Blog
Books
Search Hadith

حج تمتع کا بیان

448 Hadiths Found
۔ اسحاق بن یسار کہتے ہیں: ہم مکہ مکرمہ میں تھے کہ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے ہاں تشریف لائے اور حج تمتع کرنے سے منع کیا اور انہوں نے اس بات کا بھی انکار کیا کہ لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایسا حج کیا ہو، جب یہ بات سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس کا کیا علم؟ اسے چاہیے کہ وہ اپنی ماں اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے جا کر پوچھ لے، اگر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے احرام نہ کھولا ہو اور ان کی ماں نے کھول دیا ہو۔ جب یہ بات سیدہ اسماء نے سنی تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معاف فرمائے، انھوں نے نامناسب بات کی ہے، بہرحال اللہ کی قسم ہے کہ انھوں نے سچی بات کی ہے، لوگوں نے واقعی احرام کھول دیئے تھے اور ہم نے بھی احرام کھول دیتے تھے اور لوگوں نے اپنی بیویوں سے ہم بستری بھی کی تھی۔

Haidth Number: 4210
۔ مسلم قری کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے حج تمتع کی بابت پوچھا، انہوںنے اس میں رخصت دے دی، لیکن سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے منع کر دیا،یہ دیکھ کر سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو حج تمتع سے منع کرتے ہیں، جبکہ ان کی والدہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی اجازت دی ہے، تم جا کر ان سے پوچھ لو۔ مسلم قری کہتے ہیں: چنانچہ ہم ان کے ہاں گئے، وہ ایک بھاری بھر کم خاتون تھیں اور نابینا ہو چکی تھیں، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے واقعی اس کی اجازت دی ہے۔

Haidth Number: 4211
۔ عبد اللہ بن شریک عامری کہتے ہیں: میں نے سنا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن زبیر سے حج سے قبل عمرہ کر لینے کے متعلق پوچھا گیا تو ان سب نے کہا: جی ہاں، یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت ہے، جب تو مکہ مکرمہ پہنچے تو بیت اللہ کا طواف اور صفاو مروہ کی سعی کرکے حلال ہو جا (اس طرح یہ عمرہ ہو جائے گا)، خواہ یہ عمل عرفہ سے ایک دن پہلے ہو، اس کے بعد تم حج کا احرام باندھ لو، اس طرح اللہ تعالیٰ تمہیں حج اور عمرہ دونوں کو ادا کرنے کا موقع دے دے گا۔

Haidth Number: 4212
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہم احرام باندھ کر سفر پر روانہ ہوئے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن لوگوں کے ہمراہ قربانی کا جانور ہے ،وہ احرام کی حالت میںرہیں گے اور جن کے ساتھ یہ جانور نہیں ہے، وہ عمرہ کرکے حلال ہو جائیں۔ اب میرے پاس قربانی کا جانور نہیں تھا، اس لیے میں حلال ہو گئییعنی احرام کھول دیا، لیکن میرے شوہر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا، سو وہ حلال نہ ہوئے۔ میں نے احرام کھول کر عام کپڑے پہن لیے اور اپنے شوہر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قریب چلی گئی، لیکن انھوں نے کہا: مجھ سے دور ہٹ جائو۔ میں نے کہا: کیا آپ اس سے ڈرتے ہیں کہ میں آپ پر کود پڑوں گی؟

Haidth Number: 4213
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: تم میں سے جو کوئی حج سے قبل عمرہ کرنا چاہتا ہو، وہ کر سکتا ہے، بہرحال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج افراد کیا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمرہ نہیں کیا تھا۔

Haidth Number: 4214

۔ (۴۲۱۵) وَعَنْہَا أَیْضًا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ فَأَہْلَلْنَا بِعُمْرَۃٍِ، ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْیٌ فَلْیُہِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَۃِ ثُمَّ لَا یَحِلُّ حَتّٰییَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیْعًا۔)) قَالَتْ: فَقَدِمْتُ مَکَّۃَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ وَلَا بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، فَشَکُوْتُ ذَالِکَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اُنْقُضِی رَأْسَکِ وَامْتَشِطِی وَأَہِلِّیْ بِالْحَجِّ وَدَعِیْ الْعُمْرَۃَ۔)) قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَیْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی بَکْرٍ اِلَی التَّنْعِمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ: ((ہٰذِہِ مَکَانُ عُمْرَتِکِ۔)) قَالَتْ: فَطَافَ الَّذِیْنَ أَہَلُّوْا بِالْعُمْرَۃِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ، ثُمَّ أَحَلُّوْا، ثُمَّ طَافُوْا طَوْافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوْا مِنْ مِنًی لِحَجِّہِمْ، فَأَمَّا الَّذِیْنَ جَمَعُوْا الْحَجَّ فَطَافُوْا طَوَافًا وَاحِدًا۔ (مسند احمد: ۲۵۹۵۵)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: ہم حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہم نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، بعد ازاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن لوگوں کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا تلبیہ پکاریں، وہ ان دونوں سے اکٹھے حلال ہوں گے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: جب میں مکہ پہنچی تو مجھے حیض آ گیا، لہٰذا میں بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی نہ کر سکی، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بات کا شکوہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سر کھول دو اورکنگھی کرکے حج کا احرام باندھ لو اور عمرے کو ترک کر دو۔ پس میں نے اسی طرح کیا، جب ہم حج سے فارغ ہوئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے میرے بھائی عبد الرحمن کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا، تاکہ میں عمرہ کر آئوں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے عمرے کا متبادل ہے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، وہ بیت اللہ کا طواف اورصفا مروہ کی سعی کرکے حلال ہو گئے،اس کے بعد انہوں نے منیٰ سے آ کر حج کا طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ کو جمع کیا تھا یعنی حج قران کیا تھا انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔

Haidth Number: 4215
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا بیان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے، ان دنوں آپ کچھ بیمار تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ پر سوارہوکر طواف کیاتھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک لاٹھی تھی،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حجراسود کے پاس سے گزرتے تو اس کے ساتھ حجراسود کا استلام کرتے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم طواف سے فارغ ہوئے تو آپ نے اونٹ کو بٹھادیا اور دورکعت نماز ادا کی۔

Haidth Number: 4358
۔ (دوسری سند) یہ حدیث دوسری سندسے بھی اسی طرح مروی ہے، البتہ اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم طواف کے بعد وہاں تشریف لائے، جہاں زمزم کا پانی پلایا جا رہا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے بھی پلائو۔ انہوں نے کہا: اس پانی کو تو لوگ متأثر کرتے رہتے ہیں، ہم آپ کے لیے گھر سے (صاف) پانی لے آتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی ضرورت نہیںہے، جہاں سے لوگ پی رہے ہیں، وہیں سے مجھے بھی پلا دیں۔

Haidth Number: 4359
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب وہ مکہ مکرمہ آئیں تو وہ ان دنوں بیمار تھیں، انہوں نے اس بات کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم سوار ہوکر لوگوں سے پرے ہٹ کر طواف کرلو۔ وہ کہتی ہیں :رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کعبہ کے پاس تھے اور سورۂ طور کی تلاوت کر رہے تھے۔امام احمد کہتے ہیں: میں نے عبد الرحمن پر یہ روایت پڑھی: سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: پس میں نے طواف کیا، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت بیت اللہ کی ایک جانب نماز ادا کر رہے تھے اور اس میں سورۂ طور کی تلاوت کر رہے تھے۔

Haidth Number: 4360
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی اونٹنی پر بیت اللہ کا طواف کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی لاٹھی کے ساتھ حجراسود کا استلام کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صفاومروہ کی سعی بھی سواری پر کی تھی۔

Haidth Number: 4361
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حجر اسود کے سامنے آتے تو اس کی طرف اشارہ کرکے اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے۔

Haidth Number: 4362
۔ سیدناابوطفیل عامر بن واثلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنی سواری پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کررہے تھے اور اپنی لاٹھی سے حجراسود کااستلام کررہے تھے، جبکہ میں اس وقت جوان تھا۔

Haidth Number: 4363
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب صفا کے اوپر جاکر کھڑے ہوتے تو تین دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہتے،پھر تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، … وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین دفعہ کرتے تھے اور ہر دفعہ دعا بھی کرتے تھے، پھر مروہ پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہی عمل دوہراتے تھے۔

Haidth Number: 4402
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا اور مروہ کے اوپر جاکر کھڑے ہوجاتے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان دونوں کے اوپر جاکر ایسی جگہ کھڑے ہونے کا حکم دیاکرتے تھے، جہاں سے بیت اللہ نظر آسکے۔

Haidth Number: 4403
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا کی طرف تشریف لے گئے اور آپ نے یہ آیت تلاوت کی: {إِنَّ الصَّفَا وَالْـمَـرْوَۃَ مِـنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ} (صفااور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں) (سورۂ بقرہ: ۱۵۸)پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم بھی اسیمقام سے ابتدا کریں گے کہ اللہ تعالی نے جس کا ذکر پہلے کیا ہے ۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا پر چڑھ گئے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بیت اللہ دکھائی دینے لگا، وہاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا، اور یہ دعا پڑھی: لَا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، … وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہُ۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں دعائیں کیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نیچے اتر آئے، اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وادی کے درمیان میں پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوڑنا شروع کر دیا،یہاں تک کہ جب وادی کو عبور کرکے مروہ کے اوپر چڑھنے لگے تو عام رفتار سے چلنا شروع کر دیا اور جب مروہ کے اوپر پہنچ گئے اور بیت اللہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دکھائی دینے لگا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہاں بھی وہی عمل کیا، جو صفا پر کیا تھا۔

Haidth Number: 4404
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ذوالحجہ کے پہلے دس دن شروع ہو جائیں تو قربانی کرنے کا ارادہ رکھنے والا آدمی نہ اپنے بالوں کو چھوئے اور نہ اپنے جسم کو۔

Haidth Number: 4662
Haidth Number: 4663
۔ (تیسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ذوالحجہ کے مہینے میں قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو نہ چھیڑے۔

Haidth Number: 4664
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا: مجھے یومِ اضحی کا حکم دیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ اس دن کو اس امت کے لیے عید بنایا ہے۔ اس آدمی نے کہا: اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میرے پاس صرف اپنے بیٹے کی ایک بکری ہو تو اس کی قربانی کر دوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم (قربانی والے دن) اپنے بالوں کو کاٹو، ناخنوں کو تراشو، مونچھوں کو کاٹو اور زیر ناف بال مونڈو، یہ عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہاری پوری قربانی ہو گی۔

Haidth Number: 4665
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شہداء جنت کے دروازے پر سبز قبے میں نہر کی ایک طرف ہوتے ہیں، صبح و شام ان کا رزق جنت سے آتا ہے۔

Haidth Number: 4875
Haidth Number: 4876
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے غزوۂ ہند کا وعدہ کیا، اگر میں اس میں شہید ہو گیا تو میں بہترین شہید ہوں گا اور اگر میں اس سے واپس آ گیا تو ابو ہریرہ (آگ سے) آزاد ہو کر واپس آئے گا۔

Haidth Number: 4877
Haidth Number: 4878
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر زخم جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں مسلمان کو لگتا ہے، یہ قیامت کے دن اسی ہیئت پر ہو گا، جب وہ زخم لگا گیا لیکن اس سے خون بہہ رہا ہو گا کہ اس کا رنگ تو خون والا ہو گا، لیکن خوشبو کستوری کی ہو گی۔

Haidth Number: 4879
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی طرف ہنستے ہیں، حالانکہ ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، لیکن وہ دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک شہید ہو کر جنت میں داخل ہو جاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ دوسرے یعنی قاتل پر رجوع کرتا ہے اور اس کو اسلام کی طرف ہدایت دے دیتا ہے، پھر وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اور شہید ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 4880
۔ سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ (مدینہ کے) واقم ٹیلے کے پاس موجود حرّہ ہمیں نظر آنے لگا، جب ہم اس کے قریب پہنچے تو نظر آیا کہ وہاں وادی کے پست مقام پر چند قبریں تھیں، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ہمارے ساتھیوں کی قبریں ہیں۔ پھر ہم آگے بڑھے، یہاں تک کہ شہداء کی قبروں کے پاس پہنچ گئے، وہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ہمارے بھائیوں کی قبریں ہیں۔

Haidth Number: 4881
۔ سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، وہ لوہے کے ہتھیاروں سے لدا ہوا تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اسلام قبول کروں یا قتال کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، تو پہلے اسلام قبول کر اور پھر قتال کر۔ پس وہ مسلمان ہو گیا اور پھر لڑا، یہاں تک کہ شہید ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس شخص نے عمل تو تھوڑا کیا ہے، لیکن اس کو بہت زیادہ اجر دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 4882
۔ سیدنا نُعیم بن ہمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا کہ کون سے شہداء زیادہ فضیلت والے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ لو گ ہیں کہ جب صف میں دشمن سے ان کا مقابلہ ہوتا ہے تو وہ اپنے چہروں کو اُن ہی کی طرف متوجہ کر لیتے ہیں، یہاں تک کہ شہید ہو جاتے ہیں، یہ وہ لوگ جو جنت کے بلند بالا خانوں میں چلتے ہیں اور ان کا ربّ ان کی طرف ہنستا ہے، اور جب تیرا ربّ دنیا میں ہی کسی کی طرف ہنس پڑتا ہے تو اس پر کوئی حساب نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 4883
۔ سیدنا مقدام بن معدی کرب کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کے ہاں شہید کے لیے چھ خصلتیں ہیں: اس کو خون گرتے ہی اس کو بخش دیا جاتا ہے، اسی وقت وہ جنت میں اپنا ٹھکانہ دیکھ لیتا ہے، اس کو ایمان کی پوشاک پہنا دی جاتے ہے، آہو چشم حور سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے، اس کو عذابِ قبر سے پناہ دے دی جاتی ہے، وہ بڑی گھبراہٹ سے امن میں رہتاہے، اس کے سر پر وقار کا ایسا تاج رکھا جاتا ہے کہ اس کا ایک موتی دنیا و ما فیہا سے بہتر ہوتا ہے، بہتر آہو چشم حوروں سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے اور اس کے ستر رشتہ داروں کے حق میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔

Haidth Number: 4884
۔ سیدنا قیس جذامی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، یہ ایسے آدمی تھے جن کو صحبت کا شرف حاصل تھا، سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شہید کو چھ خصلتیں عطا کی جاتی ہیں: اس کے خون کے پہلے قطرے میں ہی اس کا ہر قسم کا گناہ معاف کر دیا جاتا ہے، اس کو اس کا جنت میں سے ٹھکانہ دکھا دیا جاتا ہے، انتہائی سفید سیاہ رنگ والی سوتی آنکھوں والی عورتوں سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے، اس کو بڑی گھبراہٹ سے اور عذاب ِ قبر سے امن میں رکھا جاتا ہے اور اس کو ایمان کی پوشاک پہنا دی جاتی ہے۔

Haidth Number: 4885