Blog
Books
Search Hadith

موت کی تمنا کے مکروہ ہونے اور نیک عمل والی طویل عمر کی فضیلت کا بیان

860 Hadiths Found
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی موت کے آنے سے پہلے نہ اس کی تمنا کرے اور نہ اس کی دعا کرے، کیونکہ جب آدمی فوت ہوتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے اور مومن اپنی زندگی میں صرف نیکیوں میں ہی اضافہ کرتا ہے۔

Haidth Number: 2989
(دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی موت کی تمنا نہ کرے، کیونکہ اگر وہ گنہگار ہے تو اللہ سے گناہوں کی معافی مانگ لے گا اور اگر نیک ہے تو نیکیوں میں اضافہ کر لے گا۔

Haidth Number: 2990
سیدہ ام فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیّدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گئے، جبکہ وہ مریض تھے اور موت کی تمنا کر رہے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عباس! اے رسول اللہ کے چچا! موت کی تمنا مت کرو، اگر تم نیک ہو تو زندہ رہ کر نیکیوں میں اضافہ کرنا تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر برے ہو تو زندہ رہنے کی صورت میں توبہ کر سکتے ہو، لہٰذا یہ بھی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ پس موت کی خواہش نہ کرو۔ ایک روایت میں ہے: اگر تم بدعمل ہو تو موت کی تاخیر کی صورت میں بدعملی سے توبہ کر نا تمہارے لیے بہترہے۔

Haidth Number: 2991
سیّدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں وعظ و نصیحت کی اور اتنی رقت آمیز گفتگو فرمائی کہ سیّدناسعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رونے لگے اور خوب روئے، بیچ میں انھوں نے یہ بھی کہا: کاش میں مر چکا ہوتا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سعد! کیا تم میرے پاس موت کی تمنا کر رہے ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات تین بار دہرائی۔ پھر فرمایا: اے سعد! اگر تم جنت کے لیے پیدا کیے گئے ہو تو تمہاری عمر جس قدر طویل ہوگی یا اعمال جس قدر اچھے ہوں گے وہ اتنے ہی تمہارے حق میں بہتر ہوں گے۔

Haidth Number: 2992
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم موت کی تمنا نہ کیا کرو،کیونکہ (موت کے بعد والے) امور کی گھبراہٹ بھی بڑی سخت ہے، خوش بختی یہ ہے کہ بندے کی عمر لمبی ہو اور اللہ تعالیٰ اسے توبہ کرنے کی توفیق دے دے۔

Haidth Number: 2993
حارثہ کہتے ہیں: ہم سیّدنا خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تیمارداری کرنے کے لیے گئے، انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا تو میں ضرور موت کی تمنا کرتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی ہر گز موت کی تمنا نہ کرے۔

Haidth Number: 2994
سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں بیمار تھا اور یہ کہہ رہا تھا: یا اللہ! اگر میری موت کا وقت آ چکا ہے تو (موت دے کر) مجھے راحت عطا فرما،اگر موت آنے میں دیر ہے تو مجھے اٹھا لے اور اگر یہ میری آزمائش ہے تو مجھے صبر کی توفیق عطا فرما۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم نے کیا کہا ہے؟ جب میں نے اپنے الفاظ دہرائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا پائوں مجھے مارا اور فرمایا: کیا کہا تم نے؟ میں نے پھر اپنے الفاظ دہرائے، اس بار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس کو عافیت دے۔ یا فرمایا کہ اے اللہ! اس کو شفا دے۔ ایک روایت میں شک کے بغیر صرف یہ الفاظ ہیں: اے اللہ! اس کو شفا دے۔ سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد مجھے اس تکلیف کی کوئی شکایت نہیں ہوئی۔

Haidth Number: 2995
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں عورت فوت ہو گئی ہے اور راحت پا گئی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصے میں آگے اور فرمایا: صرف اور صرف راحت تو وہ پاتا ہے جو جنت میں داخل ہوتا ہے، دوسری روایت میں ہے: جس کو بخش دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 2996

۔ (۳۰۷۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: لَمَّا مَاتَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُوْنٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَتْ امْرَأَۃٌ: ہَنِیْئًا لَکَ الْجَنَّۃُ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُوْنٍ! وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَتِ امْرَأَتُہُ: ہَنِیْئًا لَکَ یَا بْنَ مَظْعُوْنٍ! بِالْجَنَّۃِ، فَنَظَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَیْہَا نَظَرَۃَ غَضَبٍ، فَقَالَ: ((وَمَا یُدْرِیْکِ؟)) قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَارِسُکَ وَصَاحِبُکَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ وَمَا أَدْرِی مَا یُفْعَلُ بِی (وَفِی رِوَایَۃٍ وَلَا بِہِ)۔)) فَأَشْفَقَ النَّاسُ عَلٰی عُثْمَانَ، فَلَمَّا مَا تَتْ زَیْنَبُ (وَفِی رِوَایَۃٍ: رُقَیَّۃُ) ابْنَۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : قَالَ رَسُوْلُ اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((اِلْحَقِیْ بِسَلَفِنَا الصَّالِحِ الْخَیِّرِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٍ۔)) فَبَکَتِ النِّسَائُ، فَجَعَلَ عُمَرُ یَضْرِبُہُنَّ بِسَوْطِہِ فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِہِ وَقَالَ: ((مَہْلًا یَاعُمَرُ!)) ثُمَّ قَالَ: ((اِبْکِیْنَ وَإِیَّاکُنَّ وَنَعِیْقَ الشَّیْطَانِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّہُ مَہُمَا کَانَ مِنَ الْعَیْنِ وَالْقَلْبِ فَمِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَمِنَ الرَّحْمَۃِ، وَمَا کَانَ مِنَ الْیَدِ وَاللِّسَانِ فَمِنَ الشَّیْطَانِ۔)) (مسند احمد: ۲۱۲۷)

سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب سیّدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتقال ہوا تو ایک عورت نے کہا: اے عثمان بن مظعون! آپ کو جنت مبارک ہو۔دوسری روایت میں ہے: ان کی بیوی نے کہا: اے ابن مظعون! آپ کو جنت کی مبارک ہو۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف غصے سے دیکھا اور فرمایا: ((آپ کو کیسے معلوم ہوا؟)) اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کے شہ سوار اورصحابی ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا، جبکہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا ہو گا اور اس کے ساتھ کیا ہو گا۔ یہ سن کر لوگ سیّدنا عثمان بن مظعون ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بارے میں فکر مند ہو گئے۔جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحبزادی سیدہ زینب یاسیدہ رقیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا انتقال ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ہمارے پیش رو صالح اور نیک سیرت فرد عثمان بن مظعون کو جا ملو۔ پس عورتیں رونے لگیں اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں کوڑے سے مارنا شروع کر دیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا ہاتھ روک لیا اور فرمایا: عمر ٹھہر جاؤ۔ پھر فرمایا: روؤ روؤ، البتہ شیطانی چیخ و پکار سے بچنا۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رونا آنکھ اور دل سے ہو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور جذبۂ رحمت کی بنا پر ہوتا ہے، اور جو ہاتھ اور زبان سے ہو وہ شیطان کی طرف سے ہوتاہے۔

Haidth Number: 3075
(دوسری سند) اس میں پس وہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ کے بعد یہ اضافہ ہے: پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں بیٹھ کر رونے لگیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ساتھ شفقت کرتے ہوئے ان کی آنکھوں کو اپنے کپڑے سے پونچھنے لگے۔

Haidth Number: 3076
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے سیّدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں تشریف لائے اوربچے کو بلوایا، پھراسے اپنے سینہ سے لگا لیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ اس وقت حالت ِ نزع میں تھے، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں اور دل غمگین ہو رہا ہے، لیکن ہم بات صرف وہی کہیں گے جو ہمارے رب کو راضی کرے گی، اے ابراہیم! اللہ کی قسم! ہم تیری وجہ سے یقینا غمگین ہیں۔

Haidth Number: 3077
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات پر روئیں اور کہا: اے ابا جان! آپ اپنے ربّ کے کتنے قریب ہو گئے ہیں، اے ابا جان! میں جبریل کو آپ کی وفات کی خبر دیتی ہوں۔ اے با جان! جنت الفردوس آپ کا ٹھکانہ ہے۔

Haidth Number: 3078

۔ (۳۰۷۹) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائِ بْنِ عَلْقَمَۃَ أَنَّہُ کَانَ جَالِسًا مَعَ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فِی السُّوْقِ وَمَعَہُ سَلَمَۃُ بْنُ اْلأَزْرَقِ إِلٰی جَنْبِہِ فَمُرَّ بِجَنَازَۃِ یَتْبَعُہَا بُکَائٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : لَوْ تَرَکَ أَہْلُ ہٰذَا الْمَیِّتِ الْبُکَائَ لَکَانَ خَیْرًا لِمَیِّتِہِمْ، فَقَالَ سَلَمَۃُ بْنُ الْأَزْرَقِ: تَقُوْلُ ذَالِکَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ!؟ قَالَ: نَعَمْ، أَقُوْلُہُ، قَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ أَبَا ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَمَاتَ مَیِّتٌ مِنْ أَہْلِ مَرْوَانَ فَاجْتَمَعَ النِّسَائُ یَبْکِیْنَ َعَلَیْہِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: قُمْ یَا عَبْدَ الْمَلِکِ! فَانْہَہُنَّ أَنْ یَبْکِیْنَ، فَقَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: دَعْہُنَّ فَإِنَّہُ مَاتَ مَیِّتٌ مِنْ آلِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاجْتَمَعَ النِّسَائُ یَبْکِیْنَ عَلَیْہِ، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَنْہَاہُنَّ وَیَطْرُدُہُنَّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعْہُنَّ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ! فَإِنَّ الْعَیْنَ دَامِعَۃٌ’ وَالْفُؤَادَ مُصَابٌ،وَإِنَّ الْعَہْدَ حَدِیْثٌ)) فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: یَأْثُرُہُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ۔ (مسند احمد: ۵۸۸۹)

محمد بن عمرو کہتے ہیں: میں بازار میں سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ بیٹھا ہواتھا، ان کے پہلو میں سلمہ بن ازرق بھی موجود تھے، ایک جنازہ گزرا، اس کے ساتھ لوگ روتے جا رہے تھے، سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر اس میت والے یہ لواحقین رونا ترک کر دیں تو اس میت کے حق میں بہتر ہو گا۔ سلمہ بن ازرق نے کہا: ابو عبد الرحمن! آپ یہ بات کہہ رہے ہیں؟انہوں نے فرمایا: جی ہاں، میں کہہ رہا ہوں۔ سلمہ بن ازرق نے کہا: میں نے سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، جبکہ مروان کے اہل میں سے کوئی فوت ہو گیا تھا، عورتیں جمع ہو کر رونے لگیں، مروان نے کہا: عبد الملک! اٹھو اور جا کر ان عورتوں کو رونے سے منع کرو۔ سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: انہیں رونے دو، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا تھا، عورتیں جمع ہو کر اس پر رونے لگیں، سیّدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انہیں روکنے اور ڈانٹ ڈپٹ کرنے کے لیے اٹھے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن خطاب، انہیں چھوڑو، آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں، دل غمگین ہیں اور مصیبت کا وقت بھی قریب ہے۔ سیّدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا آپ نے یہ حدیث سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے خود سنی ہے؟اس نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: کیا وہ اسے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کرتے تھے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔یہ سن کر انھوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

Haidth Number: 3079
سیّدنا عبد اللہ بن ابی اوفیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،جو بیعت ِ رضوان کرنے والے صحابہ میں سے تھے، کی بیٹی کاانتقال ہو گیا۔ وہ ایک خچر پر سوار جنازہ کے پیچھے جا رہے تھے، اتنے میں عورتیں رونے لگیں، انہوں نے کہا: مرثیے مت کہو، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرثیوں سے منع فرمایا ہے۔ البتہ جس قدر چاہو آنسو بہا سکتی ہو۔ پھر انہوں نے نماز جنازہ میں چار تکبیرات کہیں، چوتھی تکبیر کے بعد بھی دو تکبیروں کے درمیان وقفہ کے برابر کھڑے ہو کر دعائیں کرتے رہے۔ پھر کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی جنازہ ایسے ہی کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 3080
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ایک صاحب زادی کے ہاں تشریف لائے، جبکہ وہ عالَمِ نزع میں تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو پکڑا اور اپنی گود میں رکھا، اس وقت اس کی روح پرواز کر گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں سے آنسو آ گئے، سیدہ ام ایمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی رونے لگیں، ان سے کسی نے کہا: تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہوتے ہوئے رو رہی ہیں؟ انہوں نے کہا: میں کیوں نہ روؤں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تو رو رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تونہیں رو رہا، یہ تو رحمت ہے۔ مومن کی روح اس کے پہلوئوں سے نکل رہی ہوتی ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کر رہا ہوتا ہے۔ ایک روایت میں ہے: مومن ہر حال میں ہر قسم کی بھلائی پرہوتاہے، جب اس کی روح اس کے پہلوئوں سے نکل رہی ہوتی ہے تو وہ اس حال میں بھی اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کر رہا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 3081

۔ (۳۰۸۲) عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: أَرْسَلَتْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْضُ بَنَاتِہِ أَنْ صَبِیًّا لَہَا ابْنًا أَوْ ابْنَۃً، قَدِ احْتُضِرَتْ فَاشْہَدْنَا، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا یَقْرَأُ السَّلَامَ ، وَیَقُوْلُ: ((إِنَّ لِلّٰہَ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطٰی وَکُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہُ إِلٰی أَجَلٍ مُسَمًّی، فَلْتَصْبِرْوَ لْتَحْتَسِبْ)) فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَیْہِ، فَقَامَ وَقُمْنَا فَرُفِعَ الصَّبِیُّ إِلٰی حِجْرِ أَوْ فِی حِجْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَفْسُہُ تَقَعْقَعُ، وَفِی الْقَوْمِ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ وَ أُبَیٌّ أَحْسِبُ، فَفَاضَتْ عَیْنَا رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ: مَا ہٰذَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((إِنَّ ہٰذِہِ رَحْمَۃٌ یَضَعُہَا اللّٰہُ فِی قُلُوْبِ مَنْ یَشَائُ مِنْ عِبَادِہِ وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللّٰہُ مِنْ عِبَادِہِ الرَّحْمَائُ)) (مسند احمد: ۲۲۱۱۹)

سیّدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحب زادی (سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع بھجوائی کہ اس کا بیٹا یا بیٹی نزع کے عالَم میں ہے، لہٰذا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً اپنی بیٹی کو سلام بھجوایا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ جو لے لے اور جو دے دے، سب کچھ اسی کا ہے اور اس کے پاس ہر چیز کا وقت مقرر ہے، پس چاہیے کہ وہ صبر کرے اور اجر کی امید رکھے۔ لیکن اس دفعہ بیٹی نے قسم دے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دوبارہ بلوایا۔ سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اورہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چل پڑے۔ بچے کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گود میں رکھ دیا گیا،اس وقت اس کی روح پرواز کر رہی تھی۔ لوگوں میں سیّدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ موجود تھے اور میرا خیال ہے کہ سیّدنا ابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھیں بہہ پڑیں، سیّدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ رحمت ہے، جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے، رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے مہربان بندوں پر رحم کرتا ہے۔

Haidth Number: 3082
(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سیدہ امیمہ بنت زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو لایا گیا، وہ عالَم نزع میں تھیں اورپرانے مشکیزے کی طرح لگ رہی تھیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ جو لے لے اور جو دے دے، سب اسی کا ہے اور ہر چیز کا ایک وقت ِ مقرر ہے۔ یہ کہتے ہی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، سیّدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ رو رہے ہیں؟ کیا آپ نے رونے سے منع نہیں فرمایا تھا؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ رحمت ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں ڈال رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ رحم کرنے والے بندوں پر ہی رحم فرماتا ہے۔

Haidth Number: 3083
(تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صاحب زادی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پیغام بھیجا کہ اس کابیٹا فوت ہو رہا ہے، لہٰذا آپ تشریف لائیں، …۔ الحدیث۔

Haidth Number: 3084
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ جب سیّدنا سعد بن معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا انتقال ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیّدناابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما وہاں تشریف لائے، سیدہ کہتی ہیں:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے! میں ابوبکر اور عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے رونے کی آواز علیحدہ علیحدہ پہچان رہی تھی، حالانکہ میں اپنے حجرے میں تھی،وہ صحابہ آپس میں ایسے ہی تھے، جیسے اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا ہے: {رُحْمَآئُ بَیْنَہُمْ} (سورۂ فتح: ۲۹) یعنی: وہ آپس میں رحم دل تھے۔

Haidth Number: 3085
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:احد کے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شہداء پرمتوجہ ہوئے اور فرمایا: ان کو خون سمیت ڈھانپ دو، میں ان کے حق میں گواہی دوں گا۔)) پھر دو دو، تین تین آدمیوں کو ایک ایک قبر میں دفن کیا گیا اور دفن کے وقت یہ پوچھا جاتا ہے کہ ان میں سے کون زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہے، پھر اسے قبر میں مقدم کرتے تھے۔ سیّدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس روز میرے والد اور چچا کو ایک قبر میں دفن کیا گیا۔

Haidth Number: 3103
سیّدنا عبد اللہ بن صعیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شہدائے احد پر متوجہ ہوئے تو فرمایا: میں ان پر گواہ ہوں، جو آدمی بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کے زخم سے خون جاری ہو گا، اس کا رنگ تو خون جیسا ہی ہو گا، لیکن خوشبو کستوری کی سی ہو گی۔ اب دیکھو! ان میں سے جس کو قرآن مجید زیادہ یاد ہو، اسے قبر میں آگے کی طرف رکھو۔

Haidth Number: 3104
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہدائے احد کے متعلق فرمایا: انہیں غسل نہ دو، کیونکہ قیامت کے دن ہر زخم یا ہر خون سے کستوری کی خوشبو آئے گی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی۔

Haidth Number: 3105
عبد اللہ بن فروخ کہتے ہیں:میں موجود تھا، سیّدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خون سمیت ان کے کپڑوں میں دفن کیا گیا اور ان کو غسل نہیں دیا گیا۔

Haidth Number: 3106

۔ (۳۱۲۰) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَتٰی عَلٰی حَمْزَہَ فَوَقَفَ عَلَیْہِ فَرَآہُ قَدْ مُثِّلَ بِہِ، فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِیَّۃُ فِی نَفْسِہَا لَتَرَکْتُہُ حَتّٰی تَأَکْلَہُ الْعَافِیَۃُ، وَقَالَ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ: تَأْکُلُہُ الْعَاہَۃُ حَتّٰی یُحْشَرَ مِنْ بُطْوْنِہَا۔)) قَالَ: ثُمَّ دَعَا بِنَمِرَۃٍ، فَکَفَّنَہُ فِیْہَا، قَالَ: وَکَانَتْ إِذَا مُدَّتْ عَلٰی رَأْسِہِ بَدَتْ قَدَمَاہُ، وَإِذَا مُدَّتْ عَلٰی قَدَمَیْہِ بَدَا رَأْسُہُ قَالَ: وَکَثُرَ الْقَتْلٰی وَقَلَّتِ الثِّیَابُ، قَالَ: وَکَانَ یُکَفَّنُ أَوْ یُکَفِّنَ الرَّجُلَیْنِ شَکَّ صَفْوَانُ،وَالثَّلَاثَۃَ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، قَالَ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْأَلُ عَنْ أَکْثَرِہِمْ قُرْآنًا فَیُقَدِّمُہُ إِلٰی الْقِبْلَۃِ، قَالَ: فَدَفَنَہُمْ رَسُوْلُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ، وَقَالَ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ، فَکَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَۃُ یُکَفَّنُوْنَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔ (مسند احمد: ۱۲۳۲۵)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیّدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آ کر کھڑے ہوئے اوردیکھا کہ ان کا مثلہ کیا جا چکا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر صفیہ محسوس نہ کرتی تو میں ان کو ایسے ہی رہنے دیتا، یہاں تک درندے اور (گوشت خور) پرندے ان کو کھا جاتے اور ان ان کے پیٹوں سے ان کا حشر ہوتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھاری دار چادر منگوا کر ان کو اس میں کفن دیا، وہ چادر اس قدر چھوٹی تھی کہ اگر سر کو ڈھانپا جاتا تو پائوں ننگے ہو جاتے اور اگر اسے پائوں پرڈالا جاتا تو سر ننگا ہو جاتا۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو دو تین تین آدمیوں کو ایک کپڑے میں کفن دیتے پھر پوچھتے کہ ان میں سے زیادہ قرآن مجید کس کو یاد ہے، پس اسے (لحد میں) قبلہ کی طرف مقدم کرتے۔ اس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہداء کو دفن کر دیا اور ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔زید بن حباب راوی نے کہا: ایک ایک، دو دو اور تین تین آدمیوں کو ایک ایک کپڑے میں کفن دیا گیا۔

Haidth Number: 3120

۔ (۳۱۲۱) عَنِ الزُّبَیْرِ ( بْنِ الْعوَّامِ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: إِنَّہُ لَمَّا کَانَ یَوْمُ أَحُدٍ أَقْبَلَتِ امْرَأَۃٌ تَسْعٰی حَتّٰی إِذَا کاَدَتْ أَنْ تُشْرِفَ عَلَی الْقَتْلٰی، قَالَ: فَکَرِہَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تَراہُمْ، فَقَالَ: ((الْمَرْأَۃَ الْمَرْأَۃَ۔)) قَالَ الزُّبَیْرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَتَوَسَّمْتُ أَنَّہَا أُمِّیْ صَفِیَّۃُ، قَالَ: فَخَرَجْتُ أَسْعٰی إِلَیْہَا فَأَدْرَکْتُہَا قَبْلَ أَنْ تَنْتَہِیَ إِلَی الْقَتْلٰی، قَالَ: فَلَدَمَتْ فِی صَدْرِی وَکَانَتِ امْرَأَۃً جَلْدَۃً قَالَتْ: إِلَیْکَ، لَا أَرْضَ لَکَ، قَالَ: فَقُلْتُ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَزَمَ عَلَیْکِ، قَالَ: فَوَقَفَتْ وَأَخْرَجَتْ ثَوْبَیْنِ مَعَہَا فَقَالَتْ: ہٰذَانِ ثَوْبَانِ جِئْتُ بِہِمَا لأَخِی حَمْزَۃَ فَقَدْ بَلَغَنِی مَقْتلُہُ فَکَفِّنُوْہُ فِیْہِمَا، قَالَ: فَجِئْنَا بِالثَّوْبَیْنِ لِنُکَفِّنَ فِیْہِمَا حَمْزَۃَ فَإِذَا إِلٰی جَنْبِہِ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَتِیْلٌ قَدْ فُعِلَ بِہِ کَمَا فُعِلَ بِحَمْزَۃَ، قَالَ: فَوَجَدْنَا غَضَاضَۃً وَحَیَائً أَنْ نُکَفِّنَ حَمْزَۃَ فِی ثَوْبَیْنِ والْأَنْصَارِیُّ لَا کَفَنَ لَہُ، فَقُلْنَا: لِحَمْزَۃَ ثَوْبٌ وَلِلْأَنْصَارِیِّ ثَوْبٌ، فَقَدَرْنَاہُمَا، فَکَانَ أَحَدُہُمَا أَکْبَرَ مِنَ الآخَرِ فَأَقْرَعْنَا بَیْنَہُمَا، فَکَفَنَّا کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا فِیْ الثَّوْبِ الَّذِیْ طَارَ۔ (مسند احمد: ۱۴۱۸)

سیّدنا زبیر بن عوام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: احد کے روز ایک خاتون دوڑتی ہوئی آ رہی تھی اور قریب تھا کہ وہ آکر شہداء کو دیکھ لے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس بات کو ناپسند کر رہے تھے کہ وہ شہداء کو (ان کی اس حالت میں) دیکھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورت، عورت، (اس کو شہدا ء کے پاس آنے سے بچاؤ) سیّدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے پہچان لیا کہ وہ میری والدہ سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہیں، پس میں جلدی سے ادھر گیا اور قبل اس کے کہ وہ شہداء تک جا پہنچتیں، میں ان تک جا پہنچا، لیکن چونکہ وہ مضبوط خاتون تھیں، اس لیے انہوں نے میرے سینے پر ضرب لگائی اور کہا: پرے ہٹ جا،تیرا کوئی ٹھکانہ نہ ہو۔ لیکن جب میں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہیں روکنے کا حکم دیا ہے، یہ سن کر وہ رک گئیں، ان کے پاس دو کپڑے تھے، انہوں نے وہ نکالے اور کہا: یہ دو کپڑے ہیں، میں اپنے بھائی حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لیے لائی ہوں، کیونکہ مجھے اس کی شہادت کی اطلاع ملی ہے، ان کو ان کپڑوں میں کفن دینا، سو ہم سیّدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کفن دینے کے لیے وہ دو کپڑے لے آئے، لیکن اچانک ان کے پہلو میں ایک شہید انصاری بھی پڑا ہے، اس کے ساتھ بھی مثلہ کیا گیا ہے، تو ہمیں اس میں بے مروتی اور ناانصافی محسوسی ہوئی کہ سیّدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دو کپڑوں میں کفن دیں اور انصاری کے لیے ایک کپڑا بھی نہ ہو۔ پھر ہم نے دونوں کپڑے ماپے، چونکہ ان میں سے ایک بڑا نکلا تھا، اس لیے ہم نے ان دونوں شہداء کے درمیان قرعہ ڈالا، جس کے حصے میں جو کپڑا آیا، ہم نے اسے اس میں کفن دے دیا۔

Haidth Number: 3121
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک کپڑے میں کفن دیا تھا اور وہ کپڑا دھاری دار تھا۔

Haidth Number: 3122
سیّدناخباب بن ارت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہجرت کی، اس لیے اللہ تعالیٰ پر ہمارا ثواب ثابت ہو گیا( جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے)۔ پھر ہم میں بعض لوگ ایسے تھے، جو اپنے عمل کا اجر کھائے بغیر اللہ کے پاس چلے گئے، ان میں سے ایک سیّدنا مصعب بن عمیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، جو احد کے دن شہید ہو گئے، ہمیں ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر مل سکی اور وہ بھی اس قدر مختصر تھی کہ جب ہم ان کا سر ڈھانپتے تو پائوں ننگے ہو جاتے اور جب ان کے پائوں کو ڈھانپا جاتا تو سر ننگا ہو جاتا۔ بالآخر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھانپ دیں اور ان کے پائوں پر اذخر (گھاس) ڈال دیں، جبکہ ہم میں بعض ایسے بھی ہیں جن کا پھل تیار ہو چکا اور اب وہ اسے چن رہا ہے۔

Haidth Number: 3123
سیّدنا خباب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے کہ سیّدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کفن کے لیے صرف ایک دھاری دار چادر میسر آ سکی اور وہ (بھی اس قدر مختصر تھی) کہ اگر ان کے سر پر ڈالی جاتی تو پائوں سے ہٹ جاتی تھی اور اگر پائوں پر ڈالی جاتی تو سر سے ہٹ جاتی۔ آخر کار چادر ان کے سر پر رکھی گئی اور پائوں پر اذخر (گھاس) ڈال دی گئی۔

Haidth Number: 3124
سیّدنا ابوعسیب (یا ابوعسیم) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، جبکہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نمازِ جنازہ میں حاضر تھے، وہ کہتے ہیں کہ صحابہ نے آپس میں کہا کہ اب ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نماز جنازہ کیسے پڑھیں؟ ایک نے کہا: مختلف گروہوں کی صورت میں داخل ہوتے جاؤ۔ پس وہ ایک دروازہ سے داخل ہو کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز جنازہ پڑھتے اور دوسرے دروازہ سے باہر نکل جاتے،…۔ الحدیث۔

Haidth Number: 3148
سیّدنا جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا: تم انہیںغسل نہ دو، کیونکہ قیامت کے دن ان کے ہر زخم یا خون سے کستوری کی خوشبو پھوٹے گی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ بھی نہیں پڑھی تھی۔

Haidth Number: 3149