اَلنَّفْرُ: (عن) کے معنی کسی چیز سے روگردانی کرنے اور (الی کے ساتھ) کسی کی طرف دوڑنے کے ہیں جیسا کہ فَزْعٌ کا لفظ الیٰ اور عن دونوں کے ساتھ استعمال ہوتا ہے محاورہ ہے۔ نَفَرَ عَنِ الشَّی ئِ نُفُوْرًا:کسی چیز سے دور بھاگنا۔قرآن پاک میں ہے:۔ (مَّا زَادَہُمۡ اِلَّا نُفُوۡرَۨا) (۳۵۔۴۲) تو اس سے ان کی نفرت ہی بڑھی۔ (وَ مَا یَزِیۡدُہُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا) (۱۷۔۴۱) مگر وہ اس سے اور بدک جاتے ہیں۔نَفَرَ اِلَی الْحَرْبِ (ض ن) نَفَرَا:لڑائی کے لئے نکلنا اور اسی سے ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کو یَوْمَ النَّفَرِ کہا جاتا ہے کیونکہ اس روز حجاج منیٰ سے مکہ معظمہ کو واپس ہوتے ہیں۔قرآن پاک میں ہے:۔ (اِنۡفِرُوۡا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا) (۹۔۴۱) تم سبکسار ہویا گراں بار (یعنی مال و اسباب تھوڑا رکھتے ہو یا بہت) گھروں سے نکل آؤ۔ (اِلَّا تَنۡفِرُوۡا یُعَذِّبۡکُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا) (۹۔۳۹) اگر نہ نکلوگے تو خدا تم کو بڑی تکلیف کا عذاب دے گا۔ (مَا لَکُمۡ اِذَا قِیۡلَ لَکُمُ انۡفِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ) (۹۔۳۸) تمہیں کیا ہوا کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ خدا کی راہ میں (جہاد) کے لئے نکلو۔ (وَ مَا کَانَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لِیَنۡفِرُوۡا کَآفَّۃً ؕ فَلَوۡ لَا نَفَرَ مِنۡ کُلِّ فِرۡقَۃٍ مِّنۡہُمۡ طَآئِفَۃٌ ) (۹۔۱۲۲) اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب نکل آئیں تو یوں کیوں نہیں کیا کہ ہر ایک جماعت میں سے چند اشخاص نکل جاتے۔ اَلْاِسْتِنْفَارُ: (۱) جنگ کے لئے نکلنے کی ترغیب دینا (۲) لوگوں کو لڑائی سے بھاگ جانے پر اکسانا (۳) ڈر کر بھاگ جانا اور آیت کریمہ:۔ (کَاَنَّہُمۡ حُمُرٌ مُّسۡتَنۡفِرَۃٌ ) (۷۴۔۵۰) گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں۔میں مُسْتَنْفِرَۃٌ:اگر کسرہ فاء کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کے معنی نَافِرَۃٌ یعنی ڈر کر بھاگنے والا کے ہوں گے۔اور فتح فاء کے ساتھ ہو تو مُنْفَرَۃٌ:کے ہم معنی ہوگا یعنی بھگایا ہوا۔ اَلْنَّفْرُ وَالنَّفِیْرُ وَالنَّفْرَۃُ :بھاگنے والے آدمیوں کا گروہ۔اَلْمُنَافَرَۃُ مفاخرۃ میں محاکمہ کرنا۔اسی سے اُنْفِرَ فُلَانٌ ہے جس کے معنی مفاخرۃ میں غالب ہونے کا فیصؒہ دیئے گئے ہیں۔مشہور مقولہ ہے۔نُفِّر فُلَانٌ (بزعم اہل جاہلیت) شیطان کو بھگانے کے لئے بچے کا کوئی نام رکھنا۔چنانچہ ایک اعرابی کا بیان ہے کہ میری پیدائش پر کسی نے میرے والد سے کہا:نَفِّرْ عَنْہُ کہ اس سے شیطان کو بھگاؤ تو والد نے میرا نام قُنْفُذٌ اور کنیت اَبْوا العِدَا رکھ دی۔ نَفَرَ الْجِلْدُ:جلد میں ورم ہوجانا۔ابو عبید کا قول ہے کہ یہ نِفَارُ الشَّیْ ئِ عَنِ الشّیْ ئِ سے ہے جس کے معنی ایک چیز کے دوسری سے دور اور الگ ہونے کے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
انْفِرُوْا | سورة النساء(4) | 71 |
انْفِرُوْا | سورة التوبة(9) | 38 |
اِنْفِرُوْا | سورة التوبة(9) | 41 |
تَنْفِرُوْا | سورة التوبة(9) | 39 |
تَنْفِرُوْا | سورة التوبة(9) | 81 |
فَانْفِرُوْا | سورة النساء(4) | 71 |
لِيَنْفِرُوْا | سورة التوبة(9) | 122 |
مُّسْتَنْفِرَةٌ | سورة المدثر(74) | 50 |
نَفَرًا | سورة الكهف(18) | 34 |
نَفَرًا | سورة الأحقاف(46) | 29 |
نَفَرٌ | سورة الجن(72) | 1 |
نَفَرَ | سورة التوبة(9) | 122 |
نَفِيْرًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 6 |
نُفُوْرًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 41 |
نُفُوْرًا | سورة بنی اسراءیل(17) | 46 |
نُفُوْرًا | سورة الفرقان(25) | 60 |
نُفُوْرَۨا | سورة فاطر(35) | 42 |
وَّنُفُوْرٍ | سورة الملك(67) | 21 |