Blog
Books
Search Hadith

بیمار آدمی کا ایک تہائی مال یا اس سے کم سے صدقات و خیرات کرنے کے جواز اور اس سے زیادہ کرنے کی ممانعت کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عبا س ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: کاش کہ لوگ ایک تہائی کی بجائے ایک چوتھائی مال کی وصیت کرنا اختیار کر لیتے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نے فرمایا تھا: تیسرے حصے کی وصیت کرنا بھی زیادہ ہے۔

Haidth Number: 6326
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہیں وفات کے وقت اپنے مالوں میں سے ایک تہائی کا صدقہ کر دینے کی اجازت دے دی ہے۔

Haidth Number: 6327
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی نے موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دئیے، جبکہ ان کے علاوہ اس کا کوئی اور مال بھی نہیں تھا، جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ اس کی نمازِ جنازہ ہی نہ پڑھائوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور ان کے تین حصے کر کے (قرعہ کے ذریعے) دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

Haidth Number: 6328
۔ (دوسری سند) ایک آدمی نے موت کے وقت چھ غلام آزاد کئے، اس کے وارث بدو لوگوں نے جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کے کیے سے آگاہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا واقعی اس نے ایسا کیا ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تو میں نے ان شاء اللہ اس کی نماز جنازہ ہی نہیں پڑھنی تھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غلاموں کے درمیان قرعہ ڈالا اور ان میں سے دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

Haidth Number: 6329
۔ سیدنا ابو زید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 6330

۔ (۶۳۳۱)۔ عَنْ ذَیَّالِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ حَنْظَلَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَۃَ بْنَ حِذْیَمٍ جَدِّیْ أَنَّ جَدَّہُ حَنِیْفَۃَ قَالَ لِحِذْیَمٍ: اجْمَعْ لِیْ بَنِیَّ فَإِنِّیْ أُرِیْدُ أَنْ أُوْصِیَ، فَجَمَعَہُمْ فَقَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَا أُوْصِیْ أَنَّ لِیَتِیْمِیْ ھٰذَا الَّذِیْ فِیْ حِجْرِیْ مِائَۃً مِنَ الْإِبِلِ الَّتِیْ کُنَّا نُسَمِّیْہَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ الْمُطَیَّبَۃَ، فَقَالَ حِذْیَمٌ: یَا أَبَتِ إِنِّیْ سَمِعْتُ بَنِیْکَیَقُوْلُوْنَ: إِنَّمَا نُقِرُّ بِہٰذَا عِنْدَ اَبِیْنَا فَاِذَا مَاتَ رَجَعْنَا فِیْہِ، قَالَ: بَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ حِذْیَمٌ: رَضِیْنَا، فَارْتَفَعَ حِذْیَمٌ وَحَنِیْفَۃُ وَحَنْظَلَۃُ مَعَہُمْ غَلَامٌ وَھُوَ رَدِیْفٌ لِحِذْیَمٍ، فَلَمَّا أَتَوُا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَلَّمُوْا عَلَیْہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَمَا رَفَعَکَ یَا أَبَا حِذْیَمٍ؟)) فَقَالَ: ھٰذَا وَضَرَبَ بِیَدِہِ عَلٰی فَخِذِ حِذْیَمٍ، فَقَالَ: إِنِّیْ خَشِیْتُ أَنْ یَفْجَأَنِی الْمَوْتُ فَأَرَدْتُّ أَنْ أُوْصِیَ وَأَنِّیْ قُلْتُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا أُوْصِیْ أَنَّ لِیَتِیْمِیْ ھٰذَا الَّذِیْ فِیْ حِجْرِیْ مِائَۃً مِنَ الْاِبِلِ کُنَّا نُسَمِّیْہَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ الْمُطَیَّبَۃَ، فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی رَأَیْنَا الْغَضَبَ فِیْ وَجْہِہِ، وَکَانَ قَاعِدًا فَجَثٰی عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَقَالَ: ((لَا لَا لَا، الصَّدَقَۃُ خَمْسٌ وَاِلَّا فَعَشْرٌ واِلَّا فَخَمْسَ عَشَرَۃَ واِلَّا فَعِشْرُوْنَ وَاِلَّا فَخَمْسٌ وَعِشْرُوْنَ وَاِلَّا فَثَلَاثُوْنَ وَاِلَّا فَخَمْسٌ وَثَلَاثُوْنَ فَاِنْ کَثُرَتْ فَأَرْبَعُوْنَ۔)) قَالَ: فَوَدَّعُوْہُ وَ مَعَ الْیَتِیْمِ عَصًا وَ ھُوَ یَضْرِبُ جَمَلًا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَظُمَتْ ھٰذِہٖھِرَاوَۃُیَتِیْمٍ؟)) قَالَ حَنْظَلَۃُ: فَدَنَابِیْ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنَّ لِیْ بَنِیْنَ ذَوِیْ لِحًی وَدُوْنَ ذٰلِکَ وَأَنَّ ذَا أَصْغَرُھُمْ فَادْعُ اللّٰہَ لَہُ، فَمَسَحَ رَأْسَہُ وَقَالَ: ((بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکَ، أَوْ بُوْرِکَ فِیْہِ۔)) قَالَ ذَیَّالٌ: فَلَقَدْ رَأَیْتُ حَنْظَلَۃَیُؤْتٰی بِالْاِنْسَانِ الْوَارِمِ وَجْہُہُ أَوِ الْبَہِیْمَۃِ الْوَارِمَۃِ الضَّرْعُ فَیَتْفُلُ عَلٰییَدَیْہِوَیَقُوْلُ: بِسْمِ اللّٰہِ وَیَضَعُیَدَہُ عَلٰی رَأْسِہِ وَیَقُوْلُ: عَلٰی مَوْضِعِ کَفِّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَیَمْسَحُہُ عَلَیْہِ وَقَالَ ذَیَّالٌ: فَیَذْھَبُ الْوَرَمُ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۴۱)

۔ حنظلہ بن حذیم کہتے ہیں میرے دادا سیدنا حنیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے بیٹے سیدنا حذیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے میرے بیٹے! میرے تمام بیٹوں کو ایک جگہ جمع کرو، میں انہیں وصیت کرنا چاہتا ہوں۔ اس نے انہیں اکٹھا کیا، پس سیدنا حنیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں سب سے پہلی وصیتیہ کرتا ہوں کہ جو یتیم میری کفالت میںہے، میں اسے سو اونٹ دیتا ہوں، ہم جاہلیت میں اس عطیہ کو مطیبہ کہتے تھے۔ سیدنا حذیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے ابا جان! میرے بھائی کہہ رہے ہیں کہ جب تک ہمارا باپ زندہ ہے ہم اس چیز پر برقار رہیں گے، لیکن جب وہ فوت ہو جائے گا تو ہم یہ عطیہ واپس لے لیں گے۔ سیدنا حنیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہنے لگے: تو پھر میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرنے والے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔سیدنا حذیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم اس پر راضی ہو گئے، پس سیدنا حذیم، سیدنا حنیفہ، سیدنا حنظلہ اور سیدنا حذیم کے پیچھے بیٹھنے والا ایک غلام روانہ ہو گئے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اے ابو حذیم! کس لئے آئے ہو؟ سیدنا حنیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا حذیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا: یہ حذیم آنے کا سبب بنا ہے، تفصیلیہ ہے کہ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ اب موت اچانک بھی آ سکتی ہے، اس لئے میں نے وصیت کرنے کا ارادہ کیا اور کہا: میری پہلی وصیتیہ ہے کہ میں اپنے زیر کفالت بچے کو سو اونٹ دیتا ہوں، ہم دورِ جاہلیت میں اس عطیے کو مطیَّبہ کہتے تھے۔ یہ بات سنتے ہی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غضبناک ہو گئے اور غصے کے آثار چہرے پر دکھائے دینے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلے تو بیٹھے ہوئے تھے، لیکن اب گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے اور فرمایا: نہیں ، نہیں، نہیں، ایسا ہرگز نہیں ہوگا، پانچ اونٹ صدقہ کر دے یا دس، نہیں تو پندرہ یا پھر بیس، وگرنہ پچیس، اگر مزید گنجائش نکالنی ہو تو تیس، وگرنہ پینتیس اور اگر بہت زیادہ کرنا ہو تو چالیس۔ پھر انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو الوداع کہا، یتیم بچے کے پاس ایک لاٹھی تھی، وہ اس کے ذریعے اونٹ کو ضرب لگاتا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یتیم کی لاٹھی کتنی بڑی ہو گئی ہے۔ سیدنا حنظلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب بٹھایا اور کہا: میرے بعض بیٹے داڑھی والے ہیں اور اس کے بغیر ہیں اور یہ سب سے چھوٹا ہے، اس کے لئے دعا تو فرما دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حنظلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھ میں برکت دے یا تجھ میں برکت کی جائے۔ ذیال کہتے ہیں: میں نے خود دیکھا کہ سیدنا حنظلہ کے پاس ایسے انسان لائے جاتے، جن کے چہر پر ورم ہوتا، اس طرح ایسے حیوان لائے جاتے، جن کے تھن سوجے ہوئے ہوتے تھے، لیکن جب وہ اپنے ہاتھ پر تھوکتے اور بسم اللہ کہتے اوراپنا ہاتھ اپنے سر کے اس مقام پر رکھتے، جس پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکھا تھا اور پھر وہ ہاتھ اس ورم والی جگہ پر پھیر دیتے۔ ذیال کہتے ہیں: پس وہ ورم ختم ہو جاتا تھا۔

Haidth Number: 6331
۔ سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میری رائے یہ ہے کہ دیت صرف عصبہ کو دی جائے، کیونکہیہی لوگ دیت بھرتے ہیں، کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں کوئی بات سنی ہے؟ سیدنا ضحاک بن سفیان کلابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بدّو لوگوں کا عامل بنایا تھا، وہ کھڑے ہو ئے اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ تحریری حکم بھیجا تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو ان کے خاوند کی دیت سے وارث قرار دوں۔

Haidth Number: 6343
۔ (دوسری سند) سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: دیت مرد کے عصبہ میں تقسیم ہوگی اور بیوی اپنے خاوند کی دیت میں سے کسی حصے کی وارث نہیں ہوگی، لیکن جب سیدنا ضحاک بن سفیان کلابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے تحریری فرمان بھیجا تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کی دیت کا وارث بنائوں، تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی رائے سے رجوع کر لیا تھا۔

Haidth Number: 6344
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حمل بن مالک ہزلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کی بیوی سے، جسے ان کی دوسری بیوی نے قتل کیا تھا، اس مقتولہ بیوی کی دیت سے وارث بنایا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیٹ کا بچہ قتل کر دینے کی وجہ سے ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا تھا، اس طرح اس مقتولہ کا خاوند اور اس کے بیٹے اس کے وارث بن گئے، سیدنا حمل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی دونوں بیویوں سے اولاد تھی۔ الحدیث۔

Haidth Number: 6345
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دیت، مقتول کے ورثاء کے حصوں کے بقدر ان کے درمیان تقسیم ہوگی۔

Haidth Number: 6346
۔ یزید بن موہب سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدناعبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: لوگوں کے ما بین فیصلہ کرو، انھوں نے کہا: میں دوآدمیوں کے مابین قاضی بنوں گا نہ دو آدمیوں کا امام بنوں گا، اے عثمان! کیا آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ جس نے اللہ تعالی کے ساتھ پناہ مانگی، اس نے بہت بڑی پناہ مانگی۔ ؟ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی، کیوں نہیں، انھوں نے کہا: تو پھر میں اس بات سے اللہ تعالی کی پناہ چاہتا ہوں کہ آپ مجھے عامل بنائیں، پس سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو معاف کر دیا، لیکن کہا: کسی اور کو یہ حدیث بیان نہ کرنا۔

Haidth Number: 6392
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کہ حجاج نے ان کے بیٹے کو بصرہ پر قاضی مقرر کرنا چاہا تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے عہدئہ قضا طلب کیا اور دوسرے کے تعاون سے اسے حاصل کرنے کی کوشش کی تو اسے اس عہدے کے سپرد کر دیا جائے گا اور جو آدمی نہ اس کو طلب کرتا ہے اور نہ اس کے حصول کے لئے دوسروں کا تعاون لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے فرشتہ نازل کرے گا، جو درستی کی طرف اس کی رہنمائی کرے گا۔

Haidth Number: 6393
۔ (دوسری سند)سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے عہدئہ قضا خود طلب کیا وہ اس کے سپرد کر دیا جائے گا اور جسے زبردستی دیا گیا، اس پر ایک فرشتہ نازل ہو گا، جو بہتری کی طرف اس کی رہنمائی کرے گا۔

Haidth Number: 6394
۔ عمران بن حطان کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس حاضر ہوا اور ان سے مذاکرہ کرنے لگا، یہاں تک کہ قاضی کے عہدے کا ذکر ہونے لگا، اس موقع پر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قاضی پر قیامت کے روز ایک گھڑی ایسی آئے گی کہ وہ یہ آروز کرے گا کہ کاش کہ اس نے دوآدمیوں کے درمیان ایک کھجور کا بھی فیصلہ نہ کیا ہوتا۔

Haidth Number: 6395
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جسے لوگوں پر قاضی مقرر کیا گیا، اسے گویا چھری کے بغیر ذبح کر دیا گیا۔

Haidth Number: 6396
۔ سیدنا عقبہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے ابواہاب کی بیٹی سے شادی کی، لیکن ہوا یوں کہ ایک سیاہ فام عورت آئی اور اس نے کہا کہ اس نے ہم (میاں بیوی) کو دودھ پلایا ہے، یہ سن کر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی بات بتلائی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اعراض کیا، پھر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دائیں جانب آگیا، اور یہی بات کہی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر مجھ سے اعراض کیا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ سیاہ فام عام سی عورت ہے، (اس کا کیا اعتبار ہے؟) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب تم کیسے اکٹھے رہ سکتے ہو، جبکہ یہ بات کہی جا چکی ہے۔

Haidth Number: 6429
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں۔

Haidth Number: 6453
Haidth Number: 6454
Haidth Number: 6455
Haidth Number: 6456
۔ عبد الرحمن بن سمیرہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چل رہا تھا، اچانک ہم نے ایک سر دیکھا، جس کو ایک لکڑی پر لٹکایا گیا تھا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس کا قاتل بد بخت ہوا، میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! کیا تم یہ کہہ رہے ہو؟ انھوں نے اپنا ہاتھ مجھ سے چھڑاتے ہوئے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں سے جب کوئی آدمی دوسرے کو قتل کرنے چلتا ہے تو قتل ہونے والا (آدم علیہ السلام کے بیٹے کی طرح) اس طرح کہے (اور ہاتھ نہ بڑھائے)، کیونکہ وہ مقتول جنت میں ہوگا اور قاتل دوزخ میں۔

Haidth Number: 6457
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک سر دیکھا اورکہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی تم میں سے کسی کو قتل کرنے کا ارادہ کر لے تو کون سی چیز اس کے لیے اس سے مانع ہو گی کہ وہ آدم کے بیٹے کی طرح ہو جائے، کیونکہ قاتل دوزخ میں ہو گا اورمقتول جنت میں۔

Haidth Number: 6458
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی لوہے کے ساتھ دوسرے کی طرف اشارہ کرتا ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں، اگرچہ وہ اس کا حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو۔

Haidth Number: 6459
۔ عبد الرحمن بن عائذ، جوکہ اہل شام میں سے تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کے لئے تشریف لے گئے، کچھ اور لوگ ان کے پیچھے ہو لیے،انھوں نے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ لوگوں نے کہا: ہمیں لانے والی چیز تمہاری اللہ کے رسول کی صحبت ہے، ہم چاہتے ہیں کہ تمہارے ساتھ چلیں اور تم پر سلام کریں، انھوں نے کہا: اترو اور نماز ادا کرو، لوگ اتر پڑے اور انھوں نے نماز پڑھائی اور لوگوں نے ان کے ساتھ پڑھی، پھر سلام پھیرنے کے بعد سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والا جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ کسی حرام خون سے ملوث نہیں ہو گا تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا، داخل ہو جائے گا۔

Haidth Number: 6460
۔ محمد بن یزید بیان کرتے ہیں کہ ان کی خالہ کے باپ سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: چادر چوری کرنے والی مخزوم قبیلے کی عورت کے بارے میں میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میں اس کے فدیہ کے طور پر چالیس اوقیہ دیتا ہوں، اس کے عوض اسے چھوڑ دیاجائے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اس کو پاک کر دیا جائے تو یہی اس کے لئے بہتر ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اوراس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا،یہ عورت بنو عبد الاسد سے تھی۔

Haidth Number: 6630
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں چوری کی، جن لوگوں کی چوری کی گئی تھی، وہ اس کو لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے اور کہا : اے اللہ کے رسول! اس عورت نے ہماری چوری کی ہے۔ اس عورت کے خاندان والے کہنے لگے: ہم اس چوری کے عوض پانچ سو دینار دیتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا ہاتھ کاٹ دو سو اس کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا گیا، وہ عورت کہنے لگی: اے اللہ کے رسول ! کیا میرے لئے توبہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، بلکہ تو تو آج اپنی غلطی سے اس طرح صاف ہو گئی ہے، جس طرح تیری ماں نے آج تجھے جنم دیا ہو۔ پس اللہ تعالی نے سورۂ مائدہ کییہ آیت اتاری: جس نے ظلم کے بعد توبہ کی اور اپنی اصلاح کی، پس بیشک اللہ تعالیٰ اس پر رجوع کرتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا بہت مہربان ہے۔

Haidth Number: 6631
۔ سیدنا خزیمہ بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی گناہ کا ارتکاب کیا اور پھر اس پر اس گناہ کی حدّ نافذ کر دی گئی تو وہ اس کے لیے کفارہ ثابت ہو گی۔

Haidth Number: 6632
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں کوئی گناہ کیا اور پھر اسے یہیں اس کی سزا دی گئی تو اللہ تعالی اس سے زیادہ انصاف والا ہے کہ وہ ایسے بندے کو دوبارہ سزا دے، اور جس نے دنیا میں کوئی گناہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کی اور اس کو معاف کر دیا تو وہ اس سے زیادہ فضل و کرم والا ہے کہ وہ اس گناہ پر گرفت کرے، جس کو وہ معاف کر چکا ہو۔

Haidth Number: 6633
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زنا کی اولاد تین افراد میں سے زیادہ برا ہے۔

Haidth Number: 6653
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زنا کی اولاد اس وقت تینوں میں سے سب سے بدتر ہوتی ہے، جب وہ اپنے ماں باپ جیسا کام کرتی ہے۔

Haidth Number: 6654