Blog
Books
Search Hadith

خاوند کا اپنی بیوی کے ساتھ ایک برتن سے غسل کرنا، اس سے پانی کی طہوریت ختم نہ ہونے کا بیان

860 Hadiths Found
Haidth Number: 374
Haidth Number: 375
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نماز پڑھائی اور (نماز کے اندر) جوتے اتار دیئے، پس لوگوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے، پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ فارغ ہوئے تو پوچھا: تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار دیئے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا، سو ہم نے بھی اتار دیئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جبریلؑ نے میرے پاس آکر مجھے بتلایا کہ ان میرے جوتوں پر نجاست لگی ہوئی ہے، اس لیے جب تم میں سے کوئی آدمی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتوں کو الٹ پلٹ کر کے دیکھ لیا کرے، اگر ان میں کوئی نجاست نظر آئے تو اس کو زمین سے صاف کر لے اور پھر ان میں نماز پڑھ لے۔

Haidth Number: 410
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: عکل قبیلے کے کچھ لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئے اور مدینہ کی آب و فضا کو نا موافق پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کیلئے دودھ والی اونٹنیوں کا حکم دیا اور فرمایا کہ وہ لوگ ان کا پیشاب اور دودھ پئیں۔

Haidth Number: 453
سیدنا سہل بن حُنَیف ؓ کہتے ہیں: مجھے مذی کی وجہ سے بڑی مشقت ہوتی تھی اور میں اس کی وجہ سے بہت زیادہ غسل کیا کرتا تھا، ایک دن جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تجھے تو اس سے صرف وضو کافی ہو جائے گا۔ میں نے کہا: جو کپڑے کو لگ جائے، اس کا کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کے بارے میں تجھے یہ عمل کفایت کرے گا کہ تو پانی کا ایک چلّو لے اور کپڑے کے جس جس حصے پر مذی کے لگ جانے کا خیال ہو، اس کو کپڑے کے اُس حصے پر مار دے۔

Haidth Number: 454
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بہت زیادہ مذی والا آدمی تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیٹی (سیدہ فاطمہ ؓ) کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کرنے سے شرماتا تھا، اس لیے میں نے سیدنا مقداد ؓ کو حکم دیا، پس انھوں نے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: عضو ِ خاص اور خصیتین کو دھو کر وضو کر لیا کرے۔

Haidth Number: 455
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: وضو کر اور اپنی شرم گاہ پر چھینٹے مار۔

Haidth Number: 456
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس میں وضو ہے۔

Haidth Number: 457
۔ (چوتھی سند) اس میں ہے: پس میں نے ایک آدمی کو حکم دیا تو اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو وضو کر اور اِس (شرمگاہ) کو دھو۔

Haidth Number: 458
سیدنا علی ؓ سے ہی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بہت زیادہ مذی والا آدمی تھا، پس میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو منی ٹپکائے تو جنابت کی وجہ سے غسل کر اور جب تو منی ٹپکانے والا نہ ہو تو غسل نہ کیا کر۔

Haidth Number: 459
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو مذی دیکھے تو وضو کر اور اپنی شرمگاہ کو دھو لے اور جب تو پانی کا ٹپکنا یعنی منی کو دیکھے تو غسل کر۔

Haidth Number: 460
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس میں تو وضو ہے، البتہ منی میں غسل ہے۔

Haidth Number: 461
سیدنا مقداد بن اسودؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا علی ؓ نے مجھے کہا: تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس آدمی کے بارے میں سوال کرو جو اپنی بیوی کے ساتھ کھیلتا ہے اور اس وجہ سے اس سے ماء الحیاۃ تو خارج نہیں ہوتا، البتہ مذی نکل آتی ہے، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیٹی میری بیوی نہ ہوتی تو میں نے خود سوال کر لینا تھا۔ پس میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی اپنی بیوی سے کھیلتا ہے اور اس سے زندگی والا پانی تو خارج نہیں ہوتا، البتہ مذی نکل آتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایسا آدمی اپنی شرمگاہ دھو کر نماز والا وضو کر لیا کرے۔

Haidth Number: 462
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی اس چیز کو پا لے تو وہ اپنے شرمگاہ پر پانی چھڑک لے یعنی اس کو دھو لے اور نماز والا وضو کر لے۔

Haidth Number: 463
۔ (تیسری سند) اس سند سے بھی اسی قسم کی روایت بیان کی گئی ہے، البتہ اس میں ہے: اس جگہ چھینٹے مارنے سے مراد دھونا ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی اس چیز کو پائے تو اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مارے اور نماز والا وضو کرے۔

Haidth Number: 464
عائش بن انس بکری کہتے ہیں: سیدنا علی، سیدنا عمار اور سیدنا مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہم ‌نے مذی کے بارے میں بات چیت کی، سیدنا علی ؓ نے کہا: مجھے بہت زیادہ مذی آتی ہے اور میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس وجہ سے شرم محسوس کرتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیٹی میرے عقد میں ہے، پس انھوں نے سیدنا عمار یا سیدنا مقداد ؓمیں سے ایک کو کہا کہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اس بارے میں سوال کرے۔ عطا کہتے ہیں: عائش نے تو کسی ایک کا نام لیا تھا، لیکن میں بھول گیا، بہرحال انھوں نے سوال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ تو مذی ہے، اس کو چاہیے کہ اُس کو دھو لیا کرے۔ میں نے کہا: کسی چیز کو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اپنی شرم گاہ کو، اور اچھی طرح وضو کر لیا کرے اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مارے یعنی دھویا جائے۔

Haidth Number: 465
سیدنا حذیفہ بن یمان ؓ سے مروی ہے کہ جب ان کو یہ بات پہنچی کہ سیدنا ابو موسی ؓ(پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کے لیے) ایک شیشی میں پیشاب کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب بنو اسرائیل کے کسی فرد کو پیشاب لگ جاتا تو وہ اس جگہ کوکاٹتا تھا، توا نھوں نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ تمہارا یہ ساتھی اس قدر سختی نہ کرے، میں نے خود کو دیکھا کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ چل رہا تھا، پس جب ہم کوڑا کرکٹ والی ایک جگہ کے پاس پہنچے تو تمہاری طرح ہی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا، میں یہ دیکھ کر دور ہٹنا شروع ہو گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: قریب ہو جا۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے قریب ہو گیا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہو گیا۔

Haidth Number: 488
۔ (دوسری سند) سیدنا حذیفہ ؓ کہتے ہیں: میں ایک راستے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ تھا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ذرا ہٹ کر ایک قوم کے کوڑا کرکٹ کے ڈھیر کے پاس آگئے، پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے دور ہو گیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے اپنے قریب کر لیا، یہاں تک کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی ایڑیوں کے پاس کھڑا ہو گیا، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے کھڑے ہو پیشاب کیا اور پھر پانی منگوا کر وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔

Haidth Number: 489
سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک قوم کے گندگی والے ڈھیر پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ حماد بن ابی سلیمان نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی ٹانگوں کو کھلا کیا۔

Haidth Number: 490
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: جو آدمی تجھے یہ بات بیان کرے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے کھڑے ہو پیشاب کیا ہے تو تو اس کی تصدیق نہ کر، کیونکہ جب سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر قرآن کا نزول شروع ہوا، اس وقت سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔

Haidth Number: 491
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ قضائے حاجت کے لیے نکلے اور فرمایا: میرے لیے تین پتھر تلاش کر کے لاؤ۔ پس میں دو پتھر اور ایک لید لے کر آیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دو پتھر لے لیے اور لید پھینک دی اور فرمایا: یہ گندی ہے۔

Haidth Number: 526
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میرے لیے کوئی ایسی چیز لے آؤ، جس سے میں استنجا کروں اور کسی بوسیدہ ہڈی اور لید کو میرے قریب نہ کرو۔

Haidth Number: 527
سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جنوں والی رات کو ان کے پاس آئے، جبکہ ان کے پاس بوسیدہ ہو جانے والی ہڈی، اونٹ کی مینگنی اور کوئلے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تو قضائے حاجت کے لیے جائے تو ان میں سے کسی چیز سے استنجا نہیں کرنا۔

Haidth Number: 528
سیدنا جابر بن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اونٹ کی مینگنی یا ہڈی کے ساتھ استنجا کرے۔

Haidth Number: 529

۔ (۵۳۰)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا اِسْمَاعِیْلُ اَنَا دَاوُدُ وَابْنُ أَبِیْ زَائِدَۃَ الْمَعْنٰی، قَالَا: ثَنَا دَاوُدُ عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ: قُلْتُ لِاِبْنِ مَسْعُوْدٍ(ؓ): ھَلْ صَحِبَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃَ الْجِنِّ مِنْکُمْ أَحَدٌ؟ فَقَالَ: مَا صَحِبَہُ مِنَّا أَحَدٌ وَلَکِنَّا قَدْ فَقَدْنَاہُ ذَاتَ لَیْلَۃٍ، فَقُلْنَا: اُغْتِیْلَ؟ اُسْتُطِیْرَ؟ مَا فَعَلَ؟ قَالَ: فَبِتْنَا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ بَاتَ بِہَا قَوْمٌ، فَلَمَّا کَانَ فِیْ وَجْہِ الصُّبْحِِ أَوْ قَالَ: فِی السَّحَرِ اِذَا نَحْنُ بِہِ یَجِیْئُ مِنْ قِبَلِ حِرَائَ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَذَکَرُوْا الَّذِیْ کَانُوْافِیْہِ فَقَالَ: ((اِنَّہُ أَتَانِیْ دَاعِیْ الْجِنِّ فَأَتَیْتُہُمْ فَقَرَأْتُ عَلَیْہِمْ۔)) قَالَ: فَانْطَلَقَ بِنَا فَأَرَانِیْ آثَارَہُمْ وَآثَارَ نِیْرَانِہِمْ، قَالَ: وقَالَ الشَّعْبِیُّ: سَأَلُوْہُ الزَّادَ، قَالَ ابْنُ أَبِی الزَّائِدَۃَ: قَالَ عَامِرٌ: فَسَأَلُوْہُ لَیْلَتَئِذٍالزَّادَ وَکَانُوْا مِنْ جِنِّ الْجَزِیْرَۃِ فَقَالَ: ((کُلُّ عَظْمٍ ذُکِرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ یَقَعُ فِیْ أَیْدِیْکُمْ أَوْفَرَمَا کَانَ عَلَیْہِ لَحْمًا، وَکُلُّ بَعْرَۃٍ أَوْ رَوْثَۃٍ عَلَفٌ لِدَوَابِّکُمْ، فَلَا تَسْتَنْجُوْا بِہِمَا فَاِنَّہَا زَادُ اِخْوَانِکُمْ مِنَ الْجِنِّ)) (مسند أحمد: ۴۱۴۹)

علقمہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے کہا: کیا جنّوں والی رات کو تم میں سے کوئی آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ تھا؟ انھوں نے کہا: ہم میں سے کوئی بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نہیں تھا، ہوا یوں کہ ہم نے ایک رات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو گم پایا، ہم نے کہا: کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو مخفی انداز میں قتل کر دیا گیا ہے؟ کیاآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو کہیں لے جایا گیا ہے؟ آخر ہوا کیا ہے؟ ہم نے انتہائی بدترین رات گزاری، جب صبح سے پہلے کا یا سحری کا وقت تھا تو ہم نے اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو غارِ حراء کی طرف سے آتے ہوئے دیکھا، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول!، پھر ہم نے ساری بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جنّوں کا داعی میرے پاس آیا، اس لیے میں ان کے پاس چلا گیا اور ان پرقرآن مجید کی تلاوت کی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہمیں لے کر گئے اور ان کے اور ان کی آگ کے نشانات دکھائے۔ وہ جزیرۂ عرب کے جنّوں میں سے تھے اور انھوں نے اس رات کو اپنے زاد کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہر ہڈی جس پر اللہ تعالی کا نام لیا گیا ہو، تمہارے ہاتھ ایسی حالت میں لگے گی کہ اس پر بہت زیادہ گوشت ہو گا، (وہ تمہارا زاد ہے) اور ہر مینگنی اور لید تمہارے چوپائیوں کا چارہ ہے، پس تم لوگ ان دو چیزوں سے استنجا نہ کیا کرو، کیونکہ یہ چیزیں تمہارے جن بھائیوں کا زاد ہیں۔

Haidth Number: 530
سیدنا ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نے اس سے منع فرمایا کہ آدمی برتن میں سانس لے یا دائیں ہاتھ سے عضو ِ تناسل کو چھوئے یا دائیں ہاتھ سے استنجا کرے۔

Haidth Number: 531
سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا بایاں ہاتھ استنجا اور دوسری مکروہ چیزوں کے لیے تھا اور دایاں ہاتھ وضو کے لیے اور کھانا کھانے کے لیے تھا۔

Haidth Number: 532
سیدنا عمران بن حصینؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے جب سے دائیں ہاتھ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کی، اس وقت سے اس کو اپنی شرم گاہ پر نہیں لگایا۔

Haidth Number: 533
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو میں اور میری طرح کا ایک لڑکا پانی کا برتن اور برچھی اٹھاتے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پانی سے استنجا کرتے تھے۔

Haidth Number: 534
سیدنا انسؓ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تھے تو میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس پانی لاتا تھا، اس کے ذریعے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ استنجا کرتے تھے۔

Haidth Number: 535