Blog
Books
Search Hadith

پڑوسی کی ناپسندیدگی کے باوجود اس کی دیوار پر لکڑی رکھنے کا بیان

866 Hadiths Found
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کا پڑوسی اس کی دیوار میں لکڑی گاڑھنے کی اجازت طلب کرے تو وہ اس کو نہ روکے۔ جب سیدنا ابوہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگو ں کو یہ حدیث سنائی انہوں نے اپنے سرجھکا لیے،یہ دیکھ کر سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے لگ رہا ہے کہ تم اس حکم سے اعراض کر رہے ہو، اللہ کی قسم! میں نے وہ لکڑی تمہارے کندھوں میں ٹھونس دینی ہے۔

Haidth Number: 6090
۔ عکر مہ بن سلمہ سے روایت ہے کہ بنو مغیرہ کے دو بھائی تھے، ان میں سے ایک نے غلا م آزاد کرنے کی قسم اٹھاکر کہا کہ وہ اپنے ہمسائے کواپنی دیوار میں شہتیر نہ رکھنے دے گا، پھر جب ان دونوں کی ملاقات سیدنا مجمع بن یزید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور کئی صحابہ سے ہوئی تو انہوں نے کہا: ہم لوگ یہ گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں شہتیر وغیرہ رکھنے سے نہ روکے۔ یہ سن کر قسم اٹھانے والے نے کہا: اے میرے بھائی! مجھے پتہ چل گیا کہ یہ فیصلہ میری مخالفت میں اور تیرے حق میں ہونے والا ہے، جبکہ میں قسم بھی اٹھا چکا ہوں، اب تو میری دیوار کے ساتھ ستون بنالے، پس اس نے ایسے ہی کیا اور پھر ستون پر لکڑی رکھ لی۔ عمرو نے مجھ سے کہا: میں نے اس چیز کو دیکھا تھا۔

Haidth Number: 6091
۔ سیدنا عبداللہ بن دینار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ بٹائی پرزمین دے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج محسوس نہ کرتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس خیال کا اظہار کیا کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایاہے۔ عمروبن دینار نے کہا: جب میںنے طاؤوس کے سامنے اس چیز کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تو یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم میںسے کوئی آدمی اپنی زمین اپنے بھائی کوبطور عطیہ دے دے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ اس پر زمین کی مقررہ پیداوار لے۔

Haidth Number: 6128
۔ سیدنا معاذبن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے عرب کی چند بستیوں کی طرف بھیجا اور حکم دیاکہ میں وہاں سے زمین کاتہائی اور چوتھائی لے کر آؤں۔

Haidth Number: 6129

۔ (۶۱۳۰)۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ عَنْ طَاؤُوْسٍ وَعَطَائٍ وَمُجَاہِدٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ قَالَ: خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَہَانَا عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَنَا نَافِعًا وَأَمْرُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْرٌ لَنَا مِمَّا نَہَانَا عَنْہُ، قَالَ: ((مَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ فَلْیَزْرَعْہَا أَوْلِیَذَرْھَا أَوْ لِیَمْنَحْہَا۔)) قَالَ: فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِطَاؤُوْسٍ وَکَانَ یَرٰی أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ أَعْلَمِہِمْ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَتْ لَہُ أَرْضٌ أَنْ یَمْنَحَہَا أَخَاہُ خَیْرٌ لَہُ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: وَکَانَ عَبْدُالْمَلِکِ یَجْمَعُ ھٰؤُلائِ: طَاؤُوْسًا وَعَطَائً وَمُجَاھِدًا، وَکَانَ الَّذِیْیُحَدِّثُ عَنْہُ مُجَاہِدٌ، قَالَ شُعْبَۃُ: کَأَنَّہُ صَاحِبُ الْحَدِیْثِ۔ (مسند احمد: ۲۵۹۸)

۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں ایک ایسے کام سے منع کر دیا جوہمارے لئے فائدہ مندتھا، بہرحال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حکم ہی ہمارے لئے اس کام سے بہتر ہے، جس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمایا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، وہ اسے خود کاشت کرے یا اسے ویسے ہی چھوڑ دے، یا کسی بھائی کو کاشت کے لیے بطورِ عطیہ دے دے۔ عبد الملک کہتے ہیں: میںنے طاؤس سے اس حدیث کا ذکر کیا،ان کا خیال تھا کہ اس بارے میں سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سب سے زیاد ہ علم رکھنے والے ہیں اور وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، اگر وہ اپنے بھائی کو کاشت کے لیے دے دے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: عبد الملک ان تین راویوں کو جمع کرتے تھے: طاؤس، عطاء اور مجاہد، اور مجاہد سے بیان کرنے والے راوی کے بارے میں شعبہ کا خیال تھا کہ وہ صاحب ِ حدیث ہے۔

Haidth Number: 6130
۔ عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سیدنا زیدبن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالی سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معاف فرمائے، میں اس حدیث ِ مبارکہ کو ان سے زیادہ جاننے والا ہوں، اصل بات یہ تھی کہ جب دو آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر جھگڑے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرتمہارییہ صورت حال ہے تو پھر زمینیں کرائے پر ہی نہ دیاکر و۔ سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صرف یہ الفاظ سنے تھے کہ زمینوں کو کرائے پر نہ دیا کرو۔

Haidth Number: 6131
۔ سیدنا عبدالرحمن بن شبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن کی تلاوت کرو اور اس کوکھانے کا ذریعہ نہ بنائو اور نہ ہی اس کے ذریعہ مال کی کثرت طلب کرو، اس کی تلاوت سے نہ دوری اختیار کرواور نہ اس کے بارے میں غلوّ میں پڑو۔

Haidth Number: 6141
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک آدمی کے پاس سے گزرے، وہ ایک قوم پر قرآن مجید کی تلاوت کررہا تھا،جب وہ فارغ ہوا تو لوگوں سے مانگناشروع کردیا، سیدنا عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ منظر دیکھ کر کہا: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھاـ: جوقرآن مجید کی تلاوت کرے، وہ اللہ تعالیٰ سے مانگے، عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی کہ جوقرآن پاک کی تلاوت کرے گی اور پھر اس کے ذریعے سے لوگوں سے سوال کرے گی۔

Haidth Number: 6142
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے اہل صفہ میں سے کچھ لوگوں کو کتابت اور قرآن پاک کی تعلیم دی، ان میں سے ایک آدمی نے مجھے بطور ہدیہ ایک کمان دی، میں نے بھی سوچا کہ یہ میرے لیے مال نہیں ہے، بلکہ میں اس کے ذریعے اللہ تعالی کے راستے میں تیر پھینکوں گا، پس میں نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اس کے بدلے میں تجھے آگ کا طوق ڈالا جائے تو پھر اس کو قبول کرلے۔

Haidth Number: 6143
۔ سیدنا عثمان بن ابی عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میںنے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مجھے میری قوم کا امام بنادیجئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی تو ان کا امام ہے، ان میں سے سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھنا اور ایسا مؤذن مقرر کرنا، جو اپنی اذان پر اجرت لینے والا نہ ہو۔

Haidth Number: 6144
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ ہم قرآن مجید پڑھ رہے تھے، ہم میںعرب اور عجم اور کالے اور سفید لوگ موجود تھے، اتنے میںاچانک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور فرمایا: تم خیر و بھلائی پر ہو، اللہ تعالی کی کتاب پڑھ رہے ہو اور اللہ کے رسول تمہارے اندر موجود ہیں، عنقریب لوگوں پر ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ وہ ادائیگی کے لحاظ سے تو قرآن مجید کے الفاظ کو اس طرح سیدھا ادا کریں گے، جیسے تیر کو سیدھا کیا جاتا ہے، لیکن وہ اس کے اجر کو جلدی حاصل کریں گے اور آخرت تک اس میں تاخیر نہیں کریں گے۔

Haidth Number: 6145

۔ (۶۱۴۶)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَرِیَّۃٍ ثَلَاثِیْنَ رَاکِبًا، قَالَ: فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ: فَسَأَلْنَاھُمْ أَنْ یُضَیِّفُوْنَا فَأَبَوْا، قَالَ: فَلُدِغَ سَیِّدُھُمْ، قَالَ: فَاَتَوْنَا فَقَالُوْا: فِیْکُمْ أَحَدٌ یَرْقِیْ مِنَ الْعَقْرَبِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا وَلٰکِنْ لَا أَفْعَلُ حَتّٰی تُعْطُوْنَا شَیْئًا، قَالُوْا: فَإِنَّا نُعْطِیْکُمْ ثَلَاثِیْنَ شَاۃً، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَیْہَا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَبَرَأَ (وَفِیْ لَفْظٍ: قَالَ: فَجَعَلَ یَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ وَیَجْمَعُ بُزَاقَہُ وَیَتْفِلُ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأَتَوْھُمْ بِالشَّائِ، قَالَ: فَلَمَّا قَبَضْنَا الْغَنَمَ، قَالَ: عَرَضَ فِیْ أَنْفُسِنَا مِنْہَا، قَالَ: فَکَفَفْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَالَ أَصْحَابِیْ: لَمْ یَعْہَدْ إِلَیْنَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ھٰذَا بِشَیْئٍ لَا نَاْخُذُ مِنْہُ شَیْئًا حَتّٰی نَاْتِیَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَذَکَرْنَا ذَالِکَ لَہُ فقَالَ: ((أَمَا عَلِمْتَ اَنَّھَا رُقْیَۃٌ، اِقْسِمُوْھَا وَاضْرِبُوْا لِیْ مَعَکُمْ بِسَہْمٍ، (وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَالَ: کُلْ وَأَطْعِمْنَا مَعَکَ وَمَا یُدْرِیْکَ اَنَّھَا رُقْیَۃٌ؟)) قَالَ: قُلْتُ: أُلْقِیَ فِیْ رَوْعِیْ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۸۶)

۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم تیس سوار مجاہدین کو ایک سریّے میں بھیجا، ہم عرب کی ایک قوم کے پاس اترے اوران سے میزبانی کا اپنا حق طلب کیا، لیکن انہوں نے انکار کردیا، ہوا یوں کہ ان کے ایک سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ ہمارے پاس آئے اورکہنے لگے کہ کیا تم میں سے کوئی آدمی ڈسنے کا دم کر لیتا ہے، سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: ہاں میں کرلیتا ہوں، لیکن میںاس وقت تک دم نہیں کروں گا، جب تک تم ہمیں کچھ عطا نہیں کروگے، انہوں نے کہا: ہم تمہیں تیس بکریاں دیں گے، سیدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میںنے اس پر سورۂ فاتحہ پرھنی شروع کی اور سات مرتبہ پڑھی،اپنی تھوک جمع کرتا اور پھر اس پر تھوک دیتا، پس وہ تندرست ہوگیا اور انہوں نے تیس بکریاں دے دیں، جب ہم نے وہ بکریاں اپنے قبضے میں لے لیں، تو ہمیں شک ہو نے لگا (کہ پتہ نہیںیہ ہمارے لئے حلال بھی ہیںیا کہ نہیں)۔سو ہم ان پر کوئی کاروائی کرنے سے رک گئے، یہاں تک کہ ان کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت نہ کر لیں۔ جب ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور یہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تونے کیسے جانا کہ یہ دم ہے! ان کو تقسیم کر لو اور میرا بھی حصہ مقرر کرو۔ ایک روایت میں ہے: تو خود بھی کھا اور ہمیں بھی اپنے ساتھ کھلا، بھلا تجھے کیسے پتہ چلا تھا کہ یہ دم ہے؟ میں نے کہا: جی بس میرے دل میںیہ بات ڈال دی گئی تھی۔

Haidth Number: 6146
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ثریر نامی زمین سے سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اتنی جگہ الاٹ کر دی، جہاں تک ان کا گھوڑا دوڑ سکے، پس انھوں نے گھوڑا دوڑایا،یہاں تک کہ جب وہ کھڑا ہو گیا تو انھوں نے اپنا کوڑا پھینک دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو اتنی جگہ دے دو، جہاں تک اس کا کوڑا پہنچا ہے۔

Haidth Number: 6174
۔ سیدنا عروہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو فلاں فلاں زمین بطور جاگیر دی، پھر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،آلِ عمر کے پاس گئے اور ان کا حصہ خرید کر سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے اور کہا: سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا خیال ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو فلاں فلاں زمین بطور جاگیر دی تھی اور میں نے آل عمر کا حصہ خرید لیا ہے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدنا عبدالرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سچی شہادت والے ہیں، وہ ان کے حق میں ہے یا ان کی مخالفت میں۔

Haidth Number: 6175
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کو بلایا تاکہ بحرین کی زمین ان کو الاٹ کر دیں، لیکن انہوں نے کہا: جی نہیں، (ہم اس وقت تک یہ زمین نہیں لیں گے) جب تک آپ ہمارے مہاجر بھائیوں کو اسی طرح کی جاگیر نہیں دیں گے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تم میرے بعد اپنے آپ پر ترجیح کو پاؤ گے، پس صبر کرنا، یہاں تک کہ مجھ سے ملاقات ہو جائے۔

Haidth Number: 6176
۔ سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورتوںکو ان کے گھروں کا وارث بنایا تھا۔

Haidth Number: 6177
۔ (دوسری سند)کلثوم کہتے ہیں: سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جوئیں نکال رہی تھیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سیدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی اور کچھ مہاجر خواتین بیٹھی ہوئی تھیں،یہ اپنے گھروں کے بارے میں شکایت کر رہی تھیں کہ (خاوند کی وفات کے بعد) ان کو گھروں سے نکال دیا جاتا ہے اور ان پر تنگی کر دی جاتی ہے، سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مبارک چھوڑ کر بات کرنے لگ گئیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم نے اپنی آنکھوں سے تو باتیں نہیں کرنی، بات بھی کرو اور اپنا کام بھی کرو۔ (یہ ساری باتیں سن کر) اس وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ عورتوں کو (ان کے مہاجر خاوندوں) کا وارث بنا یا جائے، پس جب سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فوت ہوئے تو ان کی اہلیہ ان کے مدینہ والے گھر کی وارث بنیں۔

Haidth Number: 6178
۔ سیدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایک زمین الاٹ دی اور سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کے ساتھ بھیجا کہ وہ مجھے یہ زمین دے سکیںیا اس کی نشاندہی کر سکیں۔ سیدنا وائل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے اپنے پیچھے سوار کر لو، لیکن میں نے کہا: اے معاویہ! آپ بادشاہوں کے پیچھے سوار ہونے والوں (یا ان کے نائب بننے والوں میں سے) نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا: تو پھر مجھے اپنا جوتا دے دو (تاکہ میں زمین کی شدت سے بچ سکوں)، میں نے کہا: اونٹنی کے سائے میں چل لو۔ پھر جب سیدنا معاویہ خلیفہ منتخب ہوئے اورمیں ان کے پاس گیا تو انہوں نے مجھے اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا اور مجھے یہ بات یاد کرا دی، میں نے کہا: اب تو میںیہ پسند کر رہا ہوں کہ کاش آپ کو اپنے سامنے بٹھا لیتا۔

Haidth Number: 6179
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل خیبر سے کھیتییا پھل کی نصف پیداوار پر معاملہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر سال اپنی بیویوں کو اسی وسق کھجوروں کے اور بیس وسق جو، یعنی کل سو وسق دیا کرتے تھے، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خلیفہ بنے اور خیبر کو تقسیم کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کو یہ اختیار دیا کہ ان کے لیے زمین الاٹ کر دی جائے یا (سابقہ روٹین کے مطابق) ہر سال ان کو وسق دے دیئے جائیں، امہات المؤمنین نے مختلف انداز اختیار کیے، بعض نے اس چیز کو پسند کیا کہ زمین ان کے نام الاٹ کر دی جائے اور بعض نے اس چیز کو ترجیح دی کہ ان کو وسق ہی دے دئیے جائیں، سیدہ حفصہ اور سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ان میں سے تھیں، جنھوں نے وسق پسند کیے تھے۔

Haidth Number: 6180

۔ (۶۲۰۴)۔ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَخْبَرَہُ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ جَنَازَۃٍ فَلَمَّا رَجَعْنَا لَقِیَنَا دَاعِیْ اِمْرَأَۃٍ مِنْ قُرَیْشٍ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ فُلَانَۃً تَدْعُوْکَ وَمَنْ مَعَکَ إِلٰی طَعَامٍ فَانْصَرَفَ فَانْصَرَفْنَا مَعَہُ فَجَلَسْنَا مَجَالِسَ الْغِلْمَانِ مِنْ آبَائِہِمْ بَیْنَ أَیْدِیْہِمْ ثُمَّ جِیْیئَ بِالطَّعَامِ فَوَضَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ وَوَضَعَ الْقَوْمُ اَیْدِیَہِمْ فَفَطِنَ لَہُ الْقَوْمُ وَھُوَ یَلُوْکُ لُقْمَۃً لَا یُجِیْزُھَا فَرَفَعُوْا أَیْدِیَہِمْ وَغَفَلُوْا عَنَّا ثُمَّ ذَکَرُوْا فَاَخَذُوْا بِاَیْدِیْنَا فَجَعَلَ الرَّجُلُ یَضْرِبُ اللُّقْمَۃَ بِیَدِہِ حَتّٰی تَسْقُطَ ثُمَّ اَمْسَکُوْا بِأَیْدِیْنَایَنْظُرُوْنَ مَایَصْنَعُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَفَظَہَا فَأَلْقَاھَا فَقَالَ: ((أَجِدُ لَحْمَ شَاۃٍ أُخِذَتْ بِغَیْرِ إِذْنِ أَھْلِہَا۔)) فَقَامَتِ الْمَرْأَۃُ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّہُ کَانَ فِیْ نَفْسِیْ أَنْ أَجْمَعَکَ وَمَنْ مَعَکَ عَلٰی طَعَامٍ فَأَرْسَلَتُ إِلَی الْبَقِیْعِ فَلَمْ أَجِدْ شَاۃً تُبَاعُ وَکَانَ عَامِرُ بْنُ اَبِیْ وَقَّاصِ ابْتَاعَ شَاۃً أَمْسِ مِنَ الْبَقِیْعِ فَأَرْسَلَتُ إِلَیْہِ أَنِ ابْتُغِیَ لِیْ شَاۃٌ فِی الْبَقِیْعِ فَلَمْ تُوْجَدْ فَذُکِرَ لِیْ أَنَّکَ اشْتَرَیْتَ شَاۃً فَأَرْسِلْ بِہَا إِلیَّ فَلَمْ یَجِدْہُ الرَّسُوْلُ وَوَجَدَ أَھْلَہُ فَدَفَعُوْھَا إِلٰی رَسُوْلِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَطْعِمُوْھَا الْأُسَارٰی۔)) (مسند احمد: ۲۲۸۷۶)

۔ ایک انصاری صحابی بیان کرتے ہیں: ہم ایک جنازہ کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، جب واپس پلٹے تو ایک قریشی عورت کا داعی ہمیں ملا اور کہا: (اے اللہ کے رسول!) فلاں عورت آپ کو آپ کے ساتھیوں سمیت کھانے کے لیے بلا رہی ہے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے گئے اور ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہو لیے اور (گھر میں جا کر) اس طرح بیٹھ گئے، جیسے بچے اپنے باپوں کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں، پھر کھانا لایا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ کھانے پر رکھا اور لوگوں نے بھی ایسے ہی کیا، لیکن لوگ سمجھ گئے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک لقمے کو چبانا چاہتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے نہیں کر پا رہے، پس انھوں نے اپنے ہاتھ اٹھا لیے،اور ہم سے غافل ہو گئے، پھر جب ان کو یاد آیا تو ہمارے ہاتھوں کو پکڑ لیا، پھر ہرآدمی نے اپنے لقمے پر ہاتھ مارا اور وہ زمین پر گر پڑا، پھر انھوں نے اپنے ہاتھوں کو روک لیا اور دیکھنے لگ گئے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیا کرتے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس لقمے کو پھینک دیا اور فرمایا: مجھے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ ایسی بکری کا گوشت ہے، جو مالک کی اجازت کے بغیر لی گئی ہے۔ اب کی بار داعی عورت نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا ارادہ یہ تھا کہ میں آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو کھانے پر جمع کروں، پس میں نے بقیع کی طرف آدمی کو بھیجا، لیکن وہاں فروخت کے لیے کوئی بکری نہ مل سکی، اُدھر عامر بن ابی وقاص کل بقیع سے ایک بکری خرید کر لائے تھے، میں نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ میرے لیے بھی بقیع سے کوئی بکری خرید لی جائے، لیکن کوئی بکری نہ ملی، پھر میں نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ تو نے جو بکری خریدی ہے، وہی میری طرف بھیج دو، لیکن وہ میرے قاصد کو نہ مل سکے، لیکن اس کے گھر والوں نے وہ بکری میرے قاصد کو دے دی،یہ تفصیل سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔

Haidth Number: 6204

۔ (۶۲۰۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَصْحَابَہُ وَمَرُّوْا بِاِمْرَأَۃٍ فَذَبَحَتْ لَھُمْ شَاۃً وَاتَّخَذَتْ لَھُمْ طَعَامًا فَلَمَّا رَجَعَ قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّا اِتَّخَذْنَا لَکُمْ طَعَامًا فَادْخُلُوْا فَکُلُوْا، فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابُہُ وَکَانُوْا لَایَبْدَئُ وْنَ حَتّٰییَبْتَدِیئَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخَذَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لُقْمَۃً فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یُسِیْغَہَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھٰذِہِ شَاۃٌ ذُبِحَتْ بِغَیْرِ اِذْنِ أَھْلِہَا۔)) فَقَالَتِ الْمَرَأَۃُ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! إِنَّا لَانَحْتَشِمُ مِنْ آلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَلَایَحْتَشِمُوْنَ مِنَّا، نَأْخُذُمِنْہُمْ وَیَأْخُذُوْنَ مِنَّا۔ (مسند احمد: ۱۴۸۴۵)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ ایک عورت کے پاس سے گزرے، اس نے ان کے لئے بکری ذبح کی اور کھانا تیار کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس لوٹے تو اس عورت نے کہا: ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے کھانا تیار کیا ہے، لہٰذا آپ اندر تشریف لائیں اور کھانا کھائیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ اندر تشریف لے گئے۔ صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس وقت تک کھانا شروع نہ کرتے تھے، جب تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھانے کا آغاز نہ کرتے تھے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لقمہ لیا، مگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو نگل نہ سکے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بکری مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کی گئی ہے۔ اس عورت نے کہا! اے اللہ کے نبی!ہم اورآل بنی سعد ایک دوسرے سے بے تکلفانہ مراسم رکھتے ہیں (اور ایک دوسرے سے ناگواری محسوس نہیں کرتے) ، اس لیے ہم ان سے لیتے رہتے ہیں اور وہ ہم سے۔

Haidth Number: 6205
۔ سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص گری پڑی چیز پاتا ہے، اس کو چاہیے کہ وہ انصاف والے دو آدمیوں کو گواہ بنالے اور اس کی تھیلی اور تسمے کی شناخت کر لے، اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس سے نہ چھپائے، کیونکہیہ اسی کا حق ہے اور اگر مالک نہ ملے تو یہ اللہ تعالیٰ کا مال ہے، وہ جسے چاہتا ہے، ادا کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 6245
۔ سیدنایعلی بن مرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو معمولی سی چیز گری پا لے، مثلا درہم، رسییا اس طرح کی کوئی اور چیز، تو وہ تین دنوں تک اس کا اعلان کرے، اور اگر اس سے قیمتی چیز پا لے تو ایک سال تک اس کا اعلان کرے۔

Haidth Number: 6246
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ذو یزن بادشاہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تحفے میں ایک ایسی پوشاک پیش کی، جو اس نے تینتیس (۳۳) اونٹوں (یا اونٹوں) کے عوض لی تھی۔

Haidth Number: 6276
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کہ کسری نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہدیہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے قبول کیا، قیصر نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تحفہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے قبول کیا اور دوسرے بادشاہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تحفے دیئے، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبول فرمائے۔

Haidth Number: 6277
۔ عبد اللہ بن زبیر کہتے ہیں: قتیلہ بنت عبد العزی ضب، پنیر اور گھی کے ہدیے لے کر اپنی بیٹی سیدہ اسماء بنت ِ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئی ، جبکہ وہ مشرک خاتون تھی، سو سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس کے تحائف قبول کرنے سے اور اس کو اپنے گھر داخل کرنے سے انکار کر دیا، جب سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی: {لَا یَنْہَاکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ لَمْ یُقَاتِلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَلَمْ یُخْرِجُوْکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ اَنْ تَبَرُّوْھُمْ وَتُقْسِطُوْآ اِلَیْھِمْ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ۔}… جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی اور تمہیں جلاوطن نہیں کیا ان کے ساتھ سلوک و احسان کرنے اور منصفانہ اچھا برتاؤ کرنے سے اللہ تعالی تمہیں نہیں روکتا، بلکہ اللہ تعالی تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورۂ ممتحنۃ: ۸) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ اسماء کو حکم دیا کہ وہ اپنی ماں کے تحفے قبول کرے اور اس کو اپنے گھر میں داخل کرے۔

Haidth Number: 6278
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! توہرگز یتیم کے مال کی سرپرستی قبول نہ کرنا اور نہ ہی دو شخصوں کے درمیان قاضی بننا۔

Haidth Number: 6334
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: میرے پاس کوئی مال نہیں ہے، البتہ ایکیتیم میری سرپرستی میں ہے تو کیا میں اس کا مال لے سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ نے فرمایا: اپنے یتیم کے مال سے کھاسکتے ہو، لیکن نہ اس میں اسراف ہو، نہ فضول خرچی، نہ مال کو جمع کرنے والے ہو اور اپنے مال کو بچانے والے ہو۔ یا فرمایا: نہ اس کے مال کے ذریعے اپنے مال کو بچانے والے ہو۔

Haidth Number: 6335
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ یتیم کے مال کے قریب نہ جائو مگر اچھے طریقے کے ساتھ۔ تو لوگوں نے یتیموں کے مال اپنے مالوں سے علیحدہ کر دئیے، (لیکن اس وجہ سے یہ خرابی پیدا ہو گئی کہ) یتیم کا کھانا خراب ہو جاتا اور گوشت میں بدبو پیداہوجاتی اور اس طرح اس کا مال ضائع ہو جاتا، پس جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے پیش کی گئی تو یہ حکم نازل ہوا کہ اگر تم ان یتیموں کو اپنے ساتھ ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہی تو ہیں اور اللہ تعالیٰ اصلاح کرنے والے میں سے فساد کرنے والے کو جانتا ہے۔

Haidth Number: 6336
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مقررہ حصے ان کے حقداروں کو دو، پھر جو بچ جائے، وہ قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہو گا۔

Haidth Number: 6352