Blog
Books
Search Hadith

سفری نماز کے تقرر اور اس کے حکم کا بیان

448 Hadiths Found
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیّدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ سفر کیے، میں نے نہیں دیکھا کہ انھوں نے دو رکعتوں سے زیادہ نماز پڑھی ہو اور ہم تو گمراہ تھے، اللہ تعالیٰ نے ان (محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے ذریعے ہمیں ہدایت دی،سو ہم تو ان ہی کی پیروی کرتے ہیں۔

Haidth Number: 2356
ایک دفعہ ولید بن عقبہ نے نماز کو مؤخر کیا، سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے، نماز کے لیے اقامت کہی اور لوگوں کو نماز پڑھا دی، ولید نے ان کی طرف پیغام بھیجا اور پوچھا: کس چیز نے تم کو ایسا کرنے پر آمادہ کیا، کیا امیر المؤمنین (سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) کی طرف سے کوئی حکم ملا ہے یا تم نے خود یہ نیا کام شروع کر دیا ہے؟ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہ مجھے امیر المؤمنین کا کوئی حکم موصول ہوا ہے اور نہ میں نے کوئی نیا کام شروع کیا ہے، بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس چیز کا انکار کرتے ہیں کہ ہم تیری نماز کا انتظار کرتے رہیں اور تو اپنے کام میں لگا رہے۔

Haidth Number: 2586
ہلال بن یساف کہتے ہیں: ایک جزیرے میں زیاد بن ابی الجعد نے مجھے ایک بوڑھا آدمی دکھایا ، اس کو وابصۃ بن معبد کہتے تھے، انہوں نے مجھے اس بزرگ کے پاس کھڑا کیا اور کہا: اس شخص نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو صف میں اکیلا نماز پڑھتے دیکھا اور اس کو نمازلوٹانے کا حکم دیا، پس اس نے نماز دوبارہ پڑھی۔ عبد اللہ کہتے ہیں: میرے باپ (امام احمد بن حنبل) بھی اسی حدیث (میںمذکورمسئلہ) کے قائل تھے۔

Haidth Number: 2669
سیّدنا وابصۃ بن معبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو صفوں کے پیچھے اکیلا نماز پڑھتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ نماز کو لوٹائے گا۔

Haidth Number: 2670
سیّدنا علی بن شیبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹھہر گئے، حتیٰ کہ وہ شخص نماز سے فارغ ہوگیا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی نماز دوبارہ پڑھ، کیونکہ صف کے پیچھے اکیلے آدمی کی نماز نہیں ہوتی۔

Haidth Number: 2671
سیّدنا سائب بن یزید سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جمعہ سمیت تمام نمازوں کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک مؤذن تھا، وہی اذان دیتا اور اقامت کہتا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ والے دن منبر پر تشریف فرما ہوتے تو تب سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ذان دیتے اور جب اترتے تو تب وہ اقامت کہتے، سیّدنا ابو بکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بھی (ایک ہی مؤذن ہوتا تھا) حتیٰ کہ سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دور آگیا۔

Haidth Number: 2779
سیّدنا سائب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے زمانے میں دو اذانیں ہوتی تھیں، یہاں تک کہ سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دور آ گیا اور لوگ زیادہ ہو گئے، اس لیے انھوں نے زوراء پر پہلی اذان کا حکم دے دیا۔

Haidth Number: 2780
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب جمعہ کے دن خطبہ ارشاد فرماتے تو ایک لکڑی کے ساتھ اپنی پیٹھ کی ٹیک لگا لیتے، لیکن جب لوگ زیادہ ہوگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے ایک منبر تیار کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ ان کو اپنی بات سنا سکیں، پس صحابہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے دو سیڑھیوں والا منبر تیار کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس لکڑی والے منبر پر منتقل ہو گئے۔ سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بتلایا کہ انہوں نے (اس پہلے والی) لکڑی کے لیے انتہائی غمگین کی رونے کی سی آواز سنی، وہ لگاتار روتی رہی، یہاں تک کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر سے اترے، اس کی طرف گئے اور اس کو اپنے ساتھ لگایا، سو وہ خاموش ہو گئی۔

Haidth Number: 2781
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس ستون کے پاس خطبہ دیتے تھے، جبکہ یہ کھجور کا تنا ہی تھی۔

Haidth Number: 2782
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: حبشی لوگ عید کے دن (مسجد میں) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کھیلا کرتے تھے، ایک دن میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھے کے اوپر سے دیکھنے لگی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے لیے اپنے کندھے جھکا دیئے، پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھے کے اوپر سے دیکھتی رہی، حتی کہ میں سیر ہو گئی اور چلی گئی۔

Haidth Number: 2874
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے، جبکہ دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں، یہ مِنٰی والے دن تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کپڑا لپیٹا ہوا تھا، سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو ڈانٹا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے چہرے سے چادر کو ہٹایا اور فرمایا: ابو بکر! ان کو چھوڑ دو، یہ عید کے دن ہیں۔ پھر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی چادر کے ذریعے میرا پردہ کرتے اور میں مسجد میں کھیلنے والے حبشیوں کو دیکھتی رہتی، حتی کہ میں ہی اکتا کر بیٹھ جاتی۔ تم لوگوں کو کم سن اور حریص لڑکی کی قدرت ومنزلت کا اندازہ لگا لینا چاہیے۔

Haidth Number: 2875
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی میرے پاس تھے اور دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں، یہ عید الفطر یا عید الاضحی کا دن تھا، پس انھوں نے ان کو ڈانٹا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! ہمیں چھوڑ دو، بے شک ہر قوم کے لیے عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے۔

Haidth Number: 2876
(دوسری سند) وہ کہتی ہیں: سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ عید والے دن ہمارے پاس آئے، جبکہ ہمارے پاس دو بچیاں یومِ بُعَاث کاذکر کر رہی تھیں، اوس اور خزرج کے سردار اس دن قتل کیے گئے تھے۔ پس سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: اللہ کے بندو! کیا شیطان کی بانسری؟اللہ کے بندو!کیا شیطان کی بانسری؟ اللہ کے بندو! کیا (یہاں پر) شیطان کی بانسری۔تین مرتبہ یہ بات کہی، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! بے شک ہر قوم کے لیے ایک عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے۔

Haidth Number: 2877
ابوحسین کہتے ہیں: مدینے والوں کے لیے ایک دن ہوتا تھا، اس میں وہ کھیلتے تھے، میںسیدہ ربیع بنت معوذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ پر داخل ہوئے اور میرے اس بستر پر بیٹھ گئے، جبکہ میرے پاس دو بچیاں تھیں، جو دف بجا کر بدر میں شہید ہونے والے ہمارے آباء کے اوصاف بیان کر رہی تھیں۔ اتنے میں وہ یہ بھی کہنے لگیں: اور ہم میں ایک ایسا نبی ہے جو کل کی بات بھی جانتا ہے۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بات نہ کہو۔

Haidth Number: 2878
سیّدنا قیس بن سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں جو چیز بھی تھی، وہ میں نے دیکھ لی ہے، سوائے ایک چیزکے اور وہ یہ ہے کہ عید الفطر والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے دف بجا کر گایا جاتا تھا۔ جابر کہتے ہیں: اس سے مراد کھیلنا ہے۔

Haidth Number: 2879
سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے علی! تین کاموں میں تاخیر نہ کرنا: نماز کہ جب اس کا وقت ہو جائے، جنازہ کہ جب وہ حاضر ہو جائے اور غیر شادی شدہ کی شادی کرنا کہ جب تو اس کے ہم پلہ رشتہ پا لے۔

Haidth Number: 3038
سیّدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی پھر پوچھا: یہاں بنو فلاں کا کوئی آدمی موجود ہے؟ صحابہ نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھی کو قرضے کی وجہ سے جنت کے دروازے پر روک دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 3039
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کا نفس اس وقت تک روک کر رکھا جاتا ہے، جب تک اس پر قرضہ باقی ہو۔

Haidth Number: 3040
سیّدنا سعد بن اطول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ان کے بھائی کا انتقال ہو گیا، وہ تین سو درہم چھوڑ کر فوت ہوا تھا،اس کے اہل و عیال بھی تھے۔ میں نے چاہا کہ یہ رقم ان پر صرف کر دوں۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے بھائی کو قرضے کی وجہ سے روک لیا گیا ہے، اس لیے تم اس کی طرف سے قرضہ ادا کر دو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس کا تمام قرض ادا کر دیا ہے، لیکن دو دینار رہتے ہیں، ایک عورت نے ان کے بارے میں دعویٰ کر دیا ہے،لیکن اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے بھی دے دو، کیونکہ وہ حق بات کر رہی ہے۔

Haidth Number: 3041
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک میت پر نماز جنازہ میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا: أَنْتَ خَلَقْتَہَا وَأَنْتَ رَزَقْتَہَا، وَأَنْتَ ہَدَیْتَہَا لِلإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوْحَہاَ، تَعْلَمُ سِرَّہَا وَعَلَانِیَتَہَا، جِئْنَا شُفْعَائَ فَاغْفِرْلَہَا۔ (تونے اسے پیدا کیا، تو نے اس کو رزق دیا،تونے اسے اسلام کی طرف ہدایت دی، تونے اس کی روح کو قبض کیا اور تو ہی اس کے ظاہر اور باطن کو جانتا ہے، ہم اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں، پس تو اس کو بخش دے)۔

Haidth Number: 3181
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی کی نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعا کرتے: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَمَیِّتِنَا وَشَاہِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِیْرِنَا وَکَبِیْرِنَا وَ ذَکَرِنَا وَاُنْثَانَا، اَللّٰہُمَّ مَنْ أَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَأَحْیِہٖ عَلَی الإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الْإِیْمَانِ۔ (اے اللہ! تو ہمارے زندوں اور فوت شدگان کو، حاضرین اور غائبین کو، چھوٹوں اور بڑوں کو اور ہمارے مردوں اور عورتوں کو بخش دے، اے اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھنا چاہے، اس کو اسلام پر زندہ رکھ اور جس کو فوت کرنا چاہے، اس کو ایمان پر فوت کر)۔

Haidth Number: 3182
سیّدناابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 3183
ابوابراہیم انصاری نے بھی اپنے باپ کے واسطے سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 3184
سیّدنا واثلہ بن اسقع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو (ایک جنازے میں) یہ دعا کرتے سنا: اَللّٰھُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِی ذِمَّتِکَ وَحَبْلِ جِوَارِکَ، فَقِہِ فِتْنَۃَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ، أَنْتَ أَہْلُ الْوَفَائِ وَالْحَقِّ، اَللّٰہُمَّ فَاغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ فَإِنَّکَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔ (اے اللہ! فلاں بن فلاں تیری حفاظت اور عہد و امان میں ہے، پس اسے قبر کے فتنے اور آگ کے عذاب سے بچا،تو وفا والا اور حق والا ہے، اے اللہ! پس اس کو بخش دے ور اس پر رحم فرما، پس بیشک تو بہت بخشنے والا بہت رحم کرنے والا ہے)۔

Haidth Number: 3185
سیّدنا عوف بن مالک اشجعی انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک میت کی نماز جنازہ پڑھتے دیکھا، میں نے سمجھ لیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھی: اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ وَعَافِہِ واعْفُ عَنْہُ وَأَکْرِمْ نُزُلَہُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہُ وَاغْسِلْہُ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّہِ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الْثَوْبَ الْأَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِنْ دَارِہِ وَأَہْلًا خَیْرًا مِنْ أَہْلِہِ وَزَوْجًا خَیْرًا مِنْ زَوْجِہِ وَأَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَنَجِّہِ مِنَ النَّارِ وَقِہِ عَذَابَ الْقَبْرِ۔ (اے اللہ! اس کو بخش دے، اس پر رحم کر، اسے عافیت دے، اس کو معاف کر دے،اس کی قیام گاہ کو عزت والا بنا، اس کے داخل ہونے کی جگہ کو وسیع کر دے، اس کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اس کو گناہوں سے یوں پاک کر دے، جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا، تو اس کے گھر کی بہ نسبت اچھا گھر، اہل کی بہ نسبت اچھے اہل اور بیوی کی بہ نسبت اچھی بیوی عطا فرما، اس کو جنت میں داخل کر دے اور اس کو آگ سے نجات عطا فرما اور قبر کے عذاب سے بچا لے)۔

Haidth Number: 3186
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آ کر محض اس لئے اسلام قبول کرتا کہ اسے کچھ دنیوی مفاد حاصل ہو جائے گا، لیکن ابھی تک شام نہیں ہوتی تھی کہ اسلام اس کے نزدیک دنیا و ما فیہا سے پسندیدہ اور معزز بن چکا ہوتا تھا۔

Haidth Number: 3467
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ جب بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسلام کے نام پر کوئی چیز مانگی جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہ دے دیتے تھے،ایک دن ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو پہاڑوں کے درمیان والی گھاٹی کو بھر دینے والی زکوۃ کی بہت زیادہ بکریاں اسے دے دیں، جب وہ اپنی قوم کی طرف لوٹا تو اس نے کہا: اے میری قوم! مسلمان ہو جائو، بے شک محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر سخاوت کرتے ہیں کہ انہیں اپنے فاقے کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 3468

۔ (۳۴۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِیْ حَدَّثَنَا غَفَّانُ ثَنَا جَرِیْرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَتَاہُ شَیْئٌ، فَاَعْطَاہُ نَاسًا وَتَرَکَ نَاسًا، وقَاَل َجَرِیْرٌ اَعْطٰی رِجَالًا وَتَرَکَ رِجَالاً قَالَ: فَبَلَغَہُ عَنِ الَّذِیْنَ تَرَکَ، اَنَّہُمْ عَتِبُوْا وَقَالُوْا، قَالَ: فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنِّی اُعْطِیْ نَاسًا وَاَدَعُ نَاسًا، وَاُعْطِی رِجَالاً وَاَدَعُ رِجَالاً۔)) قَالَ: عَفَّانُ قَالَ: ذِی وَذِی، وَالَّذِیْنَ اَدَعُ اَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُعْطِی، اُعْطِی نَاسًا لِمَا فِی قُلُوْبِہِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْہَلَعِ وَاَکِلُ قَوْماً إِلَی مَا جَعَلَ اللّٰہُ فِی قُلُوْبِہِمْ مِنَ الْغَنٰی وَالْخَیْرِ، وَمِنْہُمْ عَمْرُوْ بْنُ تَغْلِبَ۔)) قَالَ: وَکُنْتُ جَالِسًا تِلْقَائَ وَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: مَا اُحِبُّ اَنَّ لِیْ بِکَلِمَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حُمْرَ النَّعَمِ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۴۸)

۔ سیدنا عمرو بن تغلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تقسیم کے لئے کچھ مال آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور بعض کو نہ دیا، جن لوگوں کو نہیں دیا گیا، انھوں نے (شکوہ کرتے ہوئے) ناقدانہ کلام کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی باتوں کا علم بھی ہو گیا۔پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: میں بعض لوگوں کو مال دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا، اور میں جن کو نہیں دیتا وہ مجھے ان لوگوں سے زیادہ محبوب ہیں، جن کودیتا ہوں، میں جن لوگوں میں مال تقسیم کرتا ہوں، ان کی بے صبری اور گھبراہٹ کی وجہ سے ایسے کرتا ہوں، اور بعض لوگوں کواس غِنٰی اور خیر کے سپر د کر دیتا ہوں، جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ودیعت رکھی ہوتی ہے، مثال کے طور پر عمرو بن تغلب ہیں (یہ سن کر) سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں اس وقت بالکل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھاہوا تھا، (مجھے یہ کلمہ اس قدر محبوب لگا کہ) میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس بات کے عوض مجھے سرخ اونٹ ملیں۔

Haidth Number: 3469

۔ (۳۶۹۸) عَنْ کُرَیْبٍ اَنَّ اُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْہُ إِلٰی مُعَاوِیَۃَ بِالشَّامِ قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ فَقَضَیْتُ حَاجَتَہَا وَاسْتُہِلَّ عَلَیَّ رَمَضَانُ وَاَنَا بِالشَّامِ فَرَاَیْنَا الْہِلَالَ لَیْلَۃَ الْجُمُعَۃِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ فِی آخِرِ الشَّہْرِ، فَسَاَلَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ثُمَّ ذَکَرَ الْہِلاَلَ فَقَالَ: مَتٰی رَاَیْتُمُوْہُ؟ فَقُلْتُ: رَاَیْنَا لَیْلَۃَ الْجُمْعَۃِ، فَقَالَ: اَنْتَ رَاَیْتَہُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَرَآہُ النَّاسُ وَصَامُوْا وَصَامَ مُعَاوِیَۃُ، فَقَالَ: لٰکِنَّا رَاَیْنَاہُ لَیْلَۃَ السَّبْتِ فَلَا نَزَالُ نَصُوْمُ حَتّٰی نُکْمِلَ ثَلَاثِیْنَ اَوْ نَرَاہُ فَقُلْتُ: اَوَلَاتَکْتَفِیْ بِرُؤْیَۃِ مُعَاوِیَۃِ وَصِیَامِہِ؟ فَقَالَ: لَا، ہٰکَذَا اَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۹)

۔ کریب کہتے ہیں: سیدہ ام فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف شام میں بھیجا، میں وہیں تھا کہ ماہِ رمضان کا چاند نظرآ گیا، ہم نے جمعہ کی رات کو چاند دیکھا تھا، میں اسی مہینے کے آخر میں مدینہ منورہ واپس آ گیا، سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کچھ امور کے بارے میں پوچھا اور پھر چاند کا ذکر ہونے لگا، انھوں نے مجھ سے کہا: تم نے کب چاند دیکھا تھا؟ میں نے کہا: جمعہ کی رات کو دیکھا تھا، انھوں نے کہا: تو نے خود بھی دیکھا تھا، میں نے کہا: جی ہاں اور لوگوں نے بھی دیکھا تھا، پھر سب لوگوں نے اور سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے روزہ رکھا تھا۔ یہ سن کر انھوں نے کہا: لیکن ہم نے ہفتہ کی شام کو دیکھا تھا، اس لیےہم تو روزہ رکھتے رہیں گے، یہاں تک تیس دن پورے ہو جائیںیا چاند نظر آ جائے، میں نے کہا: کیا آپ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رؤیت اور روزے کو معتبر نہیںسمجھیں گے؟ انھوں نے کہا: یہ بات نہیں ہے، اصل میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اسی طرح کرنے کا حکم دیا ہے۔

Haidth Number: 3698
۔ ایک صحابی رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ پر شفقت کرتے ہوئے انہیں روزے میں وصال کرنے اور روزہ دار کو سینگی لگوانے سے منع تو فرمایا ہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کاموں کو حرام نہیں کیا۔ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کاموں کو اپنے کسی صحابی پر حرام نہیں فرمایا۔

Haidth Number: 3756