Blog
Books
Search Hadith

بیوی پر خاوند کے حقوق کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی بشر کے لئے اجازت نہیں کہ وہ دوسرے بشر کو سجدہ کرے، اگر ایک انسان کا دوسرے انسان کو سجدہ کرنا مناسب ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، کیونکہ اس پر اس کے خاوند کا بہت بڑا حق ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر خاوند کو پائوں سے لے کر سر کی مانگ تک پھوڑا نکل آئے اور اس سے لہو اور پیپ بہنا شروع ہو جائے اور اس کی بیوی آ کر اس کو چاٹنا شروع کر دے تو پھر بھی وہ اپنے خاوند کا حق ادا نہیں کر سکے گی۔

Haidth Number: 7106

۔ (۷۱۰۷)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ أَوْفٰی قَالَ: قَدِمَ مُعَاذٌ الْیَمَنَ اَوْ قَالَ: الشَّامَ، فَرَأَی النَّصَارٰی تَسْجُدُ لِبَطَارِقَتِہَا وَأَسَاقِفَتِہَا فَرَوَّأَ (أَیْ فَکَّرَ) فِیْ نَفْسِہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَحَقُّ أَنْ یُعَظَّمَ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَاَیْتُ النَّصَارٰی تَسْجُدُ لِبَطَارِقَتِہَا وَاَسَاقِفَتِہَا فَرَوَّأْتُ فِیْ نَفْسِیْ أَنَّکَ أَحَقُّ أَنْ تُعَظَّمَ، فَقَالَ: ((لَوْ کُنْتُ آمُرُ أَحَدًا أَنْ یَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِہَا، وَلَا تُؤَدِّی الْمَرْأَۃُ حَقَّ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہَا کُلَّہُ حَتّٰی تُؤَدِّیَ حَقَّ زَوْجِہَا عَلَیْہَا کُلَّہُ، حَتّٰی لَوْسَأَلَھَا نَفْسَہَا وَھِیَ عَلٰی ظَہْرِ قَتَبٍ لَاَعْطَتْہُ اِیَّاہُ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۲۳)

۔ سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنامعاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمنیا شام میں آئے اور عیسائیوں کو دیکھا کہ وہ اپنے لیڈروں اور پادریوں کو سجدہ کرتے ہیں، انھوں نے اپنے دل میں سوچا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس تعظیم کے زیادہ مستحق ہیں، پھر جب وہ واپس آئے تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے عیسائیوں کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے پادریوں اور لیڈروں کو سجدہ کرتے ہیں اور مجھے اپنے دل میں خیال آیا کہ کہ آپ اس تعظیم کے زیادہ مستحق ہیں؟ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں نے کسی کو اللہ تعالی کے علاوہ کسی کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دینا ہوتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، بیوی اس وقت تک اللہ تعالی کے حقوق ادا نہیں کر سکتی، جب تک کہ وہ اپنے خاوند کے کما حقہ حقوق ادا نہ کرے، اگر خاوند عورت کو وظیفہ زوجیت کے لئے طلب کرے اور وہ (کسی سواری کے) پالان کے اوپر بیٹھی ہو تو اس عورت کو خاوند کا مطالبہ پورا کرنا پڑے گا۔

Haidth Number: 7107

۔ (۷۱۰۸)۔ عَنْ عَائِذِاللّٰہِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ اَنَّ مُعَاذًا قَدِمَ عَلَی الْیَمَنِ فَلَقِیَتْہُ امْرَأَۃٌ مِنْ خَوْلَانَ مَعَہَا بَنُوْنَ لَھَا اِثْنَا عَشَرَ فَتَرَکَتْ أَبَاھُمْ فِیْ بَیْتِہَا، أَصْغَرُھُمُ الَّذِیْ قَدِ اجْتَمَعَتْ لِحْیَتُہُ فَقَامَتْ فَسَلَّمَتْ عَلٰی مُعَاذٍ وَرُجَلانِ مِنْ بَنِیْہَایُمْسِکَانِ بِضَبْعَیْہَا فَقَالَتْ: مَنْ أَرْسَلْکَ أَیُّہَا الرَّجُلُ؟ قَالَ لَھَا مُعَاذٌ: أَرْسَلَنِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتِ الْمَرْأَۃُ: أَرْسَلَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنْتَ رَسُوْلُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ أَفَـلَا تُخْبِرُنِیْیَا رَسُوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِِ a؟ فَقَالَ لَھَا مُعَاذٌ: سَلِیْنِیْ عَمَّا شِئْتِ، قَالَتْ: حَدِّثْنِیْ مَا حَقُّ الْمَرْئِ عَلٰی زَوْجَتِہِ؟ قَالَ لَھَا مُعَاذٌ: تَتَّقِی اللّٰہَ ماَ اسْتَطَاعَتْ وَتَسْمَعُ وَتُطِیْعُ، قَالَتْ: أَقْسَمْتُ بِاللّٰہِ عَلَیْکَ لَتُحَدِّثَنِّیْ مَا حَقُّ الرَّجُلِ عَلٰی زَوْجَتِہِ؟ قَالَ لَھَا مُعَاذٌ: اَوَمَا رَضِیْتِ أَنْ تَسْمَعِیْ وَتُطِیْعِیْ وَتَتَّقِی اللّٰہَ؟ قَالَتْ: بَلیٰ وَلٰکِنْ حَدِّثْنِیْ مَا حَقُّ الْمَرْئِ عَلٰی زَوْجَتِہِ، فَاِنِّیْ تَرَکْتُ أَبَا ھٰؤُلَائِ شَیْخًا کَبِیْرًا فِی الْبَیْتِ، فَقَالَ لَھَا مُعَاذٌ: والَّذِیْ نَفْسُ مُعَاذٍ فِیْیَدَیْہِ! لَوْ أَنَّکِ تَرْجِعِیْنَ اِذَا رَجَعْتِ اِلَیْہِ فَوَجَدْتِ الْجُذَامَ قَدْ خَرَقَ لَحْمَہُ وَخَرَقَ مَنْخِرَیْہِ، فَوَجَدْتِ مَنْخِرَیْہِیَسِیْلَانِ قَیْحًا وَدَمًا ثُمَّ أَلْقَمْتِیْہِمَا فَاکِ لِکَیْ مَا تَبْلُغِیْ حَقَّہُ مَا بَلَغْتِ ذَالِکَ أَبَدًا۔ (مسند احمد: ۲۲۴۲۸)

۔ عائذ بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن میں آئے، انہیں خولان قبیلہ کی ایک عورت ملی، اس کے ساتھ اس کے بارہ بیٹے بھی تھے، وہ ان کے باپ کو گھر میں چھوڑآئی تھی، ان میں سے جو سب سے چھوٹا بیٹا تھا، وہ مکمل باریش تھا، وہ کھڑی ہوئی اوراس کے دو بیٹوں نے اسے تھام رکھا تھا، اس نے سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سلام کہا اور کہا: اے آدمی! تجھے کس نے یہاں بھیجا ہے؟ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہاں بھیجا ہے۔اس نے کہا: کیا واقعی آپ کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھیجا ہے،اچھا اگر آپ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قاصد ہیں مجھے کچھ بتاتے کیوں نہیں؟ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جو ضرورت ہے پوچھو، اس نے کہا: مجھے بتائو کہ آدمی کا اپنی بیوی پر کیا حق ہے؟انھوں نے اسے بتایا کہ تم اللہ تعالیٰ سے مقدور بھر ڈرتی رہو اور سنو اور اطاعت کرو، اس نے کہا: میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی قسم دے کر کہتی ہوں، مجھے بتائو آدمی کا اپنی بیوی پر کیا حق ہے؟انھوں نے کہا: کیا تم اس پر راضی نہیں ہوئی کہ تم خاوند کی بات سنو اور اس کی اطاعت کریں اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو؟ اس نے کہا: جی ضرور راضی ہوں، لیکن پھر بھی آپ مجھے بتائیں کہ آدمی کا اپنی بیوی پر کیا حق ہے؟ کیونکہ میں ان کے باپ کو گھر میں چھوڑ آئی ہوں، وہ بہت زیادہ بوڑھا ہو چکا ہے؟ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے دونوں ہاتھوں میں معاذ کی جان ہے! فرض کرو جب تم اس کے پاس لوٹ کر جاؤ اور اس کو اس حال میں پاؤ کہ کوڑھ نے اس کا گوشت چھلنی کردیا ہو اور اس کے دونوں نتھنے پھٹ چکے ہوں اور اس کے نتھنوں سے پیپ اور خون بہہ رہا ہوں اور تم اس کے دونوں نتھنوں کو منہ میں ڈال لو، تاکہ تم اس کا حق ادا کر دو، تو پھر بھی تم اس کا حق ادا نہیں کر سکو گی۔

Haidth Number: 7108
۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب عورت پانچ نمازیں پڑھتی ہو، ماہ رمضان کے روزے رکھتی ہو، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہو اور اپنے خاوند کی اطاعت کرتی ہو، تو اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں جس دروازے سے چاہتی ہے، داخل ہو جا۔

Haidth Number: 7109
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دنیا والی کوئی عورت اپنے خاوند کو تکلیف دیتی ہے تو جنت کی سفید سرخ رنگ والی موٹی موٹی آنکھوں والی عورتوں میں سے اس کی بیوی اس کو مخاطب ہو کر کہتی ہے: اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کرے، یہ تو تیرے پاس چند دن کا مہمان ہے، قریب ہے کہ یہ تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آ جائے۔

Haidth Number: 7110
۔ سیدنا حصین بن محصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی پھوپھی کسی کام کے لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور جب وہ اپنے کام سے فارغ ہوگئی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے کہا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم خاوند کے لئے کیسی ثابت ہو رہی ہو؟ اس نے کہا: میں اس کی خدمت میں کوئی کمی نہیں کرتی، مگر وہ کام جس سے میں عاجز آ جاؤں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذرا غور کرلینا کہ تو اس کے ساتھ کیسا معاملہ کرتی ہے، وہی تیری جنت ہے اور وہی تیری جہنم ہے۔

Haidth Number: 7111
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت نے اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ اپنا لباس اتار ا، اس نے اپنے اور اپنے رب کے درمیان والا پردہ چاک کر دیا۔

Haidth Number: 7112
۔ سیدہ اسما بنت یزید انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے اور ہم کچھ خواتین بیٹھی ہوئی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں سلام کہا اور پھر فرمایا: خوشحال لوگوں کی طرح ناشکر ی کرنے سے بچنا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! خوشحال لوگوں کی ناشکری کیا ہوتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے کہ تم عرصہ دراز تک اپنے والدین کے پاس بے شوہر کی زندگی گزارتی رہو، پھر اللہ تعالیٰ تمھیں خاوند عطا کرے اور (اس کے ذریعے) اولاد کی نعمت بھی دے، لیکن تم کسی دن غصے میں آکر (خاوند کو) یہ کہہ دو کہ میں نے تو تیرے پاس کوئی خیر و بھلائیدیکھی ہی نہیں۔

Haidth Number: 7113
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: کسی عورت کے لئے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا حلال نہیںہے۔

Haidth Number: 7114
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب عورت کی عصمت کا مالک اس کا خاوند بن جائے،تو عورت کے لیے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز نہیں رہتا۔

Haidth Number: 7115

۔ (۷۱۱۶)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: جَائَتِ امْرَأَۃُ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَحْنُ عِنْدَہُ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ زَوْجِیْ صَفْوَانَ بْنَ الْمُعَطَّلِ یَضْرِبُنِیْ اِذَا صَلَّیْتُ، وَیُفَطِّرُنِیْ اِذَا صُمْتُ، وَلَا یُصَلِّیْ صَلَاۃَ الْفَجْرِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، قَالَ: وَصَفْوَانُ عِنْدَہُ قَالَ: فَسَأَلَہُ عَمَّا قَالَتْ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَمَّا قَوْلُھَا یَضْرِبُنِیْ اِذَا صَلَّیْتُ، فَاِنَّہَا تَقْرَأُ بِسُوْرَتَیْنِ فَقَدْ نَہَیْتُہَا عَنْہُمَا، قَالَ: فَقَالَ: ((لَوْ کَانَتْ سُوْرَۃٌ وَاحِدَۃٌ لَکَفَتِ النَّاسَ۔))، وَأَمَّا قَوْلُہَا: یُفَطِّرُنِیْ، فَاِنَّہَا تَصُوْمُ وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَـلَا أَصْبِرُ، قَالَ: فقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَئِذٍ: ((لَا تَصُوْمَنَّ امْرَأَۃٌ اِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِہَا۔)) قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُہَا بِأَنِّی لَا أُصَلِّیْ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِنَّا أَھْلُ بَیْتٍ قَدْ عُرِفَ لَنَاَ ذَاکَ لَا نَکَادُ نَسْتَیْقِظُ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، قَالَ: ((فاِذَا اسْتَیْقَظْتَ فَصَلِّ۔)) وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَأَمَّا قَوْلُہَا اِنِّیْ لَا أُصَلِّیْ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَاِنِّیْ ثَقِیْلُ الرَّأْسِ وَأَنَا مِنْ أَھْلِ بَیْتٍیُعْرَفُوْنَ بِذَاکَ بِثِقَلِ الرُّؤُوْسِ، قَالَ: ((فَاِذَا قُمْتَ فَصَلِّ۔)) (مسند احمد: ۱۱۷۸۱)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا صفوان بن معطل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے شوہر سیدنا صفوان بن معطل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی صورتحال یہ ہے کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو وہ مجھے مارتا ہے، جب میں روزہ رکھتی ہوں تو میرا روزہ افطار کروا دیتا ہے اور وہ طلوع آفتاب کے بعد نمازِ فجر ادا کرتا ہے، اس وقت سیدنا صفوان بھی وہاں موجود تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے ان کی بیوی کے اعتراضات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس کا یہ کہنا کہ جب وہ نماز پڑھتی ہے تو میں اس کو مارتا ہوں، تو باتیہ ہے کہ یہ دو طویل سورتیں پڑھتی ہے، جبکہ میں نے اس کو ان سے منع کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر ایک سورت بھی پڑھ لی جائے تو وہ لوگوں کے لئے کافی ہے۔ اس نے پھر کہا: اس کا یہ کہنا کہ جب وہ روزہ رکھتی ہے تو میں اس کو افطار کروا دیتا ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نوجوان آدمی ہوں اور میں خود پر قابو نہیں رکھ سکتا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن فرمایا تھا کہ کوئی عورت اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر ہر گز (نفلی) روزہ نہ رکھے۔ ا ور اس کا یہ کہنا کہ میں نماز فجر طلوع آفتاب کے بعد پڑھتا ہوں، تو گزارش یہ ہے کہ ہم اس قبیلے کے لوگ ہیں کہ ہم سورج طلوع ہونے سے پہلے بیدار ہی نہیں ہو سکتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو بیدار ہو اسی وقت نماز پڑھ لیا کرو۔ ایک روایت میں ہے: سیدنا صفوان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پس بیشک میرا سر بوجھل رہتا ہے اور ہمارا سارا کنبہ ہی ایسا ہے کہ ہمارے بارے میں یہ معروف ہے کہ ہمارے سر بوجھل رہتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو بیدار ہو تو اسی وقت نماز پڑھ لیا کرو۔

Haidth Number: 7116
۔ انس بن سیرین سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کی اس بیوی کے متعلق سوال کیا، جسے انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں طلاق دی تھی، انہوں نے کہا: میں نے اس کو حالتِ حیض میں طلاق دی، پھر میں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتایا اور انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے یہ بات بیان کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کر لے، پھر جب وہ حیض سے پاک ہو جائے تو سنت کے مطابق اسے طہر میں طلاق دے۔ میں نے ایسے ہی کیا، انس بن سیرین کہا: میں نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ تم نے جو طلاق حالت حیض میں دی تھی کیاوہ شمار کی گئی تھی، انھوں نے کہا: بھلا میں اس کو شمار کیوں نہ کرتا، اگر میں عاجز آگیا اور حماقت کا مظاہرہ کر بیٹھا تو (کیا خیال ہے کہ وہ طلاق شمار نہ ہوتی)۔

Haidth Number: 7152
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن عمر سے کہو کہ وہ رجوع کرلے اور پھر اس کو اس حالت میں طلاق دے کہ وہ حالتِ طہر میں ہو یا حاملہ ہو۔

Haidth Number: 7153

۔ (۷۱۵۴)۔عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ عُمَرُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّ عَبْدَ اللّٰہِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً وَاحِدَۃً وَہِیَ حَائِضٌ فَأَمَرَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُرَاجِعَہَا وَیُمْسِکَہَا حَتّٰی تَطْہُرَ ثُمَّ تَحِیضَ عِنْدَہُ حَیْضَۃً أُخْرٰی ثُمَّ یُمْہِلَہَا حَتّٰی تَطْہُرَ مِنْ حَیْضَتِہَا، فَإِنْ أَرَادَ أَنْ یُطَلِّقَہَا فَلْیُطَلِّقْہَا حِینَ تَطْہُرُ قَبْلَ أَنْ یُجَامِعَہَا فَتِلْکَ الْعِدَّۃُ الَّتِی أَمَرَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَنْ یُطَلَّقَ لَہَا النِّسَائُ، وَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذٰلِکَ فَقَالَ لِأَحَدِہِمْ: أَمَّا أَنْتَ طَلَّقْتَ امْرَأَتَکَ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِی بِہَا، فَإِنْ کُنْتَ طَلَّقْتَہَا ثَلَاثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَیْکَ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَکَ وَعَصَیْتَ اللّٰہَ تَعَالٰی فِیمَا أَمَرَکَ مِنْ طَلَاقِ امْرَأَتِکَ۔ (مسند احمد: ۶۰۶۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں ایک طلاق دے دی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ رجوع کر لے اور اس کو پاس رکھے، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اس کے پاس ہی اسے دوسرا حیض آئے، پھر اس کو مہلت دے، یہاں تک کہ اسے حیض آئے اور وہ اس سے پاک ہو جائے، اب جبکہ وہ پاک ہوئی ہے، اگر اس کا ارادہ طلاق دینے کا ہو تو وہ قبل از جماع اسے طلاق دے دے، یہ وہ عدت ہے کہ جس کا اللہ تعالی نے طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔ جب سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس بارے میں دریافت کیا جاتا تو وہ کہتے: تونے اپنی بیوی کو ایک مرتبہ طلاق دی ہے یا دو مرتبہ، مجھے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا، اور اگر تونے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو وہ تجھ پر حرام ہو گئی ہے، اب اس کے حلال ہونے کی یہ صورت ہے کہ وہ تیرے علاوہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے، ہاں تو نے غلط طریقہ سے طلاق دے کر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی ہے۔

Haidth Number: 7154
۔ ابوزبیر کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا جو اپنی بیوی کو حالت ِ حیض میں طلاق دیتا ہے، انہوں نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی بیوی کو حالت ِ حیض میں طلاق دی تھی اورسیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس طلاق کی اطلاع دی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن عمر رجوع کر لے، کیونکہ یہ اس کی بیوی ہے۔

Haidth Number: 7155

۔ (۷۱۵۶)۔عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ أخْبَرَنِی أبُوالزُّبَیْرِ أنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ بْنَ أیْمَنَ یَسْألُ ابْنَ عُمَرَ وَأبُو الزُّبَیْرِ یَسْمَعُ فَقَالَ: کَیْفَ فِیْ رَجُلٍ طَلَّقَ إِمْرَأتَہُ حَائِضًا؟ فَقَالَ: اِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ إِمْرَأَتَہُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ عُمَرُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ عَبْدَ اللّٰہِ طَلَّقَ إِمْرَأتَہُ وَھِیَ حَائِضٌ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِیُرَاجِعْھَا)) (عَلَیَّ وَلَمْ یَرَھُ شَیْئًا وَقَالَ فَرَدَّھَا) إِذَا طَہُرَتْ فَلْیُطَلِّقْ أوْیُمْسِکْ۔)) قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَرَأَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {یَا أیُّھَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَقَّتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوْھُنَّ فِیْ قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ} [الطلاق: ۱] قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ: وسَمِعْتُ مُجَاھِدًا یَقْرَئُھَا کَذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۵۵۲۴)

۔ ابوزبیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:عبد الرحمن بن ایمن نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا جا رہا تھا، جبکہ میں سن رہا تھا، انھوں نے کہا: اس آدمی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جو حالت ِ حیض میں بیوی کو طلاق دیتا ہے؟ انھوں نے کہا: میں ابن عمر نے عہد ِ نبوی میں اپنی بیوی کو اسی طرح طلاق دی تھی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! عبد اللہ نے اپنی بیوی کو حالت ِ حیض میں طلاق دے دی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ رجوع کر لے، پھر جب وہ پاک ہو جائے تو وہ چاہے تو طلاق دے دے اور چاہے تو اپنے پاس رکھ لے۔ اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو مجھ پر لوٹا دیا اور اس کو کچھ خیال نہ کیا، پھر سیدنا ابن عمر کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {یَا أیُّھَا النَّبِیُّ إِذَا طَلَقَّتُمُ النِّسَائَ فَطَلِّقُوْھُنَّ فِیْ قُبُلِ عِدَّتِہِنَّ}… اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو۔ ابن جریج کہتے ہیں: میں نے مجاہد کو سنا کہ وہ اس آیت کو اسی طرح تلاوت کرتے تھے۔

Haidth Number: 7156
۔ سیدنا سعد بن ہشام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر مدینہ کی جانب سفر کیا تاکہ وہاں موجود اپنی جاگیر کو فروخت کریں اور اسے ہتھیار اورگھوڑے خریدنے پر صرف کریں اور رومیوں کے خلاف جنگ کرتے ہوئے شہید ہو جائیں، اس دوران ان کی ملاقات اپنے قبیلہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ ہوئی، انہوں نے بتایا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں چھ افراد نے اسی طرح کا عزم ظاہر کیا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ کیا تمہارے لیے میرے اندر عمدہ نمونہ نہیں ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا، یہ سن کر سیدنا سعد نے انہیں گواہ بنا کر کہا کہ اس نے اپنی بیوی سے رجوع کیا، پھر وہ ہماری طرف آئے اور ہمیں بتایا کہ وہ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور ان سے وتر کے متعلق سوال کیا، پھر طویل حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 7175
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آدمی کے بارے میں دریافت کیا گیا، جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہوں، پھر کسی دوسرے شخص نے اس سے شادی کر کے دروازہ بند کیا ہو اور پردہ لٹکا لیا ہو (یعنی خلوت میں لے گیا ہو)،لیکن پھربغیر جماع کیے اسے طلاق دے دے، تو کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہو سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی، جب تک دوسرا شوہر اس سے جماع کرکے لطف اندوز نہ ہو لے۔

Haidth Number: 7176
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا،جس نے اپنی بیوی کو (تین) طلاقیں دے دیں، پھر اس عورت نے کسی دوسرے شخص سے شادی کرلی، پھر وہ اس کے پاس تو گیا لیکن جماع کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دی، اب کیا وہ پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح کر سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ عورت تب تک پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی، جب تک دوسرا شوہر اور وہ باہمی طور پرجنسی تعلق سے لطف اندوز نہ ہو لیں۔

Haidth Number: 7177
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں! جب تک وہ دونوں ایک دوسرے سے جنسی تعلق قائم کر کے لطف اندوز نہ ہو لیں۔

Haidth Number: 7178
۔ سیدنا عبید اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ غمیصاء یا رمیصاء نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور اپنے خاوند کی شکایت کی اور اس نے یہ تاثر بھی دیا کہ اس کا خاوند اس تک پہنچ نہیں پاتا (یعنی اس میں جماع کی صلاحیت نہیں ہے) ،تھوڑی دیر تک اس کا خاوند بھی آ گیا اور اس نے بتایا کہ یہ غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ کسی طرح پہلے خاوند کے پاس چلی جائے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس عورت سے فرمایا: اس کی تجھے اس وقت تک اجازت نہیں، جب تک دوسرا مرد تجھ سے بذریعہ نکاح لطف اندوز نہ ہو جائے۔

Haidth Number: 7179
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَلْعُسَیْلَۃ سے مراد جماع ہے۔

Haidth Number: 7180
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا رفاعہ قرظی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی آئی، جبکہ میں اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے تھے، وہ کہنے لگی کہ رفاعہ نے مجھے طلاق بتّہ دے دی ہے اور سیدنا عبد الرحمن بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے میری شادی ہو گئی ہے، لیکن اس کا خاص عضو تو میرے اس کپڑے کے جھالر کی طرح ہے، پھر اس نے اپنی چادر کا جھالر پکڑ کر وضاحت کی، اُدھر سیدنا خالد بن سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دروازے پر کھڑے تھے، انہیں ابھی اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی، انھوں نے باہر سے ہی کہا: اے ابوبکر! تم اس خاتون کو منع کیوں نہیں کرتے، یہ کس طرح کھلے انداز میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس قسم کی باتیں کر رہی ہے، اس پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بس زیر لب مسکرا دیا اور کچھ نہ کہا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرا ارادہ یہ ہے کہ تو دوبارہ رفاعہ کے پاس چلی جائے، نہیں، بالکل نہیں، تو اس وقت تک نہیں جا سکتی، جب تک کہ تو اس خاوند سے مزہ نہ اٹھا لے اور وہ تجھ سے لطف اندوز نہ ہو لے۔

Haidth Number: 7181
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: پھر وہ عورت دوبارہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی کہ اس کا شوہر اس سے جماع کرچکاہے، لیکن پھر بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پہلے شوہر کی طرف لوٹنے سے منع کر دیا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعا کی: اے اللہ! اگراس عورت کا ارادہ یہی ہے کہ وہ رفاعہ کے لئے اسے حلال کرے تو اس کا دوبارہ نکاح پو را نہ ہو۔ بعدازاں وہ عورت سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے دور خلافت میں ان کے پا س (اسی غرض) سے آئی تو ان دونوں نے بھی اسے منع کردیا۔

Haidth Number: 7182
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو (تین) طلاقیں دیں، اس نے دوسرے خاوند سے شادی کر لی، وہ اس کے پاس آیا، لیکن اس کا عضو خاص کپڑے کی جھالر کی مانند تھا، وہ اس کے قریب صرف ایک مرتبہ ہی آیا تھا اور اس بار بھی جماع نہ ہو سکا، اس عورت نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس چیز کا ذکر کیا اور کہا: کیا میں پہلے خاوند کے حق میں حلال ہوں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہو سکتی، تاوقتیکہ دوسرا خاوند تجھ سے لذت اندوز نہ ہو جائے اور تو اس سے لذت اندوز نہ ہو جائے۔

Haidth Number: 7183
۔ سیدنا سلمہ بن صخر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک ایسا آدمی تھا کہ جس کو بیوی سے جماع کی چاہت دوسروں سے زیادہ تھی، جب رمضان المبارک شروع ہوا تو میں نے اپنی بیوی سے ظہار کر لیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ میں ڈرتا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں رات کو جماع شروع کروں اور پھر اسی میں جاری رہوں، یہاں تک کہ دن شروع ہو جائے، (اس شرّ سے بچنے کے لیے میں نے ظہار کر لیا)، لیکن وہی کچھ ہوا ، جس کا مجھے ڈر تھا، میری بیوی میری خدمت میں مصروف تھی کہ چاند کی چاندنی تھی اس کی پازیب سے کپڑا کھل گیا، بس پھر میں اس پر کود پڑا، جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے لوگوں کے پاس گیا اور میں نے انہیں اپنا سارا واقعہ سنا دیا اور میں نے ان سے کہا: میرے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چلو تاکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بھی اپنا معاملہ بیان کر سکوں، لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے جانے سے انکار کر دیا کہ ہمیں ڈر ہے کہ ہمارے بارے میں کوئی قرآن کی آیات نازل نہ ہو جائیں یا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے بارے میں کوئی ایسی بات ارشاد نہ فرما دیں جو ہمارے لیے ہمیشہ کے لیے عار کا باعث بن جائے، لہٰذا تم اکیلے ہی جائو اور جو مرضی ہے کرو۔چنانچہ میں باہر نکلا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سارا واقعہ بیان کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا یہ تمہارے ساتھ ہوا ہے؟ میں نے کہا: جی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: کیا تم خود ہی ہو؟ میں نے کہا جی میں ہی ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری بار پھر فرمایا: کیا یہ واقعہ تمہارے ساتھ ہی پیش آیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، میرے ساتھ ہی پیش آیا ہے اور میں حاضر ہوں، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حکم ہے اور اللہ کا حکم ہے، مجھ پر نافذ کر دیں، میں صبر کے ساتھ اسے قبول کروں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک غلام یا لونڈی آزاد کرو۔ میں نے اپنی گردن پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! میں تو اس گردن کے سوا کسی اور گردن کا مالک نہیں ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا پھر دو ماہ کے روزے رکھو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ روزوں کی وجہ سے ہی کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر صدقہ کرو۔ میں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر مبعوث کیا! ہم نے رات اس حال میں گزاری ہے کہ ہم بھوکے تھے، ہمارے پاس تو شام کا کھانا ہی نہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو زریق میں ایک آدمی صدقہ و خیرات کرنے والا ہے، تم اس کے پاس جائو اور اسے کہو وہ تمہیں کچھ دے گا، اس میں سے ساٹھ صاع بطور کفارہ کھلا دینا اور جو باقی بچے اسے خود پر اور اہل و عیال پر صرف کر لینا۔ سلمہ کہتے ہیں: میں اپنی قوم کے پاس آیا اور ان سے کہا: میں نے تمہارے پاس تنگی اوربے سمجھی پائی ہے، اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مجھے کشادگی اوربرکت ملی ہے، آپ نے تمہیں یہ حکم دیا ہے کہ مجھ پر صدقہ کرو، پس انھوں نے مجھ پر صدقہ کیا۔

Haidth Number: 7192
۔ سیدناسلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا، پھرکفارہ ادا کرنے سے پہلے ہی میں نے اس کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کر لیا، جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

Haidth Number: 7193
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوْا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوہُمْ ثَمَانِینَ جَلْدَۃً وَلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَدًا} … جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں اور چار گواہ پیش نہیں کرتے تو انہیں اسی کوڑے مارو، اور کبھی ان کی گواہی قبول نہ کریں۔ تو انصار کے سردار سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اسی طرح آیت نازل ہوئی ہے، (جیسے آپ نے تلاوت کی ہے)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انصاریو! جو کچھ تمہارے سردار نے کہا ہے، کیا تم نے سن لیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس سردار کو ملامت نہ کریں، کیونکہ یہ بہت غیرت مند آدمی ہے، ان کی غیرت کا یہ حال ہے کہ انہوں نے صرف دوشیزہ عورتوں سے شادی کی ہے اور ان کی غیرت کے جوش کی ہی وجہ ہے کہ جس عورت کو انہوں نے طلاق دی ہو، ہم میں سے کوئی بھی یہ جرأت نہیں کرتا کہ ان کی مطلقہ سے شادی کر لے۔سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے یہ معلوم ہے کہ آیت سچ ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، مجھے تعجب یہ ہے کہ اگر بالفرض میں اپنی بیوی کو اس کمینگی تک پہنچے ہوئے دیکھوں کہ کوئی مرد اس سے زنا کا ارتکاب کرتا ہے، میرے لیے اجازت نہ ہو گی کہ میں نہ تو اس کو حرکت کرنے دوں اور نہ ہی بھڑکائو ں، تاوقتیکہ چار گواہ نہ لے آئوں، اللہ کی قسم! اس طرح تو کام نہیں چلے گا، میرے چار گواہ لانے تک تو وہ اپنا کام پورا کر چکے ہوں گے، یہ تو بطور فرض ہی بات ہو رہی تھی، حقیقت میں ایسا ہوا کہ کچھ وقت ہی گزرا تھا کہ سیدنا ہلال بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آ گئے، یہ صحابی ان تینوں میں سے ایک ہیں، جن کی غزوہ تبوک میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے توبہ قبول ہوئی تھی۔ ہوا یوں کہ یہ رات کے وقت اپنی زمین سے فارغ ہو کر گھر آئے تو بیوی کے پاس ایک اجنبی مرد کو پایا، انھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور کانوں سے آوازیں سن لیں، ان کی طبیعت میں اطمینان رہا، ہیجان پیدا نہ ہوا تھا۔ صبح ہوئی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں رات کے وقت گھر آیا تو میری بیوی کے پاس ایک غیر مرد موجود تھا، جسے میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ اور میں نے کانوں سے ان کی آواز سنی ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی بات کو پسند نہ فرمایا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر یہ واقعہ ناخوشگوار گزرا، انصار جمع ہو کر کہنے لگے کہ سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جسے فرضی طور پر پیش کر رہے تھے وہ تو ہماری حقیقی آزمائش بن گیا ہے۔اب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ہلال بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کوڑے بھی ماریں گے اور مسلمانوں میں اس کی گواہی کو ناقابل قبول قرار دیں گے۔جبکہ سیدنا ہلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے پختہ یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ ضرور میرے لیے نجات کا رستہ نکالے گا۔ ہلال نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں دیکھ رہا ہوں جو کچھ میں نے آپ کے سامنے واقعہ دلخراش پیش کیا ہے یہ آپ کے مزاج پر گراں گزرا ہے، مگر اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں میں نے سچ کہا ہے۔ تاہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں حد قذف کے اسی کوڑے لگانے کا حکم دینے ہی والے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نزول وحی کا آغازہونے لگا۔ جب وحی کے نزول کا آغاز ہوتا تو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رنگت کی تبدیلی سے پہچان جاتے تھے۔ آپ پر وحی کے نازل ہونے تک کے وقفہ میں لوگ آپ سے ہٹ کر رہتے تھے تو یہ آیات مبارکہ نازل ہوئیں: {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُہُمْ فَشَہَادَۃُ أَحَدِہِمْ}… جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے اپنے سوا کوئی گواہ ان کے پاس موجود نہیں تو ان میں سے ایک اللہ تعالیٰ کے نام کی چار گواہیاں ادا کرے،…۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے وہ وحی کی کیفیت دور ہوئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ہلال، آپ کے لیے پیغام مسرت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے کشادگی اور بچائو کی تدبیر پیدا کر دی ہے۔ سیدنا ہلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:مجھے اپنے رب سے مکمل امید تھی کہ وہ ضرور کوئی نجات کی صورت پیدا فرمائیں گے۔نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا اس عورت کی طرف پیغام بھیجو، اس کی طرف پیغام پہنچایا گیا، پس وہ آئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کے سامنے ان آیات کی تلاوت فرمائی اور ان کے سامنے ذکر کیا کہ آخرت کا عذاب، دنیا کے عذاب سے بہت سخت ہے، سیدنا ہلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! میں نے اس کے بارے میں سچ بات کہی ہے۔ عورت کہنے لگی: اس نے جھوٹ بولا ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان میاں بیوی کے مابین لعان کرو، سیدنا ہلال سے کہا گیا کہ گواہی دو، اس نے چار مرتبہ اللہ تعالیٰ کے نام کی گواہیاں دیں کہ میں سچا ہوں، جب پانچویں مرتبہ گواہی دینے ہی والا تھا تو ہلال سے کہا گیا اللہ سے ڈرو! دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کی بہ نسبت ہلکا ہے اور یہ پانچویں مرتبہ والی گواہی تجھ پر عذاب واجب کرنے کا باعث ہو گی۔ سیدنا ہلال کہنے لگا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے جس طرح مجھے کوڑے نہیں لگنے دیئے، وہ مجھے عذاب اور سزا سے بھی محفوظ فرمائے گا، سیدنا ہلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پانچویں مرتبہ کہا اگر میں جھوٹ بولنے والا ہوں گا تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔پھر اس عورت سے کہا گیا تو بھی اللہ تعالیٰ کی شہادت کی چار گواہیاں ادا کرنے کے بعد کہے کہ یہ ہلال جھوٹ بول رہا ہے، جب یہ عورت پانچویں مرتبہ گواہی دینے لگی تو اس سے کہا گیا کہ اللہ سے ڈر جا، دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کی بہ نسبت آسان تر ہے اور اب کی مرتبہ تیری گواہی جھوٹی ہونے کی صورت میں سزا واجب کر دے گی، وہ لمحہ بھر رکی پھر یہ کہتی ہوئی کہ اللہ کی قسم! میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی آگے بڑھی اور پانچویں گواہی دی کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو اگر وہ سچ بولتا ہے۔اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کے درمیان جدائی کروا دی اور فیصلہ فرمایا کہ اسی لعان کے بعد والے بچے کو باپ کے نام سے نہ پکارا جائے اور اس کے بعد نہ تو اس عورت پر تہمت و طعنہ زنی کی جائے اور نہ ہی اس کے بچے پر تہمت و طعنہ زنی کی جائے، جو اس عورت یا اس کے بچے پر طعنہ زنی کرے گا، اسے تہمت کی حد لگائی جائے گی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ اس عورت کے لیے اس کے خاوند کے ذمہ نہ تو رہائش ہے اور نہ ہی خوراک ہے، کیونکہ یہ بغیر طلاق کے جدا ہوئے ہیں اور بغیر فوتدگی کے علیحدہ ہوئے ہیںاور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ عورت اس حلیہ کا بچہ جنم دے جو کہ سرخ و سفید رنگ کا ہو، پنڈلیاں اور سرین پر گوشت نہ ہو اور باریک پنڈلیوں والا ہو تو وہ ہلال بن امیہ کا ہو گا،اور اگر گندمی رنگ کا، گھنگھریالے بالوں والا ہو پر جوڑ اور مضبوط اعضاء اور موٹی پنڈلیوں اور موٹی سرین والا ہو تو یہ بچہ اس کا ہو گا جس کے ساتھ اس عورت پر تہمت لگائی گئی ہے۔ جب اس عورت نے بچہ جنم دیا تو وہ گندم گوں، گھنگھریالے بالوں والا اور مضبوط جوڑ اور اعضاء والا تھا، پنڈلیاں اور سرین پرگوشت تھیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ لعان کی قسموں والا معاملہ درمیان میں حائل نہ ہوتا تو میرے اور اس عورت کے درمیان کوئی اورصورت ہوتی۔ عکرمہ کہتے ہیں: وہی بچہ بعد میں مصر پر امیر مقرر ہوا تھا، اسے ماں کے نام سے پکارا جاتا تھا، باپ کے نام سے نہیں پکارا جاتا تھا۔

Haidth Number: 7197
۔ سعید بن جبیر رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں مجھ سے لعان کرنے والوں کے بارے میں سوال ہوا کہ ان میں تفریق ڈال دی جائے گی یا کہ نہیں، یہ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دور امارت کی بات ہے، مجھے کچھ سمجھ نہ آیا کہ میں کیا جواب دوں، پس میں اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا اور سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر کی جانب روانہ ہوا، میں نے ان سے مل کر عرض کی: اے ابو عبد الرحمن! کیا لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کروا دی جائے گی؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! تعجب ہے یہ بات سب سے پہلے فلاں کے بیٹے فلاں نے پوچھی تھی، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! بتائیں ایک آدمی اپنی بیوی کو بے حیائی پر دیکھتا ہے، اگر بات کرے تو بات بہت ہی بڑی اور ناگوار ہے، اگر خاموش رہے تو بھی معاملہ بڑا سنگین ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا، جب کچھ دیر گزری تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: جو سوال میں نے بطور فرض پوچھا تھا، وہ میرے اوپر ہی پرت گیا ہے، پس اللہ تعالی نے سورۂ نور کی یہ آیات نازل فرمائیں: {وَالَّذِینَ یَرْمُونَ أَزْوَاجَہُمْ … … أَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیْہَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِینَ۔}… جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں … اگر یہ سچا ہے تو اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعان کا آغاز مرد سے کیا اور اسے وعظ و نصیحت اور یاد دہانی کی اور اسے خبر دی کہ دنیا کی سزا، آخرت کی سزا کی بہ نسبت بہت ہلکی ہے، اس آدمی نے کہا: اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے، میں نے آپ سے جھوٹ نہیں کہا، اس کے بعد عورت سے وعظ و نصیحت اور یاد دہانی فرمائی اور اسے خبردار کیا کہ دنیا کی سزا آخرت کی سزا کی بہ نسبت ہلکی ہے۔ اس عورت نے بھی کہا: اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق دیا ہے، یہ جھوٹا ہے، آدمی سے آغاز کیا، اس نے چار گواہیاں دیں کہ میں سچا ہوں اور پانچویں مرتبہ کہا: اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو مجھ پر اگر میں جھوٹ بولوں تو، پھر اس کے بعد عورت نے دوسرے نمبر پر اللہ تعالیٰ کے نام کی چار گواہیاں دیں کہ وہ جھوٹوں میں سے ہے اور پانچویں مرتبہ کہا کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو اگر یہ سچا ہے،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں کے درمیان تفریق کرا دی۔

Haidth Number: 7198
۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کو ہم پر خلط ملط نہ کرو، جب ام ولد کا خاوند فوت ہو جائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ہو گی۔

Haidth Number: 7237