اَلسَّطْرُ وَالسَّطَرُ: قطار کو کہتے ہیں خواہ کسی کتاب کی ہو یا درختوں اور آدمیوں کی۔ اور سَطَرَ فُلَانٌ کَذَا کے معنیٰ ایک ایک سطر کرکے لکھنے کے ہیں۔ قرآن میں ہے: (نٓ وَ الۡقَلَمِ وَ مَا یَسۡطُرُوۡنَ ۙ) (۶۸:۱) نٓ، قلم کی جو اہل قلم لکھتے ہیں اس کی قسم۔ (وَ کِتٰبٍ مَّسۡطُوۡرٍ) (۵۲:۲) اور کتاب جو لکھی ہوئی ہے۔ (کَانَ ذٰلِکَ فِی الۡکِتٰبِ مَسۡطُوۡرًا) (۳۳:۶) یہ حکم کتاب (یعنی قرآن پاک) میں لکھ دیا گیا ہے۔ یعنی محفوظ اور ثابت ہے۔ اور سَطْرٌ کی جمع اَسْطُرٌ وَسُطُوْرٌ وَاَسْطَارٌ ہے۔ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (۲۲۷) اِنِّیْ وَاَسْطَارِ سُطَرْنَ لَنَا سَطْرًا یعنی قسم ہے قرآن کی سطروں کی کہ میں … او رآیت ہے: (اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ) (۶:۲۵) پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔ میں مبرد نے کہا ہے کہ یہ اُسْطُوْرَۃٌ کی جمع ہے جیسے اُرْجُوحَۃٌ کی جمع اَرَاجِیْحٌ اور اُثْفِیَۃٌ کی جمع اَثَافِیُّ اور اُحْدُوثَۃٌ کی جمع اَحَادِیْثُ آتی ہے۔ اور آیت: (وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ مَّا ذَاۤ اَنۡزَلَ رَبُّکُمۡ ۙ قَالُوۡۤا اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ ) (۱۶:۲۴) اور جب ان (کافروں سے) کہا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا اتارا ہے۔ تو کہتے ہیں کہ (وہ تو) پہلے لوگوں کی حکایتیں ہیں۔ یعنی انہوں نے بزعم خود یہ کہا ہے کہ یہ جھوٹ موٹ کی لکھی ہوئی کہانیاں ہیں جیساکہ دوسری جگہ ان کے قول کی حکایت بیان کرتے ہوئے فرمایا: (اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ اکۡتَتَبَہَا فَہِیَ تُمۡلٰی عَلَیۡہِ بُکۡرَۃً وَّ اَصِیۡلًا) (۲۵:۵) (اور کہتے ہیں کہ یہ) پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جن کو اس نے جمع کررکھا ہے وہ صبح و شام ان کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔ اور آیت: (فَذَکِّرۡ ۟ ؕاِنَّمَاۤ اَنۡتَ مُذَکِّرٌ … لَسۡتَ عَلَیۡہِمۡ بِمُصَۜیۡطِرٍ ) (۸۸:۲۱،۲۲) تو تم نصیحت کرتے رہو کہ تم نصیحت کرنے والے ہی ہو تم ان پر داروغہ نہیں ہو۔ میں لفظ مُسَیْطِرِ اور اسی طرح آیت: (اَمۡ ہُمُ الۡمُصَۜیۡطِرُوۡنَ ) (۵۲:۳۷) یا یہ (کہیں کے) داروغہ ہیں۔ میں مُسَیْطِرُونَ، تَسَیْطَرَ فُلَانٌ عَلٰی کَذَا وَسَیْطَرَ عَلَیہٖ سے مشتق ہے جس کے معنی کسی چیز کی حفاظت کے لئے اس پر سطر کی طرح سیدھا کھڑا ہونے کے ہیں۔ پس آیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ تم ان پر (نگہداشت کے لئے) مقرر نہیں ہو۔ اور یہاں مُسَیْطِرٌ کا استعمال ایسے ہی ہے جیساکہ آیت: (اَفَمَنۡ ہُوَ قَآئِمٌ عَلٰی کُلِّ نَفۡسٍۭ بِمَا کَسَبَتۡ) (۱۳:۴۳) تو کیا جو (خدا) ہر متنفس کے اعمال کا نگران (ونگہبان) ہے۔ میں قَائِمٌ کا۔ اور آیت : (وَمَا اَنْتَ عَلَیْھِمْ بِحَفِیْظٍ) میں حفیظ کا لفظ ہے۔ بلکہ بعض نے آیت: (لَسْتَ عَلَیْھِمْ بِمُسَیْطِرٍ) کے معنیٰ ہی (لَسْتَ عَلَیْھِمْ بِحَفِیْظٍ) کئے ہیں لہٰذا مُسَیْطِرٌ کا لفظ ایسے ہی ہے جیساکہ آیت: (وَ رُسُلُنَا لَدَیۡہِمۡ یَکۡتُبُوۡنَ) (۴۳:۸۰) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس (ان کی) سب باتیں لکھ لیتے ہیں۔ میں کتابت کا لفظ ہے اور یہ کتابت وہی ہے جو کہ آیت(اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ اِنَّ ذٰلِکَ فِیۡ کِتٰبٍ ؕ اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیۡرٌ ) (۲۲:۷۰) کیا تم نہیں جانتے کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خدا اس کو جانتا ہے یہ سب کچھ کتاب میں لکھا ہوا ہے بے شک یہ سب کچھ آسان ہے۔ میں مذکور ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْمُصَۜيْطِرُوْنَ | سورة الطور(52) | 37 |
اَسَاطِيْرُ | سورة الأنعام(6) | 25 |
اَسَاطِيْرُ | سورة الأنفال(8) | 31 |
اَسَاطِيْرُ | سورة النحل(16) | 24 |
اَسَاطِيْرُ | سورة المؤمنون(23) | 83 |
اَسَاطِيْرُ | سورة الفرقان(25) | 5 |
اَسَاطِيْرُ | سورة النمل(27) | 68 |
اَسَاطِيْرُ | سورة الأحقاف(46) | 17 |
اَسَاطِيْرُ | سورة القلم(68) | 15 |
اَسَاطِيْرُ | سورة المطففين(83) | 13 |
بِمُصَۜيْطِرٍ | سورة الغاشية(88) | 22 |
مَسْطُوْرًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 58 |
مَسْطُوْرًا | سورة الأحزاب(33) | 6 |
مَّسْطُوْرٍ | سورة الطور(52) | 2 |
مُّسْـتَـطَرٌ | سورة القمر(54) | 53 |
يَسْطُرُوْنَ | سورة القلم(68) | 1 |