Blog
Books
Search Hadith

ایمان کے شعبوں اور اس کی مثال کا بیان

448 Hadiths Found
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایمان کے چونسٹھ شعبے ہے، ان میں سب سے بلند اور عالی شعبہ لَا إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ کہنا ہے اور سب سے کم مرتبہ شعبہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا ہے۔

Haidth Number: 85
سیدنا ابوہریرہؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایمان کے پچھہتر چھہتر شعبے ہیں، ان میں افضل شعبہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ اور کم تر شعبہ راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کا ایک شعبہ ہے۔

Haidth Number: 86

۔ (۸۷)۔عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْأَنْصَارِیِّ ؓ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِیْمًا وَ عَلٰی جَنَبََتَیِ الصِّرَاطِ سُوْرَانِ فِیْہِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَۃٌ، وَ عَلٰی الْأَبْوَابِ سُتُوْرٌ مُرْخَاۃٌ، وَعَلٰی بَابِ الصِّرَاطِ دَاعٍ یَقُوْلُ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! اُدْخُلُوْا الصِّرَاطَ جَمِیْعًا وَلَا تَتَفَرَّجُوْا، وَدَاعٍ یَدْعُوْ مِنْ جَوْفِ الصِّرَاطِ، فَإِذَا أَرَادَ یَفْتَحُ شَیْئًا مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ قَالَ: وَیْحَکَ لَا تَفْتَحْہُ فَإِنَّکَ إِنْ تَفْتَحْہُ تَلِجْہُ،وَالصِّرَاطُ الْاِسْلَامُ وَالسُّوْرَانِ حُدُوْدُ اللّٰہِ تَعَالٰی وَالْأَبْوَابُ الْمُفَتَّحَۃُ مَحَارِمُ اللّٰہِ تَعَالٰی وَ ذَالِکَ الدَّاعِی عَلٰی رَأْسِ الصِّرَاطِ کِتَابُ اللّّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، وَالدَّاعِی فَوْقَ الصِّرَاطِ وَاعِظُ اللّٰہِ فِی قَلْبِ کُلِّ مُسْلِمٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۷۸۴)

سیدنا نواس بن سمعان انصاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ایک مثال بیان کی ہے، ایک صراطِ مستقیم ہے، اس راستے کے دونوں اطراف میں دو دیواریں ہیں، جن میں کھلے ہوئے دروازے ہیں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں، راستے کے دروازے پر ایک داعی یہ کہہ رہا ہے: لوگو! سارے کے سارے راستے میں داخل ہو جاؤ اور اس سے زائل نہ ہو جاؤ اور جب کوئی آدمی کسی دورازے کو کھولنا چاہتا ہے تو راستے کے بیچ میں سے ایک داعی یوں آواز دیتا ہے: تو ہلاک ہو جائے، اس کو نہ کھول، اگر تو نے اس کو کھول دیا تو اس میں گھس جائے گا۔ (اس مثال کی وضاحت یہ ہے کہ) راستہ، اسلام ہے اور دیواریں، اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں اور کھلے دروازے، اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ امور ہیں اور راستے کے سرے پر داعی، اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور راستے کے بیچ والا داعی ہر مسلمان کے دل میں موجود اللہ تعالیٰ کا واعظ ہے۔

Haidth Number: 87
۔ (دوسری روایت) سیدنا نواسؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے ایک مثال بیان کی ہے، ایک صراطِ مستقیم ہے، اس کی دونوں جانبوں میں دیواریں ہیں، ان میں کھلے ہوئے دروازے ہیں، جن پر پردے لٹک رہے ہیں اور ایک داعی راستے کے سرے پر ہے اور ایک داعی بندے کے اوپر اوپر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سلامتی والے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے، صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے، راستے کے دونوں جانبوں میں جو دروازے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں، جب تک آدمی اللہ تعالیٰ کے پردے کو چاک نہیں کرتا، اس وقت تک وہ اس کی حدوں میں نہیں گھستا اور جو داعی اوپر سے بلا رہا ہوتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کا واعظ ہے۔

Haidth Number: 88
Haidth Number: 180
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا، پھر اسی دن پر اپنا نور ڈالا، جس شخص تک اس دن وہ نور پہنچ گیا، وہ ہدایت پا گیا اور جس سے تجاوز کر گیا، وہ گمراہ ہو گیا، اسی لیے میں کہتا ہوں: اللہ تعالیٰ کے علم کے مطابق قلم خشک ہو گیا۔

Haidth Number: 181
طاوس یمانی کہتے ہیں: جتنے صحابۂ کرام سے میری ملا قات ہوئی، وہ سب کہتے تھے: ہر چیز تقدیر کے ساتھ معلق ہے اور میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے سنا، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر چیز تقدیر کے ساتھ معلق ہے، حتی کہ بے بسی و لاچارگی اور عقل و دانش بھی۔

Haidth Number: 182
سیدنا ابودرداءؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے آدمؑکو پیدا کیا تو اس کے دائیں کندھے پر ضرب لگائی اور وہاں سے سفید رنگ کی اولاد نکالی، وہ چھوٹی چیونٹیوں کی جسامت کی تھی، پھر بائیں کندھے پر ضرب لگائے اور کوئلوں کی طرح سیاہ اولاد نکالی، پھر دائیں طرف والی اولاد کے بارے میں کہا: یہ جنت میں جائیں گے اور میں کوئی پرواہ نہیں کرتا اور بائیں کندھے سے نکلنے والے اولاد کے بارے میں کہا: یہ جہنم میں جائیں گے اور میں بے پرواہ ہوں۔

Haidth Number: 183
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک آدمی عرصۂ دراز تک جنتی لوگوں والے اعمال کرتا رہتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جہنمی لوگوں والے اعمال کے ساتھ اس کی زندگی کا اختتام کرتا ہے اور اس طرح اس کو آگ والوں میں سے بنا دیتا ہے، دوسری طرف ایک آدمی کافی عرصے تک آگ والے لوگوں کے اعمال کرتا رہتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ جنتی لوگوں کے افعال کے ساتھ اس کی زندگی کا اختتام کرتا ہے اور اس طرح اس کو اہل جنت میں سے بنا دیتا ہے۔

Haidth Number: 184
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم پر اس چیز میں کوئی حرج نہیں ہے کہ تم (کسی کے اچھے عمل کی وجہ سے)اس پر خوش نہ کیے جاؤ، یہاں تک کہ تم دیکھ لو کہ کس عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ عمل کرنے والا اپنی عمر کے طویل حصے میں یا کچھ زمانے میں ایسے نیک عمل کرتا ہے کہ اگر ان پر اس کی موت واقع ہو جائے تو وہ جنت میں داخل ہو گا،لیکن ہوتا یوں ہے کہ وہ اپنی روٹین تبدیل کر لیتا ہے اور برے عمل شروع کر دیتا ہے، اسی طرح ایک آدمی کچھ عرصہ تک ایسے برے عمل کرتا رہتا ہے کہ اگر اسی حالت میں اس کی موت واقع ہو جائے تو وہ جہنم میں داخل ہو جائے گا، لیکن پھر وہ بدل جاتا ہے اور نیک عمل شروع کر دیتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو اس کی موت سے پہلے استعمال کر لیتا ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ اس کو کیسے استعمال کرتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کو نیک عمل کی توفیق دے دیتا ہے اور پھر اس کو اس (اچھے عمل) پر موت دے دیتا ہے۔

Haidth Number: 185
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک ایک آدمی جنتی لوگوں والے عمل کر رہا ہوتا ہے، جبکہ وہ جہنمی لوگوں میں لکھا ہوا ہوتا ہے، جب اس کی موت سے پہلے کا وقت ہوتا ہے تو اس کی حالت تبدیل ہو جاتی ہے اور وہ جہنمی لوگوں والے عمل شروع کردیتا ہے اور اسی حالت پر مرجاتا ہے اور جہنم میں داخل ہو جاتا ہے اور دوسری طرف ایک آدمی جہنمی لوگوں والے عمل کررہا ہوتا ہے، جبکہ وہ جنتی لوگوں میں لکھا ہوا ہوتا ہے، جب اس کی موت سے پہلے کا وقت ہوتا ہے تو وہ پہلی حالت سے منتقل ہو جاتا ہے اور اہل جنت کے عمل شروع کر دیتا ہے اور اسی حالت پر مر کر جنت میں داخل ہو جاتاہے۔

Haidth Number: 186
ابو نضرہ کہتے ہیں: ایک صحابی بیمار ہوا، جب اس کے ساتھی اس کی تیمارداری کرنے کے لیے اس کے پاس گئے تو وہ رونے لگ گیا، کسی نے اس سے کہا: اللہ کے بندے! تو کیوں رو رہا ہے؟ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے تجھے یہ نہیں فرمایا تھا کہ اپنی مونچھوں کو کاٹ دے، پھر اسی حالت پر برقرار رہنا، یہاں تک کہ مجھے آ ملے۔ ؟ اس نے کہا: جی کیوں نہیں، ایسے ہی ہوا تھا، لیکن میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ نے دائیں ہاتھ سے مٹھی بھری اور کہا: یہ جنت کے لیے ہیں اور میں بے پروا ہوں، پھر دوسرے ہاتھ سے ایک مٹھی بھری اور کہا: یہ جہنم کے لیے ہیں اور مجھے کوئی پروا نہیں ہے۔ اب میں یہ نہیں جانتا کہ میں کون سی مٹھی میں تھا۔

Haidth Number: 187
سیدنا معاذ بن جبل ؓ نے بھی نبی ٔکریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: پس اللہ تعالیٰ نے دونوں ہاتھوں سے دو مٹھیاں بھریں اور کہا: یہ جنت میں جائیں گے اور میں بے پروا ہوں اور یہ جہنم میں جائیں گے اور مجھے کوئی پروا نہیں ہے۔

Haidth Number: 188
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ کہتے ہے: میں نے کوئی ایسی چیز نہیں دیکھی، جو صغیرہ گناہوں سے زیادہ ملتی جلتی ہو، اس چیز کی بہ نسبت، جس کو سیدنا ابو ہریرہؓ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کے ہر بیٹے پر اس کا زنا کا حصہ لکھ دیا ہے، وہ اس کو لا محالہ طور پر پا لے گا، آنکھ کا زنا دیکھنا ہے، زبان کا زنا بولنا ہے اور نفس تمنا کرتا ہے اور چاہتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا تکذیب۔

Haidth Number: 189
سیدنا ابو خزامہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ جو ہم دوا کے ذریعے علاج کرتے ہیں، دم کرواتے ہیں، بچاؤ استعمال کرتے ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، کیا یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں سے کسی چیز کو ردّ کرتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ چیزیں بھی اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں سے ہیں۔

Haidth Number: 190
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ وہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پیچھے سوار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو فرمایا: اولڑکے! میں تجھے چند کلمات سکھانے والا ہوں، اللہ تعالیٰ تجھے ان کے ذریعے نفع دے گا، تو اللہ تعالیٰ کی حفاظت کر، وہ تیری حفاظت کرے گا، تو اللہ تعالیٰ کی حفاظت کر، اس کو اپنے سامنے پائے گا، جب بھی تو سوال کرے تو اللہ تعالیٰ سے سوال کر اور جب بھی تو مدد طلب کرے تو اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کر، اور جان لے کہ اگر پوری امت تجھے کوئی فائدہ دینے کے لیے جمع ہو جائے تو وہ تجھے کوئی نفع نہیں دیں سکے گی، مگر وہی جو اللہ تعالیٰ نے تیرے حق میں لکھ دیا ہے، اسی طرح اگر پوری امت تجھے کوئی نقصان دینے کے لیے جمع ہو جائے تو وہ تجھے کوئی نقصان نہیں دے سکے گی،مگر وہی جو اللہ تعالیٰ نے تیرے حق میں لکھ دیا، قلمیں اٹھا لی گئیں ہیں اور صحیفے خشک ہو گئے ہیں۔

Haidth Number: 191
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ان الفاظ کی زیادتی ہے: تو خوشحالی میں اللہ تعالیٰ کو پہنچان کے رکھ، وہ تنگ دستی میں تجھے پہنچان لے گا، پس اگر ساری مخلوق تجھے کسی ایسی چیز کا فائدہ دینے کا ارادہ کر لے، جو اللہ تعالیٰ نے تیرے حق میں نہیں لکھی تو (وہ جو… مرضی کر لیں، بہرحال) ان کو یہ قدرت نہیں ہو گی، اسی طرح اگر وہ تجھے ایسا نقصان دینے پر تُل جائیں، جو اللہ تعالیٰ نے تیرے نصیبے میں نہیں لکھا، تو وہ ایسا کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھیں گے، تو جان لے کہ ناپسندیدہ چیزوں پر صبر کرنے میں بڑی خیر ہے اور مدد صبر کے ساتھ، کشادگی تنگی کے ساتھ اور آسانی مشکل کے ساتھ ہوتی ہے۔

Haidth Number: 192

۔ (۲۷۹)۔عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍؓ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ نَحْوًا مِنْ نِصْفِ النَّہَارِ فَقُلْنَا: مَا بَعَثَ اِلَیْہِ السَّاعَۃَ اِلَّا لِشَیْئٍ سَأَلَہُ عَنْہُ، فَقُمْتُ اِلَیْہِ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ: أَجَلْ، سَأَلَنَا عَنْ أَشْیَائٍ سَمِعْتُہَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((نَضَّرَ اللّٰہُ اِمْرَئً سَمِعَ مِنَّا حَدِیْثًا فَحَفِظَہُ حَتَّی یُبَلِّغَہُ غَیْرَہُ، فَاِنَّہُ رُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ لَیْسَ بِفَقِیْہٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ اِلٰی مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ، ثَلَاثٌ لَا یُغِلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ أَبَدًا، اِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلّٰہِ وَمُنَاصَحَۃُ وُلَاۃِ الْأَمْرِ وَلْزُوْمُ الْجَمَاعَۃِ، فَاِنَّ دَعْوَتَہُمْ تُحِیْطُ مَنْ وَرَائَ ہُمْ۔)) وَقَالَ: ((مَنْ کَانَ ہَمُّہُ الْآخِرَۃَ، جَمَعَ اللّٰہُ شَمْلَہُ وَجَعَلَ غِنَاہُ فِیْ قَلْبِہِ وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِیَ رَاغِمَۃٌ، وَمَنْ کَانَتْ نِیَّتُہُ الدُّنْیَا فَرَّقَ اللّٰہُ عَلَیْہِ ضَیْعَتَہُ وَجَعَلَ فَقْرَہُ بَیْنَ عَیْنَیْہِ وَلَمْ یَأْتِہِ مِنَ الدُّنْیَا اِلَّا مَا کُتِبَ لَہُ۔)) وَسَأَلَنَا عَنِ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَہِیَ الظُّہْرُ۔ (مسند أحمد: ۲۱۹۲۳)

ابان بن عثمان کہتے ہیں: سیدنا زید بن ثابت ؓ تقریباً نصف النہار کے وقت مروان کے پاس سے نکلے، ہم نے کہا: اس نے اس وقت کسی چیز کے بارے میں سوال کرنے کے لیے اِن کو بلایا ہو گا، چنانچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور ان سے اس بارے میں پوچھا، سیدنا زیدؓ نے کہا: جی ہاں، اُس نے مجھ سے ایسی چیزوں کے بارے میں پوچھا، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے، جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی، پھر اس کو یاد کیا، یہاں تک کہ اس کو آگے پہنچا دیا، کوئی حاملینِ فقہ فقیہ نہیں ہوتے اور کئی حاملینِ فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک یہ فقہ پہنچا دیتے ہیں۔ اگر تین چیزیں ہوں تو مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا، ایک اللہ تعالیٰ کے لیے خلوص کے ساتھ عمل کرنا، دوسرا امراء کی ہمدردی کرنا اور تیسرا جماعت کو لازم پکڑنا، کیونکہ مؤمنوں کی دعا ان کو پیچھے سے گھیر کر رکھتی ہے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس کی فکر اور غم آخرت ہو، اللہ تعالیٰ اس کا شیرازہ مجتمع کر دیتا ہے اور اس کے دل میں غِنٰی رکھ دیتا ہے اور دنیا ذلیل ہو کر اس کے پاس آتی ہے، لیکن جس کی نیت اور عزم دنیا ہی ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے مشاغل بڑھا دیتا ہے اور اس کی فقیری اس کی پیشانی پر رکھ دیتا ہے اور دنیا بھی اس کو اتنی ہی ملتی ہے، جتنی اس کے مقدر میں لکھی ہوتی ہے۔ اس نے ہم سے نمازِ وسطٰی کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ ظہر ہے۔

Haidth Number: 279
سیدنا جبیر بن مطعم ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ مِنٰی کی خیف وادی میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اس بندے کو تروتازہ رکھے، جس نے میری بات سنی، پھر اس کو یاد کیا اور اس تک پہنچا دیا،جس نے اِس کو نہیں سنا تھا، پس کئی حاملینِ فقہ ایسے ہیں کہ ان کے پاس فقہ نہیں ہوتی اور کئی حاملین فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک یہ فقہ پہنچا دیتے ہیں، اگر یہ تین چیزیں ہوں تو مؤمن کا دل خیانت نہیں کرتا: عمل کو خالص کرنا، امراء کی خیرخواہی کرنا اور جماعت کو لازم پکڑنا، پس بیشک ان کی دعا اس کے پیچھے ہوتی ہے۔

Haidth Number: 280
سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی، پھر اس کو یاد کیا، یہاں تک کہ اس کو آگے پہنچا دیا، کئی ایسے لوگ ہیں کہ جن کو حدیث پہنچائی جاتی ہے، وہ سننے والوں سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 281
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم سنتے ہو اور تم سے بھی سنا جائے گا اور جو تم سے سنیںگے، ان کو بھی سنا جائے گا۔

Haidth Number: 282
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ساکن پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 393
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کوئی آدمی کھڑے پانی میں ہر گز پیشاب نہ کرے، پھر وہ اس میں وضو کرے گا۔ اور ایک روایت میں ہے: پھر وہ اس سے غسل کرے گا۔ یہ الفاظ یَتَوَضَّأُ کی جگہ پر ہیں۔

Haidth Number: 394
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو اس کھڑے پانی میں پیشاب نہ کر، جو چلتا نہیں ہے، پھر تو اس میں غسل کرے گا۔

Haidth Number: 395
سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس چوہے کے بارے میں سوال کیا گیا، جو گھی میں گر کر مر جاتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر گھی جامد ہو تو اس چوہے کو اور اس کے ارد گرد والے گھی کونکال دو اور اگر وہ مائع ہو تو اس کو کھانے کے لیے استعمال نہ کرو۔

Haidth Number: 436
ابو زبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر ؓ سے سوال کیا کہ جس کھانے یا پینے میں چوہا گر جاتا ہے کیا میں اس کو کھا سکتا ہوں؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے منع فرمایا ہے، ہم لوگ گھڑوں میں گھی رکھا کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب ایسے برتن میں چوہا مر جائے تو اس کو نہ کھایا کرو۔

Haidth Number: 437
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک چوہیا جمے ہوئے گھی میں گر کر مر گئی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کو اور اس کے ارد گرد والے گھی کو نکال کر پھینک دو اور باقی کو کھا لو۔

Haidth Number: 438
سیدنا عثمانؓ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وضو نہ دکھا دوں؟ لوگوں نے کہا: جی کیوں نہیں، پھر انھوں نے پانی منگوایا، تین دفعہ کلی کی، تین بار ناک جھاڑا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین تین بار بازو دھوئے، پھر سر کا مسح کر کے تین تین بار دونوں پاؤں کو دھویا اور پھر کہا: جان لو کہ کان، سر میں سے ہیں۔ تحقیق میں نے تمہارے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وضو پیش کیا ہے۔ بَابُ غَسَلِ الْوَجْہِ میں سیدنا ابو امامہؓکی یہ حدیث گزر چکی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سر کا ایک دفعہ مسح کیا اور آپ فرماتے تھے کان، سر میں سے ہیں۔

Haidth Number: 660
بسر بن سعید کہتے ہے: سیدنا عثمانؓمقاعد میں آئے اور وضو کا پانی منگوایا اس طرح وضو کیا کہ کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا، تین دفعہ چہرہ دھویا، دونوں ہاتھوں کو تین تین بار دھویا، پھر سر کا مسح کر کے دونوں پاؤں کو تین تین دفعہ دھویا اور کہا: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اس طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ اے لوگو! کیا اسی طرح تھا؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ سیدنا عثمان ؓ نے اپنے موجود صحابہ کی ایک جماعت سے یہ تصدیق کروائی تھی۔

Haidth Number: 661
زر بن حبیش کہتے ہیں: سیدنا علیؓ نے وضو کرتے وقت اس طرح سر کا مسح کیا کہ قریب تھا کہ پانی کے قطرے گرنے لگیں، پھر انھوں نے کہا: میں نے اسی طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

Haidth Number: 662