Blog
Books
Search Hadith

حج قران کا بیان

506 Hadiths Found
۔ سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت تک عمرہ حج میں داخل ہو گیاہے۔ نیز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود حجۃ الوداع کے موقع پر ان دونوں کو ایک احرام میں جمع کیا تھا۔

Haidth Number: 4190
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے وادیٔ عقیق میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: آج رات میرے ربّ کی طرف سے ایک آنے والے (فرشتے یعنی جبریل علیہ السلام ) نے آ کر کہا: آپ اس مبارک وادی میں نماز ادا کریں اور یوں کہیں کہ یہ عمرہ حج کے ساتھ ہی ہے۔ ‘ ولید راوی کہتے ہیں: وادی سے مراد ذوالحلیفہ ہے۔

Haidth Number: 4191
۔ مروان بن حکم کہتے ہیں: میں سیدنا علی اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان حاضرہوا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حج تمتع سے اور حج اور عمرے کو ایک احرام میں جمع کرنے سے منع کر رہے تھے۔ لیکن جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ دیکھا تو انہوں نے ان دونوں کا اکٹھا تلبیہ پڑھا اور یوں کہا: لَبَّیْکَ بِعُمْرَۃٍ وَحَجٍّ مَعًا (میں حج اور عمرہ کا اکٹھا احرام باندھتا ہوں)، یہ سن کر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم دیکھ رہے ہو کہ میں لوگوں کو ایسا کرنے سے روک رہا ہوںاور تم پھر وہی کام کر رہے ہو؟سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواباً کہا: میں کسی آدمی کے قول کی بنیاد پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت چھوڑنے والا نہیں ہوں۔

Haidth Number: 4192
۔ (دوسری سند) مروان کہتے ہیں: ہم سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ جا رہے تھے کہ ایک آدمی حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا تلبیہ پڑھ رہا تھا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتلایا کہ یہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، تو انھوں نے کہا: کیا تم جانتے نہیں کہ میں نے اس عمل سے روکا ہوا ہے؟ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی بالکل جانتا ہوں، لیکن میں تمہارے قول کی بنیاد پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشاد کو نہیں چھوڑ سکتا۔

Haidth Number: 4193
۔ سیدناعبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! ہم سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ حجفہ کے مقام پر تھے، آپ کے ساتھ اہل شام کا ایک قافلہ بھی تھا، اس میں حبیب بن مسلمہ فہری بھی تھے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سامنے حج تمتع کا ذکر کیا گیا،پس انھوں نے کہا: یہ دونوں عمل حج کے مہینوں میں نہیں ہونے چاہئیں، ان کا خیال تھا کہ تم لوگ اس عمرہ کو مؤخر کر دو اور تم دو بار بیت اللہ کی زیارت کرو تو یہ زیادہ بہتر ہوگا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اب مال و دولت میں وسعت دے دی ہے۔ اس وقت سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وادی میں اپنے اونٹ کو چرا رہے تھے۔ جب ان کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: کیا آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید میں بندوں کو دی ہوئی سہولت اور رخصت کو ختم کرکے ان پر تنگی کرنا چاہتے ہیں اور ثابت شدہ عمل سے انہیں روکنا چاہتے ہیں؟یہ رخصت حاجت مندوں اور دور دراز علاقوں سے آنے والے لوگوں کے لئے ہے۔ بعد ازاں سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا تلبیہ پڑھا، پھر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: کیا میں نے ان دونوں کو جمع کرنے سے منع کیا ہے؟ میں نے تو ایسا کرنے سے منع نہیں کیا،یہ تو میری ایک رائے تھی، جس کا میں نے اظہار کیا، اب جو چاہتا ہے، وہ اسے اختیار کر لے اور جو چاہتا ہے، وہ اسے ترک کر دے۔

Haidth Number: 4194
۔ بکر کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں بتلایا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں تلبیہ پڑھا تھا: لَبَّیْکَ بِعُمْرَۃٍ وَحَجٍّ (میں عمرہ اور حج دونوں کے لئے حاضر ہوں)یہ سن کر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھول گئے ہیں، بات یہ تھی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب روانہ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا اور ہم نے بھی حج کا تلبیہ پڑھا، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کے جانور نہیں ہیں، وہ عمرہ کے بعد احرام کھول دیں۔ بکر کہتے ہیں: جب میں نے یہ بات سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتائی تو وہ کہتے لگے: اصل میں تم ہمیں بچے سمجھتے ہو، (اس لیے ہماری باتوں پر اعتماد نہیں کرتے)۔

Haidth Number: 4195
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے حج اور عمرہ کو ایک احرام میں جمع کیا، اس کو ان دونوں کے لئے ایک طواف کافی ہے۔

Haidth Number: 4196
۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج اور عمرہ کو ایک احرام میں اس اندیشہ کی وجہ سے جمع کیا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کو بیت اللہ تک جانے سے روک دیا جائے، پھر انھوں نے کہا: اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ خیال تھا کہ اگر حج نہ ہو سکا تو عمرہ تو کر لیں گے۔

Haidth Number: 4197
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کیا، ہوا یوں کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیت اللہ کے تمام کونوں کا استلام کیا،یہ دیکھ کر سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے ان سے کہا: آپ بیت اللہ کے تمام کونوں کا استلام کیوں کرتے ہیں، جبکہ اللہ کے رسول نے تو ان سب کا استلام نہیں کیا؟ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیت اللہ کے کسی حصے کو بھی نہیں چھوڑا جا سکتا، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ} (البتہ تحقیق تمہارے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں بہترین نمونہ ہے)۔ یہ سن کر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ نے سچ کہا ہے۔

Haidth Number: 4356
۔ ابوطفیل کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما دونوں مکہ مکرمہ آئے، سیدنا ا بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے طواف کیا اور انہوں نے بیت اللہ کے تمام کونوں کا استلام کیا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف یمنی کونوں کا استلام کیا ہے، لیکن سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: بیت اللہ کا کوئی بھی حصہ چھوڑا ہوا نہیں ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: راویوں نے اس حدیث کو مختلف اندازوں میں بیان کیا ہے،وہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ بات کہی تھی کہ بیت اللہ کا کوئی حصہ بھی چھوڑا نہیں جا سکتا، لیکن انھوں نے قتادہ سے یہ حدیث اسی طرح ہی بیان کی ہے۔

Haidth Number: 4357
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر بیت اللہ کا طواف اورصفا مروہ کی سعی سواری پر سوار ہوکر کی تھی تاکہ لوگ اچھی طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ سکیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی سب لوگوں کی اچھی طرح رہنمائی کر سکیں، اور تاکہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کریںاور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر چھائے ہوئے تھے۔

Haidth Number: 4400
۔ ابوطفیل کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ مجھے صفا مروہ کی سعی کے موقع پر سوار ہونے کے متعلق بتلائیں، کیونکہ آپ کی قوم تو اسے سنت سمجھتی ہے۔ انھوں نے کہا: ان کی بات کسی حد تک درست بھی ہے اور کسی حد تک غلط بھی ہے۔ میں نے کہا: ان کی بات کسی حد تک درست بھی ہے اور کسی حد تک غلط بھی ہے، اس کا کیا مفہوم ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے، سارے لوگ بھی آ گئے، حتی کہ نوجوان لڑکیاں بھی آگئیں، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کسی کو مارا نہیں جاتا تھا، (لیکن ہجوم بھی بہت زیادہ تھا) اس لئے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طواف اور سعی سواری پر کی تھی، ورنہ آپ کو زیادہ پسند یہی تھا کہ آپ سواری سے نیچے اتر کر یہ عمل کرتے۔

Haidth Number: 4401

۔ (۴۶۵۲)۔ عَنْ أَبِيْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا ضَحّٰی، اشْتَرٰی کَبْشَیْنِ سَمِینَیْنِ أَقْرَنَیْنِ أَمْلَحَیْنِ (وَفِيْ لَفْظٍ مَوْجِیَّیْنِ خَصِیَّیْنِ)، فَإِذَا صَلّٰی وَ خَطَبَ النَّاسَ أُتِيَ بِأَحَدِھِمَا وَ ھُوَ قَائِمٌ فِيْ مُصَلَاّہُ، فَذَبَحَہُ بِنَفْسِہِ بِالْمُدْیَۃِ، ثُمَّ یَقُوْلُ: ((اَللّٰھُمَّ إِنَّ ھٰذَا عَنْ أُمَّتِيْ جَمِیْعًا، مِمَّنْ شَھِدَ لَکَ بِالتّوْحِیْدِ، وَ شَھِدَ لِيْ بِالْبَلَاغِ۔)) ثُمَّ یُؤْتٰی بِالآخَرِ فَیَذْبَحُہُ بِنَفْسِہِ وَ یَقُوْلُ: ((ھٰذَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ۔)) وَ یُطْعِمُھُمَا جَمِیْعًا الْمَسَاکِیْنَ، وَ یَأْکُلُ ھُوَ وَ أَھْلُہُ مِنْھُمَا، فَمَکَثْنَا سِنِیْنَ لَیْسَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي ھَاشِمٍ یُضَحِّي، قَدْ کَفَاہُ اللّٰہُ الْمُؤْنَۃَ بِرَسُوْلِ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَ الْغُرْمَ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۳۲)

۔ مولائے رسول سیدنا ابورافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب قربانی کرتے تو دو موٹے تازے، سینگوں والے، چتکبرے اور خصی دنبے خریدتے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ عید ادا کرتے اور لوگوں کو خطبہ دیتے تو ایک دنبے کو لایا جاتے جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی تک عید گاہ میں ہی کھڑے ہوتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود چھری کے ساتھ اس کو ذبح کرتے اور فرماتے: اے اللہ! یہ میری ساری امت کی طرف سے ہے، جنہوں نے تیری لیے توحید کی اور میرے لیے تبلیغ کی شہادت دی ہے۔ پھر دوسرا دنبہ لایا جاتا، اس کو بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود ذبح کرتے اور فرماتے: یہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور آلِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی طرف سے ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دونوں دنبے مسکینوں کو کھلا دیتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت بھی ان سے کھاتے تھے۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پھر ہم نے کئی برسوں تک دیکھا کہ بنو ہاشم کا کوئی بندہ قربانی نہیں کرتا تھا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس عمل کی وجہ سے ان کو قربانی کے بوجھ اور خرچ سے کفایت کر دیا تھا۔

Haidth Number: 4652
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید کے دن دو دنبے ذبح کیے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو قبلہ رخ لٹایا تو یہ دعا پڑھی: إِنِّي وَجَّھْتُ وَجْھِيَ لِلَّذِيْ فَطَرَ السَّمٰوَاتِ ……بِسْمِ اللّٰہِ واللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَ لَکَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَ أُمَّتِہِ۔ (بیشک میں نے اپنا چہرہ اس ہستی کی طرف متوجہ کیا ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اس حال میں کہ میں یک سو اور مسلمان ہوں اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، اس اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی چیز کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں میں سے پہلا ہوں، اللہ کے نام ساتھ اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے، اے اللہ! یہ جانور تیری طرف سے تھا اور تیرے لیے ہے محمد( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور ان کی امت کی طرف سے)۔

Haidth Number: 4653
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سینگوں والے اور چتکبرے دو دنبوں کی قربانی کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کا نام لے کر اور تکبیر کہہ کر ذبح کرتے تھے اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا پاؤں ان کے پہلو پر رکھا ہوا ہوتا تھا۔

Haidth Number: 4654
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سینگوں والے ایک دنبے کی قربانی کی اور فرمایا: ھَذَا عَنِّيْ وَ عَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي (یہ میری طرف سے ہے اور میری امت کے ان افراد کی طرف سے ہے، جنھوں نے قربانی نہیں کی)۔

Haidth Number: 4655
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عید الاضحی ادا کی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک مینڈھا لایا گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو ذبح کرنے لگے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بِسْمِ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ أَکْبَرُ، اَللّٰہُمَّ إِنَّ ھٰذَا عَنَّي وَ عَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِيْ (اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ! بیشک یہ میری طرف سے ہے اور میری امت کے ان افراد کی طرف سے، جنھوں نے قربانی نہیں کی)۔

Haidth Number: 4656
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے دنبے کا حکم دیا جو سینگوں والا ہو، اس کے پاؤں کالے ہوں، آنکھوں کے ارد گرد والی جگہ بھی کالی ہو اور پیٹ بھی کالا ہو، پس اس کو لایا گیا، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی قربانی کریں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! چھری لاؤ۔ پھر فرمایا: اس کو پتھر کے ساتھ تیز کرو۔ پس سیدہ نے ایسے ہی کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھری لی اور دنبے کو پکڑا، اس کو ذبح کرنے کے لیے لٹایا اور فرمایا: (اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ! تو محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم )، آلِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور امت ِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی طرف سے قبول فرما)۔

Haidth Number: 4657
۔ امام نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قربانی والے دن عیدگاہ میں اپنی قربانی کو ذبح کرتے تھے اور بتلاتے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔

Haidth Number: 4658
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ میں عید الاضحی والے دن نحر کرتے تھے، اگر نحر نہ کرتے تو ذبح کرتے تھے۔

Haidth Number: 4659
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ میں دس سال قیام کیا اور اس عرصے میں ہر سال قربانی کی۔

Haidth Number: 4660
۔ ابو الخیر کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی قربانی کو ذبح کرنے کے لیے لٹانا چاہا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: اس قربانی کے معاملے میںذرا میری مدد کرنا۔ پس اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مدد کی۔

Haidth Number: 4661
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ تبوک سے لوٹے اور مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک مدینہ میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ جب بھی تم چلے اور تم نے جو وادی بھی عبور کی، وہ تمہارے ساتھ تھے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جبکہ وہ مدینہ میں ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں وہ مدینہ میں ہیں، دراصل ان کو عذر نے روک رکھا ہے۔

Haidth Number: 4869
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے روز اہل جنت میں سے ایک آدمی کو لایا جائے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: اے ابن آدم! تو نے اپنی منزل کو کیسا پایا؟ وہ کہے گا: اے میرے ربّ! بہترین منزل ہے، اللہ تعالیٰ کہے گا: تو مزید سوال کر اور تمنا کر، وہ کہے گا: میں کون سا سوال کروں اور کون سی تمنا کروں، ہاں تو مجھے دنیا میں لوٹا دے، تاکہ میں تیرے راستے میں دس بار شہید ہو سکوں، وہ یہ بات شہادت کی فضیلت کو دیکھ کر کہے گا۔

Haidth Number: 4870
۔ سیدنا ابن ابو عمیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں کوئی ایسا مسلمان نہیں ہے جو یہ چاہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کو فوت کرے اور پھر وہ تمہاری طرف دوبارہ لوٹے اور اس کو دنیا اور اس کی تمام چیزیں ملیں، ما سوائے شہید کے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اللہ تعالیٰ کے راستے میں شہید کر دیا جائے تو یہ عمل مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ تمام شہر و دیہات مجھے مل جائیں۔

Haidth Number: 4871
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بھی ایسا نہیں ہے، جو جنت میں داخل ہو اور پھر وہ یہ پسند کرے کہ وہ وہاں سے نکل آئے اور زمین پر جو کچھ ہے، وہ سب کچھ اس کو مل جائے، ما سوائے شہید کے، وہ شہادت کی کرامت کا اندازہ کر کے یہ پسند کرے گا کہ اس کو جنت سے نکال لیا جائے، تاکہ اس کو دوبارہ شہید کر دیا جائے۔

Haidth Number: 4872

۔ (۴۸۷۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((انْتَدَبَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِہِ، لَا یَخْرُجُ إِلَّا جِہَادًا فِی سَبِیلِی وَإِیمَانًا بِی وَتَصْدِیقًا بِرَسُولِی، فَہُوَ عَلَیَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ، أَوْ أَرْجِعَہُ إِلٰی مَسْکَنِہِ الَّذِی خَرَجَ مِنْہُ نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِیمَۃٍ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ مَا مِنْ کَلْمٍ یُکْلَمُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ إِلَّا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَہَیْئَتِہِ یَوْمَ کُلِمَ لَوْنُہُ لَوْنُ دَمٍ وَرِیحُہُ رِیحُ مِسْکٍ، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی الْمُسْلِمِینَ، مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِیَّۃٍ تَغْزُو فِی سَبِیلِ اللّٰہِ أَبَدًا، وَلٰکِنِّی لَا أَجِدُ سَعَۃً فَیَتْبَعُونِی وَلَا تَطِیبُ أَنْفُسُہُمْ فَیَتَخَلَّفُونَ بَعْدِی، وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوَدِدْتُ أَنْ أَغْزُوَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ فَأُقْتَلَ ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ۔)) (مسند أحمد: ۸۹۶۸)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کی ضمانت اٹھائی ہے جو اس کے راستے میں نکلتا ہے اور (اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ) جب یہ آدمی صرف میرے راستے میں جہاد کرنے، مجھے پر ایمان لانے اور میرے رسول کی تصدیق کرنے کی وجہ سے نکلتا ہے تو میںبھی ضمانت دیتا ہوں کہ اسے جنت میں داخل کروں گا یا اس کو اجر یا غنیمت، جو بھی اس نے حاصل کیا، سمیت اس کے گھر لوٹا دوں گا۔ (پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:)اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو زخم بھی اللہ کے راستے میں لگتاہے تو زخمی جس حالت میں زخمی ہوا تھا، اسی حالت میں روزِ قیامت آئے گا ، زخم سے بہنے والے خون کا رنگ تو وہی ہو گا جو خون کا ہوتا ہے، لیکن اس کی خوشبو کستوری کی طرح کی ہو گی۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر مسلمانوں پر گراں نہ گزرتا تو میں کبھی بھی اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے لشکر سے پیچھے نہ رہتا، لیکن میرے پاس (اسباب کی) وسعت نہیں کہ وہ سب میرے ساتھ آ سکیں اور مجھ سے پیچھے رہنا وہ پسند نہیں کرتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میں تو چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں جہاد کروں اور قتل کر دیاجاؤں، پھر (زندہ ہو کر) جہاد کروں اور قتل کر دیا جاؤں، پھر (زندہ ہو کر) جہاد کروں اور قتل کر دیا جاؤں۔

Haidth Number: 4873
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے احد والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں کہاں ہوں گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں۔ پس اس نے اپنے ہاتھ میں موجود کھجوریں ڈال دیں اور قتال کرنا شروع کر دیا، یہاں تک کہ وہ شہید ہو گیا اور دنیا کے کھانے سے الگ ہو گیا۔

Haidth Number: 4874

۔ (۵۳۳۲)۔ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُہَاجِرِینَ یُقَالُ لَہُ: عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ صَفْوَانَ، وَکَانَ لَہُ بَلَائٌ فِی الْإِسْلَامِ حَسَنٌ، وَکَانَ صَدِیقًا لِلْعَبَّاسِ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ جَائَ بِأَبِیہِ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! بَایِعْہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ،فَأَبٰی وَقَالَ: ((إِنَّہَا لَا ہِجْرَۃَ۔)) فَانْطَلَقَ إِلَی الْعَبَّاسِ وَہُوَ فِی السِّقَایَۃِ، فَقَالَ: یَا أَبَا الْفَضْلِ! أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِأَبِی یُبَایِعُہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ فَأَبٰی، قَالَ: فَقَامَ الْعَبَّاسُ مَعَہُ وَمَا عَلَیْہِ رِدَائٌ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰۂِٔ! قَدْ عَرَفْتَ مَا بَیْنِی وَبَیْنَ فُلَانٍ وَأَتَاکَ بِأَبِیہِ لِتُبَایِعَہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ فَأَبَیْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہَا لَا ہِجْرَۃَ۔)) فَقَالَ الْعَبَّاسُ: أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ لَتُبَایِعَنَّہُ، قَالَ: فَبَسَطَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ، قَالَ: فَقَالَ: ہَاتِ أَبْرَرْتُ قَسَمَ عَمِّی وَلَا ہِجْرَۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۵۶۳۶)

۔ مجاہد کہتے ہیں: عبد الرحمن بن صفوان نامی ایک مہاجر صحابی تھا، اس نے اچھے انداز میں اسلام کی آزمائش کو پورا کیا تھا، یہ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دوست تھا، یہ صحابی فتح مکہ والے دن اپنے باپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہجرت پر اس کی بیعت لو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انکار کر دیا اور فرمایا: اب کوئی ہجرت نہیں ہے۔ وہ آدمی سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلا گیا، جبکہ وہ زمزم کا پانی پلا رہے تھے، اور ان سے کہا: اے ابو الفضل! میں اپنے باپ کو لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا تاکہ ہجرت پر ان سے بیعت لیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انکار کر دیا، سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے، ان پر قیمص کی جگہ پر اوڑھی جانے والی چادر بھی نہیں تھی، بہرحال وہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ جانتے ہیں کہ میرا فلاں آدمی کے ساتھ کتنا تعلق ہے، وہ اپنے باپ کو لے کر آیا تاکہ آپ ہجرت پر بیعت لیں، لیکن آپ نے انکار کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ اب کوئی ہجرت نہیں ہے۔ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں آپ پر قسم اٹھاتا ہوں کہ آپ ضرور ضرور اس سے بیعت لیں گے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ پھیلایا اور فرمایا: آجا، بیعت کر لے، میں اپنے چچا کی قسم پوری کر رہا ہوں، ہجرت اب کوئی نہیں ہے۔

Haidth Number: 5332
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، ایک خاتون نے ان کی طرف ایک تھال میں کچھ کھجوریں بھیجیں، اس (عائشہ) نے کچھ کھجوریں کھالی اور کچھ بچ گئیں، لیکن اس خاتون نے مجھے کہا: میں تجھ پر قسم اٹھاتی ہوں کہ تو باقی کھجوریں بھی کھائے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی قسم کو پورا کر دے، کیونکہ گناہ اس پر ہوتا ہے، جو قسم توڑنے کا سبب بنتا ہے۔

Haidth Number: 5333