Blog
Books
Search Hadith

جب بادلوں کی وجہ سے شوال کا چاندنظر نہ آئے تو رمضان کے تیس دن پورے کرنے کا خصوصی طور پر بیان

550 Hadiths Found
۔ سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سابق حدیث کی طرح ایک حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ: اگر چاند نظر نہ آئے تو تیس دن شمار کر لیا کرو۔

Haidth Number: 3689
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ماہِ رمضان سے پہلے ایکیا دو روزے مت رکھو، ہاں اگر کوئی ایسا دن آ جائے جس میں تم میں سے کوئی آدمی روزہ رکھا کرتا ہو تو وہ روزہ رکھ لے، چاند دیکھ کر روزے رکھنا شروع کیا کرو اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنا ترک کیا کرو، اگر فضا ابر آلود ہو تو تیس دن پورے کر کے روزہ ترک کیا کرو۔

Haidth Number: 3690
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان اور یہ (صبح کاذب) والی سفیدی تم کو کسی شک و شبہ میں نہ ڈالے، البتہ جب فجر پھٹ جائے یا طلوع ہو جائے (تو سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے)۔

Haidth Number: 3740
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان تمہیں سحری سے نہ روکے، کیونکہ ان کی نظر میں کچھ خلل ہے۔

Haidth Number: 3741
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے۔

Haidth Number: 3742
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرو، یہاں تک کہ ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے۔ سیدہ کہتی ہیں: میرے علم کے مطابق (ان دو اذانوں میں اتنا وقفہ ہوتا تھا کہ) ایک اذان کہہ کر اترتا تھا تو دوسرا اذان کہنے کے لیے چڑھ جاتا تھا۔

Haidth Number: 3743
۔ خبیب کہتے ہیں: میں نے اپنی پھوپھی (سیدہ انیسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا )، جنہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج بھی کیا تھا، سے سنا وہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم کھاتے پیتے رہا کرویہاں تک کہ بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے۔ یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رات کے وقت اذان کہتا ہے، اس لیے تم ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان تک کھاتے پیتے رہا کرو۔ (دونوں اذانوں میں معمولی وقفہ ہوتا تھا، بس) ایک اذان کہہ کر نیچے آتا تو دوسرا کہنے کے لیے چڑھ جاتا، (بسا اوقات) ہم دوسرے موذن کے ساتھ چمٹ جاتے اور کہتے کہ ذرا رک جائو تاکہ ہم سحری کھا لیں۔

Haidth Number: 3744
۔ (دوسری سند) خبیب اپنی پھوپھی سیدہ انیسہ بنت خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بیان کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے تو کھاتے پیتے رہا کرو، لیکن جب بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان دے دے تو کھانا پینا چھوڑ دیا کرو۔ سیدہ انیسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: جب کسی عورت کی سحری باقی ہوتی تو وہ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہتی:ذرا رک جاؤ، تاکہ میں سحری سے فارغ ہو جائوں۔

Haidth Number: 3745

۔ (۳۸۵۰) عَنْ اَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ کَعْبٍ (زَا دَ فِیْ رِوَایَۃٍ: ولَیْسَ بِالْاَنْصَارِیِّ) قَالَ: اَغَارَتْ عَلَیْنَا خَیْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِی لَفْظٍ: اَتْیَتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی إِبِلٍ لِجَارِیْ اُخِذَتْ) فَاَتَیْتُہُ وَہُوَ یَتَغَدّٰی، فَقَالَ: ((اُدْنُ فَکُلْ۔)) قُلْتُ: إِنِّی صَائِمٌ، قَالَ: ((اجْلِسْ اُحَدِّثْکَ عَنِ الصَّوْمِ اَوِ الصِّیَامِ، إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلَاۃِ وَعَنِ الْمُسَافِرِ وَالْحَامِلِ وَالْمُرْضِعِ الصَّوْمَ اَوِ الصِّیَامَ۔)) وَاللّٰہِ! لَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کِلَاہُمَا اَوْ اَحَدَہُمَا، فَیَالَہَفَ نَفْسِی، ہَلاَّ کُنْتُ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۵۶)

۔ بنو عبداللہ بن کعب کے ایک آدمی سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ انصاری نہیں ہیں، کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھڑ سواروں نے ہمارے قبیلے پر چڑھائی کر دی، ایک روایت میں ہے: میرے ہمسائے کا اونٹ لوٹ لیا گیا تھا، میں اس سلسلہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: قریب آجائو اور کھانا کھاؤ۔ میں نے عرض کیا: میں تو روزے سے ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ جائو، میں تمہیں روزے کے متعلق بتاتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز کی اور مسافر، حاملہ اور دودھ پلانے والی کو روزوں کی رخصت دی ہے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حاملہ اور مرضعہ دونوں کا یا کسی ایک کا ذکر کیا تھا، ہائے افسوس! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کھانا کیوں نہیں کھایا تھا۔

Haidth Number: 3850
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ایک طویل حدیث ہے، جو جز نمبر ۹، حدیث نمبر (۳۱) اور صفحہ نمبر (۲۳۹) میں باب الاحوال التی عرضت للصیام میں گزر چکی ہے، اس میں ہے:پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی… شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} (سورۂ بقرہ: ۱۸۵) یعنی: ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں لوگوں کو ہدایت کے لئے اور ہدایت کے واضح دلائل بیان کرنے کے لئے قرآن مجید نازل کیا گیا ہے، جو حق و باطل میں امتیاز کرنے والا ہے، اب تم میں سے جو آدمی اس مہینہ کو پائے وہ روزے رکھے۔) تو اللہ نے تندرست اور مقیم آدمی پر روزہ فرض کر دیا اور مریض اورمسافر کو رخصت دے دی اور جو عمر رسیدہ آدمی روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو اس کے لیے (مسکین کو) کھانا کھلانا مشروع ٹھہرا۔

Haidth Number: 3851
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ کو ان تین دنوں کے روزے رکھا کرتے تھے: مہینے کی پہلی جمعرات، اس کے بعد والا سوموار اور پھر اس کے بعد والا سوموار۔

Haidth Number: 3958
Haidth Number: 3959
Haidth Number: 3960
۔ ہُنیدہ اپنی والدہ سے بیان کرتے ہیں، کہ وہ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئیں اور ان سے روزوں کے بارے میں دریافت کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ حکم دیا تھا کہ میں ہر ماہ کے پہلے سوموار، جمعہ اور جمعرات کو روزہ رکھا کروں۔

Haidth Number: 3961
۔ سیدنا محرش کعبی خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمرہ کرنے کے لیے رات کو جعرانہ سے روانہ ہوئے اوررات کو مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ ادا کیا، پھر اسی رات کو وہاں سے نکل آئے اور صبح کے وقت جعرانہ میں تھے، ایسے لگ رہا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جعرانہ میں ہی رات گزاری ہے، پھر جب سورج ڈھل گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جعرانہ سے وادیٔ سرف کی طرف نکلے اور سرف سے نکلنے والے مدینہ منورہ والے راستے پر آ گئے۔ سیدنا محرش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس عمرہ کی اطلاع نہ ہو سکی، ایک روایت میں ہے: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت مبارک کی طرف دیکھا گویا وہ (صفائی ستھرائی میں) چاندی کی لڑی تھی۔

Haidth Number: 4120

۔ (۴۱۷۷) عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبِی قَالَ: أَخْبَرَتَنِیْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُوَافِیْنَ لِہِلَالِ ذِی الْحِجَّۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُہِلَّ بِعُمْرَۃٍ فَلْیُہِلَّ،وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُہِلَّ بِحَجَّۃٍ فَلْیُہِلَّ فَلَوْلَا أَنِّی أَہْدَیْتُ لَاَہَلَلْتُ بِعُمْرَۃٍ۔)) قَالَتْ: فَمِنْہُمْ مَنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ وَمِنْہُمْ مِنْ أَہَلَّ بِحَجَّۃٍ، وَکُنْتُ مِمَّنْ أَہَلَّ بِعُمْرَۃٍ، فَحِضْتُ قَبْلَ أَنْ أَدْخُلَ مَکَّۃَ فَأَدْرَکَنِییَوْمُ عَرَفَۃَ وَأَنَا حَائِضٌ فَشَکَوْتُ ذَالِکَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((دَعِیْ عُمْرَ تَکِ وَانْقُضِیَ رَأْسَکِ وَامْتَشِطِی وَأَہِلِّیْ بِالْحَجِّ۔)) فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْحَصْبَۃِ، أَرْسَلَ مَعِی عَبْدَ الرَّحْمٰنِ إِلَی التَّنْعِیْمِ، فَأَرْدَفَہَا فَأَہَلَّتْ بِعُمْرَۃٍ مَکَانَ عُمْرَتِہَا، فَقَضَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ حَجَّہَا وَعُمْرَتَہَا وَلَمْ یَکُنْ فِیْ شَیْئٍ مِنْ ذَالِکَ ہَدْیٌ وَلَا صَوْمٌ، وَلَا صَدَقَۃٌ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۰۵)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے والا تھا کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں حج کے لئے روانہ ہو گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی عمرہ کرنا چاہتا ہو، وہ عمرہ کا احرام باندھ لے اور جو آدمی حج کا احرام باندھنا چاہتا ہو وہ حج کا احرام باندھ لے، رہا مسئلہ میرا تو اگر میں قربانی کا جانور ہمراہ نہ لایا ہوتا تو میں بھی صرف عمرہ کا احرام باندھتا۔ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: چنانچہ بعض صحابہ نے عمرے کا اور بعض نے حج کا احرام باندھا،میں نے بھی عمرے کا احرام باندھا تھا، لیکن ہوا یوں کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے مجھے حیض آ گیا اور اسی حالت میں عرفہ کا دن آنے والا ہو گیا، میں نے اس بات کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شکوہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم عمرے کو چھوڑ دو، اپنا سر کھول کر کنگھی کرو اورحج کا احرام باندھ لو۔ چنانچہ میں نے اسی طرح کیا،جب وادیٔ محصب والی رات تھی، توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے بھائی عبد الرحمن کو میرے ہمراہ تنعیم کی طرف بھیجا، انہوں نے مجھے اپنے پیچھے سوار کر لیا، میں نے عمرے کا احرام باندھا، یہ عمرہ دراصل پہلے والے عمرے کے عوض میں تھا، اس طرح اللہ تعالی نے میرا حج اور عمرہ دونوں کرا دیئے، جبکہ اس صورت میںنہ تو ہدی تھی، نہ روزہ اور نہ صدقہ۔

Haidth Number: 4177
۔ سیدہ اسما بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں حج کو روانہ ہوئے، جب ہم ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو آدمی حج کا احرام باندھنا چاہتا ہو وہ حج کا احرام باندھ لے اور تم میں سے جو فرد عمرے کا احرام باندھنا چاہتا ہو وہ عمرے کا احرام باندھ لے۔ سیدہ اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں، سیدہ عائشہ، سیدنا مقداد اور سیدنا زبیر نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔

Haidth Number: 4178
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:ہم تین قسم کے لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے،بعض لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا، بعض نے حج اِفراد کا اور بعض نے صرف عمرے کا احرام باندھا، جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کے لیے اکٹھااحرام باندھا تھا، وہ حج مکمل کرنے تک ان چیزوں سے حلال نہیں ہوا، جو اللہ تعالی نے اس پر احرام کی وجہ سے حرام کی تھیں اور جن حضرات نے صرف عمرے کا احرام باندھا تھا، وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد بال کٹوا کر حلال ہو گئے اور احرام کی وجہ سے حرام ہونے والی چیزیں ان کے لیے اس وقت تک حلال ہو گئیں، جب تک وہ از سرِ نو حج کے احرام نہ باندھ لیں۔

Haidth Number: 4179
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: ہم حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، ہم میں سے بعض نے صرف حج کا اور بعض نے صرف عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا اور عمرے کا احرام باندھنے والے بعض لوگ قربانی کا جانور بھی ہمراہ لائے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا اور قربانی کا جانور ان کے ہمراہ نہیں ہے، وہ عمرہ کے بعد احرام کی پابندی سے آزاد ہو جائیں اور جن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا، لیکن قربانی کا جانور ان کے ہمراہ ہے تو وہ احرام نہیں کھولیں گے اور جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا وہ اپنا حج پورا کریں گے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔

Haidth Number: 4180
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے ہر چکر میں رکن یمانی اور حجراسود کا استلام کیا کرتے تھے اور حطیم کی جانب والے دونوں کونوں کا استلام نہیں کرتے تھے۔

Haidth Number: 4345
Haidth Number: 4346
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کے صرف دو یمنی کونوں (یعنی رکن یمانی اور حجراسود) کا استلام کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 4347
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صرف دو کونوں یعنی رکن یمانی اور حجراسود کا استلام کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 4348
۔ سیدنایعلی بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ طواف کیا،جب میں بیت اللہ کے دروازے سے حطیم والے کونے کے پاس پہنچا تو میں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہاتھ تھام لیا تاکہ وہ اس کو نے کا بھی استلام کرلیں، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، کیا ہے۔ انھوں نے کہا: توکیا تم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کونوں کا استلام کیا ہو؟ میں نے کہا: جی نہیں۔تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو پھر اس کو چھوڑو اور آگے بڑھو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں ہی بہترین نمونہ ہے۔

Haidth Number: 4349
۔ (دوسری سند)سیدنایعلیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ طواف کیا،انھوں نے حجراسود کا استلام کیا، میں بیت اللہ کے قریب تھا، جب میں حجراسود سے اگلے مغربی کونے کے پاس پہنچا تو میں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا تاکہ وہ اس کونے کا بھی استلام کرلیں لیکن انھوں نے آگے سے کہا: کیابات ہے؟ میں نے کہا: کیا آپ اس کونے کا استلام نہیں کریں گے؟ انھوں نے کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ طواف نہیں کیا؟ میں نے عرض کیا:جی کیا ہے۔انھوں نے کہا: تو کیا تم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان مغربی کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ میںنے عرض کیا: جی نہیں،سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو پھر کیا تمہارے لئے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمل میں بہترین نمونہ نہیں ہے؟ میں نے عرض کیا: جی کیوں نہیں۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو اس کو چھوڑو اور آگے کو بڑھو۔

Haidth Number: 4350
۔ سیدہ حبیبہ بنت ابو تجزء ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم کچھ قریشی خواتین دارِابی حسین میں گئیں اور دیکھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا مروہ کی سعی کررہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر دوڑ رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چادر اڑ رہی تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ سے فرما رہے تھے: دوڑو، دوڑو، بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی کو فرض کر دیا ہے۔

Haidth Number: 4391
۔ (دوسری سند)وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے دیکھا، لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آگے آگے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان سے پیچھے اس قدر دوڑ رہے تھے کہ تیز چلنے کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چادراڑ رہی تھی اور مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھٹنے دکھائی دے رہے تھے اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں سے یہ فرما رہے تھے: دوڑو، دوڑو، بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر سعی کوفرض کر دیا ہے۔

Haidth Number: 4392
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد حرام سے نکل کر یہ کہتے ہوئے صفا کی طرف جارہے تھے: ہم بھی سعی میں اسی مقام سے ابتدا کریں گے، جس سے اللہ تعالی نے اس کا ذکر کرتے ہوئے ابتداء کی ہے۔

Haidth Number: 4393

۔ (۴۶۳۲)۔ عَنْ مُوسَی بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ: حَجَجْتُ أَنَا وَ سِنَانُ بْنُ سَلَمَۃَ، وَ مَعَ سِنَانٍ بَدَنَۃٌ، فَأَزْحَفَتْ عَلَیْہِ، فَعَيَّ بِشَأْنِھَا، فَقُلْتُ : لَئِنْ قَدِمْتُ مَکَّۃَ لَاَسْتَبْحِثَنَّ عَنْ ھٰذَا ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ ، قُلْتُ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ، فَدَخَلْنَا عَلَیْہِ، وَ عِنْدَہُ جَارِیَۃٌ، وَ کَانَ لِيْ حَاجَتَانِ، وَ لِصَاحِبِيْ حَاجَۃٌ، فَقَالَ: أَلا أُخْلِیکَ! قُلْتُ : لا، فَقُلْتُ: کَانَتْ مَعِيَ بَدَنَۃٌ فَأَزْحَفَتْ عَلَیْنَا، فَقُلْتُ: لَئِنْ قَدِمْتُ مَکَّۃَ، لَأَسْتَبْحِثَنَّ عَنْ ھٰذَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْبُدْنِ مَعَ فُلَانٍ ، وَ أَمَّرَہُ فِیْھَا بَأَمْرِہِ، فَلَمَّا قَفَّا، رَجَعَ، فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ، مَا أَصْنَعُ بِمَا أَزْحَفَ عَلَيَّ مِنْھَا! قَالَ: ((اِنْحَرْھَا وَاصْبُغْ نَعْلَھَا فِيْ دَمِھَا، وَاضْرِبْہُ عَلٰی صَفْحَتِھَا، وَ لا تَأْکُلْ مِنْھَا أَنْتَ، وَ لا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِکَ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۸)

۔ موسی بن سلمہ کہتے ہیں؛ میں نے اور سنان بن سلمہ نے حج کیا، سنان کے پاس ہدی کا اونٹ تھا، ہوا یوں کہ وہ اونٹ تھک کر کھڑا ہو گیا اور چلنے سے عاجز آ گیا، میں نے کہا: جب میں مکہ مکرمہ پہنچوں گا تو اس کے بارے میں تحقیق کروں گا، پس جب ہم مکہ میں آئے تو میں نے اس سے کہا: تم ہم کو سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس لے کر چلو، پس ہم ان کے پاس گئے، جبکہ ان کے پاس ایک لونڈی تھی، میری دو ضرورتیں تھیں اور میرے ساتھی کی ایک ضرورت تھی، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے مجھ سے کہا: کیا میں تجھے علیحدگی میں لے جاؤں؟ میں نے کہا: جی نہیں، بس ایک سوال کرنا ہے کہ میرے پاس ایک اونٹ تھا اور وہ تھک کر کھڑا ہو گیا، میں نے کہا: میں مکہ پہنچ کر اس کے بارے میں تحقیق کروں گا، انھوں نے جواباً کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فلاں آدمی کے ساتھ ہدی کے اونٹ بھیجے تھے اور اس کو ان کا امیر بنایا تھا، جب وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جانے لگا تو واپس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! جو اونٹ تھک کر کھڑا ہو جائے (اور چلنے سے عاجز آ جائے)، میں اس کے ساتھ کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نحر کر دینا اور اس کے جوتے کو اس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا اور نہ تو نے اس سے کھانا ہے اور نہ تیری جماعت کے کسی فرد نے کھانا ہے۔

Haidth Number: 4632
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہدی کے اٹھارہ اونٹ ایک آدمی کے ساتھ بھیجے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آدمی کو اس معاملے کا امیر بنایا، پس جب وہ چل پڑا تو پھر لوٹ آیا اور اس نے کہا: جو اونٹ تھک کر کھڑا ہو جائے، اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ و نے فرمایا: اس کو ذبح کر دینا اور اس کا جوتااس کے خون میں رنگ کر اس کے پہلو پر رکھ دینا، اور نہ تو نے اس سے کھانا ہے اور نہ تیری جماعت کے کسی فرد نے۔ امام احمد نے کہا: اسماعیل بن علیہ نے ابو تیاح سے صرف یہ حدیث سنی ہے۔

Haidth Number: 4633