Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْخُشُوعُ: (ن) کے معنی ضَراعَۃٌ یعنی عاجزی کرنے اور جھک جانے کے ہیں۔مگر زیادہ تر خُشُوْع کا لفظ جو ارح اور ضَراعت کا لفظ قلب کی عاجزی پر بولا جاتا ہے۔اسی لئے ایک روایت میں ہے: (1) (۱۱۲) اِذَا ضَرَعَتِ الْقَلْبُ خَشِعَتِ الْجَوَارِحُ جب دل میں فروتنی ہو تو اسی کا اثر جوارح پر ظاہر ہوجاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (وَ یَزِیۡدُہُمۡ خُشُوۡعًا ) (۱۷۔۱۰۹) اور اس سے ان کو اور زیادہ عاجزی پیدا ہوتی ہے۔ (الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ ) (۲۳۔۲) جو نماز میں زیادہ عجز و نیاز کرتے ہیں۔ (وَ کَانُوۡا لَنَا خٰشِعِیۡنَ ) (۲۱۔۹۰) اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے۔ (وَ خَشَعَتِ الۡاَصۡوَاتُ ) (۲۰۔۱۰۸) اور۔آوازیں پست ہوجائیں گی۔ (خَاشِعَۃً اَبۡصَارُہُمۡ ) (۶۸۔۴۳) ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی۔ (اَبْصَارْھَا خَاشِعَۃٌ) (۷۹۔۹) اور آنکھیں جھکی ہوئی۔یہ ان کی نظروں کے مضطرب ہونے سے کنایہ ہے۔جیسا کہ زمین و آسمان کے متعلق بطور کنایہ کے فرمایا: (اِذَا رُجَّتِ الۡاَرۡضُ رَجًّا ۙ) (۵۶۔۴) جب زمین بھونچال سے لرزنے لگے۔ (اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ زِلۡزَالَہَا ) (۹۹۔۱) جب زمین بھونچال سے ہلادی جائے گی۔ (یَّوۡمَ تَمُوۡرُ السَّمَآءُ مَوۡرًا ۙ وَّ تَسِیۡرُ الۡجِبَالُ سَیۡرًا ) (۵۲۔۹،۱۰) جس دن آسمان لرزنے لگے کپکپاکر اور پہاڑ اڑنے لگیں(اون ہوکر)

Words
Words Surah_No Verse_No
الْخٰشِعِيْنَ سورة البقرة(2) 45
تَخْشَعَ سورة الحديد(57) 16
خَاشِعًا سورة الحشر(59) 21
خَاشِعَةً سورة حم السجدہ(41) 39
خَاشِعَةً سورة القلم(68) 43
خَاشِعَةً سورة المعارج(70) 44
خَاشِعَةٌ سورة النازعات(79) 9
خَاشِعَةٌ سورة الغاشية(88) 2
خُشُوْعًا سورة بنی اسراءیل(17) 109
خُشَّعًا سورة القمر(54) 7
خٰشِعُوْنَ سورة المؤمنون(23) 2
خٰشِعِيْنَ سورة آل عمران(3) 199
خٰشِعِيْنَ سورة الأنبياء(21) 90
خٰشِعِيْنَ سورة الشورى(42) 45
وَالْخٰشِعِيْنَ سورة الأحزاب(33) 35
وَالْخٰشِعٰتِ سورة الأحزاب(33) 35
وَخَشَعَتِ سورة طه(20) 108