Blog
Books
Search Hadith

ان جگہوں کا بیان جن میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا اور جن میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے

1247 Hadiths Found
Haidth Number: 1423
سیّدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب نماز کا وقت آ جائے اور تم بکریوں کے باڑوں میں ہو تو نماز پڑھ لیا کرو، لیکن جب نماز حاضر ہو جائے اور تم اونٹوں کے باڑوں میں ہو تو وہاں نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہیہ شیطانوں سے پیدا کیے گئے ہیں۔

Haidth Number: 1424
سیّدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اونٹوں کے باڑوں میں نماز نہ پڑھا کرو، کیونکہیہ جنوں سے پیدا کیے گئے ہیں، جب یہ بدکتے ہیں تو کیا تم ان کی آنکھیں اور ہوشیاری نہیں دیکھتے۔ البتہ بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہیہ رحمت کے زیادہ قریب ہیں۔

Haidth Number: 1425

۔ (۱۴۴۹) عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ أَوَّلَ مَاقَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ نَزَلَ عَلَی أَجْدَادِہِ أَوْ أَخْوَالِہِ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَ نَّہُ صَلَّی قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّـۃَ عَشَرَ أَوْسَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا، وَکَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ تَکُوْنَ قِبْلَتُہُ قِبَلَ الْبَیْتِ وَأَ نَّہُ صَلّٰی أَوَّلَ صَلَاۃٍ صَلَّاھَا صَلَاۃَ الْعَصْرِ وَصَلّٰی مَعَہُ قَوْمٌ فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلّٰی مَعَہُ فَمَرَّ عَلٰی أَھْلِ مَسْجِدٍ وَھُمْ رَاکِعُوْنَ فَقَالَ: أَشْہَدُ بِاللّٰہِ لَقَدْ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قِبَلَ مَکَّۃَ۔ قَالَ: فَدَارُوْا کَمَا ھُمْ قِبَلَ الْبَیْتِ وَکَانَ یُعْجِبُہُ أَنْ یُحَوَّلَ قِبَلَ الْبِیْتِ، وَکَانَ الْیَہُوْدُ قَدْ أَعْجَبَھُمْ اِذْ کَانَ یُصَلِّیْ قِبَلَ بَیْتِ الْمَقْدِسِ وَأَھْلُ الْکِتَابِ فَلَمَّا وَلّٰی وَجْہَہُ قِبَلَ الْبَیْتِ أَنْکَرُوْا ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۸۶۹۰)

سیّدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مدینہ منورہ پہنچے تو سب سے پہلے اپنے اجداد یا ماموؤں کے پاس ٹھہرے، جن کا تعلق انصار سے تھا،آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سولہ یا سترہ مہینوں تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے رہے، جبکہ آپ کو پسند یہ تھا کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ (بالآخر ایسے ہی ہوا اور) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے پہلی نماز جو اس کی طرف پڑھی ، وہ عصر تھی،کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی تھی۔ان میں سے ایک آدمی ایک مسجد والوں کے پاس سے گزرا، جبکہ وہ رکوع کی حالت میں تھے، اس نے ان سے کہا: میں اللہ کو گواہ بناکر کہتاہوں کہ (قبلہ تبدیل ہو چکا ہے اور) میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نماز پڑھی ہے ۔ وہ (یہ اعلان سن کر رکوع کی)حالت میں بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات پسند تھی کہ آپ کو بیت اللہ کی طرف پھیر دیا جائے، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تو یہودیوں اور اہل کتاب کویہ اچھا لگتا تھا (کیونکہ اس کو وہ اپنی اقتدا سمجھتے تھے)، اس لیے جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا رخ بیت اللہ کی طرف پھیر لیا تو انہوں نے اسے برا جانا۔

Haidth Number: 1449
سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ قباء میںکچھ لوگ نمازِ فجر ادا کررہے تھے، ان کے پاس ایک آنے والے نے آکر کہا: رات رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے ، جس کے مطابق آپ کو کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے تم بھی اس کی طرف منہ کرلو۔ ان لوگوں کے چہرے شام (یعنی بیت المقدس) کی طرف تھے، وہ (یہ اعلان سن کر) کعبہ کی طرف پھر گئے۔

Haidth Number: 1450
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے صحابہ بیت المقدس کی طرف منہ کرکے سولہ مہینے تک نماز پڑھتے رہے، پھر قبلہ تبدیل ہوگیا تھا۔

Haidth Number: 1451
عبید بن آدم، ابو مریم ، اور ابو شعیب سے مروی ہے کہ سیّدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جابیہ میں تھے ۔ پھر راوی نے بیت المقدس کی فتح کا ذکر کیا۔ ابو سلمہ کہتے ہیں: مجھے ابوسفیان نے عبید بن آدم سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نے سیّدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سنا کہ وہ سیّدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھ رہے تھے: میںنماز کہاں پڑھوں، آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: اگر میری رائے لینا چاہتے ہو تو صخرہ کے پیچھے نماز پڑھ لو، سارے کا سارا قدس آپ کے سامنے آجائے گا، لیکن سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: اس طرح تو یہودیت کی مشابہت اختیار کرلوں گا، نہیں ، لیکن میں وہاں نماز پڑھوں گا، جہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازپڑھی تھی۔ پھر وہ آگے بڑھے اور قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے اور نماز ادا کی، پھر آکر صفائی کی اور کوڑا اپنی چادر میں اکٹھا کر لیا اور پھر لوگوں نے بھی صفائی کی ۔

Haidth Number: 1452
ابراہیم بن ابی عبلہ کہتے ہیں: میں نے سیّدناعبد اللہ بن ام حرام انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا،انہوںنے اپنے اوپر گندمی رنگ کا اونی ریشمی کپڑا لیے ہوئے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی۔ ابراہیم نے اپنے ہاتھ سے کندھوں کی طرف اشارہ کیا، جس سے کثیر بن مروان نے سمجھا کہ وہ چادر مراد لے رہے ہیں۔

Haidth Number: 1453
(دوسری سند)میں نے ابو اُبَیّ انصاری کو دیکھا، انھوں نے مجھے بیان کیا کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو قبلوں کی طرف نماز پڑھی، جبکہ اس نے اپنے اوپر گندمی رنگ کی اونی ریشمی چادر لی ہوئی تھی۔

Haidth Number: 1454
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھے تواپنے سامنے کوئی چیز رکھ لیا کرے، اگر کوئی چیزنہ پائے تو لاٹھی گاڑھ لیا کرے اور لاٹھی اس کے پاس نہ ہو تو اپنے سامنے ایک لکیر کھینچ لیا کرے، کیونکہ ایسا کرنے کے بعد اس کے سامنے سے گزرنے والی کوئی چیز اسے نقصان نہیں دے سکی گی۔

Haidth Number: 1473
سیّدناسبرۃ بن معبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی نماز پڑھے تو وہ اپنی نمازکے لیے سترہ رکھ لیا کرے، اگر چہ وہ تیر ہو۔

Haidth Number: 1474
عبید اللہ بن نافع ، سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اور قبلہ کے درمیان (یعنی اپنے سامنے) اونٹ بٹھا کرنماز پڑھتے تھے۔ عبید اللہ کہتے ہیں: میںنے نافع سے سوال کیا: جب اونٹ چلا جاتا تو سیّدنا ابن عمر کیا کرتے تھے؟ انہوںنے جواب دیا: تو وہ اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی رکھ لیتے تھے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری کے سامنے ہوتے اور اس کی طرف نماز پڑھتے۔

Haidth Number: 1475
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دونوں عیدوں کی نمازوں میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے نیزہ گاڑدیا جاتا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 1476
سیّدنا طلحہ بن عبید اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم نماز پڑھ رہے ہوتے او ر ہمارے سامنے سے چوپائے گزر جاتے تھے، جب ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس چیز کا ذکر کیاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز ہو تو پھر آگے سے گزر جانے والی چیز نقصان نہیں دیتی۔

Haidth Number: 1477
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ عرفات میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے برچھی گاڑ دی گئی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی اور گدھا برچھی کے پیچھے سے گزرتا رہا۔

Haidth Number: 1478
سیّدناابوحجیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ابطح یا بطحاء میںظہر اور عصر کی نمازیں دو دو رکعتیںپڑھائی تھیں۔ آپ کے سامنے وہ برچھی تھی جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سامنے کھڑا کیا تھا، اس کے پیچھے سے لوگ، گدھے اور عورتیں گزرتے رہے۔ ایک روایت میں ہے: ان سے پوچھا گیا کہ تم اس وقت کس جیسے تھے؟ انہوں نے جواب دیا:میں تیر درست کرتا تھا او را س کے پر بناتا تھا۔

Haidth Number: 1479
سیّدنا سہل بن ابی حثمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میںسے کوئی سُترے کی طرف نماز پڑھے تو وہ اس کے قریب ہوجائے تاکہ شیطان اس پر اس کی نماز قطع نہ کرے۔

Haidth Number: 1480
سیّدنامقداد بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی ستون یا لکڑییا درخت کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ہو، مگر آپ اسے اپنی دائیںیا بائیں سمت کی طرف کر لیتے او ربالکل اس کے سامنے کھڑے نہ ہوتے تھے۔ ـ

Haidth Number: 1481
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ ر سول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خانہ کعبہ میںداخل ہو کر کیا کیا تھا؟ انہوںنے جواب دیا: آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو ستون اپنی دائیںطرف، ایک بائیںطرف اورتین اپنے پیچھے کر کے نماز پڑھی تھی، جبکہ قبلہ او رآپ کے درمیان تین ہاتھ کا فاصلہ تھا۔

Haidth Number: 1482
ابن اسودبیان کرتے ہیں: علقمہ اور اسود دونوں سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھے، ایک نمازکا وقت ہو گیا، علقمہ اور اسود پیچھے (ہوکر اور صف بنا کر کھڑے) ہوگئے، لیکن سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان دونوں کے ہاتھ پکڑے اور ایک کو دائیں طرف اور دوسرے کو بائیں طرف کھڑا کر دیا، پھر ان دونوں نے رکوع کیا اور (سنت کے مطابق) اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے، لیکن سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کے ہاتھوں پر مارا اور پھر اپنے ہاتھوں کے درمیان تطبیق اور تشبیک ڈال کر انہیں اپنی رانوں کے درمیان کرلیا اور کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایسے ہی کیا تھا۔

Haidth Number: 1677
اسود اور علقمہ دونوں سے مروی ہے کہ: سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب تم میں سے کوئی رکوع کرے تو وہ اپنے بازؤں کو اپنی رانوں پر بچھائے اور کمر کو جھکا لے، پھر انھوں نے اپنی ہتھیلیوں کے درمیان تطبیق ڈالی اور کہا: گویا میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگلیوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ ایک دوسرے میں داخل ہیں، پھر انھوں نے اپنی ہتھیلیوں کے درمیان تطبیق ڈال کر انہیں دکھایا۔

Haidth Number: 1678
علقمہ سے مروی ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز سکھائی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تکبیر کہی اور اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، پھر رکوع کیا اور اپنے ہاتھوں کے درمیان تطبیق ڈال کر انہیں اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھا۔ جب اس بات کا سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو علم ہوا تو انھوں نے کہا: میرے بھائی (ابن مسعود) نے سچ کہا ہے، لیکن حقیقتیہ ہے کہ ہم ایسا کیا کرتے تھے،پھر ہمیں اس چیز کا حکم دے دیا گیا تھا، پھر انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے اپنے گھٹنے پکڑے۔

Haidth Number: 1679
مصعب بن سعد کہتے ہیں: میں جب رکوع کرتا تو اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں کے درمیان رکھ لیتا، جب سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے دیکھا تو انھوں نے کہا:: ہم بھی ایسا کیا کرتے تھے، لیکن پھر ہمیں اس سے منع کردیا گیا تھا۔

Haidth Number: 1680
سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نماز سے متعلقہ کسی امر کا سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کر۔ یعنی اچھی طرح وضو کیا کر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے یہ بھی فرمایا تھا: جب تو رکوع کرے تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ حتی کہ وہ اپنی جگہ پر مطمئن ہو جائیں، پھر جب تو سجدہ کرے تو اپنے ماتھے کو زمین پر جگہ دے حتی کہ تو زمین کا حجم محسوس کرے۔

Haidth Number: 1681

۔ (۱۷۵۶) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا اِبْنُ أَبِیْ عَدِیٍّ عَنْ سَعِیْدٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ ثَنَا سَعِیْدٌ الْمَعْنٰی عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ نَّبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَتَاہُ رِعْلٌ وَذَکْوَانُ وَعُصَیَّۃُ وَبَنُو لِحْیَانَ فَزَعَمُوْا أَنَّہُمْ قَدْأَسْلَمُوْا فَاسْتَمَدُّوْہُ عَلٰی قَوْمِہِمْ فَأَمَدَّھُمْ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَئِذٍ بِسَبْعِیْنَ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ أَنَسٌ کُنَّا نُسَمِّیْہِمْ فِیْ زَمَانِہِمُ الْقُرَّائَ، کَانَوا یَحْتَطِبُوْنَ بِالنَّھَارِ وَیُصَلُّوْنَ بِاللَّیْلِ، فَانْطَلَقُوْا بِہِمْ حَتّٰی إِذَا أَتَوْا بِئْرَ مَعُوْنَۃَ غَدَرُوْا بِہِمْ فَقَتَلُوْھُمْ، فَقَنَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَہْرًا فِیْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ یَدْعُوْا عَلٰی ھٰذِہِ الْأَحْیَائِ رِعْلٍ وَ ذَکْوَانَ وَعُصَیَّۃَ وَبَنِیْ لِحْیَانَ قَالَ قَتَادَۃَ وَحَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّہُمْ قَرَأُوْا بِہِ قُرْآنًا وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ فِیْ حَدِیْثِہِ إِنَّا قَرَأْنَا بِہِمْ قُرْآنًا: بَلِّغُوْا عَنَّا قَوْمَنَا أَنَّا قَدْ لَقِیْنَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَرْضَانَا۔ ثُمَّ رُفِعَ ذٰلِکَ بَعْدُ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ أَوْ رُفِعَ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۸۷)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرے ہیں کہ رعل، ذکوان، عصیہ اوربنو لحیان قبیلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور یہ باور کرایا کہ وہ مسلمان ہوگئے ہیں، پھر انہوں نے اپنی قوم کے خلاف آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مدد مانگی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کے ستر آدمیوں کے ساتھ ان کی مدد کی، ہم اس زمانہ میں ان کو قراء کا نام دیتے تھے، کیونکہیہ د ن کو لکڑیاں جمع کرتے اور رات کو نماز پڑھتے تھے، وہ قبیلوں والے ان کو لے کر چلے گئے، جب وہ جب بئرِ معونہ کے پاس پہنچے تو انھوں نے دھوکہ کیا اور ان (ستر صحابہ) کو قتل کردیا، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبج کی نماز میں ایک مہینہ قنوت کی، جس میں آپ ان قبائل رعل، ذکوان، عصیہ، اور بنولحیان پر بد دعا کرتے تھے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ لوگوں نے اس واقعہ کے بارے میں قرآن پڑھا، ابن جعفر کی روایت کے مطابق وہ یہ آیت تھی: {بَلِّغُوْا عَنَّا قَوْمَنَا أَنَّا قَدْ لَقِیْنَا رَبَّنَا فَرَضِیَ عَنَّا وَأَرْضَانَا } یعنی: ہماری طرف سے ہماری قوم کو یہ بات پہنچا دو کہ ہم اپنے ربّ کو جا ملے ہیں، پس وہ خود بھی ہم سے راضی ہو گیا ہے اور ہم کو بھی راضی کر دیا ہے پھر یہ آیت منسوخ ہو گئی تھی۔

Haidth Number: 1756
۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی دستے پر اتنا غم محسوس نہیں کیا جتنا ان لوگوں پر محسوس کیا، ان کو قراء کہا جاتا تھا،سفیان کہتے ہیں: ان لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {بَلِّغُوْا قَوْمَنَا عَنَّا أَنَّا قَدْ رَضِیْنَا وَرَضِیَ عَنَّا} یعنی: ہماری قوم کو یہ پیغام پہنچا دو کہ ہم (اپنے رب سے) راضی ہو گئے ہیں اور وہ ہم سے راضی ہو گیا ہے۔ کسی نے امام سفیان سے پوچھا کہ یہ آیت کن لوگوں کے بارے میںنازل ہوئی تھی؟ انھوں نے کہا: بئر معونہ والوں کے بارے میں۔

Haidth Number: 1757
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رکوع کے بعد ایک مہینہ تک دعائے قنوت کی، اس میں آپ رعل اور ذکوان قبیلوں پر بد دعا کرتے تھے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عصیہ قبیلے نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔

Haidth Number: 1758
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مہینہ تک رکوع کے بعد دعائے قنوت کی، اس میں آپ عرب قبائل میں سے ایک قبیلہ پر بددعا کرتے تھے، پھر اسے ترک کر دیا تھا۔

Haidth Number: 1759
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز فجر میں جب رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ یہ آخری رکعت کی بات تھی، پھر یہ بد دعا کرنے لگے: اے اللہ! تو فلاں پر لعنت کر، …۔ منافق لوگوں پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بددعا کی، لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی: (اے پیغمبر!) آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں۔

Haidth Number: 1760
سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبح کی نماز میںآخری رکوع سے سر اٹھایا تو یہ دعا کی: اے اللہ: ہمارے رب! اورتیرے لئے ہی ساری تعریف ہے، تو ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اورمکہ کے کمزوروں کو نجات دے دے، اے اللہ! مضر قبیلے پر اپنا عذاب سخت کردے اوراسے ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے کی قحط سالی کی طرح قحط کر دے۔

Haidth Number: 1761