Blog
Books
Search Hadith

احرام کی حالت میں گرمی وغیرہ سے بچنے کے لئے سایہ کرنے، مرد کا سر کو اور عورت کا چہرہ کو ڈھانپنے اور محرم کا اپنے خادم کو مارنے کا بیان

223 Hadiths Found
۔ سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ احرام کی حالت میں تھیں، جب قافلے ہمارے پاس سے گزرتے تو ہم اپنی چادریں سروں سے چہروں کے اوپر کر لیتیں اور جب وہ گزر جاتے تو ہم چہرے سے چادریں ہٹا لیتیں۔

Haidth Number: 4270

۔ (۴۲۷۱) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حُجَّاجًا حَتّٰی إِذَا کُنَّا بِالْعَرْجِ، نَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَجَلَسَتْ عَائِشَۃُ إِلٰی جَنْبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَجَلَسْتُ إِلٰی جَنْبِ أَبِی وَکَانَتْ زِمَالَۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَزِمَالَۃُ أَبِی بَکْرٍ وَاحِدَۃً مَعَ غُلَامِ أَبِیْ بَکْرٍ، فَجَلَسَ أَبُوْ بَکْرٍ یَنْتَظِرُہُ أَنْ یَطْلُعَ عَلَیْہِ فَطَلَعَ وَلَیْسَ مَعَہُ بَعِیْرٌ، فَقَالَ: أَیْنَ بَعِیْرُکَ؟ قَالَ: قَدْ أَضْلَلْتُہُ الْبَارِحَۃَ ،فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍ: بَعِیْرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّہُ؟ فَطَفِقَ یَضْرِبُہُ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَبَسَّمُ، وَیَقُوْلُ: ((اُنْظُرُوْا إِلٰی ھٰذَا الْمُحْرِمِ وَمَا یَصْنَعُ۔)) (مسند احمد: ۲۷۴۵۵)

۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں حج کے لئے روانہ ہوئے، جب ہم مقام عرج پر پہنچے تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں بیٹھ گئیں اور میں اپنے والد کے پہلو میں بیٹھ گئی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی سواری اور سامان وغیرہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام کی تحویل میں تھے، سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیٹھے غلام کا انتظار کر رہے تھے، لیکن جب وہ آیا تو اس کے پاس اونٹ نہیں تھا، جب انھوں نے اس سے پوچھا کہ اونٹ کہاں ہے؟ اس نے کہا: وہ تو رات کو گم ہو گیا تھا، یہ سن کر سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو غصہ آ گیا اور کہنے لگے: ایک ہی اونٹ تھا، وہ بھی تم نے گم کر دیا،یہ کہہ کر اسے مارنے بھی لگ گئے،جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دیکھ کر مسکرا رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے: دیکھویہ احرام کی حالت میں ہے اور کیا کر رہا ہے۔

Haidth Number: 4271
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قبل از بعثت لوگوںکے ساتھ عرفات میں دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں وقوف کر رہے تھے،یہاں تک کہ آپ اللہ تعالی کی توفیق سے لوگوں کے ساتھ ہی واپس ہوئے۔

Haidth Number: 4448
۔ سیدنا شرید بن سوید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ عرفات میں وقوف کیا، مزدلفہ آنے تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قدم مبارک زمین کو نہ لگے تھے،( یعنی آپ سواری پر سوار تھے)۔

Haidth Number: 4449
۔ سیدنا نبیط ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج ادا کیا تھا، وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ کے دن اونٹ پر خطبہ ارشاد فرماتے دیکھاتھا، ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عرفہ کے دن بعد از زوال ایک سرخ اونٹ پر سوار ہو کر خطبہ دیتے دیکھا تھا۔

Haidth Number: 4450
۔ سیدنا نبیط بن شریط کہتے ہیں: میں حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے والد کے ہمراہ سواری پر سوار تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ شروع فرما دیا،میں سواری کے پچھلے حصہ پر کھڑا ہوگیا، میں نے اپنا ہاتھ اپنے والد کے کندھے پر رکھ لیا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کون سادن زیادہ حرمت والا ہے؟ لوگوں نے کہا: آج کا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا شہر زیادہ حرمت والا ہے؟ لوگو ں نے کہا: یہ شہر۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا مہینہ زیادہ حرمت والا ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ مہینہ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر اسی طرح احترام اور حرمت ہیں، جیسے آج کے دن کی،اس مہینے اور اس شہر میں حرمت ہے،لوگو !کیا میں نے اللہ کا پیغام تم تک پہنچا دیا ہے؟ لوگوں نے کہا:جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! گواہ ہو جاؤ، اے اللہ! گواہ ہو جاؤ۔

Haidth Number: 4451
۔ سلمہ بن نبیط اشجعی کہتے ہیں: میرے باپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پایاتھا، وہ حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے باپ کے پیچھے سواری پر سوار تھے، وہ کہتے ہیں: میںنے کہا: ابا جان! آپ مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو دکھا دیں، انہوں نے کہا: پالان کا آسرالے کر کھڑے ہو جائو۔ جب میں پالان کا سہارا لے کر کھڑا ہوگیا، تو میرے والد نے کہا: وہ سرخ اونٹ پر ہاتھ میں چھڑی لئے جو شخصیت اشارہ کر رہی ہے (اور لوگوں سے ہم کلام ہے)، اس کو دیکھو، وہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں۔

Haidth Number: 4452
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عرفہ میں وقوف کیا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعاکی کہ آپ کی ہتھیلیوں کی پشت چہرے کی طرف تھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھوں کو یوں بلند کیا ہوا تھا کہ وہ پستان والی جگہ سے ذرا اوپر اور کندھوں سے ذرا نیچے تھے۔

Haidth Number: 4453
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ عرفہ کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زیادہ تریہ دعا پڑھی: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔

Haidth Number: 4454
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبروں کی زیارت سے، کچھ مخصوص برتنوں سے اور تین دنوں سے زیادہ عرصہ تک قربانیوں کا گوشت روکنے سے منع کیا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، پس اب تم ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ وہ تم کو آخرت یاد لاتی ہیں، اور میں نے تم کو کچھ برتنوں سے روکا تھا، پس اب تم ان میں پی سکتے ہو، البتہ ہر نشہ آور چیز سے اجتناب کرو، اور میں نے تم کو تین ایام سے زائد تک قربانیوں کے گوشت سے منع کیا تھا، پس اب جب تک مناسب سمجھو یہ گوشت روک سکتے ہو۔

Haidth Number: 4702
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو تین سے زیادہ دنوںتک قربانیوں کا گوشت روکنے سے منع کیا تھا، لیکن پھر مجھے خیال آیا کہ لوگوں نے مہمانوں کی ضیافت کرنی ہوتی ہے اور غیر موجود لوگوں کے کچھ گوشت محفوظ کر کے رکھنا ہوتا ہے، سو جب تک چاہو، اس گوشت کو روک سکتے ہو۔

Haidth Number: 4703
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی قربانی کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی قربانی میں سے کچھ گوشت کھائے۔

Haidth Number: 4704
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ بدّو لوگوں کی ایک جماعت عید الاضحی کے موقع پر آئی، ان کی وجہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور تین دنوں تک ذخیرہ کر سکتے ہو۔ جب اس کے بعد اگلا سال آیا تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگ اپنی قربانیوں سے اس طرح فائدہ اٹھا لیتے تھے کہ چربی محفوظ کر لیتے اور مشکیزے بنا لیتے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم کیا بات کرنا چاہتے ہو؟ انھوں نے کہا: آپ نے جو پچھلے سال قربانی کا گوشت ذخیرہ کرنے سے روک دیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تو بدّو لوگوں کے آ جانے کی وجہ سے منع کیا تھا، اب تم کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو۔

Haidth Number: 4705
۔ عباس بن ربیعہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین سے زائد دنوں تک قربانی کا گوشت حرام قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا: نہیں، دراصل بات یہ تھی کہ کم لوگ قربانی کیا کرتے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم دیا تھا تاکہ قربانی کرنے والے نہ کرنے والوں کو گوشت کھلائیں، ہم نے اپنے آپ کو دیکھا کہ ہم اپنی قربانیوں کا پنڈلی کا پتلا حصہ محفوظ کر لیتے اور پھر اس کو دس دس دنوں کے بعد کھاتے تھے۔

Haidth Number: 4706
۔ (دوسری سند) عباس بن ربیعہ کہتے ہیں: ہم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین سے زائد دنوں تک قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ حکم صرف ان دنوں میں دیا تھا، جن میں لوگ بھوک میں مبتلا تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ غنی لوگ فقیروں کو کھلائیں، ہم خود پنڈلی کا پتلا حصہ محفوظ کر لیتے اور پندرہ دنوں کے بعد کھاتے تھے۔ میں نے کہا: کس چیز نے تم کو ایسا کرنے پر مجبور کیا تھا؟ تو وہ ہنس پڑیں اور انھوں کہا تھا: آلِ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) لگاتار تین دن سالن والی روٹی سے سیر نہیں ہوئے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ تعالیٰ کو جا ملے۔

Haidth Number: 4707
۔ یزید بن ابی یزید انصاری اپنی بیوی سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے قربانیوں کے گوشت کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کسی سفر سے ہمارے پاس واپس آئے، ہم نے ان کو قربانی کا گوشت پیش کیا، انھوں نے کہا: میں اس وقت تک یہ نہیں کھاؤں گا، جب تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ نہیں لوں گا، پھر جب انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس گوشت کو ایک ذوالحجہ سے دوسرے ذوالحجہ تک کھا سکتے ہو۔

Haidth Number: 4708
۔ ام سلیمان کہتی ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئی اور قربانیوں کے گوشت کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع تو کیا تھا، لیکن بعد میں رخصت دے دی تھی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک سفر سے واپس آئے اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کو اپنی قربانی کا گوشت پیش کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا تھا؟ انھوں نے کہا: آپ نے ان سے روکا تھا پھر ان کے متعلق رخصت دے دی تھی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کو ایک ذوالحجہ سے دوسرے ذوالحجہ تک کھا سکتے ہو۔

Haidth Number: 4709

۔ (۴۷۱۰)۔ عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَھَانَا عَنْ أَنْ نَأْکُلَ لُحُوْمَ نُسُکِنَا فَوْقَ ثَلَاثٍ قَالَ: فَخَرَجْتُ فِيْ سَفَرٍ، ثُمَّ قَدِمْتُ عَلٰی أَھْلِيْ، وَ ذٰلِکَ بَعْدَ الأضْحٰی بِأَیَّامٍ، قَالَ: فَأَتَتْنِي صَاحِبَتِيْ بِسِلْقٍ قَدْ جَعَلَتْ فِیْہِ قَدِیدًا، فَقُلْتُ لَھَا: أَنّٰی لَکِ ھٰذَا الْقَدِیدُ؟ فَقَالَتْ: مِنْ ضَحَایَانَا، قَالَ: فَقُلْتُ لَھَا: أَوَلَمْ یَنْھَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَنْ نَأْکُلَھَا فَوْقَ ثَلَاثٍ؟ قَالَ: فَقَالَتْ: إِنَّہُ قَدْ رَخَّصَ لِلنَّاسِ بَعْدَ ذٰلِکَ، قَالَ: فَلَمْ أُصَدِّقْھَا حَتّٰی بَعَثْتُ إِلٰی أَخِي قَتَادَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ۔وَ کَانَ بَدْرِیًّا۔ أَسْأَلُہُ عَنْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: فَبَعَثَ إِلَيِّ أَنْ کُلْ طَعَامَکَ، فَقَدْ صَدَقَتْ، قَدْ أَرْخَصَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلْمُسْلِمِیْنَ فِيْ ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۳۱۵)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو تین سے زائد دنوں تک قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، پھر میں ایک سفر میں چلا گیا، جب اپنی بیوی کے پاس واپس آیا، ابھی تک عید الاضحی کو کچھ دن ہی گزرے تھے، تو میری بیوی نے چقندر پکا کر پیش کی اور اس میں گوشت کے پارچے تھے، میں نے کہا: یہ پارچے کہاں سے آ گئے ہیں؟ انھوں نے کہا: ہماری قربانیوں کا گوشت ہے، میں نے کہا: وہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں تین سے زائد دنوں تک کھانے سے منع نہیں کیا تھا؟ انھوں نے کہا: جی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بعد لوگوں کو رخصت دے دی تھی، میں نے اپنی بیوی کی تصدیق نہ کی اور اپنے بھائی سیدنا قتادہ بن نعمان بدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ سوال کرنے کے لیے ان کی طرف پیغام بھیجا، انھوں نے جواباً یہ پیغام دیا کہ تم اپنا کھانا کھا لو، تمہاری بیوی سچ کہہ رہی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں کو اس چیز کی رخصت دے دی ہے۔

Haidth Number: 4710
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، اب تم زیارت کر سکتے ہو اور میں نے تم کو تین سے زائد دنوں تک قربانیوں کا گوشت روکنے سے منع کیا تھا، اب تم ذخیرہ کر سکتے ہو، اسی طرح میں نے تم کو کچھ مخصوص برتنوں سے منع کیا تھا، اب تم ان میں نبیذ بنا سکتے ہو، البتہ ہر نشہ آور چیزسے بچو۔

Haidth Number: 4711
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی کی اور مجھ سے فرمایا: اے ثوبان! اس بکری کا گوشت سنبھال لو۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وہ گوشت کھلاتا رہا، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ پہنچ گئے۔

Haidth Number: 4712
۔ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو تین سے زائد دنوں تک قربانیوں کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، اب میں یہ حکم دیتا ہوں کہ کھاؤ، زادِ راہ کے طور پر لے جاؤ اور ذخیرہ کرو۔

Haidth Number: 4713
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم صرف مِنٰی کے تین دنوں تک قربانی کا گوشت کھاتے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں رخصت دے دی اور فرمایا: کھاؤ اور زادِ راہ کے طور پر لے جاؤ۔ پس ہم نے کھایا اور زادِ راہ کے طور پر لے گئے۔

Haidth Number: 4714
۔ سیدنا عتبہ بن عبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قتال کا حکم دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک صحابی کو تیر لگا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: اس نے جنت کو واجب کر لیا ہے۔ پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو قتال کا حکم دیا تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر تو ہم وہ بات نہیں کریں گے، جو بنو اسرائیل نے کی تھی، انھوں نے کہا تھا: اے موسی! تو جا اور تیرا ربّ جائے، تم دونوں جا کر لڑو، بیشک ہم تو یہیں بیٹھنے والے ہیں۔ اے اللہ کے رسول! آپ اور آپ کا ربّ چلے، بیشک ہم وہ جنگجو ہیں، جو آپ کے ساتھ چلیں گے۔

Haidth Number: 4928
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ایک سفر کے دوران فرمایا: بیشک آج ہم ساری رات سفر کرنے والے ہیں، لہذا کوئی سرکش اور کمزور اونٹ والا آدمی رات کا یہ سفر نہ چلے۔ لیکن ایک آدمی اپنے سرکش اونٹ پر اس سفر میں چل دیا، لیکن وہ گر پڑا اور اس کی ران ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے تو اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کا حکم دیا، لیکن پھر ایک مُنادِی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں میں یہ اعلان کرے: بیشک جنت نافرمان کے لیے حلال نہیں ہے، بیشک جنت نافرمان کے لیے حلال نہیں ہے۔ یہ بات تین بار ارشاد فرمائی۔

Haidth Number: 4929
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی مقام پر پڑاؤ ڈالتے اور رات انتہائی تاریک ہو جاتی تو صحابۂ کرام گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جاتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اُن میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ان گھاٹیوں میں تم لوگوں کا اس طرح بکھر جانا شیطان کی طرف سے ہے۔ اس فرمان کے بعد جب صحابہ کسی مقام پر اترتے تو وہ ایک دوسرے کے ساتھ یوں مل جاتے کہ تو کہہ سکتا ہے کہ اگر میں ان پر ایک چادر ڈالوں، تووہ ان کو سما لے گی۔

Haidth Number: 4930

۔ (۴۹۳۱)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَرِیَّۃً وَاسْتَعْمَلَ عَلَیْہِمْ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَ: فَلَمَّا خَرَجُوْا، قَالَ: وَجَدَ عَلَیْہِمْ فِی شَیْئٍ، فَقَالَ: قَالَ لَہُمْ: أَلَیْسَ قَدْ أَمَرَکُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تُطِیعُونِی؟ قَالَ: قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: فَقَالَ: اجْمَعُوْا حَطَبًا ثُمَّ دَعَا بِنَارٍ فَأَضْرَمَہَا فِیہِ ثُمَّ قَالَ: عَزَمْتُ عَلَیْکُمْ لَتَدْخُلُنَّہَا، قَالَ: فَہَمَّ الْقَوْمُ أَنْ یَدْخُلُوہَا،قَالَ: فَقَالَ لَہُمْ شَابٌّ مِنْہُمْ: إِنَّمَا فَرَرْتُمْ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ النَّارِ، فَلَا تَعْجَلُوْا حَتّٰی تَلْقَوُا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَإِنْ أَمَرَکُمْ أَنْ تَدْخُلُوہَا فَادْخُلُوا، قَالَ: فَرَجَعُوا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرُوہُ، فَقَالَ لَہُمْ: ((لَوْ دَخَلْتُمُوہَا مَا خَرَجْتُمْ مِنْہَا أَبَدًا، إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوفِ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِلَّذِیْنَ اَرَادُوْا اَنْ یَدْخُلُوْھَا: ((لَوْ دَخَلْتُمُوْھَا لَمْ تَزَالُوْا فِیْھَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔)) وَقَالَ لِلْآخَرِیْنَ قَوْلًا حَسَنًا، وَقَالَ: ((لَا طَاعَۃَ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ، اِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوْفِ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((لَا طَاعَۃَ لِبَشَرٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ۔)) (مسند أحمد: ۶۲۲)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک لشکر روانہ کیا اور ایک انصاری آدمی کو ان کا امیر بنایا، جب وہ لشکر روانہ ہو گیا تو کسی وجہ سے ان کا امیر ان سے ناراض ہو گیا، پس اس نے ان سے کہا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تم کو یہ حکم دیا تھا کہ تم نے میری اطاعت کرنی ہے؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، اس نے کہا: تو پھر لکڑیاں جمع کرو، پھر اس نے آگ منگوا کر ان کو جلایا اور ان سے کہا: میں تم سے پر زور کہتا ہوں کہ تم ضرور ضرور اس آگ میں داخل ہو جاؤ، لوگوں نے تو اس میں گھس جانے کا ارادہ کر لیا، لیکن ان میں سے ایک نوجوان نے کہا: (ذرا ہوش تو کرو) تم لوگ آگ سے بچنے کے لیے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، پس اس معاملے میںجلدی نہ کرو، یہاں تک کہ تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مل لو (اور اس بارے میںپوچھ لو)، اگر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تم کو اس آگ میں داخل ہونے کا حکم دیا تو داخل ہو جانا، پس جب وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف لوٹے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو واقعہ کی خبر دی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ اس میں داخل ہو جاتے تو پھر کبھی بھی اس سے نہ نکل سکتے، صرف اور صرف امیر کی اطاعت تو نیکی والے امور میں ہے۔ ایک روایت میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آگ میں گھس جانے کا ارادہ کرنے والوں سے فرمایا: اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو پھر روزِ قیامت تک اسی میں رہتے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسرے لوگوں کے حق میں اچھی بات کی اور فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کوئی اطاعت نہیں ہے، اطاعت تو صرف نیک امور میں ہے۔ ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی بشر کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔

Haidth Number: 4931

۔ (۴۹۳۲)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلْقَمَۃَ بْنَ مُجَزِّزٍ عَلٰی بَعْثٍ أَنَا فِیہِمْ حَتّٰی انْتَہَیْنَا إِلٰی رَأْسِ غَزَاتِنَا، أَوْ کُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ، أَذِنَ لِطَائِفَۃٍ مِنَ الْجَیْشِ، وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ حُذَافَۃَ بْنِ قَیْسٍ السَّہْمِیَّ، وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ، وَکَانَتْ فِیہِ دُعَابَۃٌ یَعْنِی مِزَاحًا، وَکُنْتُ مِمَّنْ رَجَعَ مَعَہُ، فَنَزَلْنَا بِبَعْضِ الطَّرِیقِ، قَالَ: وَأَوْقَدَ الْقَوْمُ نَارًا لِیَصْنَعُوا عَلَیْہَا صَنِیعًا لَہُمْ أَوْ یَصْطَلُونَ، قَالَ: فَقَالَ لَہُمْ: أَلَیْسَ لِی عَلَیْکُمُ السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ؟ قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: فَمَا أَنَا بِآمِرِکُمْ بِشَیْئٍ إِنْ صَنَعْتُمُوہُ؟ قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: أَعْزِمُ عَلَیْکُمْ بِحَقِّی وَطَاعَتِی لَمَا تَوَاثَبْتُمْ فِی ہٰذِہِ النَّارِ، فَقَامَ نَاسٌ فَتَحَجَّزُوْا حَتّٰی إِذَا ظَنَّ أَنَّہُمْ وَاثِبُونَ، قَالَ: احْبِسُوا أَنْفُسَکُمْ، فَإِنَّمَا کُنْتُ أَضْحَکُ مَعَکُمْ، فَذَکَرُوا ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ أَنْ قَدِمُوا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ أَمَرَکُمْ مِنْہُمْ بِمَعْصِیَۃٍ فَلَا تُطِیعُوہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۱۶۶۲)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا علقمہ بن مجزز ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک جہادی لشکر کا امیر بنا کر روانہ کیا، میں بھی اس لشکر میں تھا، جب ہم اپنے غزوے کے مقام تک پہنچ گئے، یا راستے میں تھے، اس امیر نے ایک گروہ کو علیحدہ کیا اور سیدنا عبد اللہ بن حذافہ سہمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کا امیر بنایا، یہ بدری صحابی تھے اور ان کے مزاج میں مذاق کا عنصر پایا جاتا تھا، جو لوگ ان کے ساتھ لوٹے تھے، میں بھی ان میں تھا، جب ہم نے راستے میں پڑاؤ ڈالا اور لوگوں نے کھانا بنانے کے لیے یا آگ سے حرارت حاصل کرنے کے لیے آگ جلائی تو سیدنا عبد اللہ بن حذافہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا تم لوگوں پر فرض نہیں ہے کہ تم میری بات سنو اور اطاعت کرو؟ انھوں نے کہا: جی بالکل، اس نے کہا: تو پھر میں تم اپنے اور اپنی اطاعت کے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ تم اس آگ میں کود پڑو، لوگ کھڑے ہو گئے اور انھوں نے اپنی کمر پر کپڑا باندھا، جب اس امیر نے دیکھا کہ یہ تو واقعی آگ میں کودنے لگے ہیں تو اس نے کہا: رک جاؤ، میں تمہارے ساتھ مذاق کر رہا تھا، جب ان لوگوں نے واپس آ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ماجرا سنایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان امراء میں سے جو آدمی تم کو نافرمانی کا حکم دے، تو اس کی اطاعت نہ کیا کرو۔

Haidth Number: 4932
۔ بشر بن عاصم لیثی کہتے ہیں: سیدنا عقبہ بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ میں بشر کی قوم میں سے تھے، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا، میں نے ایک آدمی کو تلوار دی، جب وہ لوٹا تو اس نے کہا: اس بار رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو ملامت کی ہے، میں نے پہلے اس کی مثال نہیں دیکھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں ایک آدمی کو بھیجتا ہوں اور وہ میرے حکم کو نافذ نہیں کرتا تو کیا تم اس چیز سے عاجز آ گئے کہ اس کی جگہ ایسے آدمی کا تقرر کر دو، جو میرا حکم نافذ کرے۔

Haidth Number: 4933
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ اور مزانبہ سے منع فرمایاہے، محاقلہ یہ ہے کہ کھیتی کی بالیوں میں لگا اناج گندم کے عوض فروخت کیا جائے اور مزانبہ یہ ہے کہ ایک درخت پر لگے ہوئے پھل کی کھجوروں کے عوض بیع کر دی جائے۔

Haidth Number: 5837
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے، مزابنہ یہ ہے کہ درخت پر لگئے ہوئے پھل کو ماپی ہوئی کھجوروں کے عوض بیچ دیا جائے اور محاقلہ یہ ہے کہ زمین کو گندم کے عوض کرائے پر دیا جائے۔

Haidth Number: 5838