Blog
Books
Search Hadith

نمازِ عصر کو ترک کرنے والے اور اس کو اس کے وقت سے مؤخر کرنے والے کی وعید کا بیان

612 Hadiths Found
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی روایت ہیِ البتہ اس میں ہے: سیدنا انسؓ نے کہا: یہ منافقوں کی نماز ہے، یہ الفاظ تین مرتبہ دوہرائے، آدمی بیٹھا رہتا ہے، یہاں تک کہ سورج زرد ہو جاتا ہے اور شیطان کے دو سینگوںکے درمیان آ جاتا ہے، تب وہ کھڑے ہو کر چار ٹھونگیں مارتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا تھوڑا ہی ذکر کرتا ہے۔

Haidth Number: 1145
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا میں تمہیں منافق کی نماز سے آگاہ نہ کردوں، وہ عصر کی نماز کو چھوڑے رکھتا ہے، یہاں تک کہ سورج شیطان کے دو سینگوںکے درمیان آ جاتا ہے، تب وہ کھڑا ہو کر مرغے کی طرح ٹھونگیں لگاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کم ہی کرتا ہے۔

Haidth Number: 1146
سیّدنا عثمان بن ابی العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے میری قوم کا امام بنا دیجئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ٹھیک ہے)، تو اُن کا امام ہے، ان میں سے زیادہ کمزور کا خیال رکھنا او رایسا مؤذن مقرر کرنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لیتا ہو۔

Haidth Number: 1281
سیّدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا: لوگو! تم دو درخت تھوم اور پیاز کھاتے ہو، میں تو انہیں خبیث (مکروہ) ہی سمجھتا ہوں، اللہ کی قسم! میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھتا تھا، جب آپ کسی آدمی سے ان کی بو محسوس کرتے تو اس کے متعلق ایسا حکم دیتے کہ اس کا ہاتھ پکڑ کراسے مسجدسے باہر نکال دیا جاتا تھا،یہاں تک کہ اسے بقیع مقام پر لایا جاتا۔ اگر کسی شخص نے ان کو کھانا ہی ہے تو پکا کر (ان کی بو کو) ختم کر لیا کرے۔

Haidth Number: 1352
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص یہ درخت (پیازیا لہسن ) کھالے وہ اللہ تعالیٰ کے گھروں(یعنی مسجدوں) میں نہ آئے۔

Haidth Number: 1353
سیّدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اس درخت یعنی تھوم سے کچھ کھا لیا تو وہ ہماری مسجد میںآکر ہرگز ہمیں تکلیف نہ دے۔ ایک دوسرے مقام میں فرمایا: ایسا شخص نہ ہماری مسجدکے قریب آئے اور نہ تھوم کی بو سے ہمیںاذیت پہنچائے۔

Haidth Number: 1354
سیّدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم خیبر کی فتح سے آگے نہیں بڑھے تھے کہ سبزی (کھیت) میں گھس گئے، لوگوں کو بھوک لگی ہوئی تھی، اس لیے ہم نے اسے خوب کھایا، پھر ہم مسجد میں چلے گئے ، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بو محسوس کی تو فرمایا: جو شخص اس خبیث (مکروہ) درخت سے کچھ کھا لے تو وہ مسجد میں ہمارے قریب نہ آئے۔ لوگ کہنے لگے: یہ حرام ہو گیایہ حرام ہو گیا۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خبر موصول ہوئی تو آپ نے فرمایا: لوگو! مجھے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء کوحرام کرنے کا کوئی اختیار نہیںہے، دراصل یہ ایسا درخت ہے کہ جس کی بو مجھے ناپسند لگتی ہے۔

Haidth Number: 1355
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص تھوم یا پیاز کھا لے تو وہ ہم سے یا ہماری مسجد سے علیحدہ رہے اور اپنے گھر میں ہی بیٹھا رہے۔

Haidth Number: 1356
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں تھوم کھا کرنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مسجد میں آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رکعت پڑھ چکے تھے، اس لیے جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نماز فارغ ہوئے تو میں ایک رکعت ادا کرنیکے لیے کھڑا ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تھوم کی بو محسوس کی اور فرمایا: جو شخص یہ سبزی کھائے تو وہ اس کی بو ختم ہونے تک ہر گز ہماری مسجد کے قریب نہ آیا کرے۔ مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نماز پوری کر کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا عذر ہے، اپنا ہاتھ مجھے دیجئے۔ وہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں نے آپ کو نرم پایا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنا ہاتھ دے دیا، پھر اسے میری آستین میں سے داخل کر کے سینے تک پہنچایا اور میرے سینے پر بندھی ہوئی پٹی محسوس کر کے فرمایا: واقعی تیرا عذر ہے۔

Haidth Number: 1357
ابو نضرہ بن بقیہ کہتے ہیں کہ سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ایک کپڑے میں نماز پڑھنا سنت ہے، ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایسا کرتے تھے اور ہم پر کوئی عیب نہیں لگایا جاتا تھا۔ یہ سن کر سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لیکنیہ لباس اس وقت تھا جب کپڑوں میں قلت تھی، اب اگر اللہ نے وسعت کر دی ہے تو دوکپڑوں میں نماز ادا کرنا زیادہ پاکیزگی والا ہے۔

Haidth Number: 1410
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: یقینا میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو رات کے وقت حضر می چادرلپیٹ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، اس کے علاوہ آپ پر اور (کوئی کپڑا) نہیں تھا۔

Haidth Number: 1411
سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آواز دی اور پوچھا: کیا کوئی آدمی ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواب دیا: کیا بھلا ہر ایک کے پاس دو دو کپڑے ہیں؟

Haidth Number: 1412
(دوسری سند) سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تو ابو ہریرہ کو پہچانتا ہے کہ وہ ایک کپڑے میں نماز پڑھتا ہے حالانکہ اس کے مزید کپڑے کھونٹی (ہینگر) پر لٹکے ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 1413
نافع کہتے ہیں کہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہا کرتے تھے: جب آدمی کے پاس صرف ایک ہی کپڑا ہو تو وہ اسے ازار بنا کر نماز پڑھ لیا کرے، کیونکہ میں نے سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا تھا۔ اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے تھے: جب ایک ہی کپڑا ہو تو اس سے اس طرح التحاف نہ کیا کرو، جس طرح کہ یہودی کرتے ہیں۔ نافع کہتے ہیں: اگر میں یہ کہہ دوں کہ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ قول رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف منسوب کیا تھا تو مجھے امید ہے کہ جھوٹا نہیں قرار پاؤں گا۔

Haidth Number: 1414
سیّدناجابربن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک کپڑے میںتوشیح کر کے نماز پڑھتے تھے۔ بعض لوگوں نے ابو زبیر سے پوچھا کہ کیا فرض نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: فرض اور غیر فرض دونوں نمازیں پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 1415
سیّدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! چونکہ میں شکار میں ہوتا ہوں، تو کیا میںصرف قمیص میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (پڑھ سکتے ہو لیکن) اس کو بٹن لگا لو، اگرچہ کانٹے کے علاوہ اورکچھ نہ ملے۔

Haidth Number: 1416
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز، تکبیر سے اور قراء ت {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} سے شروع کرتے تھے، جب رکوع کرتے تو اپنا سر نہ زیادہ اٹھاتے اور نہ زیادہ جھکاتے، بلکہ اس کے درمیان رکھتے، جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو کھڑے ہوکر سیدھا ہو جانے تک سجدہ نہ کرتے، جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو بیٹھ کر برابر ہونے تک ( دوسرا) سجدہ نہ کرتے، ہر دو رکعتوںکے بعد اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہ … پڑھتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ناپسند کرتے تھے کہ کوئی (دوران سجدہ) درندے کی طرح بازو بچھائے،جب آپ بیٹھتے تو بایاں پاؤں بچھا دیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شیطان کی بیٹھک سے منع فرماتے تھے اور نماز کو سلام کے ساتھ ختم کرتے۔

Haidth Number: 1510
قاسم کہتے ہیں: ہم عبد الرحمن بن ابزی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز نہ دکھاؤں ؟ ہم نے جواب دیا:کیوںنہیں، قاسم کہتے ہیں: پس انہوں نے کھڑے ہوکر اللہ اکبر کہا، پھر قرا ء ت کرکے جب رکوع کیا تواپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھے (اور اتنی دیر ٹھہرے کہ) ہر عضو اپنی جگہ پر مطمئن ہو گیا، پھر (رکوع سے) اٹھے (اور اتنی دیر قومہ کیا کہ) ہر عضو نے اپنی جگہ پر قرار پکڑ لیا، پھر سجدہ کیا حتی کہ ہرعضو اپنی جگہ پر پرسکون ہو گیا، پھر ( سجدہ سے) اٹھے، پھردوسری رکعت میں ویسے ہی کیا جیسے پہلی رکعت میں کیا، پھر کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز ایسے ہی تھی۔

Haidth Number: 1511

۔ (۱۵۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ثَنَا زَائِدَۃُ ثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ أَخْبَرَنیِْ أَبِیْ أَنَّ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِیَّ أَخْبَرَہَ قَالَ: قُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ إِلٰی صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَیْفَیُصَلِّیْ، قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَیْہِ قَامَ (وَفِی رِوَایَۃٍ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ) فَکَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی حَاذَتَا أُذْنَیْہِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ حَتّٰی کَانَتَا حَذْوَ مَنْکَبَیْہِ) ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی ظَہْرِ کَفِّہِ الْیُسْرٰی وَالرُّ سْغِ وَالسَّاعِدِ، ثُمَّ قَالَ: لَمَّا أَرَادَ أَنْ یَرْکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ مِثْلَہَا فَلَمَّا رَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأَسَہُ فَرَفَعَ یَدَیْہِ مِثْلَہَا، ثُمَّ سَجَدَ فَجَعَلَ کَفَّیْہِ بِحِذَائِ أُذُنَیْہِ، ثُمَّ قَعَدَ فَافْتَرَشَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی فَوَضَعَ کَفَّہُ الْیُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہِ وَرُکْبَتِہِ الْیُسْرٰی، وَجَعَلَ حَدَّ مِرْفَقِہِ الْأَیْمَنِ عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی، ثُمَّ قَبَضَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ فَحَلَّقَ حَلْقَۃً (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: حَلَّقَ بِالْوُسْطَی وَالإِْ بْہَامِ وَأَشَارَ باِلسَّبَّابَۃِ) ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَہُ فَرَأَیْتُہُیُحَرِّکُہَایَدْعُوْبِہَا، ثُمَّ جِئْتُ بَعْدَ ذَلِکَ فِی زَمَانٍ فِیْہِ بَرْدٌ فَرَأَیْتُ النَّاسَ عَلَیْہِمُ الثِّیَابُ تَحَرَّکُ أَیْدِیْہِمْ مِنْ تَحْتِ الثِّیَابِ مِنَ الْبَرْدِ۔ (مسند احمد: ۱۹۰۷۶)

سیّدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ میں ضرور ضرور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھوں گا کہ آپ کیسے نماز پڑھتے ہیں۔ پس میں نے دیکھاکہ آپ کھڑے ہو کر قبلہ رخ ہوئے، اللہ اکبر کہا اور اپنے ہاتھ کانوں تک یا کندھوں تک اٹھائے۔ پھر اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت، گٹ اور بازو پر رکھا، جب آ پ نے رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اسی طرح رفع الیدین کیا، رکوع میں ہاتھ گھٹنوں پر رکھے ، (رکوع سے) سر اٹھاتے وقت اسی طرح رفع الیدین کیا، پھر سجدہ کیااور اپنی ہتھیلیوں کو اپنے کانوں کے برابر رکھا، جب آپ بیٹھے تو بایاں پاؤںبچھالیا اور اپنی بائیں ہتھیلی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھی اور دائیں کہنی کے کنارے کو دائیں ران پر کیا، پھر (دائیں ہاتھ کی) انگلیاں اس طرح بند کیں کہ انگوٹھے اوردرمیانی انگلی کا حلقہ بنا لیا اور شہادت کی انگلی کو اٹھا کر اس سے اشارہ کیا، میں نے دیکھا کہ آپ اس انگلی کو حرکت دے رہے تھے اور اس سے دعا کر رہے تھے۔ اس کے بعد میں ایسے زمانے میں آیا جس میں سردی تھی، میں نے دیکھا کہ لوگوںپر کپڑے تھے اور سردی کی وجہ سے ان کے ہاتھ کپڑوں کے نیچے سے حرکت کرتے تھے۔

Haidth Number: 1512
(دوسری سند)اس میں ہے: سیّدنا وائل بن حجر کہتے ہیں: میں آپ کے پاس دوسری مرتبہ آیا اور دیکھا کہ لوگوں پر کپڑے تھے، ان میں ٹوپیوں والے ملبوسات اور چادریں بھی تھیں، میں نے دیکھا کہ وہ کپڑوں کے نیچے ایسے کرتے۔

Haidth Number: 1513
(تیسری سند) اس میں ہے: سیّدنا وائل بن حجر کہتے ہیں: پھر آپ نے اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر رکھا،اور اپنے دائیںبازو کواپنی دائیں ران پر رکھا، پھر انگشتِ شہادت سے اشارہ کیا، انگوٹھا درمیانی انگلی پر رکھا اور باقی ساری انگلیاں بند کرلیں۔

Haidth Number: 1514
سیّدنا وائل بن حجر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوںنے دیکھا کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں داخل ہوئے تو کانوںکے برابر تک اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کپڑا لپیٹ لیااوراپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا، جب رکوع کرنے لگے تو اپنے ہاتھ کپڑے سے نکالے ، رفع الیدین کیا اوراللہ اکبر کہہ کر رکوع کیا، پھر جب سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو رفع الیدین کیا، جب سجدہ کیا تو اپنی ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔

Haidth Number: 1515

۔ (۱۵۱۶) عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ قَالَ وَکَانَ عِنْدِیْ أَوْثَقَ مِنْ نَفْسِیْ قَالَ: قَالَ لَنَا أَبُوْ مَسْعُوْدٍ الْبَدْرِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَلَا أُصَلِّیْ لَکُمْ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: فَکَبَّرَ فَرَکَعَ فَوَضَعَ کَفَّیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَفُصِّلَتْ أَصَابِعُہُ عَلٰی سَاقَیْہِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَفَرَّجَ بَیْنَ أَصَابِعِہِ مِنْ وَرَائِ رُکْبَتَیْہِ) وَجَافٰی عَنْ إِبْطَیْہِ حَتّٰی اسْتَقَرَّ کَلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ فَاسْتَوٰی قَائِمًا حَتّٰی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ وَجَافٰی عَنْ إِبْطَیْہِ حَتّٰی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ کَبَّرَ وَسَجَدَ وَجَافٰی عَنْ إِبْطَیْہِ حَتَّی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأَسَہُ فَاسْتَوَی جَالِسًا حَتَّی اسْتَقَرَّ کُلُّ شَیْئٍ مِنْہُ، ثُمَّ سَجَدَ الثَّانِیَۃَ فَصَلّٰی بِنَا أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ ھٰکَذَا، ثُمَّ قَالَ: ھٰکَذَا کَانَتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ ھَکَذَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۷۲۰۴)

سالم برّادکہتے ہیں کہ سیّدنا ابو مسعود بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیںکہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم والی نماز نہ پڑھاؤں ؟ پھر انہوں نے اللہ اکبرکہہ کر رکوع کیا، اپنی ہتھلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھیں اور ان کی انگلیاں ان کی پنڈلیوں پر بکھری ہوئی تھیں (ایک روایت کے مطابق )گھٹنوں سے آگے انگلیوں کے درمیان کشادگی کی ہوئی تھی اور اپنے بازؤں کوبغلوں سے علیحدہ رکھا ہوا تھا، (رکوع میں اتنی دیر لگائی کہ ہر عضو اپنی جگہ پر ٹھہر گیا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے حتی کہ ہر عضو اپنی جگہ پر قرار پکڑ گیا، پھر اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا، سجدہ میں بازوؤں کو بغلوں علیحدہ رکھا اور اتنی دیر لگائی کہ ہر عضو اپنی جگہ پر ٹھہر گیا، پھر سجدے سے سر اٹھایااور بیٹھ کر برابر ہوگئے حتی کہ ہر عضو اپنے ٹھکانے پڑ پہنچ گیا، پھر دوسرا سجدہ کیا، اس طریقے سے انھوں نے ہمیں چار رکعتیں پڑھا کر کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز ایسے ہی تھی،نیز کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔

Haidth Number: 1516

۔ (۱۵۱۷) عَنْ أَیُّوبَ عَنْ أَبِیْ قِلَابَۃَ عَنْ مَالِکِ بِنْ الْحُویَرْثِ اللَّیْثِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ لأَصْحَابِہِ یَوْمًاَ أَلَا أُرِیْکُمْ کَیْفَ کَانَتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: وَ ذٰلِکَ فِیْ غَیْرِ حِیْنِ صَلَاۃٍ، فَقَامَ فَأَمْکَنَ الْقِیَامَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَمْکَنَ الرُّکُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَانْتَصَبَ قَائِمًا ھُنَیَّۃً ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ وَیُکَبِّرُ فِی الْجُلُوْسِ، ثُمَّ انْتَظَرَ ھُنَیَّۃً ثُمَّ سَجَدَ، قَالَ أَبُو قِلَابَۃَ: فَصَلّٰی صَلَاۃً کَصَلَاۃِ شَیْخِنَا ھٰذَا یَعْنِی عَمْرَوبْنَ سَلَمَۃَ اَلْجَرْمِیَّ وَکَانَ یَؤُمُّ عَلٰی عَہْدِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ أَیُّوبُ: فَرَأَیْتُ عَمْرَو بْنَ سَلَمَۃَیَصْنَعُ شَیْئًا لَاأَرَاکُمْ تَصْنَعُونَہُ، کَانَ إِذَا رَفَعَ َرَأْسَہُ مِنْ السَّجْدَ تَیْنِ اسْتَوٰی قَاعِدًا ثُمَّ قَامَ مِنَ الرَّکْعَۃِ الْأُوْلٰی وَالثَّالِثَۃِ (مسند احمد: ۲۰۸۱۳)

سیّدنامالک بن حویرث لیثی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے ایک دن اپنے ساتھیوں سے کہا: کیا میں تمہیںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز نہ دکھاؤں کہ وہ کیسی تھی؟جبکہیہ نماز کا وقت نہیں تھا۔ پھر (انھوں نے نماز شروع کر دی) قیام کیا اور اچھا قیام کیا، پھر رکوع کیا اور اچھا رکوع کیا، پھر ( رکوع سے) اپنا سر اٹھایا اور کچھ دیر سیدھے کھڑے رہے پھر سجدہ کیا، پھر (سجدے سے) اپنا سر اٹھایا، وہ بیٹھتے وقت تکبیر کہتے تھے، پھر کچھ انتظار کرکے (دوسرا) سجدہ کیا ۔ ابو قلابہ کہتے ہیں: انہوں نے ہمارے شیخ سیّدنا عمرو بن سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی نماز جیسی نماز پڑھائی اور یہ (عمرو بن سلمہ) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں امامت کرواتے تھے۔ ایوب کہتے ہیں: میںنے سیّدنا عمرو بن سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک کام کرتے ہوئے دیکھا تھا، تم وہ کام نہیں کرتے اور وہ یہ ہے کہ وہ پہلی اور تیسری رکعت میں جب دو سجدوںسے اپنا سر اٹھاتے تو سیدھے بیٹھ جاتے پھر اگلی رکعت کے لیے اٹھتے۔

Haidth Number: 1517

۔ (۱۵۱۸) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الْأَشْعَرِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ جَمَعَ قَوْمَہُ فَقَالَ: یَامَعْشَرَ الْأَشْعَرِیِّیْنَ! اجْتَمِعُوْا وَاجْمَعُوْا نِسَائَ کُمْ وَأَبْنَائَ کُمْ أُعَلِّمُکُمْ صَلَاۃَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَلَّتِیْ کَانَ یُصَلِّیْ لَنَا بِالْمَدِیْنَۃِ، فَاجْتَمَعُوْا وَجَمَعُوْا نِسَائَ ھُمْ وَأَبْنَائَ ھُمْ فَتَوَضَّأَ وَأَرَاھُمْ کَیْفَیَتَوَضَّأُ فَأَحْصَی الْوَضُوئَ إِلَی أَمَاکِنِہِ حَتّٰی لَمَّا أَنْ فَائَ الْفَیْئُ وَانْکَسَرَ الظِّلُّ قَامَ فَأَذَّنَ فَصَفَّ الرِّجَالَ فِی أَدْنَی الصَّفِّ، وَصَفَّ الْوِلْدَانَ خَلْفَہُمْ، وَصَفَّ النِّسَائَ خَلْفَ الْوِلْدَانِ، ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاۃَ، فَتَقَدَّمَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ فَکَبَّرَ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُورَۃٍیُسِرُّھَا، ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ وَاسْتَوٰی قَائِمًا، ثُمَّ کَبَّرَ وَخَرَّ سَاجِدًا ثُمَّ کَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَہُ، ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ، ثُمَّ کَبَّرَ فَانْتَہَضَ قَائِمًا، فَکَانَ تَکْبِیْرُہُ فِی أَوَّلَ رَکْعَۃٍ سِتَّ تَکْبِیْرَاتٍ وَکَبَّرَحَیْنَ قَامَ إِلَی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ، فَلَمَّا قَضٰی صَلَاتَہُ أَقْبَلَ إِلٰی قَوْمِہِ بِوَجْہِہِ فَقَالَ اِحْفَظُوْا تَکْبِیْرِی، وَتَعَلَّمُوا رُکُوْعِیْ وَسُجُودِیْ، فَإِنَّہَا صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَلَّتِیْ کَانَیُصَلِّیْ لَنَا کَذَا السَّاعَۃَ مِنَ النَّہَارِ ثُمَّ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا قَضَی صَلَاتَہُ أَقْبَلَ إِلَی النَّاسِ بِوَجْہِہِ، فَقَالَ: ((یَاأَیُّہَا النَّاسُ اِسْمَعُوْا وَاعْقِلُوْا وَاعْلَمُوْا أَنَّ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عِبَادًا لَیْسُوْا بِأَنْبِیَائَ وَلَاشُہَدَائَ، یَغْبِطُہُمْ الْأَنْبِیَائُ وَالشُّہَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِہِمْ وَقُرْبِہِمْ مِنَ اللّٰہِ۔)) فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ مِنْ قَاصِیَۃِ النَّاسِ وَأَلْوٰی بِیَدِہِ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! نَاسٌ مِنَ النَّاسِ لَیْسُوا بِأَنْبِیَائَ وَلَا شُہَدَائَ یَغْبِطُہُمُ الْأَنْبِیَائُ وَالشُّھَدَائُ عَلٰی مَجَالِسِہِمْ وَقُرْبِہِمْ مِنَ اللّٰہِ، اِنْعَتْہُمْ لَنَا یَعْنِیْ صِفْہُمْ لَنَا، فَسُرَّ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِسُؤَالِ الْأَعْرَابِیِّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھُمْ نَاسٌ مِنْ أَفْنَائِ النَّاسِ وَنَوَازِعِ الْقَبَائِلِ لَمْ تَصِلْ بَیْنَھُمْ أَرْحَامٌ مُتَـقَارِبَۃٌ، تَحَابُّوْا فِیْ اللّٰہِ وَتَصَافُوْا، یَضَعُ اللّٰہُ لَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنَابِرَ مَنْ نُورٍ فَیُجْلِسُہُمْ عَلَیْہَا، فَیَجْعَلُ وُجُوُھَہُمْ نُورًاوَثِیَابَہُمْ نُورًا، یَفْزَعُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا یَفْزَعُونَ، وَھُمْ أَوْلِیَائُ اللّٰہِ الَّذِیْنَ لَاخَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا یَحْزَنُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۲۹۴)

عبد الرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ سیّدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی قوم کو جمع کیا اور کہا: اشعریوں کی جماعت! خود بھی جمع ہو جاؤ اور اپنی عورتوں اور بیٹوں کو بھی جمع کرلو، میں تمہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ نماز سکھاتا ہوں جو آپ ہمیں مدینہ میں پڑھایا کرتے تھے۔ پس وہ جمع ہوگئے اور اپنی عورتوں اور بیٹوں کو بھی جمع کرلیا۔ سیّدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وضوکیا اور انہیں دکھایا آپ کیسے وضو کرتے تھے، انھوں نے اعضائے وضو تک وضو کا پانی اچھی طرح پہنچایا۔ پھر جب سایہ( مغرب سے مشرق کی طرف) لوٹ آیا اور سایہ مائل ہوگیا تو انھوں نے کھڑے ہوکر (ظہر کی) اذان دی، پھر سب سے آگے مردوں کی صف بنائی،ان کے پیچھے بچوں کی اور بچوں کے پیچھے عورتوں کی صف بنائی ، پھر اقامت کہہ کر آگے کھڑے ہوگئے، رفع الیدین کیا اور تکبیر کہی پھر سورۂ فاتحہ اور مزید ایک سورت کی سرّاً تلاوت کی، پھر تکبیر کہہ کر رکوع کیا، تین مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھا، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہا اور کھڑے ہو کر سیدھے ہوگئے، پھر تکبیر کہی اور سجدہ کیا، پھر تکبیر کہی اور (سجدے سے) سر اٹھایا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا ، پھر تکبیر کہی اور اٹھ کھڑے ہوئے، پہلی رکعت میں ان کی کل چھ تکبیریں ہو گئیں، جب وہ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے تھے تو تکبیر کہی تھی ، جب انھوں نے اپنی نماز پوری کرلی تو اپنی قوم کے طرف منہ کرکے کہا: میری تکبیریںیاد کرلو، اور یہ رکوع و سجود بھی سمجھ لو،کیونکہیہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ نماز ہے جو آپ ہمیں دن کے اسی وقت پڑھایا کرتے تھے۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نماز پوری کی تھی تو اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرکے فرمایا تھا: لوگو! سنو ،سمجھو اور جان لو کہ اللہ کے بندے، جو نہ نبی ہیں نہ شہید، لیکن ان کے مقام او راللہ کے قریب ہونے کہ وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔ دور والے لوگوں سے ایک بدو آیا اور اپنے ہاتھ سے اللہ کے نبی کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! لوگوں سے کچھ لوگ، جو نبی ہیںنہ شہید،لیکن ان کے مقام او ر اللہ کے قرب کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے، ہمیں ان کے اوصاف تو بتائیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ اعرابی کے سوال کی وجہ سے خوش ہوگیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ غیر معروف اور قبیلوں سے نکلے ہوئے ایسے لوگ ہیں جن کی آپس میں کوئی قریبی رشتہ داریاں نہیں ہیں، لیکن وہ صرف اللہ کے لیے آپس میں محبت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے حق میں صاف ہیں، قیامت کے دن اللہ ان کے لیے نور کے منبر رکھے گا اور انہیں ان پر بٹھائے گا اور ان چہروں اور کپڑوں کو نور بنادے گا، قیامت کے دن لوگ گھبرائیں گے، لیکنیہ نہیں گھبرائیں گے ، بلکہ یہ اللہ کے وہ ولی ہیں جن پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ پریشان ہوں گے۔

Haidth Number: 1518
سیّدناابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراء ت اور قیام میں چاروں رکعتوں کے درمیان برابری کرتے تھے، البتہ پہلی رکعت کو ذرا لمبا کر لیتے تھے تاکہ (اسی رکعت میں) زیادہ لوگ پہنچ جائیں،مردوں کو بچوں کے آگے اور بچوں کو ان کے پیچھے اور عورتوں کو بچوں کے پیچھے کھڑا کرتے تھے، اور جب سجدہ کرتے او رجب (سجدے سے) اٹھتے تو اللہ اکبرکہتے اورجب دو رکعتو ں کے بعد بیٹھ کر اٹھتے تو پھر اللہ اکبرکہتے ۔

Haidth Number: 1519

۔ (۱۵۲۰) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِی حُمَیْدٍ السَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ سَمِعْتُہُ وَھُوَ فِی عَشَرَۃٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحَدُھُمْ أَبُوْ قَتَادَۃَ بْنُ رِبْعِیٍّیَقُوْلُ: أَنَا أَعْلَمُکُمْ بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالُوا لَہُ: مَاکُنْتَ أَقْدَمَنَا صُحْبَۃً وَلَا أَکْثَرَنَا لَہُ تِبَاعَۃً، قَالَ: بَلٰی۔ قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ: کَانَ إِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ اِعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی حَاذَی بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ ، فَإِذَا أَرَادَا أَنْ یَرْکَعَ رَفَعَیَدَیْہِ حَتّٰییُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ، ثُمَّ قَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ فَرَکَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ یَصُبَّ رَأَسَہُ وَلَمْ یُقْنِعْہُ، وَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، ثُمَّ رَفَعَ وَاعْتَدَلَ حَتّٰی رَجَعَ کُلُّ عَظْمٍ فِی مَوْضِعِہِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ ھَوٰی سَاجِدًا وَقَالَ اللّٰہُ أَکْبَرُ، ثُمَّ جَافٰی وَفَتَحَ عَضُدَیْہِ عَنْ بَطْنِہِ، وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَیْہِ، ثُمَّ ثَنَی رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَقَعَدَ عَلَیْہَا وَاعْتَدَلَ حَتّٰی رَجَعَ کُلُّ عَظْمٍ فِیْ مَوْضِعِہِ، ثُمَّ ھَوٰی سَاجِدًا وَقَالَ اَللّٰہُ أَکْبَرُ، ثُمَّ ثَنٰی رِجْلَہُ وَقَعَدَ عَلَیْہَا حَتّٰییَرْجِعَ کُلُّ عُضْوٍ إِلٰی مَوْضِعِہِ، ثُمَّ نَہَضَ فَصَنَع َفِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذٰلِکَ، حَتّٰی إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَیْنَ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰییُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ کَمَا صَنَعَ حِیْنَ افْتَتَحَ الصَّلَاَۃَ، ثُمَّ صَنَعَ کَذٰلِکَ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الرَّکْعَۃُ الَّتِیْ تَنْـقَضِیْ فِیْہَا الصَّلَاۃُ أَخَّرَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی وَقَعَدَ عَلٰی شِقِّہِ مُتَوَرِّکاً ثُمَّ سَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۲۳۹۹۷)

محمد بن عطاء کہتے ہیں: سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دس صحابہ میں موجود تھے، ان میں ایک سیّدنا ابو قتادہ بن ربعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، سیّدنا ابو حمید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز تم سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ لیکن انھوں نے کہا:تم نہ تو ہماری بہ نسبت قدیم صحبت والے ہو اور نہ ہم سے زیادہ آپ کی پیروی کرنے والے ہو۔ توانہوں نے کہا : کیوں نہیں، (یہ تمہاری بات تو ٹھیک ہے)۔ بہرحال ان لوگوں نے کہہ دیا کہ اچھا بیان کرو۔ سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ انہیںکندھوں کے برابر کرتے، پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے حتی کہ اپنے کندھوں کے برابر کرتے پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرتے اوررکوع میں برابر ہوجاتے، نہ اپنا سر زیادہ جھکاتے اور نہ زیادہ بلند کرتے اور اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھتے، پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر اٹھتے اور برابر ہوجاتے حتی کہ ہر ہڈی سیدھی ہوکر اپنی جگہ پر لوٹ آتی، پھر سجدہ کرتے ہوئے نیچے جاتے اور اللہ اکبر کہتے ، پھر اپنے بازو اپنے پیٹ سے دور اور کھول کر رکھتے، اور پاؤں کی انگلیاں (قبلہ کی طرف) موڑ کر رکھتے، پھر (سجدہ سے اٹھ کر) بایاں پاؤں موڑ لیتے اور اس پر بیٹھ جاتے اور برابر ہو جاتے حتی کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر ٹھہر جاتی، ، پھر سجدہ کرتے ہوئے نیچے جاتے او راللہ اکبر کہتے، پھر اپنا پاؤں موڑ لیتے اور اس پر بیٹھ جاتے حتی کہ ہر عضو اپنی جگہ کی طرف لوٹ آتا، پھر اٹھتے تو دوسری رکعت میں اسی طرح کرتے ۔ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے اور انہیں کندھوں کے برابر کرتے جیسے نماز کے شروع میں کرتے تھے، پھر ایسے ہی کرتے حتی کہ جب وہ آخری رکعت ہوتی جس میں نماز کا اختتام ہوتا تو اپنا بائیاں پاؤں (نیچے سے دائیں طرف) نکالتے اور اپنی سرین پر تورک کی حالت میں بیٹھ جاتے پھر سلام پھیرتے۔

Haidth Number: 1520
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا اور نماز پڑھی، پھر وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آیا اور سلام کہا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام کا جواب دیا او ر فرمایا: واپس جاکر دوبارہ نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس چلا گیا،اس نے تین دفعہ یہی کام کیا، بالآخراس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کوحق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں اس سے بہتر ادا نہیں کرسکتا، اس لیے آپ مجھے سکھا دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو اللہ اکبر کہہ پھر جتنا میسر ہو قرآن کی تلاوت کر، پھر رکوع کر حتی کہ رکوع کی حالت میں مطمئن ہوجائے، پھر سجدہ کر حتی کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہوجائے، جب( رکوع سے) اٹھو تو کھڑے ہو کر برابر ہو جایا کر، پھر سجدہ کر حتی کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہوجائے ، پھر (سجدہ سے) اٹھ کر بیٹھ حتی کہ بیٹھنے کی حالت میں مطمئن ہوجا، پھر اپنی ساری نماز میں اسی طرح کر۔

Haidth Number: 1521

۔ (۱۵۲۲) عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ فِی الْمَسْجِدِ فَصَلّٰی قَرِیْبًا مِنْہُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَعِدْ صَلَاتَکَ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) قَالَ فَرَجَعَ فَصَلّٰی کَنْحَوٍ مِمَّا صَلّٰی، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ: ((أَعِدْ صَلَاتَکَ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِیْ کَیْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: ((إِذَا اسْتَقْبَلْتَ الْقِبْلَۃَ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَاشِئْتَ، فَإِذَا رَکَعْتَ فَاجْعَلْ رَاحَتَیْکَ عَلٰی رُکْبَتَیْکَ وَامْدُدْ ظَہْرَکَ وَمَکِّنْ لِرُکُوعِکَ فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ فَأَقِمْ صُلْبَکَ حَتّٰی تَرْجِعَ الْعِظَامُ إِلَی مَفَاصِلِہَا ، وَإِذَا سَجَدْتَّ فَمَکِّنْ لِسُجُوْدِکَ فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَکَ فَاجْلِسْ عَلٰی فَخِذِکَ الْیُسْرٰی ثُمَّ اصْنَعْ ذٰلِکَ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ وَسَجْدَۃٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۲۰۴)

صحابیٔ رسول سیّدنا رفاعہ بن رافع زرقی ر ضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی آیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اس نے آپ کے قریب نماز پڑھی، اور پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز دوبارہ پڑھو، کیونکہ تم نے نماز ادا نہیں کی۔ وہ واپس تو چلا گیا، لیکن پہلے کی طرح نماز ادا کر کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آگیا، آپ نے پھر فرمایا: نماز دوبارہ پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! تو پھر آپ مجھے سکھا دیں کہ میں کیسے نماز ادا کروں؟ آپ نے فرمایا: جب تو قبلہ رخ ہوجائے تو اللہ اکبر کہہ، پھر سورۂ فاتحہ کی تلاوت کر اور اس کے بعد جتنا چاہے قرآن پڑھ سکتا ہے، جب تو رکوع کرے تو اپنی ہتھلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھ، اپنی کمر کو پھیلا دے اور اپنے رکوع میں پوری طرح مطمئن ہو جا، جب تو اپنا سر اٹھائے تو اپنی کمر کو سیدھا کر حتی کہ ہڈیاںاپنے جوڑوں کی طرف لوٹ آئیں، جب سجدہ کرے تو مکمل اطمینان کے ساتھ سجدہ کر ،پھر جب تو اپنا سر اٹھائے تو اپنی بائیں ران پر بیٹھ جا، پھر اسی طریقے کے مطابق رکوع اور سجدے کیا کر۔

Haidth Number: 1522

۔ (۱۵۲۳) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیقٍ ثَانٍ) قَالَ: کُنَّامَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فیِ الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلّٰی فِیْ نَاحِیَۃِ الْمَسْجِدِ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرْمُقُہُ ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَیْہِ وَقَالَ: ((اِرْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ۔)) قَالَ مَرَّتَیْنِ أَوْثَـلَاثَا، فَقَالَ لَہُ فِی الثَّالِثَۃِ أَوْفِی الرَّابِعَۃِ: وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ! لَقَدْ أَجْہَدْتُ نَفْسِیْ فَعَلِّمْنِیْ وَأَرِنِیْ؟ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ : ((إِذَا أَرَدْتَّ أَنْ تُصَلِّیَ فَتَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ، ثُمَّ کَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ قَائِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ قُمْ فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلَاتَکَ عَلٰی ھٰذَا فَقَدْ أَتْمَمْتَہَا، وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ ھٰذَا مِنْ شَیْئٍ فَإِنَّمَا تَنْـقُصُہُ مِنْ صَلَاتِکَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۲۰۶)

۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ،ایک آدمی داخل ہوا اور اس نے مسجد کے کونے میں نماز پڑھی ، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دیکھ رہے تھے، جب اس نے آکر سلام کہا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: واپس چلا جا اور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ آپ نے دو یا تین مرتبہ ایسے ہی فرمایا، بالآخر وہ تیسرییا چوتھی دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہنے لگا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں نے حسب استطاعت بہت کوشش کی ہے، تو پھر آپ خود ہی مجھے تعلیم دے دیںاور دکھا دیں کہ میں نماز کیسے پڑھوں۔ اس پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: جب تو نماز کا ارادہ کرے تو اچھی طرح وضو کر، پھر قبلہ رخ ہو کر اللہ اکبر کہہ، پھر قراء ت کر، پھر رکوع کر حتی کہ رکوع کی حالت میں تو مطمئن ہوجائے، پھر کھڑا ہو جا حتی کہ قومہ کی حالت میں مطمئن ہوجائے ،پھر سجدہ کر حتی کہ سجدہ کی حالت میں مطمئن ہوجا، پھر اٹھ حتی کہ جلسہ میں مطمئن ہوجائے ، پھر کھڑا ہوجا (اور اپنی نماز جاری رکھ)،جب تو نے اپنی نماز اس (طریقے) پر پوری کی تو (اس کا مطلب ہو گا کہ) تو نے اسے مکمل کرلیا ہے اور تو ان امور میں سے جس جس کی کمی کرتا جائے تو حقیقت میں تو اپنی نماز میں کمی کرے گا۔

Haidth Number: 1523