Blog
Books
Search Hadith

اسلام کے ارکان اور اس کے بڑے بڑے ستونوں کا بیان

506 Hadiths Found

۔ (۷۷)۔عَنْ أَبِی سُوَیْدِ نِ الْعَبْدِیِّ قَالَ: أَتَیْنَا ابْنَ عُمَرَؓ فَجَلَسْنَا بِبَابِہِ لِیُؤْذَنْ لَنَا، قَالَ: فَأَبْطَأَ عَلَیْنَا الْاِذْنُ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَی جُحْرٍ فِی الْبَابِ فَجَعَلْتُ أَطَّلِعُ فِیْہِ فَفَطِنَ بِیْ، فَلَمَّا أَذِنَ لَنَا جَلَسْنَا فَقَالَ: أَیُّکُمُ اطَّلَعَ آنِفًا فِی دَارِیْ؟ قَالَ: قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: بِأَیِّ شَیْئٍ اسْتَحْلَلْتَ أَنْ تَطَّلِعَ فِی دَارِیْ، قَالَ: قُلْتُ: أَبْطَأَ عَلَیْنَا الْاِذْنُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَتَعَمَّدْ ذَالِکَ، قَالَ: ثُمَّ سَأَلُوْہُ عَنْ أَشْیَائَ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ: شَہَادَۃِ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ وَ إِقَامِ الصَّلَاۃِ وَ إِیْتَائِ الزَّکَاۃِ وَحَجِّ الْبَیْتِ وَ صِیَامِ رَمَضَانَ۔)) قُلْتُ: یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ! مَا تَقُوْلُ فِی الْجِہَادِ؟ قَالَ: مَنْ جَاہَدَ فَإِنَّمَا یُجَاہِدُ لِنَفْسِہِ۔ (مسند أحمد: ۵۶۷۲)

ابوسوید عبدی کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن عمرؓکی طرف گئے اور ان کے دروازے پر اجازت کے انتظار میں بیٹھ گئے، جب ہم نے دیکھا کہ ہمیں اجازت دینے میں بہت تاخیر ہو گئی ہے تو میں دروازے میں موجود ایک سوراخ کی طرف اٹھا اور وہاں سے اندر کی طرف جھانکنے لگا، وہ سمجھ گئے اور ہمیں اجازت دے دی اور ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔ انھوں نے کہا: تم میں سے کون ہے، جو ابھی میرے گھر میں جھانک رہا تھا؟ میںنے کہا: میں تھا، انھوں نے کہا: تو نے کس دلیل کی روشنی میں میرے گھر میں جھانکنے کو حلال سمجھ لیا؟ میں نے کہا: ہمیں اجازت دینے میں تاخیر کر دی گئی تھی، اس لیے میں نے دیکھ لیا، جان بوجھ کر تو میں نے نہیں کیا، پھر ہم لوگ سیدنا ابن عمرؓ سے سوال کرنے لگ گئے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ تعالیٰ کے ہی معبودِ برحق ہونے اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دینا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ جہاد کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جو جہاد کرے گا، وہ اپنے لیے کرے گا۔

Haidth Number: 77
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ تعالیٰ کے ہی معبودِ برحق ہونے کی شہادت دینا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ ایک آدمی نے کہا: اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد؟ انھوں نے کہا: جہاد اچھی چیز ہے، بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں یہ حدیث ایسے بیان کی تھی۔

Haidth Number: 78
سیدنا جریر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ تعالیٰ کے ہی معبودِ برحق ہونے کی شہادت دینا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

Haidth Number: 79
زیاد بن نعیم حضرمی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: چار چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو اسلام میں فرض کیا ہے، جو بندہ ان میں تین ادا کرے گا، تو وہ اسے اس وقت تک کچھ کفایت نہیں کریں گی، جب تک وہ اِن سب کی ادائیگی نہیں کرے گا، وہ چار امور یہ ہیں: نماز، زکوۃ، رمضان کے روزے اور بیت اللہ کا حج۔

Haidth Number: 80
سیدنا علیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک ان چار چیزوں پر ایمان نہیں لائے گا: یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں، اس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان لائے اور تقدیر پر ایمان لائے۔

Haidth Number: 81
۔ (دوسری روایت) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو گا، جب تک ان چار چیزوں پر ایمان نہیں لائے گا: اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور اس چیز پر کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر ایمان لائے اور تقدیر پر ایمان لائے، وہ اچھی ہو یا بری۔

Haidth Number: 82

۔ (۸۳)۔عَنِ السَّدُوْسِیِّ یَعْنِی ابْنَ الخَصَاصِیَّۃِ ؓ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأُبَایِعَہُ فَاشْتَرَطَ عَلَیَّ شَہَادَۃَ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہُ وَ أَنْ أُقِیْمَ الصَّلَاۃَ وَ أَنْ أُؤَدِّیَ الزَّکَاۃَ وَ أَنْ أَحُجَّ حَجَّۃَ الْاِسُلَامِ وَ أَنْ أَصُوْمَ شَہْرَ رَمَضَانَ وَ أَنْ أُجَاہِدَ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَمَّا اثْنَتَانِ فَوَاللّٰہِ مَا أُطِیْقُہُمَا الْجِہَادُ وَ الصَّدَقَۃُ، فَإِنَّہُمْ زَعَمُوْا أَنَّ مَنْ وَلَّی الدُّبُرَ فَقَدْ بَائَ بِغَضَبٍ مِنَ اللّٰہِ فَأَخَافُ إِنْ حَضَرَتُ تِلْکَ جَشِعَتْ نَفْسِیْ وَ کَرِہَتِ الْمَوْتَ، وَ الصَّدَقَۃُ فَوَاللّٰہِ مَا لِیْ إِلَّا غُنَیْمَۃٌ وَ عَشْرُ ذَوْدٍ، ہُنَّ رِسْلُ أَہْلِی وَحُمُوْلَتُہُمْ، قَالَ: فَقَبَضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ یَدَہُ ثُمَّ حَرَّکَ یَدَہُ ثُمَّ قَالَ: ((فَـلَا جِہَادَ وَلَا صَدَقَۃَ فَلِمَ تَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِذًا؟)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَا أُبَایِعُکَ، قَالَ: فَبَایَعْتُ عَلَیْہِنَّ کُلِّہِنَّ۔ (مسند أحمد: ۲۲۲۹۸)

سیدنا ابن خصاصیہ سدوسیؓ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کرنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھ پر یہ شرطیں عائد کر دیں: یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے اور یہ کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، حجۃ الاسلام ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، اللہ کے راستے میںجہاد کرنا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ جو دو چیزیں جہاد اور زکوۃ ہیں نا، ان کی مجھ میں طاقت نہیں ہے، کیونکہ جہاد کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ جو وہاں سے پیٹھ پھیر جاتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کے ساتھ لوٹتا ہے، اس لیے میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میدانِ جہاد میں میرا نفس گھبرا جائے اور موت کو ناپسند کرنے لگے اور رہا مسئلہ زکوۃ کا، تو اللہ کی قسم ہے کہ میرے پاس تھوڑی سی بکریاں ہیں اور دس اونٹ ہیں، میرے اہل کے لیے دودھ والے اور سواری والے یہی جانور ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنے ہاتھ کو بند کیا اور اس کو حرکت دی اور فرمایا: اگر جہاد بھی نہ ہو اور زکوۃ بھی نہ ہو تو پھر تو جنت میں کیسے داخل ہو گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ٹھیک ہے، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کرتا ہوں، پھر میں نے ان سب امور پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بیعت کی۔

Haidth Number: 83
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے جب سیدنا معاذؓ کو یمن کی طرف بھیجا تو ان سے فرمایا: تم اہل کِتَابُ لوگوں کی طرف جا رہے ہو، پس ان کو سب سے پہلے یہ دعوت دینا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہی معبودِ برحق ہونے اور میرے رسول اللہ ہونے کی شہادت دیں، اگر وہ اس معاملے میں تیری اطاعت کر لیں تو ان کو بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اگر وہ یہ بات بھی تسلیم کر جائیں تو ان کویہ تعلیم دینا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں پرزکوۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لے کر ان کے فقیروں میں تقسیم کی جائے گی،ا گر وہ یہ بات بھی مان جائیں تو پھر تم نے ان کے عمدہ مالوں سے بچ کر رہنا ہے اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا ہے، کیونکہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے مابین کوئی پردہ نہیں ہے۔

Haidth Number: 84

۔ (۱۷۶)۔عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ؓ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدِیْثَیْنِ قَدْ رَأَیْتُ أَحَدَہُمَا وَ أَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَۃَ نَزَلَتْ فِی جَذْرِ قُلُوْبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوْا مِنَ الْقُرْآنِ وَ عَلِمُوْا مِنَ السُّنَّۃِ،ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَۃِ فَقَالَ: ((یَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَۃَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَظَلُّ أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَکْتِ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَۃُ مِنْ قَلْبِہِ فَیَظَلُّ أَثَرُہَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ کَجَمْرٍ دَحْرَجْتَہُ عَلٰی رِجْلِکَ فَتَرَاہُ مُنْتَبِرًا وَلَیْسَ فِیْہِ شَیْئٌ۔)) قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ حَصًا فَدَحْرَجَہُ عَلٰی رِجْلِہِ قَالَ: ((فَیُصْبِحُ النَّاسُ یَتَبَایَعُوْنَ لَا یَکَادُ أَحَدٌ یُؤَدِّی الْأَمَانَۃَ حَتَّی یُقَالَ: اِنَّ فِیْ بَنِیْ فُـلَانٍ رَجُلًا أَمِیْنًا حَتّٰی یُقَالَ لِلرَّجُلِ:مَا أَجْلَدَہُ وَ أَظْرَفَہُ وَ أَعْقَلَہُ وَمَا فِیْ قَلْبِہِ حَبَّۃٌ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ۔)) وَلَقَدْ أَتٰی عَلَیَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِیْ أَیَّکُمْ بَایَعْتُ، لَئِنْ کَانَ مُسْلِمًا لَیَرُدَّنَّہُ عَلَیَّ دِیْنُہُ وَلَئِنْ کَانَ نَصْرَانِیًّا أَوْ یَہُوْدِیًّا لَیَرُدَّنَّہُ عَلَیَّ سَاعِیْہِ، فَأَمَّا الْیَوْمَ فَمَا کُنْتُ لِأُبَایِعَ مِنْکُمْ اِلَّا فُلَانًاوَ فُلَانًا۔ (مسند أحمد: ۲۳۶۴۴)

سیدنا حذیفہ بن یمانؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں دو حدیثیں بیان کی، میں نے ایک کا مصداق تو دیکھ لیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں بیان کیا تھا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی اصل میں داخل ہوئی، پھر قرآن نازل ہوا، لوگوں نے قرآن مجید اور سنت کی تعلیم حاصل کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں اس امانت کے اٹھ جانے کے بارے میں بتلاتے ہوئے فرمایا: آدمی سوئے گا اور اس کے دل سے یہ امانت کھینچ لی جائے گی اور ہلکے سے نشان اور دھبّے کی طرح اس کا اثر باقی رہ جائے گا، پھر جب اس کے دل سے رہی سہی امانت کو اٹھا لیا جائے گا تو چھالے اور آبلے کی طرح اس کا اثر باقی رہ جائے گا، بالکل ایسے ہی جیسے تو انگارے کو اپنے پاؤں پر لڑھکائے اور پھر تو اس کے نتیجے میں ورم کے نشان دیکھے، جب کہ اس میں کوئی چیز بھی نہیں ہوتی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وضاحت کرنے کے لیے ایک کنکری کو اپنے پاؤں پر لڑھکایا، پھر فرمایا: پھر لوگ خریدو فروخت تو کریںگے، لیکن کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہو گا، جوامانت ادا کرے گا، حتی کہ لوگ کہیں گے: بنو فلاں میں ایک امانت دار آدمی ہے، (لیکن یہ شہادت بھی اس طرح کی ہو گی کہ) لوگ ایک آدمی کی تعریف کرتے ہوئے کہیں گے: وہ کس قدر باہمت و با استقلال ہے، وہ کیسا زیرک اور خوش اسلوب آدمی ہے، وہ کتنا عقل مند شخص ہے، جبکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان نہیں ہو گا۔ پھر سیدنا حذیفہؓ نے کہا: ایک زمانہ ایسا تھا کہ مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی تھی کہ میں کس سے سودا کر رہا ہوں، اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا دین اس کو میری امانت لوٹانے پر مجبور کرتا اور اگر وہ عیسائی یا یہودی ہوتا تو اس سے جزیہ وصول کرنے والا میرا حق لوٹا دیتا تھا، لیکن یہ زمانہ، تو اس میں میں صرف اور صرف فلاں فلاں آدمی سے لین دین کروں گا۔

Haidth Number: 176
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پینتیس یا چھتیس یا سینتیس سالوں کے بعد اسلام کی چکی گھومے گی، اس کے بعد اگر وہ (گمراہ رہ کر) ہلاک ہوئے تو وہ پہلے ہلاک ہونے والوں کی طرح ہوں گے اور اگر ان کے لیے اُن کا دین قائم رہا تو وہ ستر سال تک قائم رہے گا۔ میں نے کہااور ایک روایت کے مطابق سیدنا عمرؓ نے کہا: اے اللہ کے نبی! ماضی سمیت یا مستقل ستر سال؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مستقل ستر سال۔

Haidth Number: 177
Haidth Number: 178
۔ (تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نے فرمایا: پینتیس یا چھتیس یا سینتیس سالوں کے بعد اسلام کی چکی گھومے گی ،اس کے بعد اگر وہ (گمراہ رہ کر) ہلاک ہوئے تو وہ پہلے ہلاک ہونے والوں کی طرح ہوں گے اور اگر دین قائم رہا تو وہ ستر سال تک قائم رہے گا۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ماضی سمیت یا مستقل ستر سال ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مستقل ستر سال۔

Haidth Number: 179
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس آدمی سے علم سے متعلق کوئی سوال کیا گیا، لیکن اس نے اس کو چھپایا تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کو آگ سے لگام ڈالیں گے۔

Haidth Number: 273
سیدنا ابو ہریرہؓ سے ہی روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک جس علم سے فائدہ حاصل نہیں کیا جاتا، اس کی مثال اس خزانے کی سی ہے، جس کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ نہیں کیا جاتا۔

Haidth Number: 274
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب مجھے اسراء کروایا گیا تو میں ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا کہ ان کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جا رہے تھے، میں نے کہا: اے جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انھوں نے کہا: یہ آپ کی امت کے وہ خطیب لوگ ہیں، جو لوگوں کو تو نیکی کا حکم دیتے ہیں، لیکن اس کے بارے میں اپنے نفسوں کو بھول جاتے ہیں، جبکہ یہ کتاب کی تلاوت بھی کرتے ہیں، کیا پس یہ لوگ عقل نہیں رکھتے۔

Haidth Number: 275
سیدنا ابو ذرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اب تم ایسے زمانے میں ہو کہ جس میں علماء زیادہ ہیں اور خطباء کم ہے، ایسے میں جس نے اپنے علم کے دسویں حصے پر بھی عمل نہ کیا تو وہ ہلاک ہو جائے گا، لیکن عنقریب لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ جس میں علماء کم ہوں گے اور خطباء زیادہ ہوں گے، اس زمانے میں جس نے اپنے علم کے دسویں حصے پر بھی عمل کر لیا تو وہ نجات پا جائے گا۔

Haidth Number: 276

۔ (۲۷۷)۔عَنْ شَقِیْقٍ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ؓ قَالَ: قِیْلَ لَہُ: أَلَا تَدْخُلُ عَلَی ھٰذَا الرَّجُلِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: أَلَا تُکَلِّمُ عُثْمَانَ) قَالَ: فَقَالَ: أَلَا تَرَوْنَ أَنِّیْ لَا أُکَلِّمُہُ اِلَّا أُسْمِعُکُمْ، وَاللّٰہِ! لَقَدْ کَلَّمْتُہُ فِیْمَا بَیْنِیْ وَبَیْنَہُ مَادُوْنَ أَنْ أَفْتَحَ أَمْرًا لَا أُحِبُّ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ فَتَحَہُ وَلَا أَقُوْلُ لِرَجُلٍ أَنْ یَکُوْنَ عَلَیَّ أَمِیْرًا اِنَّہُ خَیْرُالنَّاسِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَلَا أَقُوْلُ لِرَجُلٍ اِنَّکَ خَیْرُ النَّاسِ وَاِنْ کَانَ عَلَیَّ أَمِیْرًا) بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یُؤْتٰی بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُلْقٰی فِی النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِہِ فَیَدُوْرُ بِہَا فِی النَّارِ کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِالرَّحٰی، قَالَ: فَیَجْتَمِعُ أھَلُ النَّارِ اِلَیْہِ، فَیَقُوْلُوْنَ: یَا فَلَانُ! أَمَا کُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ؟ قَالَ: فیَقُوْلُ: بَلٰی! قَدْ کُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ فَـلَا آتِیْہِ وَ أَنْہٰی عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیْہِ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۱۴۳)

شقیق کہتے ہیں کہ سیدنا اسامہ بن زیدؓ سے کسی نے کہا: کیا تم اس آدمی یعنی سیدنا عثمان ؓ کے پاس جا کرگفتگو نہیں کرتے، انھوں نے کہا: کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میں جب بھی ان سے گفتگو کروں تو تم کو سناؤں گا، اللہ کی قسم ہے! کسی چیز کا اعلان کیے بغیر میں نے ان سے گفتگو کی ہے، جبکہ اس مجلس میں صرف میں اور وہ تھے، میں یہ پسند نہیں کرتا کہ ایسے امور کا پہلے میں اعلان کروں، میں یہ حدیث سننے کے بعد کسی بندے کے بارے میں یہ نہیں کہوں گا کہ وہ لوگوں میں سب سے بہتر ہے، اگرچہ وہ میرا امیر بھی ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایک آدمی کو قیامت کے روز لایا جائے گا اور اس کو آگ میں ڈال دیا جائے گا، اس کے پیٹ کی انتڑیاں نکل آئیں گی اور وہ جہنم میں ان کے ارد گرد چکر کاٹنا شروع کر دے گا، جیسے گدھاچکی کے چکر کاٹتا ہے، اس کی یہ حالت دیکھ کر جہنمی لوگ اس کے پاس جمع ہو کر کہیں گے: کیا تو تو ہمیں نیکی کا حکم نہیں دیتا تھا اور برائی سے منع نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں، لیکن میں تم کو نیکی کا حکم دیتا تھا اور خود اس کو نہیں کرتا تھا اور تم کو برائی سے منع کرتا تھا، لیکن خود اس کا ارتکاب کر جاتا تھا۔

Haidth Number: 277
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: وہ علم جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا چہرہ تلاش کیا جاتا ہے، جو آدمی اس کو سامانِ دنیا حاصل کرنے کے لیے سیکھتا ہے وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔

Haidth Number: 278
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سن رہا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس پانی کے بارے میں سوال کیا گیا جو جنگل میں ہو اور جس پر چوپائے اور درندے بھی آتے ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب پانی دو قُلّوں کے بقدر ہو تو وہ نجاست کو نہیں اٹھاتا (یعنی نجاست کو قبول نہیں کرتا)۔

Haidth Number: 391
Haidth Number: 392
سیدنا ابو ثعلبہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سفر کرنے والے لوگ ہیں اور یہودیوں، عیسائیوں اور مجوسیوں کے پاس سے ہمارا گزر ہوتا رہتا ہے اور ہمیں صرف اِن کے ہی برتن مل سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پس اگر تمہیں دوسرے برتن نہ مل سکیں تو اِن کو پانی کے ساتھ دھو کر اِن میں کھا پی لیا کرو۔

Haidth Number: 432
۔ (دوسری سند) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک ہمارا علاقہ، اہل کتاب کا علاقہ ہے اور وہ خنزیر کا گوشت بھی کھاتے ہیں اور شراب بھی پیتے ہیں، اب میں ان کے برتنوں اور ہنڈیوں کے ساتھ کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اگر تم کو اور برتن نہ ملیں تو اُن کو دھو کر ان میں پکا لیا کرو اور اُن میں پی لیا کرو۔

Haidth Number: 433
سیدنا جابر بن عبد اللہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ہوتے اور مشرکوں سے حاصل شدہ غنیمتوں میںمشکیزے اور برتن بھی ہمیں مل جاتے تھے لیکن ہم ان کو تقسیم کر لیتے تھے، جبکہ وہ سب مردار جانوروں کے ہوتے تھے۔

Haidth Number: 434
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو جَو کی روٹی اور بو بدلی ہوئی چربی والے سالن کی دعوت دی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے وہ قبول کی۔

Haidth Number: 435
سیدنا جابر بن عبداللہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمیں پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف پیٹھ یا منہ کرنے سے منع فرمایا، لیکن میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی وفات سے ایک سال قبل قبلہ کی طرف رخ کر کے (قضائے حاجت کرتے ہوئے) دیکھا۔

Haidth Number: 512
سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک دن سیدہ حفصہ ؓ کے گھر کی چھت پر چڑھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ شام کی طرف منہ کر کے اور قبلہ کی طرف پیٹھ کر کے قضائے حاجت کر رہے تھے۔

Haidth Number: 513
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ ؓ کہتے ہیں: میں ایک دن اپنے گھر کی چھت پر چڑھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ دو اینٹوں پر بیٹھ کر اور بیت المقدس کی طرف منہ کر کے قضائے حاجت کر رہے تھے۔

Haidth Number: 514
سیدنا ابن عمرؓ سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ دو اینٹوں پر بیٹھ کر اور قبلہ رخ ہو کر قضائے حاجت کر رہے تھے۔

Haidth Number: 515
Haidth Number: 516
عمر بن عبد العزیز نے کہا: میں نے اتنے عرصے سے اپنی شرم گاہ کے ساتھ قبلہ کی طرف رخ نہیں ہوا، لیکن عراک بن مالک نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کویہ بات پہنچی کہ لوگ قبلہ رخ ہونے کو ناپسند کرتے ہیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے حکم دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی لیٹرین کو قبلہ رخ کرکے بنا دیا جائے۔ ایک روایت میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا لوگ ایسے ہی سمجھنے لگ گئے ہیں؟ تو پھر میری سیٹ کو قبلہ رخ کر دو۔

Haidth Number: 517