Blog
Books
Search Hadith

بازاروں اور کچھ دوسرے مقامات کی مذمت کابیان

448 Hadiths Found
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے مقامات سب سے برے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نہیں جانتا۔ پھر سیدنا جبریل علیہ السلام ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اے جبریل! کون سے مقامات سب سے برے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی میں نہیں جانتا، لیکن میں اپنے ربّ سے سوال کروں گا، پھر وہ چلے گئے اور جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، ٹھہرے رہے، پھر آئے اور کہا: اے محمد! آپ نے مجھ سے سوال کیا تھا کہ کون سے مقامات برے ہیں، میں نے جواب دیا تھا کہ میں تو نہیں جانتا، پھر میں نے اپنے ربّ سے سوال کیا کہ کون سے مقامات سے سب سے برے ہیں، اللہ تعالیٰ نے کہا: بازار۔

Haidth Number: 10090
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب حجر کے پاس سے گزرنے لگے تو فرمایا: ظلم کرنے والے لوگوں کی رہائش گاہوں میں نہ گھسو، مگر اس حال میں کہ تم رو رہے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ جو عذاب ان کو ملا تھا، تم بھی اس میں مبتلا ہو جاؤ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی چادر اوپر اوڑھ لی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر تھے۔

Haidth Number: 10091
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جنگل میں اقامت اختیار کی، وہ سخت دل ہو گیا۔

Haidth Number: 10092
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتوں کو نور سے اور جنوں کو آگ کے دہکتے ہوئے شعلے سے پیدا کیا اور آدم علیہ السلام کو اس چیز سے پیدا کیا، جس کو تمہارے لیے واضح کیا جا چکا ہے (یعنی مٹی سے پیدا کیا گیا)۔

Haidth Number: 10272
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ابلیس اپنا تخت پانییا سمندر پر رکھتا ہے اور پھر اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے، ان میں مرتبے کے اعتبار سے اس کا سب سے زیادہ قریبی وہ ہوتا ہے،جو سب سے بڑا فتنہ برپا کرتا ہے، ایک آ کر کہتا ہے: میں نے یہیہ کاروائی کی ہے، لیکن ابلیس کہتا ہے: تو نے تو کچھ نہیں کیا، ایک آکر کہتا ہے: میں نے اس کو اس وقت تک نہیں چھوڑا، جب تک اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی نہیں ڈال دی، پس ابلیس اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور اس کو گلے لگا لیتا ہے اور کہتا ہے: کیا خوب ہے تو (تو نے تو کمال کر دیا ہے)۔

Haidth Number: 10273
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابن صائد سے فرمایا: تو کیا کچھ دیکھتا ہے؟اس نے کہا: میں سمندر پر ایک تخت دیکھتا ہوں، اس کے ارد گرد سانپ ہوتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو ابلیس کا تخت دیکھتا ہے۔

Haidth Number: 10274

۔ (۱۰۲۷۵)۔ عَنْ سَبْرَۃَ بْنِ اَبِیْ فَاکِہٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ الشَّیْطَانَ قَعَدَ لِاِبْنِ آدَمَ بَاَطْرُقِہِ، فَقَعَدَ لَہُ بِطَرِیْقِ الْاِسْلَامِ، فَقَالَ لَہُ: اَتُسْلِمُ وَ تَذَرُ دِیْنَکَ وَ دِیْنَ اَبَائِکَ وَآبَائِ اَبِیْکَ؟ قَالَ: فَعَصَاہُ فَاَسْلَمَ، ثُمَّ قَعَدَ لَہُ بِطَرِیْقِ الْھِجْرَۃِ، فَقَالَ: اَتُھَاجِرُ وَ تَذَرُ اَرْضَکَ وَسَمَائَکَ؟ وَاِنّمَا مَثَلُ الْمُھَاجِرِ کَمَثَلِ الْفَرَسِ فِیْ الطِّوَلِ، قَالَ: فَعَصَاہُ فَھَاجَرَ، قَالَ: ثُمَّ قَعَدَ لَہُ بِطَرِیْقِ الْجِھَادِ، فَقَالَ لَہُ: ھُوَ جَھْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ، فَتُقَاتِلُ فَتُقْتَلُ، فَتُنْکَحُ الْمَرْاَۃُ وَ یُقَسَّمُ الْمَالُ، قَالَ: فَعَصَاہُ فَجَاھَدَ۔)) فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ مِنْھُمْ فَمَاتَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ اَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ، اَوْ قُتِلَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ، وَ اِنْ غَرِقَ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ اَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ اَوْ وَقَصَتْہُ دَابَّتُہُ کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰہِ اَنْ یُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۵۴)

۔ سیدنا سبرہ بن ابی فاکہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک شیطان ابن آدم کے راستوں پر بیٹھ جاتا ہے، پس وہ اسلام کے راستے پر بیٹھتا ہے اور اس کو کہتا ہے: کیا تو مسلمان ہو جائے گا اور اپنا اور اپنے آباء و اجداد کا دین چھوڑ دے گا؟ لیکن وہ اس کی نافرمانی کرکے اسلام قبول کرلیتا ہے، پھر وہ ہجرت کی راہ پر بیٹھ جاتا ہے اور اس کو کہتا ہے: کیا تو ہجرت کر جائے گا اور اپنے آسمان و زمینیعنی اپنے علاقے کو چھوڑ دے گا؟ اور مہاجر کی مثال تو رسی کے ساتھ بندھے ہوئے گھوڑے کی سی ہے، لیکن وہ اس کی نافرمانی کرکے ہجرت کر جاتا ہے، پھر وہ اس کے لیے جہاد کے راستے میں بیٹھ کر اس سے کہتا ہے: اس راہ میںنفس کی مشقت بھی ہے اور مال بھی خرچ ہو جاتا ہے، کیا تو اب قتال کر نے لگا ہے، تجھے تو قتل کر دیا جائے گا اور تیری بیوی سے نکاح کر لیا جائے گا اور تیرے مال کو تقسیم کر دیا جائے گا؟ لیکن وہ اس کی رائے کو ٹھکرا کر جہاد کرتا ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اس عمل کے لیے نکل پڑا اور پھر وہ فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ پر حق ہو گا کہ وہ اس کو جنت میں داخل کرے، یا وہ شہید ہو گیا تو پھر بھی اللہ تعالیٰ پر حق ہو گا کہ وہ اس کو جنت میں داخل کرے، یا وہ پانی میں ڈوب ہو گیا تو پھر اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کرے، یا جانور نے اس کی گردن توڑ دی تو پھر بھی اللہ تعالیٰ پر حق ہو گا کہ وہ اس کو جنت میں داخل کرے۔

Haidth Number: 10275
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان اس بات سے ناامید ہو چکا ہے کہ تمھاری (جزیزۂ عرب کی) سرزمین میں اس کی عبادت کی جائے، لیکن وہ تم سے ایسے (گناہ کروا کے) راضی ہو جائے گا، جنھیں تم حقیر سمجھتے ہو ۔

Haidth Number: 10276
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک شیطان اس بات سے نا امید ہو چکا ہے کہ جزیرۂ عرب میں نمازی(یعنی مسلمان) اس کی عبادت کریں، لیکن وہ انھیں (لڑائی، جھگڑے اور جنگ و جدل کے) فساد پر آمادہ کرتا رہے گا۔

Haidth Number: 10277
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب سورج غروب ہو جائے تو اپنے مویشیوں اور بچوں کو باہر نہ بھیجا کرو، یہاں تک کہ رات کاابتدائی اندھیرا ختم ہو جائے، کیونکہ غروب آفتاب کے بعد شیطانوں کو بھیجا جاتا ہے، یہاں تک کہ رات کا ابتدائی اندھیرا ختم ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 10278
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات کو اس کے پاس سے نکل گئے، مجھے بڑی غیرت آئی (کہ باری میری ہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی بیوی کے پاس چلے گئے ہیں)، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس تشریف لے آئے اور اس کودیکھا، جو کچھ میں نے کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ!تجھے کیا ہو گیا ہے؟ کیا غیرت آ گئی ہے؟ میں نے کہا: بھلا مجھ جیسی خاتون آپ جیسی شخصیت پر غیرت کیوں نہ کرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرا شیطان تجھ پر مسلط ہو گیا ہے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے ساتھ بھی شیطان ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ میں نے کہا: کیا ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول!کیا آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل، لیکن اللہ تعالیٰ نے میری معاونت کی،یہاں تک کہ وہ مطیع ہو گیا۔

Haidth Number: 10279
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی کے ساتھ شیطان سے اس کاساتھی مقرر کیا گیا ہے۔لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور آپ کے ساتھ بھی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، لیکن اللہ تعالیٰ نے میری مدد کی ہے اور وہ مطیعہو گیا ہے۔

Haidth Number: 10280
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، پھر اسی طرح کی روایت بیان کی، البتہ اس میں ہے: اور لیکن اللہ تعالیٰ نے میری مدد کی، پس وہ مجھے صرف حق کا حکم دیتا ہے۔

Haidth Number: 10281
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان عورتوں کے پاس نہ جایا کرو، جن کے خاوند موجود نہ ہوں، کیونکہ شیطان تم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ ہم لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ شیطان آپ میں بھی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ میں بھی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ اس کے خلاف میری مدد کی ہے، پس وہ مطیع ہو گیا ہے۔

Haidth Number: 10282
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان میرے پاس سے گزرا، میں نے اس کو پکڑ لیا اور اس کا گلا دبایا،یہاں تک کہ مجھے اپنے ہاتھ پر اس کی زبان کی ٹھنڈک محسوس ہوئی، اس نے مجھے کہا: آپ نے مجھے تکلیف دی ہے، آپ نے مجھے تکلیف دی ہے۔

Haidth Number: 10283
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اسراء والی حدیث بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب میں آسمان دنیا کی طرف اترا تو دیکھا کہ میری نچلی طرف غبار، دھواں اور آوازیں تھیں، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ شیطان ہیں، جو بنو آدم کی آنکھوں کے سامنے منڈلا رہے ہیں، تاکہ وہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہیوں میں غور و فکر نہ کر سکیں، اگر یہ نہ ہوتے تو وہ عجیب عجیب چیزیں دیکھتے۔

Haidth Number: 10284
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ایک سرکش جن گزشتہ رات میری نماز کو کاٹنے کے لیے اچانک میرے سامنے آیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے قدرت عطا کی اور میں نے اس کودھکا دیا اور میں نے ارادہ کیا کہ اس کو مسجد کے ستون کے ساتھ باندھ دوں، تاکہ جب صبح ہو تو تم سارے افراد اس کو دیکھ سکو، لیکن پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کییہ دعا یاد آگئی: اے میرے رب! مجھے ایسی بادشاہت عطا کر کہ میرے بعد وہ کسی کے لیے لائق نہ ہو۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کولوٹا دیا، اس حال میں کہ وہ ناکام تھا۔

Haidth Number: 10285

۔ (۱۰۳۴۳)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَاقِ، ثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ اَیُوْبَ وَکَثِیْرِ بْنِ کَثِیْرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ اَبِیْ وَدَاعَۃَیَزِیْدُ اَحَدُھُمَا عَلَی الْآخَرِ، عَنْ سَعیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اَوَّلُ مَا اتَّخَذَتِ النِّسَائُ الْمِنْطَقَ مِنْ قَبْلِ اُمِّ اِسْمَاعِیْلَ اتَّخَذَتْ مِنْطَقًا لِتُعْفِیَ اَثَرَھَا عَلٰی سَارَۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَحِمَ اللّٰہُ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ لَوْ تَرَکَتْ زَمْزَمَ، اَوْ قَالَ: لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَائِ لَکَانَتْ زَمْزَمُ عَیْنًا مَعِیْنًا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاَلْفٰی ذٰلِکَ اُمَّ اِسْمَاعِیْلَ وَھِیَ تُحِبُّ الْاُنْسَ فَنَزَلُوْا، وَ اَرْسَلُوْا اِلٰی اَھْلِیْھم فَنَزَلُوْا مَعَھُمْ۔)) و قَالَ فِیْ حَدِیْثِہِ: ((فَھَبَطَتْ مِنَ الصَّفَا حَتّٰی اِذَا بَلَغَتِ الْوَادِیَ رَفَعَتْ طَرَفَ دِرْعِھَا، ثُمَّ سَعَتْ سَعْیَ الْاِنْسَانِ الْمَجْھُوْدِ حَتّٰی جَاوَزَتِ الْوَادِیَ، ثُمَّ اَتَتِ الْمَرْوَۃَ فَقَامَتْ عَلَیْھَا وَ َنظَرَتْ ھَلْ تَرٰی اَحَدًا فَلَمْ تَرَ اَحَدًا فَفَعَلَتْ ذٰلِکَ سَبْعَ مَرَّاتٍ۔)) قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَلِذٰلِکَ سَعَی النَّاسُ بَیْنَھُمَا۔)) (مسند احمد: ۳۲۵۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: سب سے پہلے جس خاتون نے کمر پر باندھی جانے والی پیٹی استعمال کی، وہ ام اسماعیل تھیں، انھوں نے سیدہ سارہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ پر اس کے نشان کو چھپانے کے لیے پیٹی کا اہتمام کیا، پھر انھوں نے بقیہ حدیث ذکر کی اور کہا: اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم کرتے، اگر انھوں نے زمزم کو چھوڑ دیا ہوتا ، ایک روایت میں ہے: اگر وہ زمزم سے چلو نہ بھرتیں تو وہ ایک جاری چشمہ ہوتا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس چیز نے ام اسماعیل کو پا لیا کہ وہ مانوسیت کو پسند کرتی تھیں، پس وہ وہاں اتر پڑے اور انھوں نے اپنے اہل کی طرف بھیپیغام بھیجا، سو وہ بھی وہاں آ کر ٹھہر گئے، … …، پس سیدہ ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ صفا سے اتریں،یہاں تک کہ وادی میں پہنچیں اور اپنی قمیص کا کنارہ اٹھایا، پھر مشقت میں پڑے ہوئے انسان کی طرح دوڑیں،یہاں تک کہ وادی کو عبور کر لیا، پھر وہ مروہ پر آئیں اور اس پر کھڑے ہو کر دیکھا، تاکہ ان کو کوئی آدمی نظر آجائے، لیکن وہ کسی کو نہ دیکھ سکیں، پس انھوں نے سات دفعہ ایسے ہی کیا۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی وجہ سے لوگ صفا مروہ کی سعی کرتے ہیں۔

Haidth Number: 10343
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ابراہیم علیہ السلام ، اسماعیل علیہ السلام اور ہاجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کو لے کر آئے اور ان کو مکہ میں زمزم کے مقام پر ٹھہرایا، … …، پھر جب وہ ہاجرہ مروہ سے اسماعیل کے پاس گئیں، تو چشمہ ابل رہا تھا، وہ اپنے ہاتھ سے اس طرح کر کے چشمہ کی جگہ پر زمین کھودنے لگ گئیں،یہاں تک کہ اس گڑھے میںپانی جمع ہو گیا اور وہ پیالے کی مدد سے اپنے مشکیزے میں ڈالنے لگ گئیں، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس کو چھوڑ دیتیں تو وہ قیامت تک بہنے والا چشمہ ہوتا۔

Haidth Number: 10344
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: پھر فرشتہ سیدہ ہاجرہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کو لے کر آیا،یہاں تک کہ جب زمزم والی جگہ پر پہنچا تو وہاں اپنی ایڑھی ماری، پس اس جگہ سے چشمہ ابل پڑا، اب اس خاتون نے پیالے کی مدد سے پانی کو اپنے مشکیزے میں ڈالنا شروع کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ام اسماعیل پر رحم کرے، اگر انھوں نے جلدی نہ کی ہوتی تو زمزم جاری چشمہ ہوتا۔

Haidth Number: 10345

۔ (۱۰۳۴۶)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ اَخْبَرَہُ اَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلَمْ تَرَیْ اِلٰی قَوْمِکِ حِیْنَ بَنَوُا الْکَعْبَۃَ اقْتَصَرُوْا عَنْ قَوْاعِدَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَفَـلَا تَرُدُّھَا عَلٰی قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ؟، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِکِ بِالْکُفْرِ۔)) قَالَ: عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ: فَوَاللّٰہ!ِ لَئِنْ کَانَتْ عَائِشَۃُ سَمِعْتْ ذَالِکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا اُرٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَرَکَ اِسْتَلَامَ الرُّکْنَیْنِ اللَّذَیْنِیَلِیَانِ الْحِجْرَ اِلَّا اَنَّ الْبَیْتَ لَمْ یُتَمَّمْ عَلٰی قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اِرَادَۃَ اَنْیَسْتَوْعِبَ النَّاسُ الطَّوَافَ بِالْبَیْتِ کُلِّہِ مِنْ وَرَائِ قَوَاعِدِ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ۔ (مسند احمد: ۲۵۳۳۸)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنی قوم کی طرف نہیں دیکھتی، جب انھوں نے کعبہ کی تعمیر کی تو اس کو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے کم کر دیا؟ سیدہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو کیا آپ اس کو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر تعمیر نہیں کر دیتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تیری قوم نے کفر کو نیا نیا نہ چھوڑا ہوتا (تو میں اس طرح کر دیتا)۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اگر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے تو میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حطیم کی طرف والے کعبہ کے دو کونوں کا استلام اس بنا پر نہیں کیا کہ اس طرف سے کعبہ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر نہیں تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ لوگ بیت اللہ کا پوری طرح طواف کریں اور ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے پیچھے سے چکر کاٹیں۔

Haidth Number: 10346
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی مسجد سب سے پہلے تعمیر کی گئی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد ِ حرام۔ میں نے کہا: پھر کون سی بنائی گئی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسجد اقصی۔ میں نے کہا: ان دو کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چالیس برس۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاں بھی نماز تجھے پا لے تو وہیں نماز ادا کر لے، پس وہی مسجد ہو گی۔

Haidth Number: 10347
۔ ام منصور کہتی ہیں: بنو سلیم کی ایک خاتون، ہمارے گھر کی عام اولاد اسی سے تھی، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف پیغام بھیجا، ایک روایت میں ہے: انھوں نے سیدنا عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کیوں بلایا تھا؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: میں نے بیت اللہ کے اندر دنبے کے سینگ دیکھے اور تجھے یہ حکم دینا بھول گیا کہ تو ان کو ڈھانپ دے، پس اب ان کو ڈھانپ دے، کیونکہ مناسب نہیں ہے کہ بیت اللہ میں ایسی چیز ہو، جو نمازی کو مشغول کر دے۔ امام سفیان نے کہا: دنبے کے وہ دونوں سینگ بیت اللہ میں موجود رہے، یہاں تک کہ جب بیت اللہ کو آگ لگ گئی تھی تو وہ بھی جل گئے تھے۔

Haidth Number: 10348
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے۔

Haidth Number: 10407
۔ سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اولادِ آدم میں سے کوئی بھی نہیں ہے، مگر اس نے خطا کی ہے، یا پھر خطا کا ارادہ کیا ہے، ما سوائے یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کے اور کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ یہ کہے: میںیونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں۔

Haidth Number: 10408
۔ سیدنا سہل بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تبع کو برا بھلا مت کہو، کیونکہ وہ مسلمان ہو گیا تھا۔

Haidth Number: 10444
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتا ہوں، وہ بعثت سے پہلے یا بعثت والی راتوں کو مجھ کو سلام کہتا تھا، میں اب بھی اس کو پہچانتا ہوں۔

Haidth Number: 10480

۔ (۱۰۴۸۱)۔ عَنْ اَبِیْ صَخْرٍ الْعُقَیْلِیِّ حَدَّثَنِیْ رَجُلٌ مِنَ الَأَعْرَابِ قَالَ: جَلَبْتُ جَلُوْبَۃً اِلَی الْمَدِیْنَۃِ فِیْ حَیَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْ بَیْعَتِیْ قُلْتُ: لَأَلْقَیَنَّ ھٰذَا الرَّجُلَ فَلَأَسْمَعَنَّ مِنْہُ، قَالَ: فَتَلَقَّانِیْ بَیْنَ أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ یَمْشُوْنَ فَتَبِعْتُھُمْ فِیْ أَفْقَائِھِمْ حَتّٰی أَتَوْا عَلٰی رَجُلٍ مِنَ الْیَھُوْدِ نَاشِرًا التَّوْارَۃِیَقْرَؤُھَا،یُعَزِّیْ بِھَا نَفْسَہُ عَلَی ابْنٍ لَہُ فِی الْمَوْتِ کَأَحْسَنِ الْفِتْیَانِ وَأَجْمَلِہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أُنْشِدُکَ بِالَّذِیْ أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ ھَلْ تَجِدُ فِیْ کِتَابِکَ ذَا صِفَتِیْ وَمَخْرَجِیْ؟)) فَقَالَ بِرَأْسِہِ ھٰکَذَا أَیْ لَا، فَقَالَ ابْنُہُ: اِنِّیْ وَالَّذِیْ أَنْزَلَ التَّوْرَاۃَ أَنَا لَنَجِدُ فِیْ کِتَابِنَا صِفَتَکَ وَمَخْرَجَکَ وَأَشْھَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ، فَقَالَ: ((أَقِیْمُوا الْیَھُوْدَ عَنْ أَخِیْکُمْ۔)) ثُمَّّ وَلِیَ کَفْنَہُ وَحَنَّطَہُ وَصَلّٰی عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۸۸۸)

۔ ایک بدّو سے مروی ہے ، وہ کہتا ہے: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حیات ِ مبارکہ میں کچھ سامانِ تجارت مدینہ منورہ میں لے کر آیا، جب میں اپنی تجارت سے فارغ ہوا تو میں نے کہا: میں اس آدمی کو ضرور ملوں گا اور اس کی باتیں سنوں گا، پس جب وہ (نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) مجھے ملے تو وہ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے درمیان چل رہے تھے، میں بھی ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا، یہاں تک کہ وہ ایکیہودی آدمی کے پاس پہنچ گئے، وہ تورات کھول کر پڑھ رہا تھا اور اپنے نفس کو تسلی دے رہا تھا، کیونکہ اس کا انتہائی خوبصورت نوجوان بیٹا قریب المرگ تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس یہودی سے فرمایا: میں تجھ کو تورات کو نازل کرنے والی ذات کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ کیا تو اپنی کتاب میں میری صفات اور جائے خروج کا ذکر پاتا ہے؟ اس نے سر سے نہیں کا اشارہ کیا، لیکن اس کے نوجوان بیٹے نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے تورات کو نازل کیا، ہم اپنی کتاب میں آپ کی صفات اور جائے خروج کا ذکر پاتے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب ان یہودیوں کواپنے بھائی کے پاس سے کھڑا کر دو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے کفن کاانتظام و انصرام کیا اور اس کو خوشبو لگائی اور اس نماز جنازہ ادا کی۔

Haidth Number: 10481

۔ (۱۰۴۸۲)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ قَالَ: لَقِیْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِیْ عَنْ صِفَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی التَّوْرَاۃِ، فَقَالَ: أَجَلْ، وَاللّٰہِ! اِنِّہُ لَمَوْصُوْفٌ فِی التَّوْرَاۃِ بِصِفَتِہِ فِی الْقُرْآنِیَا اَیُّھَا النَّبِیُّ اِنَّا أَرْسَلْنَاکَ شَاھِدًا وَمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا وَحِرْزًا لِلْأُمِّیِّیْنَ وَأَنْتَ عَبْدِیْ وَرَسُوْلِیْ سَمَیْتُکَ الْمُتَوَکِّلَ لَسْتَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِیْظٍ وَلَاسَخَّابٍ بِالْأَسْوَاقِ، قَالَ یُوْنس: وَلَا صَخَّابٍ فِی الْأَسْوَاقِ، وَلَا یَدْفَعُ السَّیِّئَۃَ بِالسَّیِّئَۃِ، وَلٰکِنْ یَعْفُوْ وَیَغْفِرُ، وَلَنْ یَّقْبِضَہُ حَتّٰییُقِیْمَ بِہٖالْمِلَّۃَ الَعَوْجَائَ بِأَنْ یَّقُوْلُوْا: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، فَیَفْتَحُ بِھَا أَعْیُنًا عُمْیًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوْبًا غُلْفًا، قَالَ یُوْنُسُ: غُلْفٰی۔ (مسند احمد: ۶۶۲۲)

۔ عطاء بن یسار کہتے ہیں:میں سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور ان سے کہا: تم مجھے تورات میں بیان شدہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صفات بتلاؤ، انھوں نے کہا:جی ٹھیک ہے، اللہ کی قسم! جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صفات قرآن مجید میں بیان کی گئی ہیں، ایسے ہیتورات میں بیان کی گئیں ہیں، جیسا کہ تورات میں ہے: اے نبی! ہم نے آپ کو گواہی دینے والا، خوشخبری دینے والا، ڈرانے والا اور اُمی لوگوں کے لیے ذریعۂ حفاظت بنا کر بھیجا، تو میرا بندہ اور رسول ہے، میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے، نہ تو بد خلق ہے، نہ سخت مزاج ہے، نہ بازاروں میں آواز بلند کرنے والا ہے اور نہ برائی کا بدلہ برائی کی صورت میں دیتا ہے، بلکہ معاف کر دیتا ہے اور بخش دیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس نبی کو اس وقت تک فوت نہیں کرے گا، جب تلک اس کے ذریعے ٹیڑھی ملت کو سیدھا نہیں کر دے گا اور وہ اس طرح کہ لوگ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہہ دیں، پس وہ اس کے ذریعے اندھی آنکھوں کو، بہرے کانوں کو اور بند دلوں کو کھول دے گا۔

Haidth Number: 10482
۔ مجاہد کہتے ہیں: جاہلیت کو پانے والے ایک شیخ نے ہم کو بیان کیا، جبکہ ہم غزوۂ رودِس میں تھے، اس شیخ کو ابن عبس کہتے تھے، اس نے کہا: میں اپنی آل کی ایک گائے کو ہانک رہا تھا کہ میں نے اس کے پیٹیہ آواز سنی: اے آل ذریح! فصاحت والا کلام ہے، ایک آدمی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی آواز لگا رہا ہے، پھر جب ہم مکہ میں آئے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ مکہ میں نبوت کا اعلان کر چکے تھے۔

Haidth Number: 10483