Blog
Books
Search Hadith

جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد حاجی کے حلال ہو جانے اور اس کے بعد دوسرے افعال کا بیان

102 Hadiths Found
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم رمی کر لو ہو اور سر منڈوا لو تو تمہارے لیے خوشبو اور دوسرے کپڑے حلال ہو جاتے ہیں، بلکہ ہر چیز حلال ہو جاتی ہے، ما سوائے بیویوں کے۔

Haidth Number: 4521
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب حسن پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام تو حسن ہے۔ پھر جب حسین پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس کا نام حسین ہے۔ جب تیسرا بچہ پیدا ہوا تو میں نے اس کا نام حرب رکھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: میرا بیٹا مجھے دکھاؤ، تم لوگوں نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے کہا: حرب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ محسِّن ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ان بچوں کے نام ہارون علیہ السلام کے بچوں کے ناموں پر رکھے ہیں، ان کے نام یہ تھے: شَبَّر، شَبِّیْر اور مُشَبِّر۔

Haidth Number: 4760
۔ خیثمہ بن عبد الرحمن اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: دورِ جاہلیت میں میرے باپ کا نام عزیز تھا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام عبد الرحمن رکھا تھا۔

Haidth Number: 4761
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا نام برّۃ تھا، گویا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس نام کو ناپسند کیا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھا، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس بات کو مکروہ سمجھتے تھے کہ کہا جائے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم برّہ کے پاس سے نکلے ہیں، …۔ الحدیث

Haidth Number: 4762
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عاصیہ کا تبدیل کرتے ہوئے فرمایا: تو جمیلہ ہے۔

Haidth Number: 4763
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ زینب کا نام برّہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام زینب رکھا۔

Haidth Number: 4764
۔ جہینہ قبیلے کا ایک بندہ بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو یوں آواز دیتے ہوئے سنا: اے حرام!، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے حلال۔

Haidth Number: 4765
۔ سیدنا مسلم بن عبد اللہ ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ قرط ازدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: شیطان بن قرط، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تو عبداللہ بن قرط ہے۔

Haidth Number: 4766
۔ سیدنا بشیر بن خصاصیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ لیلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے خاوند سے بیان کرتی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ ان کا اصل نام زحم تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام بشیر رکھا۔

Haidth Number: 4767
۔ ابن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے دادے سے فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: حزن، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تو سہل ہے۔ اس نے کہا: لیکن میرے باپ نے میرا جو نام رکھا ہے، میں اس کو تبدیل نہیں کروں گا، ابن مسیب نے کہا: پس ہمیشہ ہمارے خاندان میں سختی اور اکھڑ مزاجی رہی۔

Haidth Number: 4768
۔ سیدنا عبد اللہ بن سلام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہے: جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو میرا نام عبد اللہ بن سلام نہیں تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا نام عبد اللہ بن سلام رکھا۔

Haidth Number: 4769
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سنا کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی کو کہا: تیرا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میرا نام شہاب ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہشام ہے۔

Haidth Number: 4770
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے بعض غزووں میں ایک عورت کو قتل شدہ پایا اور پھر عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا۔

Haidth Number: 4993
۔ سیدنا رباح بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ حنظلہ کاتب کے بھائی تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلے، لشکر کے مقدمہ پر سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مامور تھے، جب رباح اور دوسرے صحابہ ایک مقتول عورت کے پاس سے گزرے، جس کو مقدمہ نے قتل کیا تھا، تو وہ کھڑے ہو گئے، اس کو دیکھنے لگ گئے اور اس کی جسامت پر تعجب کرنے لگے، یہاں تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو آملے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری پر سوار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی اس عورت کے پاس ٹھہر گئے اور فرمایا: یہ تو قتال کرنے والی نہیں تھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک صحابی سے فرمایا: خالد کو ملو اور اس کو کہو کہ عورت اور بچے اور مزدور کو قتل مت کرو۔

Haidth Number: 4994
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کو بطورِ قیدی لیا، جب اس خاتون نے اس مرد سے اس کی تلوار کا دستہ پکڑ کر تلوار کھینچنا چاہا تو اس نے اس کو قتل کر دیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس سے گزرے اور آپ کو بتلایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورتوں کوقتل کرنے سے منع کر دیا۔

Haidth Number: 4995
۔ ایوب راوی کہتے ہیں: میں نے اپنے قبیلے کے آدمی سے سنا، وہ اپنے باپ سے بیان کر رہا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک سریّہ روانہ کیا، وہ بھی اس میں تھا، پسآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں مزدوروں،غلاموں اور لونڈیوں کو قتل کرنے سے منع کر دیا۔

Haidth Number: 4996
۔ سیدنا اسود بن سریع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مل کرجہاد کیا، مجھے ایک سواری بھی مل گئی، اس دن لوگوں نے قتل کا ایسا سلسلہ قائم کیا کہ بچوں اور عورتوںکو بھی قتل کر دیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، آج قتل تجاوز کر گیا ہے، یہاں تک کہ انھوں نے عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کر دیا ہے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو مشرکوں کی اولاد ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! تم میں سے پسندیدہ افراد بھی مشرکوں کی ہی اولاد ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! تم بچوں اور عورتوں کو قتل مت کرو، خبردار! تم بچوں اور عورتوں کو قتل نہ کرو۔ پھر فرمایا: ہر جان فطرت پر پیدا ہوتی ہے، یہاں تک کہ اس کی اپنی زبان وضاحت کرنے لگ جائے اور اس کے والدین اس کو یہودی یا نصرانی بنا دیں۔

Haidth Number: 4997
۔ سیدنا اسود بن سریع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حنین والے دن ایک سریّہ بھیجا، اس نے مشرکوں سے قتال کیا اور اس میں قتل کا سلسلہ بچوں اور عورتوں تک جا پہنچا، جب وہ واپس آئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کو بچے اور عورتیں قتل کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو مشرکوںکی اولاد ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے پسندیدہ افراد بھی تو مشرکوں کی ہی اولاد ہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے! ہر جان فطرت ِ اسلام پر پیدا ہوتی ہے، یہاں تک کہ اس کی زبان اس کی طرف سے وضاحت کر دے۔

Haidth Number: 4998
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب اپنے لشکروں کو روانہ کرتے تو فرماتے: اللہ کے نام کے ساتھ نکلو، اللہ تعالیٰ کی راہ میں اس کے ساتھ کفر کرنے والوں سے قتال کرو، نہ دھوکہ کرو، نہ خیانت کرو، نہ مثلہ کرو، نہ بچوں کو قتل کرو اور نہ گرجا گھروالوں کو۔ ‘

Haidth Number: 4999
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مشرکوں کے بہادری اور جنگ والے قوی افراد کو قتل کرو اور نابالغ بچوں کو چھوڑ دو۔ عبد اللہ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: میں نے اپنے باپ امام احمد i سے اس کی حدیث اُقْتُلُوا شُیُوخَ الْمُشْرِکِینَ کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: شیخ کا مسئلہ یہ ہے کہ قریب نہیں ہوتا ہے کہ وہ مسلمان ہو جائے، جبکہ لڑکا، شیخ کی بہ نسبت اسلام قبول کرنے کے قریب ہوتا ہے۔ اَلشَّرْح سے مراد لڑکے ہیں۔

Haidth Number: 5000
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے (غلاموں کی) تجارت کرتے ہوئے اولاد اور اس کے والدین کے درمیان تفریق ڈال دی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان تفریق ڈال دے گا۔

Haidth Number: 5911
۔ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دو غلاموں کو بیچنے کا حکم دیا، وہ دو آپس میں بھائی تھے، میں نے ان کو بیچ تو دیا، لیکن ان کے درمیان تفریق کر دی اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو پا اور ان کو لوٹا اور ان کو فروخت نہ کر مگر اکٹھا۔

Haidth Number: 5912

۔ (۶۵۷۷)۔ عَنْ بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ عَنْ سَہْلِ بْنِ اَبِیْ حَثْمَۃَ قَالَ: خَرَجَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَہْلٍ اَخُوْ بَنِیْ حَارِثَۃَیَعْنِی فِیْ نَفَرٍ مِنْ بَنِیْ حَارِثَۃَ إِلٰی خَیْبَرَیَمْتَارُوْنَ مِنْہَا تَمَرًا، قَالَ: فَعُدِیَ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سَہْلٍ فَکُسِرَتْ عُنُقُہُ ثُمَّ طُرِحَ فِیْ مَنْہَرٍ مِنْ مَنَاھِرِ عُیُوْنِ خَیْبَرَ وَفَقَدَہُ أَصْحَابُہُ فَالْتَمَسُوْہُ حَتّٰی وَجَدُوْہُ فَغَیَّبُوْہُ، قَالَ: ثُمَّ قَدِمُوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَأَقْبَلَ أَخُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنُ سَہْلٍ وَاِبْنَا عَمِّہِ حُوَیِّصَۃُ وَمُحَیِّصَۃُ وَھُمَا کَانَا أَسَنَّ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ وَکَانَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ ذَا قَدَمٍ مِنَ الْقَوْمِ وَصَاحِبُ الدَّمِ فَتَقَدَّمَ لِذٰلِکَ، فَکَلَّمَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ اِبْنَیْ عَمِّہِ حُوَیِّصَۃَ وَمُحَیِّصَۃَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْکُبَرَ الْکُبَرَ۔)) فَاسْتَأْخَرَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ وَتَکَلَّمَ حُوَیِّصَۃُ، ثُمَّ تَکَلَّمَ مُحَیِّصَۃُ، ثُمَّ تَکَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عُدِیَ عَلٰی صَاحِبِنَا فَقُتِلَ وَلَیْسَ بِخَیْبَرَ عَدُوٌّ اِلَّا یَہُوْدَ، قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تُسَمُّوْنَ قَاتِلَکُمْ تَحْلِفُوْنَ عَلَیْہِ خَمْسِیْنَیَمِیْنًْا ثُمَّ نُسْلِمُہُ؟)) قَالَ: فَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا کُنَّا لِنَحْلِفَ عَلٰی مَا لَمْ نَشْہَدْ، قَالَ: ((فَیَحْلِفُوْنَ لَکُمْ خَمْسِیْنَیَمِیْنًا وَیَبْرَؤُنَ مِنْ دَمِ صَاحِبِکُمْ؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَاکُنَّا لِنَقْبَلَ اِیْمَانَیَہُوْدَ، مَاھُمْ فِیْہِ مِنَ الْکُفْرِ أَعْظَمُ مِنْ أَنْ یَحْلِفُوْا عَلٰی إِثْمٍ، قَالَ: فَوَدَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِہِ مِائَۃَ نَاقَۃٍ، قَالَ: یَقُوْلُ سَہْلٌ: مَا أَنْسٰی بَکَرَۃً مِنْہَا حَمْرَائَ رَکَضَتْنِیْ وَأَنَا أَحُوْزُھَا۔ (مسند احمد: ۱۶۱۹۴)

۔ سیدنا سہل بن ابی حثمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے بنوحارثہ کے بھائی عبداللہ، بنوحارثہ کے چند افراد کے ہمراہ کھجوروں کا غلہ لینے خیبر کی جانب نکلے، سیدنا عبداللہ بن سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی گردن توڑ دی گئی (یعنی ان کو قتل کر دیا گیا اور خیبر کے چشموں میں سے ایک چشمہ کے پانی کے بہائو کیجگہ پر پھینک دیا گیا، جب انہوں نے اپنے ساتھی کو گم پایا تو اس کی تلاش میں نکلے، یہاں تک کہ اسے مقتول پایا، پھر انہوں نے اس کو دفن کیا اور بعد ازاں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، عبداللہ کا بھائی عبد الرحمن بن سہل اور اس کے دو چچا کے بیٹے حویصہ اور محیصہ جو کہ عبد الرحمن سے بڑے تھے، مگر عبد الرحمن ان سب سے بڑھ کر جرأت مند تھا اور مقتول کے خون کا وارث بھی تھا، یہ افراد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور عبد الرحمن نے اپنے چچا کے بیٹوں حویصہ اور محیصہ سے پہلے آپ سے بات کرنا شروع کی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بڑے کو بات کرنے دو، بڑے کو بات کرنے دو۔ سو عبدالرحمن پیچھے ہٹ گئے اور حویصہ نے بات کی، اس کے بعد محیصہ نے اور آخر میں عبد الرحمن نے صورت حال بتائی اور انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمارے بھائی پر حملہ ہوا ہے اور خیبر میں ہمارے دشمن صرف یہودی ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے قاتل کو اس طرح نامزدکرو کہ تم میں سے پچاس آدمی قسمیں اٹھائیں کہ ہم اس قاتل کو تم لوگوں کے حوالے کر دیں گے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! ہم جس واقعہ پرحاضر نہیں تھے، اس کے بارے میں قسمیں کیسے اٹھائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر یہودی لوگ پچاس قسمیں اٹھائیں گے اور تمہارے ساتھی کے خون سے بری ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم تو یہودیوں کی قسمیں قبول کرنے والے نہیں ہیں، جس کفر میں وہ مبتلا ہیں، وہ گناہ والی قسم سے بڑا جرم ہے، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاس سے سو اونٹنیوں کی صورت میں اس مقتول کی دیت ادا کر دی، سہل کہتے ہیں : میں ابھی تک یہ بات نہیں بھولا کہ ان میں ایک سرخ رنگ کی اونٹنی تھی، اس نے مجھے لات ماری تھی، جبکہ میں اس کو نرمی سے ہانک رہا تھا۔

Haidth Number: 6577
۔ ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ جاہلیت میں خون بہنے کی صورت میں قسامہ تھا، رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اسی طرح برقرار رکھا، جیسے وہ جاہلیت میں تھا، اور بنو حارثہ کے چند انصاری لوگوں نے اپنے ایک مقتول کی تہمت یہودیوں پر لگا دی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قسامہ کی روشنی میں فیصلہ کیا تھا۔

Haidth Number: 6578
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو بستیوں کے درمیان ایک مقتول پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں بستیوں کے درمیان فاصلہ کو ماپنے کا حکم دیا، گویا کہ میں اب بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بالشت کو دیکھ رہا ہوں،پھر آپ نے قریب والی بستی کو اس قتل کا ذمہ دار قرار دیا۔

Haidth Number: 6579
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مرو ی ہے، وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ریشم کی ایک پوشاک دی، جو فیروز نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطورِہدیہ دی تھی، میں نے تہبند باندھا تو وہ تو کافی لمبا چوڑا تھا،سو میں نے اسے زمین پر گھسیٹا اور اوپر والی چادر بھی پہن لی اور اس طرح میں نے وجود ڈھانپ لیا ، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے میرے کندھے سے پکڑا اور فرمایا: اے عبداللہ! تہبند اٹھا کر رکھو، کیونکہ یہ ٹخنوں سے لے کر زمین تک جتنی مقدار ہے، یہ آگ میں جائے گی۔ عبداللہ بن محمد کہتے ہیں: میں نے اس کے بعد کسی ایسے انسان کو نہیں دیکھا، جو کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بڑھ کر لباس کو سمیٹ کر رکھنے والا ہو۔

Haidth Number: 8111
۔ (دوسری سند)سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے قبطی چادر دی اور سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دھاری دار ریشمی حلہ دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دیکھا کہ میں نے چادر ٹخنوں کے نیچے لٹکا رکھی ہے، آپ تشریف لائے، میرے کندھے کو پکڑا اور فرمایا: اے ابن عمر! لباس کا جو حصہ زمین کو چھوئے گا، وہ دوزخ میں جائے گا۔ عبداللہ بن محمد کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ اس کے بعد اپنا ازار نصف پنڈلی تک رکھتے تھے۔

Haidth Number: 8112
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تکبر سے اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے کھینچے گا، اللہ تعالی اس کی طرف نہیںدیکھے گا۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ پر تہبند دیکھا جو کہ زمین پر حرکت کر رہا تھا، نیا ہونے کی وجہ سے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے؟ میں نے کہا: جی میں عبداللہ ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم عبداللہ ہو تو اپنا تہبند اوپر اٹھالو۔ پس میں نے ٹخنوں سے اوپر اٹھا لیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور اٹھائو۔ پس میں نے اور اٹھا لیا حتیٰ کہ نصف پنڈلی تک اٹھا لیا، پھر آپ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: جس نے تکبر سے اپنا لباس زمین پر کھینچا، اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کبھی کبھی میرا تہبند کچھ لٹک سا جاتا ہے؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان میں سے نہیں ہو۔

Haidth Number: 8113
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کا تہبند اس کی پنڈلی کے پٹھے تک ہونا چاہیے، یا پھر نصف پنڈلی تک کر لے، نہیں تو ٹخنوں تک، جو اس سے نیچے ہوگا، وہ آگ میں ہے۔

Haidth Number: 8114
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب ان سے تہبند کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے سائل سے کہا: تو نے واقعی باخبر آدمی سے سوال کیا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: مومن کا تہبند اس کی نصف پنڈلی تک ہوتا ہے اور اس میں کوئی گناہ یا حرج نہیں ہے کہ وہ نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان درمیان رہے، البتہ ٹخنوں سے نیچے والا جو حصہ تہبند میں آئے گا، وہ آگ میں ہو گا، اور اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا، جو از راہِ تکبر تہبند گھسیٹے گا۔

Haidth Number: 8115