اَلْوَصْفُ کے معنی کسی چیز کا حلیہ اور نعت بیان کرنے کے ہیں اور کسی چیز کی وہ حالت جو حلیہ اور نعت کے لحاظ سے ہوتی ہے اسے صِفَۃٌ کہا جاتا ہے۔جیسا کہ زِنَۃٌ ہر چیز کی مقدار پر بولا جاتا ہے۔اور وصف چونکہ غلط اور صحیح دونوں طرح ہوسکتا ہے۔چنانچہ آیت کریمہ:۔ (وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَا تَصِفُ اَلۡسِنَتُکُمُ الۡکَذِبَ) (۱۶۔۱۱۶) اور یونہی جھوٹ جو تمہاری زبان پر آئے مت کہہ دیا کرو۔میں تنبیہ کی ہے وہ (یہود) جو کچھ بیان کرتے ہیں سراسر جھوٹ ہے اسی طرح آیت: (رَبِّکَ رَبِّ الۡعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ) (۳۷۔۱۸۰) یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں صاحب عزت ہے،میں اس بات پر تنبیہ کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ ان صفات سے متصف نہیں ہے جن کا کہ اکثر لوگ اعتقاد رکھتے ہیں بلکہ ذات باری تعالیٰ ہر قسم کی تشبیہ و تمثیل اور ان باتوں سے جو کفار اس کی طرف منسوب کرتے ہیں بہت بلند اور دور ہے اسی لئے فرمایا: (وَ لَہُ الۡمَثَلُ الۡاَعۡلٰی) (۳۰۔۲۷) اور اس کی شان نہایت ببلند ہے۔اِتَّصَفَ الشَّیْئُ:کے معنی ہیں کہ بظاہر دیکھنے میں یہ چیز اس صفت کے ساتھ متصف ہوسکتی ہے۔ وَصَفَ الْبَعِیْرُ وُصُوْفَا اونٹ کا عمدہ رفتار ہونا۔ اَلْوَصِیْفُ:خادم اور خادمہ کو وَصِیْفَۃٌ کہا جاتا ہے۔اور اسی سے محاورہ ہے۔ وَصُفَتِ الْجَارِیَۃٌ:کنیز خدمت کے لائق ہوگئی۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَصِفُ | سورة النحل(16) | 116 |
تَصِفُوْنَ | سورة يوسف(12) | 18 |
تَصِفُوْنَ | سورة يوسف(12) | 77 |
تَصِفُوْنَ | سورة الأنبياء(21) | 18 |
تَصِفُوْنَ | سورة الأنبياء(21) | 112 |
وَتَصِفُ | سورة النحل(16) | 62 |
وَصْفَهُمْ | سورة الأنعام(6) | 139 |
يَصِفُوْنَ | سورة الأنعام(6) | 100 |
يَصِفُوْنَ | سورة الأنبياء(21) | 22 |
يَصِفُوْنَ | سورة المؤمنون(23) | 91 |
يَصِفُوْنَ | سورة المؤمنون(23) | 96 |
يَصِفُوْنَ | سورة الصافات(37) | 159 |
يَصِفُوْنَ | سورة الصافات(37) | 180 |
يَصِفُوْنَ | سورة الزخرف(43) | 82 |