Blog
Books
Search Hadith

والدین کے ساتھ نیکی کرنے، ان کے حقوق اور ان امور کی ترغیب دلانے کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ سیدنا مقدام بن معدیکرب کندی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بارے میں وصیت کرتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے باپوں کے بارے میں نصیحت کرتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں ان کے بعد دیگر قریب سے قریب تر رشتہ داروں کے بارے میں وصیت کرتا ہے۔

Haidth Number: 9000
۔ سیدنا خداش بن سلامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں آدمی کو اس کی ماں کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں، میں آدمی کو اس کی ماں کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں، میں آدمی کو اس کی ماں کے بارے نصیحت کرتا ہوں، میں آدمی کو اس کے باپ کے بارے میں نصیحت کرتا ہوں، میں آدمی کو اس کے باپ کے بارے میں وصیت کرتا ہوں، میں آدمی کو اس کے غلام کے بارے میں وصیت کرتا ہوں، جو اس کی خدمت کر رہا ہے، اگرچہ اس کی وجہ سے اس پر کوئی ایسی تکلیف آ پڑے، جو واقعی اسے تکلیف دے۔

Haidth Number: 9001
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کس سے نیکی کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں سے۔ میں نے کہا: اس کے بعد کس سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں سے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر کس سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنیماں سے۔ میں نے کہا: پھر کس سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر اپنے باپ سے اور پھر قریب سے قریب تر رشتہ داروں سے۔

Haidth Number: 9002
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی قسم کی حدیث ِ نبوی بیان کی ہے، البتہ اس میں درج ذیل الفاظ نہیں ہیں: پھر زیادہ قریبی رشتہ دار اور ان کے بعد مزید قریبی۔

Haidth Number: 9003
۔ صحابی ٔ رسول سیدنا ابو اسید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ بدری تھے اور ان کے مولی تھے، سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک انصاری آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرے والدین کی وفات کے بعد کوئی ایسی چیز بچی ہے کہ اس کے ذریعے میں ان کے ساتھ نیکی کر سکوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی بالکل، چار چیزیں ہیں، ان کے لیے دعائے رحمت کرنا، ان کے لیے بخشش طلب کرنا، ان کے وعدوں کو نبھانا ، ان کے دوستوں کی عزت کرنا اور ان لوگوں سے صلہ رحمی کرنا، جو صرف اُن کی طرف سے رشتہ دار بنتے ہوں، یہ امور ہیں کہ جو ان کی وفات کے بھی تجھ پر باقی ہیں۔

Haidth Number: 9004
۔ ابو عبد الرحمن سلمی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی کو اس کی ماں نے یا باپ نے یا دونوں نے یہ حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے، لیکن اس نے طلاق دینے پر سو غلاموں کو آزاد کرنے کی نذر مان لی، پھر وہ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، جبکہ وہ طوالت کے ساتھ نماز چاشت ادا رہے تھے، انھوں نے ظہر اور عصر کے درمیان بھی نماز پڑھی، اس آدمی نے ان سے سوال کیا، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جواباً کہا: اپنی نذر پوری کر اور اپنے والدین کے ساتھ نیکی کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ والد جنت کا درمیانہ دروازہ ہے، اب تیری مرضی ہے کہ تو اپنے والد کی حفاظت کر یا ضائع کر دے۔

Haidth Number: 9005
۔ (دوسری سند)ابو عبد الرحمن سلمی کہتے ہیں: ایک آدمی سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی میری چچازاد ہے اور میں اس سے محبت بھی کرتا ہوں، لیکن میری والدہ مجھے یہ حکم دیتی ہے کہ میں اس کو طلاق دے دو، انھوں نے کہا: نہ میں تجھے یہ حکم دیتا ہوں کہ تو اس کو طلاق دے دے اور نہ یہ کہتا ہوں کہ تو اپنے والدین کی نافرمانی کر، البتہ میں تجھے وہ حدیث بیان کر دیتا ہوں، جو میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک والدہ جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے، پس تو اس دروازے کو روک لے اور اگر چاہتا ہے تو چھوڑ دے۔

Haidth Number: 9006
۔ (تیسری سند)وہ کہتے ہیں: ہم میں ایک آدمی تھا، اس کی ماں اس بات پر اصرار کرتی رہی کہ وہ شادی کرے، بالآخر اس نے شادی کر لی، پھر اسی ماں نے اس کو یہ حکم دینا شروع کر دیا کہ وہ اس کو طلاق دے دے، وہ آدمی شام میں سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پہنچا اور کہا: پہلے میری ماں میری شادی کرانے پر مصر رہی،یہاں تک کہ میں نے شادی کر لی، لیکن اب وہ مجھے یہ حکم دیتی ہے کہ میں اس کو طلاق دے دوں۔ انھوں نے کہا: میں نہ تو تجھے طلاق دینے کا حکم دوں گا اور نہ یہ حکم دوں گا کہ اس کو روکے رکھے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: والد جنت کا درمیانی دروازہ ہے، پس تو اس دروازے کو ضائع کر دے یا اس کی حفاظت کیے رکھ۔ یہ حدیث سن کر وہ لوٹا اور اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔

Haidth Number: 9007
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری ایک بیوی تھی، میں اس کو پسند کرتا تھا، جبکہ میرے باپ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کو ناپسند کرتے تھے، اس لیے انھوں نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کو طلاق دے دوں، لیکن میں نے ان کی بات نہ مانی، پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرے بیٹے عبد اللہ کی ایک بیوی ہے، میں اس کو ناپسند کرتا ہوں، اس لیے میں نے اس کو یہ حکم دیا کہ وہ اس کو طلاق دے دے، لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عبد اللہ! اپنی بیوی کو طلاق دے دے۔ پس انھوں نے اس کو طلاق دے دی، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کی بات مان لے۔

Haidth Number: 9008
۔ سیدنا عیاض بن مرثد یا مرثد بن عیاض ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے خاندان کے ایک بندے سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتلائیں، جو مجھے جنت میں داخل کر دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر پانی پلا۔ اس نے کہا: میں کیسے پانی پلاؤں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ حاضر ہوں تو پانی کے آلات کے سلسلے میں ان کو کفایت کر اور اگر وہ غائب ہوں تو اٹھا کر ان کی طرف لے جا۔

Haidth Number: 9009
۔ سیدہ اسماء بنت ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میری ماں میرے پاس آئی، جبکہ وہ مشرک تھی،یہ اس وقت کی بات ہے، جب قریشیوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے معاہدہ کیا ہوا تھا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: میری ماں میرے پاس آئی ہے، اسے مجھ سے کچھ تعاون کی رغبت تھی، کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اپنی ماں سے صلہ رحمی کر۔

Haidth Number: 9010
۔ (دوسری سند) سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میری ماں میرے پاس آئی،یہ اس مدت کی بات ہے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور قریشیوں کے درمیان معاہدہ تھا، میری ماں مشرکہ تھی اور محتاج تھی، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری ماں میرے پاس آئی ہے، وہ مشرکہ ہے اور تعاون کی رغبت رکھتی ہے، کیا میں اس سے صلہ رحمی کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اپنی ماں سے صلہ رحمی کر۔

Haidth Number: 9011

۔ (۹۰۱۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ اَعْرَابِیًّا مَرَّ عَلَیْہِ وَھُمْ فِیْ طَرِیْقِ الْحَجِّ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ: اَلَسْتَ فُلانَ بْنَ فُلانٍ؟ قَالَ: بَلٰی، قَالَ: فَانْطَلَقَ اِلٰی حِمَارٍ کَانَ یَسْتَرِیْحُ عَلَیْہِ اِذَا مَلَّ رَاحِلَتَہُ، وَعِمَامَۃٍ کَانَ یَشُدُّ بِھَا رَاْسَہُ، فَدَفَعَھَا اِلٰی الْاَعْرَابِیِّ، فَلَمَّا انْطَلَقَ قَالَ لَہُ بَعْضُنَا: انْطَلَقْتَ اِلٰی حِمَارِکَ الَّذِیْ کُنْتَ تَسْتَرِیْحُ عَلَیْہِ، وَعِمَامَتِکَ الَّتِیْ کُنْتَ تَشُدُّ بِھَا رَاْسَکَ، فَاعْطَیْتَھُمَا ھٰذَا الْاَعْرَابِیَّ، وَاِنَّمَا کَانَ یَرْضٰی بِدِرْھَمٍ، قَالَ: اِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنَّ اَبَرَّ الْبِرِّ صِلَۃُ الْمَرْئِ اَھْلَ وُدِّ اَبِیْہِ بَعْدَ اَنْ یُوَلِّیَ۔)) (مسند احمد: ۵۶۵۳)

۔ عبد اللہ بن دینار سے مروی ہے کہ ایک بدّو سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرا اور ہم لوگ حج کے راستے میں تھے، انھوں نے اس بدّو سے کہا: کیا تم فلاں بن فلاں ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں، پس سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس گدھے کی طرف گئے، جس پر اونٹ کی سوار سے تھک جانے کے بعد کچھ راحت حاصل کرنے کے لیے سفر کرتے تھے، اور وہ پگڑی لی، جس سے اپنا سر باندھتے تھے، پھر یہ دونوں چیزیں بدّو کو دے دیں، جب وہ آدمی چلا گیا تو ہم میں سے بعض افراد نے سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ اپنے گدھے پر آرام کرتے تھے اور پگڑی سے سر کو باندھ لیتے تھے، لیکن اب آپ نے یہ دونوں چیز اس بدو کو دے دیہیں، اس نے تو ایک درہم پر راضی ہو جاتا تھا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ بے شک سب سے بڑی نیکییہ ہے کہ باپ کی وفات کے بعد اس کی محبت والے لوگوں سے صلہ رحمی کی جائے۔

Haidth Number: 9012
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک بدّو ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرا باپ میرے مال کو اجاڑنا چاہتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اور تیرا مال تیرے والدین کا ہے، سب سے پاکیزہ چیز جو تم کھاتے ہو، وہ تمہاری اپنی کمائی ہوتی ہے اور تمہاری اولاد کے مال بھی تمہاری اپنی کمائی میں سے ہیں، لہٰذا اس کو خوشگوار انداز میں کھا لیا کرو۔ ‘

Haidth Number: 9013
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تمہاری اولاد تمہاری بہت پاکیزہ کمائی میں سے ہے، اس لیے اپنی اولاد کی کمائی کھا لیا کرو۔

Haidth Number: 9014
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی گھونٹ ایسا نہیں ہے، جو اللہ تعالیٰ کے ہاں غصے کے اس گھونٹ سے پسندیدہ ہو، جس کو بندہ پی جاتا ہے، جب بندہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایسے گھونٹ کو پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پیٹ کو ایمان سے بھر دیتا ہے۔

Haidth Number: 9169
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندے نے کوئی ایسا گھونٹ نہیں پیا، جو اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ فضیلت والا ہو غصے کے اس گھونٹ سے، جس کو وہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی تلاش کرنے کے لیے پی جاتا ہے۔

Haidth Number: 9170
۔ سیدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص غصے کو پی جائے، حالانکہ وہ بدلہ لینے پرقادر بھی ہو، اللہ تعالیٰ اسے تمام مخلوقات کے سامنے بلائے گا اور اس کو یہ اختیار دے گا کہ وہ جس حورِ عین کو پسند کرتا ہے، اس کو لے لے۔اور جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے تواضع کرتے ہوئے اچھا لباس نہیں پہنا، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس کوبھی ساری مخلوقات کے سامنے بلائے گا اور اسے یہ اختیار دے گا کہ وہ ایمان کی جو پوشاک پسند کرتا ہے، وہ پہن لے۔

Haidth Number: 9171
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہت پچھاڑنے والا طاقتور نہیں ہوتا، بلکہ اصل طاقتور اور پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے۔

Haidth Number: 9172
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم زبردست پہلوان کس کو سمجھتے ہو؟ ہم نے کہا: وہ ہے کہ جس کو دوسرے لوگ نہ پچھاڑ سکتے ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، زبردست پہلوان تو وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول کر لیتا ہے۔

Haidth Number: 9173
۔ ابن حصبہ یا ابو حصبہ ایک ایسے صحابی سے بیان کرتے ہیں، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطاب کے وقت موجود تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ بڑا پہلوان کون ہے؟ انھوں نے کہا: پچھاڑنے والا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارے کا سارے پہلوان، بڑے سے بڑاپہلوان وہ آدمی ہے جسے غصہ آتا ہے، پھر اس کا غصہ سخت ہو جاتا ہے، چہرہ سرخ ہونے لگتا ہے اور رونگٹے کھڑے ہونے لگتے ہیں، لیکن وہ اپنے غصے پر قابو پا لیتا ہے، اور بیشک آگ کو پانی کے ذریعے ہی بجھایا جاتا ہے۔

Haidth Number: 9174
۔ سیدنا جاریہ بن قدامہ سعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی نفع بخش بات بتلاؤ، لیکن وہ مختصر ہونی چاہیے، تاکہ میں اس کو یاد کر سکوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو غصے نہ ہوا کر۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی دفعہ یہ بات دوہرائی اور ہر بار یہی فرماتے رہے کہ تو غصہ نہ کر۔

Haidth Number: 9175
۔ ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی نصیحت فرمائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو غصے نہ ہوا کر۔ اس آدمی نے کہا: جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان پر غور کیا تو یہ نتیجہ نکالا کہ غصہ سارے کے سارے شرّ کو محیط ہے۔

Haidth Number: 9176
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: مجھے کوئی حکم دیں اور زیادہ چیزوں کا ذکر نہ کریں، تاکہ میں اس کو سمجھ سکوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غصے نہ ہوا کر۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہی بات دوہراتے ہوئے فرمایا کہ غصے نہ ہوا کر۔

Haidth Number: 9177
۔ سیدنا عطیہ سعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب حکمران طیش میں آتا (اور غصے سے آگ بگولا ہوتا) ہے تو اس وقت شیطان مسلط ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 9178
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ کون سی چیز مجھے اللہ تعالیٰ کے غضب سے دور کر سکتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غصے نہ ہوا کر۔

Haidth Number: 9179
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تحقیق وہ کامیاب ہو گیا، جس نے اسلام قبول کیا اور پھر اس کو بقدر ضرورت رزق دیا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو جو کچھ دیا، اس کو اس پر قناعت کرنے والا بنا دیا۔

Haidth Number: 9278
Haidth Number: 9279
۔ سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: گھر، موٹی اور خشک روٹی اور شرمگاہ کو چھپانے والا کپڑا، جو چیز ان کے علاوہ ہے، وہ زائد ہے اور ابن آدم کا اس میں کوئی حق نہیں ہے۔

Haidth Number: 9280
۔ سیدنا عتبہ بن عبد سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے لباس طلب کیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دو موٹے سے کپڑے پہنا دیے، لیکن جب میں نے ان کو زیب ِ تین کیا تو دیکھا کہ اپنے ساتھیوں میں زیادہ لباس والا میں ہی تھا۔

Haidth Number: 9281