Blog
Books
Search Hadith

(قرآن پاک پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی فضیلت)

866 Hadiths Found
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا جو قرآن پاک پڑھتا ہے اور وہ اس میں ماہر ہو تو اس کا ساتھ سفید چہروں والے اور عزت والے نیکو کار فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور وہ جو اسے پڑھتا ہے اور یہ اس پرگراں ہو تو اسے دہرا اجر ملے گا۔

Haidth Number: 8353
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو سنا، وہ ایک آیت کی تلاوت کر رہا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے، اس نے مجھے ایک آیتیاد دلا دی، مجھے تو وہ بھلا دی گئی تھی۔ُُ

Haidth Number: 8354
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوئے، جبکہ مسجد میں کچھ لوگ قرآن پاک کی تلاوت کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرآن کریم پڑھو، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غور سے سنا اور پھر فرمایا: تلاوت کرو، تلاوت کرو، ہر ایک اچھا ہے، لیکن اس کے ذریعے اللہ تعالی کو تلاش کرو، ایسے لوگوں کے آنے سے پہلے پہلے کہ وہ اس کی تلاوت اس طرح ٹھیک ٹھیک کریں گے، جس طرح تیر سیدھا کیا جاتا ہے، لیکن دنیا میں اس کا اجر طلب کریں گے اور آخرت تک اس کے ثواب کو مؤخر نہیں کریں گے۔

Haidth Number: 8355
Haidth Number: 8356

۔ (۸۴۰۶)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَ نَّ أَ بَا بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَ رْسَلَ إِلَیْہِ مَقْتَلَ أَ ہْلِ الْیَمَامَۃِ فَإِذَا عُمَرُ عِنْدَہُ فَقَالَ أَ بُو بَکْرٍ: إِنَّ عُمَرَ أَ تَانِی فَقَالَ: إِنَّ الْقَتْلَ قَدْ اسْتَحَرَّ بِأَ ہْلِ الْیَمَامَۃِ مِنْ قُرَّائِ الْقُرْآنِ مِنْ الْمُسْلِمِینَ، وَأَ نَا أَخْشٰی أَ نْ یَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّائِ فِی الْمَوَاطِنِ، فَیَذْہَبَ قُرْآنٌ کَثِیرٌ لَا یُوعٰی، وَإِنِّی أَ رٰی أَ نْ تَأْمُرَ بِجَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ: وَکَیْفَ أَ فْعَلُ شَیْئًا لَمْ یَفْعَلْہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَقَالَ: ہُوَ وَاللّٰہِ خَیْرٌ، فَلَمْ یَزَلْیُرَاجِعُنِی فِی ذٰلِکَ حَتّٰی شَرَحَ اللّٰہُ بِذٰلِکَ صَدْرِی، وَرَأَ یْتُ فِیہِ الَّذِی رَأٰی عُمَرُ، قَالَ زَیْدٌ: وَعُمَرُ عِنْدَہُ جَالِسٌ لَا یَتَکَلَّمُ، فَقَالَ أَ بُو بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: إِنَّکَ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّہِمُکَ، وَقَدْ کُنْتَ تَکْتُبُ الْوَحْیَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاجْمَعْہُ، قَالَ زَیْدٌ: فَوَاللّٰہِ، لَوْ کَلَّفُونِی نَقْلَ جَبَلٍ مِنْ الْجِبَالِ مَا کَانَ بِأَثْقَلَ عَلَیَّ مِمَّا أَ مَرَنِی بِہِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ، فَقُلْتُ: کَیْفَ تَفْعَلُونَ شَیْئًا لَمْ یَفْعَلْہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۷۶)

۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ یمامہ کی لڑائی میں حفاظ کی شہادت کے سانحہ کے بعد سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بلایا، جب میں حاضر ہوا تو سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان کے پاس بیٹھے تھے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے ہیں اور کہتے ہیں کہ یمامہ میں حفاظِ قرآن کی شہادتیں کثرت سے ہوئی ہیں، مجھے اندیشہ ہے کہ اگر حفاظ قرآن کی شہادتوں کا یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو قرآن مجید کا بیشتر حصہ ضائع ہو جائے گا اور اس کو یاد نہیں رکھا جائے گا، اس لئے میری رائے یہ ہے کہ قرآن مجید کو جمع کرنے کا حکم دے دیں، لیکن میں نے ان کو یہ جواب دیا کہ میں وہ کام کیسے کروں، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا، لیکن انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ کام بہتر ہے، پھر یہ اس بارے میں مجھ سے تکرار کرتے رہے ہیں،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرا سینہ کھول دیا ہے اور میں نے بھی اس رائے کو پسند کر لیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خاموش بیٹھے رہے۔ پھر سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: اے زید! تم ایک عقلمند نوجوان اور قابل اعتماد آدمی ہو اور تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وحی بھی لکھا کرتے تھے، لہٰذا یہ خدمت تم نے ہی سرانجام دینی ہے، سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگریہ مجھے کسی پہاڑ کو سر پر اٹھانے کی تکلیف دیتے تو اس کا میرے اوپر اتنا بوجھ نہ ہوتا جو انہوں نے قرآن مجید جمع کرنے کی مجھ پر ذمہ داری ڈالی تھی، پس میں نے کہا: آپ لوگ وہ کام کس طرح کرو گے، جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہیں کیا، تاہم ان کی تکرار کے بعد میں نے یہ ذمہ داریقبول کر لی۔

Haidth Number: 8406

۔ (۸۴۰۷)۔ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ اَنَّہُمْ جَمَعُوا الْقُرْآنَ فِیْ مَصَاحِفَ فِیْ خَلَافَۃِ أَ بِی بَـکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَکَانَ رِجَالٌ یَکْتُبُونَ وَیُمْلِی عَلَیْہِمْ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ، فَلَمَّا انْتَہَوْا إِلٰی ہٰذِہِ الْآیَۃِ مِنْ سُورَۃِ بَرَائَ ۃٌ {ثُمَّ انْصَرَفُوْا صَرَفَ اللّٰہُ قُلُوبَہُمْ بِأَ نَّہُمْ قَوْمٌ لَا یَفْقَہُونَ} [۱۲۷] فَظَنُّوا أَ نَّ ہٰذَا آخِرُ مَا أُنْزِلَ مِنْ الْقُرْآنِ، فَقَالَ لَہُمْ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ قْرَأَ نِی بَعْدَہَا آیَتَیْنِ {لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُولٌ مِنْ أَ نْفُسِکُمْ عَزِیزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِینَ رَئُ وْفٌ رَحِیمٌ} إِلٰی {وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ} [۱۲۸۔ ۱۲۹] ثُمَّ قَالَ: ہَذَا آخِرُ مَا أُنْزِلَ مِنْ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَخُتِمَ بِمَا فُتِحَ بِہِ بِـ اللّٰہِ الَّذِی لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ وَہُوَ قَوْلُ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی: {وَمَا أَ رْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا یُوحَی إِلَیْہِ أَ نَّہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَ نَا فَاعْبُدُونِ} [الانبیائ:۲۵]۔ (مسند احمد: ۲۱۵۴۶)

۔ سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت میں صحابہ کرام نے قرآن مجید کو مصحف کی صورت میں جمع کیا، لوگ لکھتے تھے اور سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انہیں لکھواتے تھے، جب سورۂ براء ہ کی اس آیت تک پہنچے {ثُمَّ انْصَرَفُوْا صَرَفَ اللّٰہُ قُلُوبَہُمْ بِأَ نَّہُمْ قَوْمٌ لَا یَفْقَہُونَ}… پھر وہ واپس پلٹ جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دل پھیر دیے ہیں، اس لیے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو نہیں سمجھتے۔ توانھوں نے گمان کیا کہ سورت کی آخری آیت ہے، لیکن سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اس کے بعد بھییہ دو آیتیں پڑھائی تھیں: {لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔} … بلاشہ یقینا تمھارے پاس تمھی سے ایک رسول آیا ہے، اس پر بہت شاق ہے کہ تم مشقت میں پڑو، تم پر بہت حرص رکھنے والا ہے، مومنوں پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔پھر اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دے مجھے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسا کیا اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔ پھر انھوں نے کہا: قرآن کا یہ حصہ سب سے آخر میں نازل ہوا تھا۔ پھر انھوں نے کہا: پس جس توحید کے ساتھ دین کو شروع کیا گیا تھا، اسی کے ساتھ اس کو ختم کیا گیا، ان کی مراد یہ اَللّٰہُ الَّذِی لَا اِلٰہَ إِلَّا ہُوَ تھی، اور وہ ہے اللہ تعالی کا یہ فرمان: {وَمَا أَ رْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا یُوحَی إِلَیْہِ أَ نَّہُ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَ نَا فَاعْبُدُونِ}… اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھی بھیجا، اس کی طرف یہی وحی کی گئی کہ نہیں ہے کوئی معبودِ برحق مگر میں ہی، پس تم میری عبادت کرو۔ (مذکورہ روایت کے مطابق قرآن مجید کی آیت میں لفظ یہ ہے یُوْحٰی اِلَیْہِ اس (ہر رسول) کی طرف وحی کی جاتی تھی۔ جبکہ ہمارے ہاں معروف قراء ت نُوْحِیْ اِلَیْہِ ہے۔ ہم اس کی طرف وحی کرتے تھے۔) (عبداللہ رفیق)

Haidth Number: 8407

۔ (۸۴۲۱)۔ عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِیِّ أَ نَّہُمَا سَمِعَا عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُولُ: مَرَرْتُ بِہِشَامِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ یَقْرَأُ سُورَۃَ الْفُرْقَانِ فِی حَیَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَاسْتَمَعْتُ قِرَاء َتَہُ فَإِذَا ہُوَ یَقْرَأُ عَلَی حُرُوفٍ کَثِیرَۃٍ لَمْ یُقْرِئْنِیہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَکِدْتُ أَ نْ أُسَاوِرَہُ فِی الصَّلَاۃِ، فَنَظَرْتُ حَتّٰی سَلَّمَ فَلَمَّا سَلَّمَ لَبَّبْتُہُ بِرِدَائِہِ فَقُلْتُ: مَنْ أَ قْرَأَ کَ ہٰذِہِ السُّورَۃَ الَّتِی تَقْرَؤُہَا؟ قَالَ: أَ قْرَأَ نِیہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: قُلْتُ لَہُ: کَذَبْتَ فَوَاللّٰہِ! إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَہُوَ أَ قْرَأَ نِی ہٰذِہِ السُّورَۃَ الَّتِی تَقْرَؤُہَا، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ أَقُودُہُ إِلَی النَّبِیِا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی سَمِعْتُ ہٰذَا یَقْرَأُ سُورَۃَ الْفُرْقَانِ عَلٰی حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِیہَا وَأَ نْتَ أَ قْرَأْتَنِی سُورَۃَ الْفُرْقَانِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ رْسِلْہُ یَا عُمَرُ! اِقْرَأْ یَا ہِشَامُ۔)) فَقَرَأَ عَلَیْہِ الْقِرَاء َۃَ الَّتِی سَمِعْتُہُ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ہٰکَذَا أُنْزِلَتْ۔)) ثُمَّ قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِقْرَأْ یَا عُمَرُ!)) فَقَرَأْتُ الْقِرَائَۃَ الَّتِی أَ قْرَأَ نِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((ہٰکَذَا أُنْزِلَتْ۔)) ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَۃِ أَ حْرُفٍ فَاقْرَئُ وْا مِنْہُ مَا تَیَسَّرَ۔)) (مسند احمد: ۲۹۶)

۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ہشام بن حکیم بن حزام کے پاس سے گزرا جو سورۂ فرقان پڑھ رہے تھے، یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیات مبارکہ کی بات ہے، جب میں نے ان کی قراء توں کو غو رسے سنی تو سمجھا کہ وہ ایسی قراء توں پر قرآن مجید پڑھ رہے ہیں جو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے نہیں پڑھائی،قریب تھا کہ میں نماز میں ہی ان کی طرف لپک پڑتا، لیکن میں نے انتظار کیا،یہاں تک کہ انھوں نے سلام پھیرا، جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر ان کو پکڑ لیا اور کہا: تم کو کس نے یہ سورت پڑھائی ہے؟ انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پڑھائی ہے، میں نے کہا: تم جھوٹ بول رہے ہو، پھر میں ان کو کھینچ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے گیا اورکہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ان سے سورۂ فرقان سنی ہے، یہ ان قراء توں کے مطابق پڑھتے ہیں، جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں چھوڑ دو، اے عمر! اے ہشام پڑھو۔ انہوں نے آپ پر وہی قراء ت کی، جو میں نے سنی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عمر! تم پڑھو۔ پس میں نے وہی قراء ت پڑھی، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پڑھائی تھی، وہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : یقینا قرآن مجید سات قراء توں پر نازل ہوا ہے، جو بھی میسر آئے اس کے مطابق پڑھ لو۔

Haidth Number: 8421
۔ سیدنا ابو طلحہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس کے آخر میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عمر! قرآن مجید سارے کا سارا درست ہے، جب تک کہ عذاب کی جگہ مغفرت کا اور مغفرت کی جگہ عذاب کا لفظ نہ بولا جائے۔

Haidth Number: 8422
۔ سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: کامل سورت جو آخر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نازل ہوئی وہ سورۂ براء ت ہے اور سب سے آخرمیں نازل ہونے والی آیت سورۂ نساء کی آخری آیت{یَسْتَفْتُونَکَ…} ہے۔

Haidth Number: 8445
۔ سیدنا جبیر بن نفیر کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، انہوںنے مجھ سے کہا: کیا تم سورۂ مائدہ پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: یہ نازل ہونے والی آخری سورت ہے،لہٰذا اس میں جو حلال پائو، اسے حلال سمجھو اورجس چیز کو اس میں حرام پائو، اسے حرام سمجھو۔ پھر میں نے ان سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اخلاق کے بارے میںپوچھا، انھوں نے کہا: آپ کا اخلاق قرآن مجید تھا۔

Haidth Number: 8446
۔ سعید بن مسیب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: قرآن مجید کی سب سے آخر میں نازل ہونے والی آیت سود والی ہے، لیکن ہوا یوں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات ہو گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابھی تک اس کی تفسیر نہیں کی تھی، پس سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں سود کا شبہ ہو، اس کوبھی چھوڑ دو۔

Haidth Number: 8447
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھ رہے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف جا رہے تھے، سواری جدھر چاہتی متوجہ ہو جاتی، اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ} … جس طرف بھی تم پھرو، وہیں اللہ تعالیٰ کا چہر ہ ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۱۱۵)

Haidth Number: 8488
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے اسلام میں حسن پیدا کر لیتا ہے تو اس کی کی ہوئی ہر نیکی دس سے سات سو گنا تک لکھی جاتی ہے اور اس کی کی ہوئی ہر برائی کو اس کی مثل ہی لکھا جاتا ہے، (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کو جا ملتا ہے۔

Haidth Number: 8898
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ربّ سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: بیشک تیرا ربّ نہایت رحم کرنے والا ہے، جو آدمی نیکی کا ارادہ کرتا ہے، لیکن اس پر عمل نہیں کر پاتا تو اس کے لیے ایک نیکی تو لکھ دی جاتی ہے اور اگر وہ اس پر عمل کر لیتاہے تو وہ اس کے لیے دس سے سات سو گنا تک، بلکہ کئی گنا بڑھا کر لکھی جاتی ہے، لیکن اگر کوئی برائی کا ارادہ کرتا ہے اور وہ اس پر عمل نہیں کرتا تو اس وجہ سے اس کی ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اگر وہ اس پر عمل کر لیتا ہے تو اس کے لیے ایک برائی لکھی جاتی ہے، یا اللہ تعالیٰ اس کو بھی معاف کر دیتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کے ہاں وہی ہلاک ہو گا، جس نے ہلاک ہی ہونا ہے۔

Haidth Number: 8899
۔ (دوسری سند) نبی کریم، اللہ تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: بیشک اللہ تعالیٰ نے نیکیوں اور برائیوں کو لکھا ہے، پس جو آدمی نیکی کا ارادہ کرتا ہے، لیکن اس کو عملاً کرتا نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے پاس ایک مکمل نیکی کی صورت میں لکھ لیتا ہے اور اگر وہ اس پر عمل بھی کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو دس سے سات سو گنا تک، بلکہ کئی گنا تک یا جتنا اللہ تعالیٰ خود چاہتا ہے، اس کو بڑھا کر لکھ لیتا ہے، لیکن جو برائی کا ارادہ کرتا ہے، لیکن اس پر عمل نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ اس کو ایک مکمل نیکی لکھ لیتا ہے اور اگر وہ اس کو عملاً کر بھی لیتا ہے تو وہ اس کو ایک برائی ہی لکھتاہے۔

Haidth Number: 8900
Haidth Number: 8901
۔ سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں یہ بھی ہے: عبیداللہ قواریری کہتے ہیں: میں ناصح بن علاء کے پاس سے گزرتا تھا اور وہ مجھے احادیث بیان کرتے تھے، پھر جب میں ان سے مزید کا سوال کرتا تو وہ کہتے: میرے پاس اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے، وہ نابینا آدمی تھے۔

Haidth Number: 8934
Haidth Number: 8935
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ آدمی کی سمجھداری کی علامت ہو گی کہ وہ معیشت میں نرمییعنی اعتدال اختیار کرے۔

Haidth Number: 8936
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ابن آدم مرتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ بھی منقطع ہو جاتا ہے، ما سوائے تین اعمال کے، صدقہ جاریہ سے، یا علم سے جس سے نفع اٹھایا جاتا ہو یا نیک اولاد سے جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔

Haidth Number: 9025
۔ سیدنا اشعث بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں میں کندہ کے وفد میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تیری اولاد ہے؟ میں نے کہا: ابھی جب میں آپ کی طرف نکل رہا تھا، اس وقت میرا ایک بچہ بنت جمد کے بطن سے پیدا ہوا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اس بچے کی بجائے لوگ ہی سیر ہو کر کھانا کھا لیتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گز اس طرح نہ کہو، کیونکہ بعض بچے آنکھ کی ٹھنڈک بنتے ہیں اور جب فوت ہو جاتے ہیں تو اجر ملتا ہے، پھر بھی اگر تو یہ بات کہتا ہے تو یہ بچے بزدلی اور غم کا سبب بنتے ہیں، بیشکیہ بزدلی اور غم کاسبب بنتے ہیں۔

Haidth Number: 9026
۔ عمر بن عبد العزیز کہتے ہے: ایک عورت سیدہ خولہ بنت حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا خیال ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے بیٹی کے دو بیٹوں میں سے ایک کو گود میں لے کر نکلے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: اللہ کی قسم! تم بزدل اور بخیل بناتے ہو، جبکہ تم اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی خوشبودار چیز بھی ہو اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے آخری قتال وَجّ یعنی طائف میں ہوا تھا۔

Haidth Number: 9027
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کا اپنے بچے کو ادب و اخلاق کی تعلیم دینا اس سے بہتر ہے کہ وہ روزانہ نصف صاع صدقہ کرے۔ امام احمد کے بیٹے عبد اللہ نے کہا: میرے باپ نے ناصح راوی کی وجہ سے اس حدیث کو اپنی مسند میں روایت نہیں کیا، کیونکہیہ راوی حدیث میں ضعیف ہے، اورانھوں نے مجھے نوادر میںاملاء کروائی تھی۔

Haidth Number: 9028
Haidth Number: 9029
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو دس باتوں کی وصیت کی تھی، ان میں سے تینیہ تھیں: اور اپنی مالی وسعت کے مطابق اپنے اہل و عیال پر خرچ کر، ان کو ادب کی تعلیم دینے کے لیے ان سے لاٹھی کو دور نہ کر اور ان کو اللہ تعالیٰ کے بارے میں خوف دلا کے رکھ۔

Haidth Number: 9030
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ سیدنا بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے ایک چیز ہبہ کی، میرے ماں نے ان سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس ہبہ پر گواہ بنائیں، چنانچہ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لے کر چل پڑے، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بچے کی ماں نے پہلے مجھ سے یہ مطالبہ کیا کہ میں اِس کو کوئی ہبہ دوں، اور اب اس کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کو اس پر گواہ بناؤں، اس لیے آپ کو گواہ بنانے کے لیے آپ کے پاس آیا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذرا ٹھیرو، کیا تمہاری اور بھی اولاد ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر کیا تم نے ان میں سے ہر ایک کو یہ ہبہ دیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر مجھے گواہ بنانے کی ضرورت نہیں، میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا، تم پر تمہارے بیٹوں کا یہ حق ہے کہ تم ان کے ما بین انصاف کرو۔

Haidth Number: 9031
۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر میرے علاوہ کسی اور کو گواہ بنا لو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیںیہ بات خوش نہیں کرتی کہ تمہاری اولاد تم سے برابر برابر نیکی کرے؟ انھوں نے کہا: جی کیوں نہیں۔ ایک روایت میں ہے: تم پر تمہاری اولاد کایہ حق ہے کہ تم ان کے مابین انصاف کرو، جیسا کہ اُن پر تمہارا حق ہے کہ وہ سب تم سے نیکی کریں۔

Haidth Number: 9032
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے بیٹوں کے ما بین برابری کرو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے بیٹوں کے مابین انصاف کرو، اپنی اولاد کے درمیان عدل سے کام لو، اپنی بچوں اور بچیوں کے ما بین برابری کا رویہ اختیار کرو۔

Haidth Number: 9033
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا اقرع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بوسہ لیتے ہوئے دیکھا اور کہا: میرے دس بچے ہیں، میں نے تو ان میں سے کسی کا بوسہ نہیں لیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔

Haidth Number: 9034
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عیینہ بن حصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حسن یا سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کا بوسہ لے رہے تھے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ان کا بوسہ نہ لیں، میرے تو دس بچے ہیں اور میں نے کبھی کسی کا بوسہ نہیں لیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔

Haidth Number: 9035