اَلْحَجَرُ: سخت پتھر کو کہتے ہیں اس کی جمع اَحْجَارٌ وَحِجارَۃٌ آتی ہے اور آیت کریمہ: (وَقُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ ) (۲:۲۴) جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے۔ میں بعض نے یہی مراد لئے ہیں اور اس سے آگ کی ہولناکی پر تنبیہ کی ہے کہ وہ پتھروں اور انسانوں سے بھڑکائی جائے گی بخلاف دنیا کی آگ کے کہ یہ جلنے کے بعد پتھروں پر تھوڑا بہت اثر کتی ہے۔ لیکن انہیں جلانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ بعض نے کہا ہے کہ اس سے ایسے لوگ مراد ہیں جو حق کے قبول کرنے میں ایسے سنگدل ہیں جیسے پتھر چنانچہ ایسے ہی لوگوں کے متعلق فرمایا: (فَہِیَ کَالۡحِجَارَۃِ اَوۡ اَشَدُّ قَسۡوَۃً) (۲:۷۴) گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔ اَلْحجَرُ وَالتَّحْجِیْرُ کے معنیٰ کسی جگہ پر پتھروں سے احاطہ کرنا کے ہیں۔ کہا جاتا ہے: حَجَرْتُہٗ حَجْراً فَھُوَ مَحْجُوْرٌ وَحَجَّرْتُہٗ تَحْجِیرًا فَھُوَ مُحَجَّرٌ اور جس جگہ کے ارد گرد پتھروں سے احاطہ کیا گیا ہو۔ اسے حِجْرٌ کہا جاتا ہے اس لئے حطیم کعبہ اور دیارثمود کو حِجْرٌ کہا گیا ہے (1) قرآن پاک میں ہے: (وَ لَقَدۡ کَذَّبَ اَصۡحٰبُ الۡحِجۡرِ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ) (۱۵:۸۰) اور (وادی) حجر کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی۔ اور حِجرٌ (پتھروں سے احاطہ کرنا) سے حفاظت اور روکنے کے معنیٰ لے کر عقل انسانی کو بھی حِجْرٌ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ بھی انسان کو نفسانی بے اعتدالیوں سے روکتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (ہَلۡ فِیۡ ذٰلِکَ قَسَمٌ لِّذِیۡ حِجۡرٍ ) (۸۹:۵) (اور) بے شک یہ چیزیں عقلمندوں کے نزدیک قسم کھانے کے لائق ہیں۔ مبرد (لغوی) نے کہا ہے کہ گھوڑی کو بھی حِجرٌ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ پیٹ کے اندر حمل روکے رکھتی ہے۔ اور حِجْرٌ حرام چیز کو بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کا تناول ممنوع ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ قَالُوۡا ہٰذِہٖۤ اَنۡعَامٌ وَّ حَرۡثٌ حِجۡرٌ) (۶:۱۳۸) اور یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ جو چوپائے اور کھیتی حرام ہیں اور آیت کریمہ: (وَ یَقُوۡلُوۡنَ حِجۡرًا مَّحۡجُوۡرًا ) (۲۵:۲۲) میں حِجْرًا مَحْجُوْرًا ایک محاورہ ہے جاہلیت کا دستور تھا کہ جس کسی کے سامنے کوئی ایسا شخص آجاتا جس کی اذیت کا خوف ہوتا تو حِجْرًا مَحْجُوْرًا کہ دیتا (یعنی ہم تمہاری پناہ چاہتے ہیں) یہ الفاظ سن کر دشمن اسے کچھ نہ کہتا تو قرآن پاک نے یہاں بیان کیا کہ کفار بھی (عذاب کے) فرشتوں کو دیکھ کر (حسب عادت) یہ الفاظ کہیں گے کہ شاید عذاب سے پناہ مل جائے (2) اور آیت کریمہ ہے: (وَ جَعَلَ بَیۡنَہُمَا بَرۡزَخًا وَّ حِجۡرًا مَّحۡجُوۡرًا ) (۲۵:۵۳) اور دونوں کے درمیان ایک آڑ اور مضبوط اوٹ بنادی۔ میں ’’حِجْراً مَھْجُوراً‘‘ سے مراد ایسی مضبوط رکاوٹ ہے جو دور نہ ہوسکے۔ فُلَانٌ فِیْ حِجْرِ فُلانٍ: وہ فلاں کے زیر نگرانی ہے۔ یعنی اس کی طرف سے اس کے مال اور دیگر اختیارات پر پابندی ہے اس کی جمع حُجُورٌ آتی ہے۔ قرآن میں ہے: (وَ رَبَآئِبُکُمُ الّٰتِیۡ فِیۡ حُجُوۡرِکُمۡ ) (۴:۲۳) اور وہ لڑکیاں جنہیں تم پرورش کرتے ہو۔ حَجْرُ الْقَمِیْصِ: یعنی قمیص کا اگلا حصہ جس میں کوئی چیز رکھ لی جاتی ہے اور حجر سے احاطہ کے معنیٰ لے کر کہا جاتا ہے۔ حُجِرَتْ عَیْنُ الْفَرَسِ یعنی گھوڑی کی آنکھ کے گرد داغ دیا گیا۔ حُجِّرَ الْقَمَرُ: چاند کے گرد ہالہ ہونا۔ اَلْحَجُّورَۃُ: ایک قسم کا بچوں کا کھیل جو وہ خط مستدیر کھینچ کر کھیلتے ہیں۔ اسی سے مَحْجَرُ الْعَیْن کا محاورہ ہے جس کے معنیٰ خانہ چشم کے ہیں تَحَجَّر کَذَا کسی چیز کا پتھر کی طرح سخت ہوجانا اَلْاَحْجَارُ: بنی تمیم کے چند بطون (جو اس نام سے مشہور ہوئے) اَحْجارٌ: کیونکہ ان کے بزرگوں کے نام جندل حجر اور صخر وغیرہ تھے۔ (3)
Words | Surah_No | Verse_No |
الْحَجَرَ | سورة البقرة(2) | 60 |
الْحَجَرَ | سورة الأعراف(7) | 160 |
الْحُـجُرٰتِ | سورة الحجرات(49) | 4 |
الْحِجَارَةِ | سورة البقرة(2) | 74 |
الْحِـجْرِ | سورة الحجر(15) | 80 |
بِحِـجَارَةٍ | سورة الفيل(105) | 4 |
حُجُوْرِكُمْ | سورة النساء(4) | 23 |
حِجَارَةً | سورة الأنفال(8) | 32 |
حِجَارَةً | سورة هود(11) | 82 |
حِجَارَةً | سورة الحجر(15) | 74 |
حِجَارَةً | سورة بنی اسراءیل(17) | 50 |
حِجَارَةً | سورة الذاريات(51) | 33 |
حِجْرٌ | سورة الأنعام(6) | 138 |
حِجْرٍ | سورة الفجر(89) | 5 |
حِجْـرًا | سورة الفرقان(25) | 22 |
كَالْحِجَارَةِ | سورة البقرة(2) | 74 |
مَّحْجُوْرًا | سورة الفرقان(25) | 22 |
مَّحْجُوْرًا | سورة الفرقان(25) | 53 |
وَالْحِجَارَةُ | سورة البقرة(2) | 24 |
وَالْحِجَارَةُ | سورة التحريم(66) | 6 |
وَّحِجْرًا | سورة الفرقان(25) | 53 |