Blog
Books
Search Hadith

غسل خانے سے باہر آ کر پاؤں کو دھونے، تولیہ وغیرہ سے پانی خشک کرنے کے حکم اور نماز کا ارادہ رکھنے والے کا وضو کی بجائے غسل پر اکتفا کرنے کا بیان

140 Hadiths Found
سیدہ عائشہؓ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جس غسل خانے میں جنابت والا غسل کرتے تھے، اس سے باہر آ کر پاؤں دھوتے تھے۔

Haidth Number: 892
زوجۂ رسول سیدہ میمونہؓ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے غسل کا پانی رکھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غسلِ جنابت کیا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غسل کرلیا تو میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس کپڑا لے کر آئی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہاتھ کے اشارے سے اس کو ردّ کر دیا۔

Haidth Number: 893
۔ (دوسری سند) سیدہ کہتی ہیں: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو ایک چیتھڑا پکڑایا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے ہاتھ سے یہ اشارہ کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ نہیں چاہیے، سلیمان اعمش کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث ابراہیم کے لیے ذکر کی، انھوں نے کہا: بات اسی طرح ہی ہے، اور انھوں نے اس کا انکار نہیں کیا اور مزید کہا: کپڑا استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ ایک طبعی معاملہ ہے۔

Haidth Number: 894
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔

Haidth Number: 895
۔ (دوسری سند) سیدہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ غسل کرتے، پھر دو سنتیں اور نمازِ فجر ادا کرتے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو نہیں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے غسل کے بعد نیا وضو کیا ہو۔

Haidth Number: 896
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ آنکھ لگ جانے یا کوئی تکلیف ہونے کی وجہ سے رات کو نماز نہ پڑھ سکتے تھے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ دن کو بارہ رکعت نماز ادا کرتے تھے۔

Haidth Number: 1237
سیدنا ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جو آدمی نمازِ وتر سے سو جائے یا اس کو بھول جائے تو جب اسے یاد آئے یا جب وہ بیدار ہو، وتر ادا کر لے۔

Haidth Number: 1238
سیدنا قیس بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہ وہ نماز فجر کے لیے آئے اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو فجر کی نماز میں ہی پایا، جبکہ انھوں نے فجر کی دو سنتیں ادا نہیں کی تھیں، پس انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نماز پڑھی اور جب نمازِ فجر سے فارغ ہوئے تو فجر کی سنتیں ادا کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پوچھا: یہ کون سی نماز ہے؟ پس انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو بتایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ خاموش ہو گئے اور کچھ نہ کہا۔

Haidth Number: 1239
زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے عصر سے پہلے والی دو رکعتیں فوت ہو گئی تھیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو عصر کے بعد ادا کیا۔

Haidth Number: 1240
ابو معمر کہتے ہیں: ہم نے سیدنا خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر میں قراء ت کرتے تھے ؟ انہوں فرمایا: جی ہاں۔ ہم نے کہا: تم اس کو کیسے پہچانتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کی داڑھی کے حرکت کرنے سے۔

Haidth Number: 1615
عبد اللہ بن عبید اللہ بن عباس کہتے ہیں: میں اور کچھ قریشی نوجوان سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور یہ سوال کیا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر میں قراء ت کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ وہ کہنے لگے: شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دل میں پڑھتے ہوں۔انہوں نے کہا:تمہارا چہرہ چھل جائے، یہ تو اس سے بھی بری بات ہے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مامور بندے تھے، جو چیز دے کر بھیجے گئے وہ آپ نے پہنچا دی ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں لوگوں میں کسی چیز کے ساتھ خاص نہیں کیا، ماسوائے اِن تین چیزوں کے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اچھی طرح وضو کریں، صدقہ نہ کھائیں اور (خچر پیدا کرنے کے لیے) گدھے کو گھوڑی پر نہ چڑھائیں۔

Haidth Number: 1616
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بعض نمازوں میں قراء ت کرتے اور بعض میں خاموش رہتے، اس لیے ہم ان نمازوںمیں قراء ت کرتے ہیں، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کی اور ان میں خاموش رہتے ہیں، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ کسی نے ان سے کہا: شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دل میں پڑھتے ہوں، لیکن وہ غصہ میں آگئے اور کہا: کیارسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر تہمت لگائی جا رہی ہے؟

Haidth Number: 1617
سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے ساری سنتیںیاد کی ہیں، لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر و عصر کی نمازوں میں قراء ت کرتے تھے یا نہیں؟ بہرحال ہم تو قراء ت کرتے ہیں، اور میں یہ بھی نہیں جانتا کہ آپ اس آیت کو کیسے پڑھتے تھے: {وَقَدْ بَلَغْتُ مِنْ الْکِبَرِ عِتِیًّایا عُسِیًّا۔}

Haidth Number: 1618
مطلب بن عبد اللہ کہتے ہیں: ظہر اور عصر میں قراء ت کے بارے میں لوگوں میں بحث ہونے لگی، انھوں نے (فیصلہ کروانے کے لیے) خارجہ بن زید کی طرف پیغام بھیجا، اس نے کہا: میرے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لمبا قیام کرتے تھے اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے، میں جانتا ہوں کہ یہ حرکت صرف قراء ت کرنے کے لیے ہی ہوتی تھی۔

Haidth Number: 1619
Haidth Number: 1620
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے، تو ہم نے ظہرکی پہلی دو رکعتوں میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قیام کا تیس آیتیںیعنی سورۂ سجدہ کے پڑھنے کے برابر اندازہ لگایا اور ہم نے آپ کے قیام کا دوسری دو رکعتوں میں اس کے نصف کااندازہ لگایا ،ہم نے عصر میں پہلی دو رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ (ظہر کی پہلی دو رکعتوں) کے نصف کے برابر لگایا۔ اور دوسری دو رکعتوںمیں پہلی دو کے نصف کا اندازہ لگایا۔؎

Haidth Number: 1621
قزعہ کہتے ہیں: میں سیدنا أبو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، ان کے پاس بہت لوگ آئے ہوئے تھے، جب وہ ان سے علیحدہ ہو ئے تو میں نے کہا: جس چیز کے بارے میں یہ لوگ سوال کر رہے تھے، میں اس کے بارے میں پوچھنے کے لیے نہیں آیا، میں تو آپ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے متعلق سوال کرنا چاہتا ہوں، انھوں نے کہا: اس میں تو تیرے لیے کوئی خیر نہیں ہے۔لیکن جب میں نے اپنی بات کو دوہرایا تو انھوں نے کہا: ظہر کی نماز کھڑی کر دی جاتی، ہم میں سے ایک آدمی بقیع کی طرف جاتا، قضائے حاجت کرتا، پھر اپنے گھر آ کر وضو کرتا، پھر مسجد کی طرف آتا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی تک پہلی رکعت میں ہوتے۔

Haidth Number: 1622
سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں قیام جاری رکھتے، حتی کہ کسی (داخل ہونے والے کے) قدم کی آواز نہ سنتے۔

Haidth Number: 1623
سیدناجابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کی نماز میں سورۂ اعلی اور اس جیسی سورتوں کی اور نماز فجر میں اس سے لمبی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔

Haidth Number: 1624

۔ (۱۶۲۵) عَنْ أَبِیْ الْعَالِیَۃِ قَالَ: اِجْتَمَعَ ثَـلَاثُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا أَمَّا مَا یَجْہَرُ فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْقِرَائَ ۃِ فَقَدْ عَلِمْنَاہُ، وَمَا لَایَجْھَرُ فِیْہِ فَلاَ نَقِیْسُ بِمَا یَجْہَرُ بِہِ ، قَالَ: فَاجْتَمَعُوا فَمَا اخْتَلَفَ مِنْہُمْ اثْنَانِ أَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَقْرأُ فِیْ صَلَاۃِ الظُّہْرِ قَدْرَ ثَلاَثِیْنَ آیَۃً فِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُوْلَیَیْنِفِی کُلِّ رَکْعَۃٍ، وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُخْرَیَیْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ، وَیَقْرَأُ فِی الْعَصْرِ فِی الْأُوْلَیَیْنِ بِقَدْرِ النِّصْفِ مِنْ قِرَائَ تِہِ فِی الرَّ کْعَتَیْنِ الْأُ وَلَیَیْنِ مِنَ الظُّہْرِ، وَفِی الْأُخْرَیَیْنِ قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۳۴۸۵)

ابو العالیہ کہتے ہیں: تیس صحابہ جمع ہوئے اور انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (جن نمازوں) میں بلند آواز سے قراء ت کرتے تھے، اس کو تو ہم جانتے ہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (جن نمازوں میں) جہری قراء ت نہیں کرتے تھے، اب ان کو جہر والی نمازوں پر قیاس تو نہیں کرتے۔ پھر وہ اس امر پر متفق ہو گئے اور ان میں کوئی دو بھی اختلاف کرنے والے نہیں تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز ظہرکی پہلی دو رکعتوں میں تیس تیس آیتوں کے بقدر اور دوسری دو رکعتوںمیں اس سے نصف کے بقدر تلاوت کرتے تھے، اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ظہر کی پہلی دو رکعتوںکے نصف کے برابر اور اس کی آخری دو رکعتوں میں اس سے بھی نصف کے بقدر تلاوت کرتے تھے۔

Haidth Number: 1625
۔ سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص تم کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پناہ طلب کرے، تم اسے پناہ دے دو اور جو کوئی تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے، تم اسے وہ چیز دے دو۔

Haidth Number: 3551
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی تم کو اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دیا کرو، جو تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے تو اسے وہ چیز دے دیا کرو،جو تمہیں دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کیا کرو اور جو تمہارے ساتھ اچھا سلوک کرے تو تم اس کو بدلہ دو، اگر بدلہ دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ نہ ہو تو تم اس کے لیے اتنی دعا کرو کہ تمہیں اندازہ ہو جائے کہ تم نے بدلہ چکا دیا ہے۔

Haidth Number: 3552
۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا تھا، پھر جب انھوں نے دیکھا کہ اس کو یا اس کے بچے کو فروخت کیا جا رہا ہے تو انھوں نے اس کو خرید لینے کا ارادہ کیا اورنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اس کو نہ خریدو، تاکہ (قیامت کے روز) وہ تجھے پورا پورا ملے (یا پھر راوی نے کہا) تم اس کا پورا اجر پا سکو۔ ایک دفعہ راوی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو منع کیا اور فرمایا: اسے مت خریدو اور اپنی صدقہ کی ہوئی چیز میں مت لوٹو۔

Haidth Number: 3553
۔ (دوسری سند) سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا، لیکن اس کے مالک نے اس کو ضائع کر دیا، اس لیے میں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، جبکہ مجھے یہ توقع بھی تھی کہ وہ اسے سستے داموں بیچ دے گا، پھر میں نے سوچا کہ پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں دریافت کر لوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مت خریدو، خواہ وہ تمہیں ایک درہم کے عوض دے دے، صدقہ کرکے اسے واپس لینے والے کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قے کرکے چاٹ لیتا ہے۔

Haidth Number: 3554
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا اور بعد میں دیکھا کہ اسے فروخت کیا جا رہا ہے، اس لیے انہوں نے اسے خریدنا چاہا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اپنے صدقہ میں مت لوٹو۔

Haidth Number: 3555
۔ سیدنازبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے غمرہ یا غمراء نامی ایک گھوڑی کا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا، بعد میں اس نے دیکھا کہ اسی گھوڑی کویا اس کے بچے، جو اسی گھوڑی کی طرف منسوب کیا گیا، کو فروخت کیا جا رہا تھا، لیکن اسے ایسے کرنے سے منع کر دیا گیا۔

Haidth Number: 3556
۔ ابو عریف بن سریع سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کیا: میری کفالت میں ایکیتیم بچہ تھا، میں نے اسے ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی، پھر وہ بچہ فوت ہو گیا اورمیں ہی اس کا وارث ہوں، (اب اس لونڈی کا کیا بنے گا)؟ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے اس سے کہا: میں تمہیں ایسی حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خود سنی ہے، بات یہ ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ کیا، پھر جب انھوں نے دیکھا کہ اس آدمی نے اس کو بیچنے کے لیے ایک مقام پر پیش کر دیا، تو انھوں نے اس کو خرید لینے کا ارادہ کیا، لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے منع کر دیا اور فرمایا: جب ایک دفعہ صدقہ کر دو تو جاری کر دیا کرو (یعنی کسی طرح سے واپس لینے کا نہ سوچا کرو)۔

Haidth Number: 3557
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی، لیکن ہوا یوں کہ میری امی جان فوت ہو گئی ہیں اور وہ لونڈی میراث میں مجھے مل گی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجر بھی دے دیا ہے اور اسی لونڈی کو میراث کی صورت میں تمہیں واپس کر دیا ہے۔ اسی خاتون نے کہا: میری والدہ حج کئے بغیر فوت ہو گئی ہیں،اب اگر میں ان کی طرف سے حج کروں تو یہ اُن کو کفایت کرے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے پھر کہا: میری والدہ کے ذمے ایک ماہ کے روزے بھی تھے، اگر میں ان کی طرف سے روزے رکھ لوں تو آیا ان کو کفایت کریں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔

Haidth Number: 3558

۔ (۴۰۱۷) عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنِیْ عَنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ اَفِی رَمَضَانَ ہِیَ اَوْ فِی غَیْرِہِ؟، قَالَ: ((بَلْ، ہِیَ فِی رَمَضَانَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: تَکُوْنُ مَعَ الْاَنْبِیَائِ مَا کَانُوْا، فَإِذَا قُبِضُوْا رُفِعَتْ اَمْ ہِیَ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ؟ قَالَ: ((بَلْ ہِیَ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: فِی اَیِّ رَمَضَانَ ہِیَ؟ قَالَ: ((اِلْتَمِسُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَّلِ، اَوْ الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ۔)) ثُمَّ حَدَّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَحَدَّثَ ثُمَّ اہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ، قُلْتُ: فِی اَیِّ الْعِشْرِیْنَ ہِیَ؟ قَالَ: ((اِبْتَغُوْہَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ، لَا تَسْاَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَہَا۔)) ثُمَّ حَدَّثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَحَدَّثَ ثُمَّ اہْتَبَلْتُ غَفْلَتَہُ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَقْسَمْتُ عَلَیْکَ بِحَقِّیْ عَلَیْکَ لَمَا اَخْبَرْتَنِیْ فِی اَیِّ الْعَشْرِ ہِیَ؟ قَالَ: فَغَضِبَ عَلَیَّ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ مِثْلَہُ مُنْذُ صَحِبْتُہُ اَوْ صَاحَبْتُہُ، کَلِمَۃً نَحْوَہَا، قَالَ: ((اِلْتَمِسُوہَا فِی السَّبْعِ الْاَوَاخِرِ، لَا تَسْاَلْنِیْ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَہَا۔)) (مسند احمد: ۲۱۸۳۱)

۔ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! مجھے شب ِ قدر کے بارے میں بتلائیں کہ یہ ماہِ رمضان میں ہوتی ہے یا کسی اور مہینے میں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ماہِ رمضان میں ہوتی ہے۔ میں نے کہا: کیایہ رات اس وقت تک ہوتی ہے، جب تک اللہ کے نبی دنیا میں موجود ہوں اور جب وہ اس دنیا سے رخصت ہو جائیں تو یہ بھی اٹھا لی جاتی ہے یایہ قیامت تک باقی رہے گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں،یہ تو قیامت تک باقی رہے گی۔ میں نے کہا: یہ ماہِ رمضان کے کس حصہ میں ہوتی ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے پہلے یا آخری عشرہ میں تلاش کرو۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مختلف باتیں بیان کیں، لیکن بیچ میں میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مصروفیت سے وقتی عدم توجہ کو غنیمت سمجھتے ہوئے اچانک یہ سوال کر دیا کہ ان بیس راتوں میں سے کونسی شب ِ قدر ہو سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرو، اب اس کے بعد مجھ سے کوئی سوال نہ کرنا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید گفتگو جاری رکھی اور میں نے پھر موقع پا کر اور آپ کی مصروفیت سے وقتی عدم توجہ کو غنیمت جان کر یہ سوال کر دیا کہ اے اللہ کے رسول! میرا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جو حق ہے، میں اس کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ مجھے بتلا دیں کہ ان دس راتوں میں قدر والی رات کون سی ہے؟ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مجھ پر اس قدر غصہ آیا کہ جب سے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت میں تھا، کبھی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ پر اس قدر غضبناک نہیں ہوئے تھے، بہرحال پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواب دیتے ہوئے فرما دیا کہ : تم اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرو، اب اس کے بعد کوئی سوال نہ کرنا۔

Haidth Number: 4017
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: لوگ مختلف خواب دیکھتے اوررسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیان کرتے، ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہارے خواب سن رہا ہوں، یہ ماہِ رمضان کی آخری سات راتوں سے موافقت رکھتے ہیں، لہذا تم میں سے جو آدمی شب ِ قدر کو تلاش کرنا چاہتا ہے، وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔

Haidth Number: 4018