Blog
Books
Search Hadith

لباس کی مستحبّ، جائز اور حرام حد کا بیان

102 Hadiths Found
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تہبند نصف پنڈلی تک ہوتا ہے۔ ‘ لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ یہ حکم مسلمانوں پر گراں گزر رہا ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹخنوں تک لٹکایا جا سکتا ہے، البتہ اس سے نیچے کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے۔

Haidth Number: 8116
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کپڑا ٹخنوں کے نیچے لٹکے گا، وہ حصہ آگ میں ہو گا۔

Haidth Number: 8117
۔ ابو تمیمہ ہجیمی نے اپنی قوم کے ایک آدمی سے بیان کیا، اس نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تہبند کے متعلق پوچھا اور کہا: کہاں تک رکھوں؟ آپ نے اپنی پنڈلی کی ہڈی تک تہبند اٹھا کردکھایا اور فرمایا: یہاں تک ازار باندھ لو، اگر تم اس سے انکار کرتے ہو تو اس سے ذرانیچے رکھو، اگر اس سے بھی انکار ہے تو ٹخنوں سے اوپر رکھو، کیونکہ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے شیخی بگھارنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نیکی کے متعلق سوال کیا۔

Haidth Number: 8118
۔ سیدنا عمرو بن فلاں انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ وہ اس حال میں چل رہا تھا کہ اس نے اپنا ازار (ٹخنوں سے نیچے) لٹکا رکھا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے جا ملے ، اس حال میں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی پیشانی پکڑی ہوئی تھی اور یہ کہہ رہے تھے: اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیری لونڈی کا بیٹا ہوں۔ عمرو کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری پنڈلیاں پتلی ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمرو! یقینا اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو خوبصورت پیدا کیا ہے۔ اے عمرو!۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کی چار انگلیاں عمرو کے گھٹنے کے نیچے رکھیں اور فرمایا: یہ ازار کی جگہ ہے۔ پھر ان کو اٹھایا اور پہلے والی چار انگلیوں (کے فاصلے سے) سے نیچے پھر چار انگلیاں رکھیں اور فرمایا: یہ ازار کی جگہ ہے۔ پھر ان کو اٹھایا اور دوسری والی چار انگلیوں کے نیچے رکھا اور فرمایا: عمرو! یہ ازار کی جگہ ہے۔

Haidth Number: 8119
۔ شرید بن سوید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو ثقیف کے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنا تہبند گھسیٹتا جا رہا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پیچھے تیزی سے چلے یہاں تک کہ اس کا کپڑا کپڑا اور فرمایا: اپنا تہبند اوپر اٹھا کر رکھ۔ اس آدمی نے اپنے گھٹنوں سے کپڑا اٹھایا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے قدم پڑھے ہیں اور گھٹنے آپس میں ٹکراتے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ہر مخلوق خوبصورت اور اچھی ہے۔ اس کے بعد اس آدمی کو جب بھی دیکھا گیا تو اس کا تہبند نصف پنڈلی تک ہوتا تھا، موت تک ان کی یہی حالت رہی ۔

Haidth Number: 8120
۔ سیدنا عبیدہ بن خلف بیان کرتے ہیں میں مدینہ میں آیا، میں ابھی نوجوان تھا میں نے ایک دھاری دار تہبند باندھ رکھا تھا جوزمین پر کھینچا جا رہا تھا ایک آدمی نے مجھے پا لیا اور مجھے چھڑی لگائی اگر تم یہ کپڑا اوپر اٹھا لو تو تمہارے لئے دیرپابھی ہوگا اور صاف بھی ہو گا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے ،میں نے کہا اے اللہ کے رسول! یہ ایک سیاہ و سفید دھاری والی چادر ہے۔ آپ نے فرمایا اگرچہ یہ سیاہ و سفید چادر ہے لیکن کیا تمہارے لئے میرے اندر بہترین اسوہ نہیں؟ میں نے آپ کے تہبند کی طرف دیکھا تو وہ ٹخنوں سے اوپر اور پنڈلی کے پٹھے کے نیچے تھا۔

Haidth Number: 8121
۔ سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری پنڈلی کے پٹھے کو پکڑ کر کہا یہ تہبند باندھنے کی جگہ ہے اگر تو اس سے انکار کرتا ہے تو اس سے ذرا نیچے کر لو، اور اگر اس سے بھی انکار کرتا ہے تو ٹخنوں کے نیچے تہبند رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

Haidth Number: 8122
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں ہے کوئی بچہ جو پیدا ہوتا ہے، مگر شیطان اس کو چوکا لگاتا ہے، وہ شیطان کے اس چوکے کی وجہ سے چیختا ہے، ما سوائے ابن مریم اور اس کی ماں کے۔ سیدنا ابو ہریرہ علیہ السلام نے کہا: اگر تم چاہتے ہو تو قرآن کایہ حصہ پڑھ لو: {اِنِّیْ اُعِیْذُھَا بِکَ وَذُرِّیَّتَہَا مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔} بیشک میں اس کو اور اس کی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں، شیطان مردود سے۔

Haidth Number: 8535
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیع نجش نہ کرو، باہمی قطع تعلقی سے بچو، کسی چیز میں باہم مقابلہ نہ کرو، ایک دوسرے سے حسد کرنے سے بچو، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، کوئی آدمی کسی کے سودے پر سودا نہ کرے، شہری دیہاتی کے لیے سودا نہ کرے، لوگوں کو چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ بعض کو بعض سے رزق دیتا ہے اور کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کی شرط نہ لگائے۔

Haidth Number: 10019
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گودنے والیوں پر، گدوانے والیوں پر، بال جوڑنے والیوں پر، بال جروانے والیوں پر، حلالہ کرنے والے پر، اس پر جس کے لیے حلالہ کیا جائے، سود کھانے والے پر اور سود کھلانے والے پر لعنت کی ہے۔

Haidth Number: 10020
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جس نے اس نماز کی محافظت کی تو یہ اس کے لیے قیامت کے دن نور، دلیل اور نجات ہو گی اور جس نے اس کی محافظت نہیں کی،یہ ا س کے حق میں نور ہو گی نہ دلیل اور ایسا شخص قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔

Haidth Number: 10386
۔ سیدنا خالد عدوانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بنو ثقیف کی مشرقی جانب میں دیکھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کمان یا لاٹھی پر ٹیک لگا کر کھڑے تھے اور ان سے مدد طلب کرنے کے لیے آئے تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو {وَالسَّمَائِ وَالطَّارِقِ} والی سورت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سورت کو مکمل کیا، میں نے دورِ جاہلیت میں شرک کی حالت میں بھییہ سورت یاد کی تھی، اور پھر مشرف باسلام ہو کر بھی اس کی تعلیم حاصل کی تھی، بنو ثقیف نے مجھے بلایا اور کہا: تو نے اس آدمی کو کیا پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے جواباً ان کو سورۂ طارق سنائی، لیکن ان کے پاس موجود قریشی لوگوں نے کہا: ہم اپنے صاحب (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کو زیادہ جانتے ہیں، اگر ہمیں یہ علم ہو جاتا کہ اس کی بات حق ہے تو ہم ضرور اس کی پیروی کرتے۔

Haidth Number: 10562
۔ سیدنا جندب بَجَلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلی کسی چیز اور ایک راوی کی روایت کے مطابق پتھر لگنے سے خون آلود ہو گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس انگلی سے فرمایا: تو ایک انگلی ہی ہے جو خون آلود ہوئی ہے اور اللہ کے راستے میں اس تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

Haidth Number: 10563
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ احد کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک تلوار ہاتھ میں لے کر فرمایا: اس تلوار کو کون لے گا؟ لوگ اسے لے کر دیکھنے لگ گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے جو اسے لے کر اس کا حق بھی ادا کرے۔ تو لوگ پیچھے ہٹ گئے، سیدنا ابو دجانہ سماک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: میں اسے لے کر اس کا حق ادا کر وں گا، چنانچہ انہوں نے مشرکین کی کھوپڑیاں اتارنا شروع کر دیں۔

Haidth Number: 10736
سائب بن یزید سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احد کے دن دو زرہیں اوپر نیچے پہنی ہوئی تھیں۔

Haidth Number: 10737
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ جب شہدائے احد کا تذکرہ ہوتا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اللہ کی قسم! میں یہ پسند کرتا ہوں کہ مجھے بھی ان کے ہمراہ پہاڑ کے دامن میں دفن کر دیا جاتا۔

Haidth Number: 10738
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ شہدائے احد کو وہاں سے اُٹھا کر مدینہ منورہ کی طرف لایا جانے لگا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ ان مقتولین کو ان کی جگہ پریعنی میدان احد میں واپس لے آؤ۔

Haidth Number: 10739
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب احد کے دن میرے والد شہید ہو گئے، تو میری بہنوں نے اونٹ دے کر مجھے بھیجا اور کہا کہ جاؤ اور ابا جان کی میت کو اس پر لاد کر لے آؤ اور انہیں بنو سلمہ کے قبرستان میں دفن کرو، میں اور میرے معاونین وہا ں پہنچے، لیکن جب اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہمارے منصوبے کی اطلاع ہوئی تو آپ نے مجھے بلوایا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی وہیں احد کے مقام پر ہی تشریف فرما تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اسے اس کے باقی شہید بھائیوں کے ساتھ ہی دفن کیا جائے گا۔ پھر ایسے ہی ہوا کہ ان کو دیگر شہداء کے ساتھ ہی احد میں دفن کیا گیا۔

Haidth Number: 10740
سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احد کے دن شہداء کے بارے میں حکم دیا کہ ان کے اجساد سے لوہا اور چمڑے کا لباس الگ کر دیا جائے اور ان کو خون اور کپڑوں سمیت دفن کر دو۔

Haidth Number: 10741
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ر وایت ہے کہ سیدنا حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جاسوسی کے لیے گئے،اچانک انہیں ایک تیر آلگا اور وہ شہید ہوگئے،ان کی والدہ نے کہا: اللہ کے رسول! آپ جانتے ہیں کہ میرا حارثہ کے ساتھ کتنا گہرا تعلق ہے، اب اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کرتی ہوں، وگر نہ آپ دیکھیںگے کہ میں کیا کرتی ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ام حارثہ! جنت ایک تو نہیں ہے، کئی جنتیں ہیں اور حارثہ تو افضل جنت میں ہے۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں فرمایا کہ وہ تو جنت الفردوس کے اعلیٰ مقام میں ہے۔ ایک روایت میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام حارثہ! جنتیں بہت سی ہیں اور حارثہ اعلیٰ جنت الفردوس میں ہے۔

Haidth Number: 11667
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہو رہے تھے تو انہوں نے یہ شعر پڑھا۔ وَاَبْیَضَ یُسْتَسْقٰی الْغَمَامُ بِوَجْھِہٖ رَبِیْعُ الْیَتَامٰی عِصْمَۃٌ لِلْاَ رَامِلٖ اور سفید فام، جس کے چہرے کے ذریعے بارش طلب کی جاتی ہے، وہ یتیموں کا مربی اور بیواؤںکا محافظ ہے۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ سن کر کہا: اللہ کی قسم! یہ ہستی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تھی۔

Haidth Number: 12182
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شدید بیمار ہو گئے تو پوچھا کہ آج کو نسا دن ہے؟ ہم نے کہا: جی آج سوموار ہے، انہوںنے پوچھا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کس دن فوت ہوئے تھے؟ ہم نے کہا: سوموار کے دن، انہوںنے کہا: مجھے لگتا ہے کہ میں آج رات تک فوت ہو جاؤں گا،انہوں نے ایک کپڑا زیب تن کیا ہوا تھا، اس پر گیرو کا نشان لگا ہوا تھا، انھوں نے کہا: جب میں فوت ہوجاؤں تو میرے اسی کپڑے کو دھولینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملالینا اورمجھے تین کپڑوںمیں کفن دے دینا۔ ہم نے کہا: کیا ہم سارے کپڑے نئے نہ بنا دیں؟ انھوں نے کہا: نہیں، یہ (میت کی) پیپ کے لیے ہیں، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منگل کی رات کو وفات پا گئے۔

Haidth Number: 12183

۔ (۱۲۱۸۴)۔ عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَالَ لَہَا: فِی أَیِّیَوْمٍ مَاتَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: فِییَوْمِ الِاثْنَیْنِ، فَقَالَ: مَا شَائَ اللّٰہُ إِنِّی لَا أَرْجُو فِیمَا بَیْنِی وَبَیْنَ اللَّیْلِ، قَالَ: فَفِیمَ کَفَّنْتُمُوہُ؟ قَالَتْ: فِی ثَلَاثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ سُحُولِیَّۃٍیَمَانِیَۃٍ، لَیْسَ فِیہَا قَمِیصٌ وَلَا عِمَامَۃٌ، وَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: اُنْظُرِی ثَوْبِی ہٰذَا فِیہِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ، أَوْ مِشْقٍ فَاغْسِلِیہِ وَاجْعَلِی مَعَہُ ثَوْبَیْنِ آخَرَیْنِ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: یَا أَبَتِ! ہُوَ خَلِقٌ؟قَالَ: إِنَّ الْحَیَّ أَحَقُّ بِالْجَدِیدِ، وَإِنَّمَا ہُوَ لِلْمُہْلَۃِ، وَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ أَعْطَاہُمْ حُلَّۃً حِبَرَۃً فَأُدْرِجَ فِیہَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَخْرَجُوہُ مِنْہَا، فَکُفِّنَ فِی ثَلَاثَۃِ أَثْوَابٍ بِیضٍ، قَالَ: فَأَخَذَ عَبْدُ اللّٰہِ الْحُلَّۃَ، فَقَالَ: لَأُکَفِّنَنَّ نَفْسِی فِی شَیْئٍ مَسَّ جِلْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدَ ذٰلِکَ وَاللّٰہِ! لَا أُکَفِّنُ نَفْسِی فِی شَیْئٍ مَنَعَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِیَّہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُکَفَّنَ فِیہِ، فَمَاتَ لَیْلَۃَ الثُّلَاثَائِ، وَدُفِنَ لَیْلًا، وَمَاتَتْ عَائِشَۃُ، فَدَفَنَہَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ لَیْلًا۔ (مسند احمد: ۲۵۵۱۹)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال کس روز کو ہواتھا؟ انہوں نے کہا: سوموار کو۔انہوں نے کہا: ماء شا اللہ، مجھے لگتا ہے کہ میںآج رات فوت ہوجاؤں گا، انھوں نے پوچھا: تم لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کس قسم کے کپڑوں میںکفن دیا تھا؟ انہوں نے بتلایا کہ یمن کی سحول بستی کے بنے ہوئے تین سفید کپڑوں میں، ان میں قمیض تھی نہ پگڑی، انھوں نے کہا: میرے اس کپڑے کو زعفران کا داغ لگا ہوا ہے، اسے دھولینا اور اس کے ساتھ دو اور کپڑے ملا لینا، سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا:ابا جان! یہ تو پرانا ہے، انہو ں نے کہا: زندہ آدمی نئے کپڑے کا زیادہ مستحق ہوتا ہے، کفن کا کپڑا تو پیپ (گلے سڑے جسم) کے لیے ہوتا ہے، سیدنا عبداللہ بن ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں ایک دھاری دار چادر دی تھی، جس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی لپیٹا گیا تھا۔ پھر سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ا س سے باہر نکال کر تین سفید کپڑوں میں کفن دیاگیا، بعد میں سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ چادر خود رکھ لی تھی اور کہا: میں اپنا کفن اس کپڑے سے تیار کراؤں گا، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جسد اطہر کو مس کر چکا ہو، پھر بعدمیں انہوں نے کہا: اللہ کی قسم!میں خود کو ایسے کپڑے میں دفن نہیں کراؤں گا جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو دفن نہیں ہونے دیا۔ پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منگل کی رات کو انتقال کر گئے اور انہیں رات ہی کو دفن کر دیا گیا اور جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا انتقال ہوا تھا تو سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں بھی رات کو دفن کیا تھا۔

Haidth Number: 12184
سیدنا عمران انصاری سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مکہ کے راستے میں ایک بڑے درخت کے نیچے ٹھہراہوا تھا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میری طرف آئے اور انہوں نے پوچھا: آپ اس درخت کے نیچے کس لیے ٹھہرے ہیں؟ میں نے کہا: میں تو محض اس کے سائے میں آرام کی غرض سے رکا ہوں، انہوں نے کہا: کیا اس کے علاوہ بھی کوئی مقصد ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، میں تو صرف سایہ میں آرام کی غرض سے یہاں ٹھہرا ہوں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم منی میں دو پہاڑوں کے درمیان پہنچ جاؤ اور پھر مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ وہاں ایک وادی ہے، جسے وادی سرر کہتے ہیں، اس میںایک بڑا درخت ہے، جس کے نیچے سترانبیاء کی ولادت ہوئی اور ان کی ناف یہیں کاٹی گئی۔

Haidth Number: 12606
سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابن صائد سے جنت کی مٹی کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا: وہ سفید رنگ کی ملائم مٹی اور خالص کستوری والی ہے۔ یہ سن کرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے سچ کہا ہے۔

Haidth Number: 12964
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابن صائد سے فرمایا: تجھے کیا چیز دکھائی دیتی ہے؟ اس نے کہا: میں سمندر پر ایک تخت دیکھتا ہوں، جس کے ارد گرد سانپ ہوتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ابلیس کا تخت دیکھتا ہے۔

Haidth Number: 12965
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی ایک حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 12966
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے ابن صیاد کا ذکر کیاگیا، تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: وہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ جس چیز کے پاس سے گزرے، وہ اس سے کلام کرتی ہے۔

Haidth Number: 12967
سیدناابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دجال کے والدین کے ہاں تیس برس تک اولاد نہیں ہوگی، اس کے بعد ان کے ہاں ایک کانا بچہ پیدا ہوگا،وہ زیادہ نقصان والا اور کم نفع والابچہ ہوگا، جب وہ سوئے گا تو اس کی آنکھیں سوئیں گی اور دل جاگتا ہوگا۔

Haidth Number: 12968

۔ (۱۳۱۶۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا بَہْزٌ وَ عَفَّانُ قَالَا ثَنَا ھَمَّامٌ ثَنَا قَتَادَۃُ قَالَ عَفَّانُ: عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ قَالَ: کُنْتُ اٰخِذًا بِیَدِ ابْنِ عُمَرَ ( ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) اِذْ عَرَضَ لَہُ رَجُلٌ فَقَالَ: کَیْفَ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ فِی النَّجْوٰییَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یُدْنِی الْمُوْمِنَ فَیَضَعُ عَلَیْہِ کَنَفَہُ وَیَسْتُرُہُ مِنَ النَّاسِ وَیُقَرِّرُہُ بِذُنُوْبِہٖوَیَقُوْلُ لَہُ: اَتَعْرِفُ ذَنْبَ کَذَا، اَتَعْرِفُ ذَنْبَ کَذَا، اَتَعْرِفُ ذَنْبَ کَذَا، حَتّٰی اِذَا قَرَّرَہُ بِذُنُوْبِہٖوَرَاٰی فِیْ نَفْسِہٖاَنَّہُقَدْھَلَکَقَالَ: فَاِنِّیْ قَدْ سَتَرْتُھَا عَلَیْکَ فِی الدُّنْیَا وَاِنِّیْ اَغْفِرُھَا لَکَ الْیَوْمَ ثُمَّ یُعْطٰی کِتَابَ حَسَنَاتِہٖ،وَاَمَّاالْکُفَّارُوَالْمُنَافِقُوْنَ {فَیَقُوْلُ الْاَشْہَادُ ھٰؤُلَائِ الَّذِیْنَ کَذَبُوْا عَلٰی رَبِّہِمْ اَلَا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلٰی الظَّالِمِیْنَ۔} [ھود: ۱۸] (مسند احمد: ۵۴۳۶)

صفوان بن محرز کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا، اسی اثنا میں ایک آدمی نے ان کے سامنے آکر کہا: اللہ تعالیٰ کا قیامت والے دن اپنے بندے سے سرگوشی کرنا، اس بارے میں آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کیا بیان کرتے ہوئے سنا؟ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ مومن کو اپنے قریب کرے گا، اس پر اپنا بازو رکھے گا اور اسے لوگوں سے اوجھل کر کے اس سے اس کے گناہوں کا اعتراف کرائے گا اور کہے گا: کیا تجھے فلاں گناہ یاد ہے؟ کیا تجھے فلاں گناہ کا بھی علم ہے؟ کیا تجھے فلاں گناہ کا بھی پتہ ہے؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس سے اس کے تمام گناہوں کا اعتراف کرا لے گا اور اس آدمی کو دل سے یقین ہوجائے گا کہ وہ ہلاک ہونے والا ہے، پھراللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے دنیا میں تیرے ان گناہوں کو لوگوں سے پوشیدہ رکھا اور آج میں ان تمام گناہوں کو معاف کرتا ہوں، اس کے بعد اسے نیکیوں کا اعمال نامہ تھما دیا جائے گا، رہا مسئلہ کافروں اور منافقوں کا تو ان کے بارے میں گواہ کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں، جو دنیا میں اپنے ربّ پر جھو ٹ باندھتے رہے، خبردار ! ظالموں پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہے۔

Haidth Number: 13168