Blog
Books
Search Hadith

اذان اور اقامت کے درمیان وقفہ کرنے کا بیان اورجو اذان کہے وہی اقامت کہے

448 Hadiths Found
سیّدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اذان کا خواب دیکھا، وہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آکر بتایا، لیکن آپ نے فرمایا: یہ کلمات بلال کو سکھا۔ پس میں نے وہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سکھائے، پھر انہوں نے اذان کہی ،جب سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اقامت کہنے کا ارادہ کیا تو میں نے کہا: اللہ کے رسول ! خواب میں نے دیکھا ہے ، اس لیے میرا ارادہ ہے کہ اقامت تو میں کہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سن کر فرمایا: (ٹھیک ہے) تو ہی اقامت کہہ لے۔ پس سیّدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اقامت کہی، جبکہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اذان کہی تھی۔

Haidth Number: 1311
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ مسجد نبوی کی جگہ بنو نجار کی ملکیت تھی اور اسمیں کھجوروں کے درخت اور زمانہ جاہلیت کی قبریں تھیں اور کچھ جگہ ویران پڑی تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: مجھ سے قیمتاً سودا کر لو۔ لیکن انھوں نے کہا کہ ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے لیں گے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجور کے درختوں کے بارے حکم دیاتو انہیں کاٹ دیا گیا اور کھیتی کے متعلق حکم دیا تو اسے اجاڑ دیا گیا اور قبروں کے بارے حکم دیا تو انہیں اکھاڑ دیا گیا۔ اس سے پہلے جہاں آپ کو نماز پالیتی، آپ وہیں ادا کر لیتے، حتی کہ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 1378
سیّدناسمرۃ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو سکتے کرتے تھے: ایک سکتہ، جب نماز شروع کرتے اور دوسرا، جب رکوع کرنے سے پہلے دوسری سورت کی تلاوت مکمل کرتے۔ بعد میں جب یہ حدیث سیّدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سامنے ذکر کی گئی تو انہوں نے کہا: سمرۃ نے غلط بیانی کیہے اورایک روایت کے مطابق انھوں نے کہا: مجھے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایسی بات یاد نہیں ہے، پھر انھوں نے اس کے متعلق سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف خط لکھا، جو مدینہ میں تھے، انہوں نے جواب دیاکہ سیّدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سچ کہا ہے۔

Haidth Number: 1547
۔ (دوسری سند) سیّدنا سمرۃ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو دو سکتے کرتے، جب نماز شروع کرتے اور جب {وَلَا الضَّالِّین} کہتے تو بھی کچھ دیر خاموش رہتے۔ جب لوگوں نے ان پر اس کا انکار کیا توانہوں نے سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف (خط) لکھا، جس کا انھوں نے یہ جواب دیا کہ یقینا معاملہ اسی طرح ہے جیسے سیّدنا سمرۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کیا ہے۔

Haidth Number: 1548
Haidth Number: 1549
سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز کے لیے اللہ اکبرکہتے تو آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان خاموش رہتے، میں نے پوچھا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ تکبیر اور قراء ت کے درمیان اپنی خاموشی کے بارے میں تو مجھے بتلا دیں، اس کی کیا حقیقت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں یہ دعا پڑھتا ہوں: دعا کا ترجمہ:اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری ڈال دے، جیسے تونے مشرق و مغرب کے درمیان دوری رکھی ہے۔ اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے اس طرح پاک کر دے جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال۔

Haidth Number: 1550
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَلَکَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہُ فَصَوَّرَہُ فَأَحْسَنَ صُوَرَہُ فَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ۔ (اے اللہ! میں نے تیرے لئے ہی سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیرے لئے فرمانبردار ہوا، میرے چہرے نے اس ذات کے لئے سجدہ کیا، جس نے اس کو پیدا کیا اور اس کی شکل بنائی اورخوبصورت شکل بنائی اور اس کے کان اور آنکھ کو کھولا، اللہ بہت با برکت ہے، جو سب سے اچھا بنانے والا ہے۔)

Haidth Number: 1746
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نمازِ تہجد بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لئے نکلے اور نماز پڑھی اور نماز میںیا سجدے میں یہ دعا کرنے لگے: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا، وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَعَنْیَمِیْنِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَسَارِیْ نُوْرًا، وَأَمَامِیْ نُوْرًا، وَخَلْفِیْ نُوْرًا، وَفَوْقِیْ نُوْرًا، وَتَحْتِیْ نُوْرًا، وَاجْعَلْنِیْ نُوْرًا۔ شعبہ کہتے ہیں:یاآخری جملہ اس طرح ہے: اِجْعَلْ لِیْ نُوْرًا (اے اللہ! میرے دل میں نور کردے،میرے کان میں نور،میری نظر میں نور،ر میری دائیں طرف نور۔ میری بائیں نور، میرے آگے نور، میرے پیچھے نور، میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور بنا دے اور مجھے نور ہی بنا دے۔)

Haidth Number: 1747
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بستر سے گم پایا، اس لیے ہاتھ کے ساتھ آپ کو تلاش کیا، جب ان کا ہاتھ آپ کو لگا تو (ان کو پتا چلتا ہے کہ) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے کی حالت میں ہیں اور یہ دعا کر رہے ہیں: رَبِّ أَعْطِ نَفْسِیْ تَقْوَاھَا، زَکِّہَا أَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا، أَنْتَ وَلِیُّہَا وَمَوْلاَ ھَا۔ (اے میرے رب! میرے نفس کو اس کا تقوی دے دے ، اسے پاک کردے تو سب سے بہتر ذات ہے، جو اسے پاک کرنے والی ہے، توہی اس کا ولی ہے اورمولی ہے۔)

Haidth Number: 1748
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی روایت ہے، وہ کہتی ہیں: یک رات میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گم پایا، مجھے یہ خیال آیا کہ آپ کسی دوسری بیوی کی طرف چلے گئے ہیں، پس میں نے ٹوہ لگائی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تلاش کیا۔لیکن جب واپس آئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکوع یا سجدے کی حالت میں یہ دعا پڑھ رہے ہیں: سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ أَنْتَ (تو پاک ہے اور اپنی حمد کے ساتھ ہے، تیرے علاوہ کوئی معبودنہیں ہے۔) اورایک روایت میں ہے: آپ سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے تھے: رَبِّ اغْفِرْلِیْ مَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ (اے میرے رب! میرے لیے میرے مخفی اور اعلانیہ گناہ بخش دے۔) یہ دیکھ کر میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں،بیشک میں کسی اور وہم و گمان میں تھی اور آپ کسی اور کام میں ہیں۔

Haidth Number: 1749
سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے اس لیے تم اس میں کثرت سے دعا کیا کرو۔

Haidth Number: 1750
سیدنا عبداللہ بن شخیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس حال میں پہنچا کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اور رونے کی وجہ سے آپ کے سینے سے ہنڈیا کے ابلنے کی طرح آواز آ رہی تھی۔

Haidth Number: 1948
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس بیماری کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہو گئے تھے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو بکر کو حکم کرو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ ابو بکرنرم دل آدمی ہیں، اپنے آنسوؤں پر قابو نہیںپا سکتے، اس لیے جب وہ قرآن پڑھیں گے تو رو پڑیں گے۔ میں نے یہ بات صرف اس چیز کو ناپسند کرتے ہوئے کہی تھی کہ لوگ گناہ میں پڑ جائیں گے کہ ابو بکر سب سے پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مقام پر کھڑے ہو گئے ہیں۔لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: ابو بکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔ میں نے تکرار کرتے ہوئے پھر وہی بات کہی، لیکن اس بار آپ نے فرمایا: ابو بکرکو حکم دوکہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں،یقینا تم حضرت یوسف علیہ السلام کی صواحب کی طرح ہو۔

Haidth Number: 1949
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فجر سے پہلے دو رکعتوں کے بارے میں روایت کرتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: یہ دورکعتیں مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہیں۔

Haidth Number: 2091
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی چیز کی طرف اتنی جلدی کرتے ہوں جتنی جلدی نماز فجر سے پہلے والی دو رکعتوں کی طرف کرتے تھے، اور نہ ہی اتنی جلدی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی غنیمت حاصل کرنے کے لیے کرتے تھے۔

Haidth Number: 2092
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فجر کی دو سنتیں کسی صورت میں نہ چھوڑو، اگرچہ (دشمن کے) گھوڑ سواروں کی جماعت تمہارا پیچھا کر رہی ہو۔

Haidth Number: 2093
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی نفلی نماز پر اتنی زیادہ پابندی نہیں کرتے تھے، جو نمازِ فجر سے پہلے والی دو رکعتوں پر کرتے تھے۔

Haidth Number: 2094
شریح کہتے ہیں:میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر سے نکلنے سے پہلے کیا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے، پھر نکلتے تھے۔

Haidth Number: 2095
سلمہ بن نبیط کہتے ہیں: میرے باپ، دادا اور چچا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، میرے باپ نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ کے دن پچھلے پہر سرخ اونٹ پر سوار خطبہ دیتے ہوئے دیکھا۔ پھر میرے باپ نے مجھے تہجد کی نماز پڑھنے کا حکم دیا، لیکن میں نے کہا: اباجان! مجھ میں اتنیطاقت نہیں ہے، یہ سن کر انھوں نے کہا: تو پھر فجر سے پہلے دو رکعتوں کا خیال رکھنا اوران کو ہرگز ترک نہ کرنااور فتنہ میں اپنے آپ کو ظاہر نہ کرنا۔

Haidth Number: 2096
زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جو نماز شروع میں فرض کی گئی، وہ مغرب کے علاوہ دو دو رکعتیں تھیں، مغرب کی تین رکعتیں تھیں، پھر اللہ تعالیٰ نے ظہر، عصر، اور عشاء کی نمازوں کی حضر میں چار چار رکعتیں پوری کر دیں اور پہلے فرض ہونے والی ( دو دو رکعتوں) کو سفر میں مقرر کردیا۔

Haidth Number: 2345
(دوسری سند)وہ کہتی ہیں: مکہ میں نماز دو دو رکعتیں فرض ہوئی تھی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ آئے تو دو دو رکعتوں کا مزید اضافہ کر دیا گیا، سوائے نمازِ مغرب کے، کیونکہ وہ دن کے وتر ہیں،اور سوائے نمازِفجرکے، کیونکہ اس میں قراء ت لمبی ہوتی ہے۔سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا مزید کہتی ہیں: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر پر ہوتے تو پہلے والی نماز پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2346
Haidth Number: 2347
Haidth Number: 2348
سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سفری نماز کی دو رکعتیں، نمازِ عیدالاضحی کی دو رکعتیں، نماز عید الفطر کی دو اور نمازِ جمعہ کی دو رکعتیں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زبان پر پوری نمازیں ہیں،ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔

Haidth Number: 2349
یعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ نے تو یہ کہا ہے کہ اگر تمہیں ڈر ہو کہ کفار تمہیں فتنے میں ڈال دیں گے تو نماز کو قصر کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں ہے ، جبکہ اب تو لوگ امن میں ہیں؟ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے جواب دیتے ہوئے کہا: جس چیز سے تجھے تعجب ہوا ہے، مجھے بھی اس پر تعجب ہوا تھا، لیکن جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ خیرات (اور رخصت) ہے، جواللہ نے تم پر صدقہ کی ہے، سو تم اس کی یہ رخصت قبول کرو۔

Haidth Number: 2350
ابوحنظلہ کہتے ہیں: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سفر کی نماز کے بار ے سوال کیا تو انہوں نے کہا: سفر کی نماز دو رکعتیں ہے۔ میں نے کہا: ہم تو اب امن میں ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت ہے۔

Haidth Number: 2351
خالد بن اسید کی آل میں سے ایک آدمی کہتا ہے: میں نے سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کہ ہمیں قرآن مجید میں خوف اور حضر کی نماز کا تذکرہ تو ملتا ہے، لیکن ہم سفر کی نماز کا کوئی ذکر نہیں پاتے؟ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بے شک اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھیجا اور ہم کچھ نہیں جانتے تھے۔ اب ہم وہی کچھ کریں گے، جو ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

Haidth Number: 2352
(دوسری سند)امیہ بن عبد اللہ کہتے ہیں : ہم نے سیّدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہاکہ ہم خوف اور حضر کی نمازیں تو قرآن میں پاتے ہیں ، لیکن ہم مسافر کی نماز کا کوئی تذکرہ نہیں پاتے؟ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو بھیجا، جبکہ ہم سب لوگوں سے سب سے زیادہ سخت مزاج تھے، پس ہم تو اب اسی طرح کریں گے، جس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کرتے تھے۔

Haidth Number: 2353
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر پر ہوتے تو دو دو رکعت نماز پڑھتے اور جب مقیم ہوتے تو چار رکعتیں پڑھتے۔ سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جس نے سفر میں چار رکعتیں پڑھی، وہ اس شخص کی طرح ہے جو حضر میں دو رکعتیں پڑھتا ہے۔سیّدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مزید کہا: صرف ایک دفعہ نماز کو (ایک رکعت پر) قصر کر کے پڑھا گیا، (اور وہ بھی اس طرح تھا کہ) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعتیں اور لوگوں نے ایک ایک رکعت ادا کی تھی۔

Haidth Number: 2354
Haidth Number: 2355