Blog
Books
Search Hadith

صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانے اور آباء کی قسم اٹھانے سے ممانعت کا بیان

1247 Hadiths Found
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی قسم کی روایت مروی ہے، البتہ اس میں ہے: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پس اللہ تعالیٰ کی قسم ہے، جب سے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سے منع کرتے ہوئے سنا، میں نے ایسی قسم نہیں اٹھائی اور نہ ایسا کلام کیا، نہ جان بوجھ کر اور نہ کسی کی کلام نقل کرتے ہوئے۔

Haidth Number: 5297
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک غزوے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، میں نے یوں قسم اٹھائی: نہیں، میرے باپ کی قسم! میرے پیچھے سے کسی آدمی نے بآواز بلند کہا: اپنے آباء کی قسمیں نہ اٹھاؤ۔ جب میں نے دیکھا تو وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تھے۔

Haidth Number: 5298
۔ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپوں اور طاغوت کی قسمیں نہ اٹھایا کرو۔ یزید راوی نے اپنی روایت میں طواغی کے الفاظ ذکر کیے۔

Haidth Number: 5299
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے کی نذر مانی تو وہ اس کی اطاعت کرے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے کی نذر مانی تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے۔

Haidth Number: 5354
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے اپنی اونٹنی کو نحر کرنے کی اور ایسی ایسی چیز وں کی نذر مانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رہا مسئلہ تیری اونٹنی کا تو اس کو تو نحر کر دے اور رہا مسئلہ ایسی ایسی چیزوں کا تو وہ شیطان کی طرف سے ہیں۔

Haidth Number: 5355
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں دورِ جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد حرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی نذر کو پورا کرو۔

Haidth Number: 5356
۔ بنت ِ کردمہ اپنے باپ سے روایت کرتی ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سوال کیا: میں نے تین اونٹ نحر کرنے کی نذر مانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اس نذر کا تعلق جاہلیت کے کسی اکٹھ یا جاہلیت کی کسی عید کی مناسبت سے ہے یا کسی بت پر ہے تو اس کو پورا نہیں کیا جائے گا، اگر ان تین امور کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے ہے تو تواپنی نذر پوری کر۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس لڑکی کی ماں پر پیدل چلنے کی نذر ہے، کیا یہ لڑکی اس کی طرف سے چل سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔

Haidth Number: 5357
۔ سیدنا کردم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کی کہ میں نے بوانہ مقام پر پچاس بکریاں ذبح کرنے کی نذر مانی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہاں ان بتوں میں سے کوئی بت ہے؟ میںنے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم نے اللہ تعالیٰ کے لیے جو نذر مانی ہے، اس کو اس کے لیے پورا کرو۔ پس انھوں نے بکریاں جمع کر کے ان کو ذبح کرنا شروع کیا، ایک بکری بھاگ گئی، وہ اس کو پکڑنے کے لیے اس کے پیچھے دوڑنے لگے اور اس دوران وہ یہ کہہ رہے تھے: اے اللہ! میری نذر پوری کر دے، یہاں تک کہ انھوں نے اس کو پکڑ لیا اور ذبح کر دیا۔

Haidth Number: 5358
۔ سیدنا کردم بن سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جاہلیت میں مانی گئی نذر کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا وہ کسی بت یا پتھر کے لیے تو نہیں تھی؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے لیے تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو، جو کچھ تم نے مقرر کیا ہے، اس کو بوانہ پر نحر کرو اور اس طرح اپنی نذر پوری کرو۔

Haidth Number: 5359
۔ عبد اللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غزوے سے واپس آئے تو سیاہ رنگ کی ایک لونڈی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فاتح لوٹایا تو میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر نذر مانی ہے تو ٹھیک ہے (دف بجا لے)، وگرنہ نہیں۔ اس نے دف بجانا شروع کیا، ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے، وہ بجاتی رہی، دوسرے صحابہ آئے، وہ اسی حالت پر رہی۔ لیکن جب سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے تو اس نے دف چھپانے کے لیے اسے اپنے نیچے رکھ دیا اور دوپٹا اوڑھ لیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! شیطان تجھ سے ڈرتا ہے۔ میں اور یہ لوگ یہاں بیٹھے تھے(یہ دف بجاتی رہی) لیکن جب تم داخل ہوئے تو اس نے ایسے ایسے کر دیا۔

Haidth Number: 5360
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر شرف والی گفتگو یا کام، جو اللہ تعالیٰ کے ذکر سے شروع نہ کیا جائے، وہ ناقص اور ادھورا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 5397

۔ (۵۳۹۸)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا عَمِلَ آدَمِیٌّ عَمَلًا قَطُّ أَنْجٰی لَہُ مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ۔)) وَ قَالَ مُعَاذٌ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ أَعْمَالِکُمْ، وَأَزْکَاہَا عِنْدَ مَلِیکِکُمْ، وَأَرْفَعِہَا فِی دَرَجَاتِکُمْ، وَخَیْرٍ لَکُمْ مِنْ تَعَاطِی الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ، وَمِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّکُمْ غَدًا فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَہُمْ وَیَضْرِبُوا أَعْنَاقَکُمْ؟)) قَالُوْا: بَلٰی، یَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: ((ذِکْرُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۴۲۹) (۵۳۹۹)۔ عَنْ اَبِی الدَّرْدَائِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلَا اُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرِ اَعْمَالِکُمْ)) فَذَکَرَ مِثْلَہٗ۔ (مسند أحمد: ۲۲۰۴۵)

۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا، جو اس کو اللہ کے عذاب سے سب سے زیادہ نجات دلانے والا ہو، ما سوائے ذکر ِ الٰہی کے۔ مزید سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایسے عمل کی خبر دوں، جو سب سے بہتر ہے، تمہارے بادشاہ کے ہاں سب سے زیادہ پاکیز ہ ہے، تمہارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہے، تمہارے لیے سونے اور چاندی کا صدقہ کرنے سے بہتر ہے اور تمہارے لیے اس عمل سے بھی بہتر ہے کہ تمہاری اپنے دشمنوں سے ٹکر ہو اور تم ان کی گردنیں کاٹو اور وہ تمہاری گردنیں کاٹیں؟ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! ضرور بتلائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ عمل اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔

Haidth Number: 5398
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو وہ عمل بتلا دوں، جو سب سے بہتر ہے…۔ پھر مذکورہ بالا حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 5399

۔ (۵۴۰۰)۔ عَنْ أَبِی صَالِحٍ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَوْ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ہُوَ شَکَّ یَعْنِی الْأَعْمَشَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً سَیَّاحِینَ فِی الْأَرْضِ، فَضْلًا عَنْ کُتَّابِ النَّاسِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا یَذْکُرُونَ اللّٰہَ تَنَادَوْا ہَلُمُّوا إِلٰی بُغْیَتِکُمْ، فَیَجِیئُونَ فَیَحُفُّونَ بِہِمْ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا، فَیَقُولُ اللّٰہُ: أَیَّ شَیْئٍ تَرَکْتُمْ عِبَادِی یَصْنَعُونَ؟ فَیَقُولُونَ: تَرَکْنَاہُمْ یَحْمَدُونَکَ وَیُمَجِّدُونَکَ وَیَذْکُرُونَکَ، فَیَقُولُ: ہَلْ رَأَوْنِی؟ فَیَقُولُونَ: لَا، فَیَقُولُ: فَکَیْفَ لَوْ رَأَوْنِی؟ فَیَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْکَ لَکَانُوا أَشَدَّ تَحْمِیدًا وَتَمْجِیدًا وَذِکْرًا، فَیَقُولُ: فَأَیَّ شَیْئٍ یَطْلُبُونَ؟ فَیَقُولُونَ: یَطْلُبُونَ الْجَنَّۃَ، فَیَقُولُ: وَہَلْ رَأَوْہَا؟ قَالَ: فَیَقُولُونَ: لَا، فَیَقُولُ: فَکَیْفَ لَوْ رَأَوْہَا؟ فَیَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْہَا کَانُوا أَشَدَّ عَلَیْہَا حِرْصًا وَأَشَدَّ لَہَا طَلَبًا؟ قَالَ: فَیَقُولُ: وَمِنْ أَیِّ شَیْئٍ یَتَعَوَّذُونَ؟ فَیَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ، فَیَقُولُ: وَہَلْ رَأَوْہَا؟ فَیَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَیَقُولُ: فَکَیْفَ لَوْ رَأَوْہَا؟ فَیَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْہَا کَانُوا أَشَدَّ مِنْہَا ہَرَبًا وَأَشَدَّ مِنْہَا خَوْفًا؟ قَالَ: فَیَقُولُ: إِنِّی أُشْہِدُکُمْ أَنِّی قَدْ غَفَرْتُ لَہُمْ، قَالَ: فَیَقُولُونَ: فَإِنَّ فِیہِمْ فُلَانًا الْخَطَّائَ لَمْ یُرِدْہُمْ إِنَّمَا جَائَ لِحَاجَۃٍ، فَیَقُولُ: ہُمْ الْقَوْمُ لَا یَشْقٰی بِہِمْ جَلِیسُہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۷۴۱۸)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ کچھ اور فرشتے بھی ہیں جو اہلِ ذکر کی تلاش میں زمیں میں گھومتے رہتے ہیں، جب وہ محوِ ذکر لوگوںکی جماعت کو پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو بآواز بلند پکارتے ہیں: اپنے مقصود کی طرف آ جاؤ۔ سو وہ آتے ہیںاور انھیں آسمان دنیا تک گھیر لیتے ہیں۔ (جب یہ فرشتے واپس جاتے ہیں تو)اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں: جب تم نے میرے بندوں کو الوداع کہا تو وہ کیا کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں: جب ہم نے ان کو چھوڑا تو وہ تیری تعریف کر رہے تھے، تیری بزرگی بیان کر رہے تھے اور تیرا ذکر کر رہے تھے۔ (آسانی کے لیے اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گفتگو مکالمے کی صورت میں پیش کی جاتی ہے): اللہ تعالی: کیا انھوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالی: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو (ان کا رویہ کیا ہو گا)؟ فرشتے: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو تیری تعریف کرنے، بزرگی بیان کرنے اورذکر کرنے میں زیادہ سختی اور پابندی کر یں گے۔ اللہ تعالی: کون سی چیز ہے جو وہ طلب کر رہے تھے؟ فرشتے: وہ جنت کا مطالبہ کر رہے تھے۔اللہ تعالی: کیا انھوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالی: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ جنت دیکھ لیں تو ان کی حرص اور طلب بڑھ جائے گی۔اللہ تعالی: کون سی چیز ہے جس سے وہ پناہ طلب کرتے تھے؟ فرشتے: آگ سے۔اللہ تعالی: کیا انھوں نے آگ دیکھی ہے؟فرشتے: نہیں۔للہ تعالی: اگر وہ آگ کو دیکھ لیں تو؟ فرشتے: اگر وہ دیکھ لیں تو اس سے دور بھاگنے میں زیادہ سخت ہو جائیں گے اور اس سے زیادہ ڈریں گے۔اللہ تعالی: (فرشتو!) میں تمھیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کو بخش دیا ہے۔ فرشتے: ان میں فلاں آدمی تو بہت خطاکا ر تھا، وہ کسی ضرورت کے لیے آیا تھا، اس کا مقصود ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں تھا (تو اسے کیسے بخش دیا گیا)؟اللہ تعالیـ: وہ ایسی قوم ہیں کہ ان کا ہم نشین بھی نامراد نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 5400
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اے ابن آدم! اگر تو مجھے اپنے نفس میں یاد کرے گا، تو میں بھی تجھے اپنے نفس میں یاد کروں گا، اگر تو مجھے کسی جماعت میںیاد کرے گا تو میں تجھے فرشتوں کی جماعت میں یاد کروں گا، یا ایسی جماعت میں جو تیری جماعت سے بہتر ہو گی، اگر تو ایک بالشت میرے قریب ہو گا تو میں ایک ہاتھ تیرے قریب ہوں گا، اگر تو ایک ہاتھ میرے قریب ہو گا تو میں دو ہاتھوں کے پھیلاؤں کا فاصلہ تیرے قریب ہوں گا اور اگر تم چل کر میرے پاس آئے گا تو میں دوڑ کر تیرے پاس آؤں گا۔ امام قتادہ نے کہا: پس اللہ تعالیٰ بخشنے میں زیادہ جلدی کرنے والا ہے۔

Haidth Number: 5401
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جب میرا بندہ میرا ذکر کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، میرا بندہ میرے بارے میں جیسا گمان رکھتا ہے، میں ویسا ہی اس کے ساتھ سلوک کرتا ہوں اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے ، اگر وہ مجھے اپنے نفس میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں۔

Haidth Number: 5402
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 5403
۔ ابو مسلم اغر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما پر گواہی دیتا ہوںکہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر گواہی دی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ ذکر کرنے کے لیے بیٹھتے ہیں تو فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں، سکینت ان پر نازل ہوتی ہے، رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا ان ہستیوں کے سامنے ذکر کرتا ہے، جو اس کے پاس ہیں۔

Haidth Number: 5404
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو اس کی تعلیم دیتے ہیں تو سکینت ان پر نازل ہوتی ہے، رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس والی مخلوق کے سامنے ان کا ذکر کرتا ہے اور جس شخص کو اس کے عمل نے پیچھے کر دیا، اس کو اس کا نسب آگے نہیں لے جا سکے گا۔

Haidth Number: 5405
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے بندے روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ فضیلت والے درجے کے ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے ہیں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے والا کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ کافروں اور مشرکوں پر اپنی تلوار چلائے، یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جائے اور خون سے لت پت ہو جائے تو پھر بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے ایک درجہ اس سے زیادہ فضیلت والے ہوں گے۔

Haidth Number: 5406
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان باوضوء ہو کر اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرکے رات کو سو جاتا ہے، وہ رات کے کسی حصے میں اٹھ کرجب بھی اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی کاسوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے دے دیتا ہے۔

Haidth Number: 5407
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں، آسمان سے ایک منادی دینے والا ان کو آواز دیتا ہے: چلے جاؤ، تم کو بخش دیا جا چکا ہے اور تمہارے گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔

Haidth Number: 5408
Haidth Number: 5409
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی قوم ایسی مجلس میں نہیں بیٹھتی جس میں انھوں نے اللہ تعالیٰ کو یاد نہ کیا ہومگر وہ ان پر نقصان کا باعث ہو گا، جو آدمی جو کسی رستے میں چل رہا ہو اور اس میں اللہ کا ذکر نہ کرے تو یہ اس کے لیے باعثِ تکلیف ہو گا اور جو آدمی اپنے بستر پر سونے لگے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کرے تو یہ اس کے لیے گھبراہٹ کا باعث ہو گا۔ ایک راوی نے بستر پر سونے کا ذکر نہیں کیا۔

Haidth Number: 5410
۔ سیدنا عبد اللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ دو بدّو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور ان میں سے ایک نے کہا: اے محمد! مردوں میں سے بہترین کون ہے؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہو۔ دوسرے بدّو نے کہا: اسلام کے تقاضے تو بہت زیادہ ہیں، اگر کوئی ایک جامع سا عمل ہو جائے اور ہم پابندی سے اس پر عمل کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیری زبان ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تر رہنی چاہیے۔

Haidth Number: 5411
۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا: کون سا جہاد زیادہ اجر والا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ ذکر کرنے والا ہو۔ اس نے کہا: کون سے روزے دار زیادہ اجر والے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا ہو۔ پھر اس نے نماز، زکاۃ، حج اور صدقہ کے بارے میں اسی طرح کے سوالات کیے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی جواب دیا کہ جو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والا ہو۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے ابو حفص! ذکر کرنے والے تو ہر قسم کی خیر لے گئے ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں بالکل۔

Haidth Number: 5412
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اتنی کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو کہ لوگ تم کو پاگل کہیں۔

Haidth Number: 5413
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مفردون سبقت لے گئے ہیں۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ رسول! مفردون کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے دلدادہ ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 5414
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایمان کے چونسٹھ شعبے ہیں، ان میں بلند ترین اور سب سے اعلی شعبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اور سب سے ادنی شعبہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔

Haidth Number: 5422
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے وصیت کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب برائی ہو جائے تو اس کے بعد نیکی کر، تاکہ وہ برائی کے اثر کو مٹا دے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ بھی نیکی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو سب سے زیادہ فضیلت والی نیکی ہے۔

Haidth Number: 5423