Blog
Books
Search Hadith

مسلمانوں کے نقائص پر پردہ ڈالنے اور ان کو شہرت نہ دینے کی ترغیب کا بیان

223 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو بندہ بھی دنیا میں کسی بندے کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت والے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔

Haidth Number: 9131
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لکیریں لگا کر ایک مربع شکل بنائی، اس شکل کے درمیان میں ایک خط لگایا اور پھر اس کے ساتھ اور شکل کے اندر ہی کئی لکیریں لگائی اور ایک لکیر اس مربع کے باہر لگائی اور پھر فرمایا: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: درمیان میں لگی ہوئییہ لکیر انسان ہے، اس کے ساتھ لگی ہوئییہ لکیریںبیماریاں ہیں، جو اس کو ہر مقام پر نوچنے کی کوشش کرتی ہیں، اگر ایک اپنے نشانے سے گھس جاتی ہے تو دوسری لگ جاتی ہے،یہ مربع شکل میں لگے ہوئے خطوط انسان کی موت ہے، جو اس کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور اس شکل سے باہر لگی ہوئی لکیر انسان کی امید ہے ۔

Haidth Number: 9824
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سامنے ایک چیز گاڑھی، پھر اس کے پہلو میں ایک دوسری چیز گاڑھ دی اور اس سے ذرا دو ر کر کے تیسری چیز گاڑھ دی اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ انسان ہے، اس کے ساتھ گڑھی ہوئییہ چیز اس کی موت ہے اور وہ دور گڑھی ہوئی اس کی امید ہے، ابھی تک وہ اپنی امید کے درپے ہوتا ہے کہ اس سے پہلے ہی موت اس کو اچک لیتی ہے۔

Haidth Number: 9825
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیاں جمع کیں اور ان کو زمین پر رکھا اور فرمایا: یہ ابن آدم ہے۔ پھر اپنی انگلیوں کو تھوڑا سا اٹھایا اور فرمایا: یہ اس کی موت ہے۔ اور پھر اپنے ہاتھ کو اپنے سامنے پھینک کر فرمایا: اور یہاں اس کی امیدیں ہیں۔

Haidth Number: 9826
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پوروں کو جمع کیا اور ان سے زمین میں کریدا اور فرمایا: یہ ابن آدم ہے۔ پھر اس سے ذرا پیچھے ہاتھ رکھا اور فرمایا: یہ اس کی موت ہے۔ پھر اپنے سامنے اشارہ کیا اور فرمایا: اور وہاں تک اس کی امیدیں ہیں۔ تین دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے کیا۔

Haidth Number: 9827
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین کنکریاں لیں، ان میں ایک کو نیچے رکھا، دوسری کو اپنے سامنے رکھا اور تیسری کو پھینک دیا اور پھر فرمایا: یہ ابن آدم ہے اور اس کے ساتھ ہییہ اس کی موت پڑی ہوئی ہے اور جس کنکری کو پھینک دیا گیا ہے، وہ اس کی امیدیں ہیں۔

Haidth Number: 9828
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سخت کنجوسی اور سخت بزدلی کسی آدمی میں پائی جانے والی بدترین صفات ہیں۔

Haidth Number: 9962
۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے تمہارے بارے میں سرکشی کی جن شہوتوں کا سب سے زیادہ ڈر ہے، ان کا تعلق تمہارے پیٹوں، شرمگاہوں، گمراہ کرنے والی خواہشوں اور فتنوں سے ہے۔

Haidth Number: 9963
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی کسی کو سزا دے تو چہرے پر مارنے سے گریز کرے اور نہ یہ کہے کہ اللہ تیرے چہرے کو اور اس آدمی کے چہرے کو بھلائی سے دور کرے، جو تیرے چہرے کے مشابہ ہو، پس بیشک اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اس کی صورت پر پیدا کیا۔

Haidth Number: 10140
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں چہرے پر داغنے سے اور چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 10141
۔ سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ایک ایسا گدھا گزارا گیا، جس کے چہرے پر داغا گیا تھا اور اس کے نتھنوں سے دھواں نکل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس نے یہ کاروائی کی ہے، اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے، جس نے اس کو داغا ہے، کوئیآدمی نہ چہرے پر داغا کرے اور چہرے پر مارا کرے۔

Haidth Number: 10142
Haidth Number: 10143
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ چہروں پر نشان لگانے کو ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 10144
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی آدمی کی اپنے بھائی سے لڑائی ہو جائے تو وہ چہرے پر مارنے سے گریز کرے۔

Haidth Number: 10145
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسی طرح کی حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 10146
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مہاجر آدمی نے ایک انصاری آدمی کی دُبُر پر ہاتھ یا پاؤں مارا (اور اس وجہ سے لڑائی ہو گئی)، انصاری نے آواز دی: او انصاریو! مہاجر نے آواز لگائی: او مہاجرو!، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! جاہلیت والی پکار پکارنے کی کیا وجہ ہے، اس طرح کی شرارتیں چھوڑ دو، یہ قابل مذمت ہیں۔

Haidth Number: 10147
۔ سیدنا مقدام بن معدی کرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جانوروں کے رخساروں پر مارنے سے منع کیا اور فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے استعمال کے لیے لاٹھیاں اور کوڑے بنائے ہیں۔

Haidth Number: 10148
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر بنو اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت بدبودار نہ ہوتا اور کھانے میں فساد نہ آتا اور اگر سیدہ حوائ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نہ ہوتیں تو کوئی خاتون اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی۔

Haidth Number: 10307
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، یہ سفارش والی طویل حدیث ہے، اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جب لوگوں پر زمانہ طویل ہو گا تو وہ ایک دوسرے سے کہیں گے: چلو، ابو البشر کی طرف چلتے ہیں، تاکہ وہ ہمارے حق میں اللہ تعالیٰ کے سامنے سفارش کریں اور وہ ہمارا حساب کتاب شروع کرے، پس وہ آدم علیہ السلام کے پاس آکر کہیں گے: اے آدم! آپ وہ ہستی ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، آپ کو جنت میںٹھہرایا اور آپ کو فرشتوں سے سجدہ کروایا، پس آپ ہمارے حق میں اللہ تعالیٰ سے سفارش تو کر دیں، تا کہ وہ ہمارا حساب کتاب شروع کر دے، پس وہ جواب دیں گے: میں اس سفارش کا اہل نہیں ہوں، مجھے میری خطا کی وجہ سے جنت سے نکالا گیا تھا، آج تو میرے نفس نے مجھے بے چین کر رکھا ہے۔

Haidth Number: 10308
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں،یہ شفاعت سے متعلقہ طویل حدیث ہیں، اس میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس آدم علیہ السلام کہیں گے: بیشک میرا ربّ آج اتنے غصے میں ہے کہ نہ اس سے پہلے اتنے غصے میں آیا تھا اور نہ بعد میں اتنے غصے میں آئے گا، اور اس نے مجھے ایک درخت سے منع کیا تھا، لیکن میں نے اس کی نافرمانی کر دی تھی، ہائے میری جان، میری جان، میری جان۔

Haidth Number: 10309
۔ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! انبیاء میں سب سے پہلا نبی کون تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدم علیہ السلام ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا آدم علیہ السلام نبی تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، وہ نبی تھے، ان سے کلام کیا گیا، اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، پھر ان میں اپنی روح پھونکی اور ان کو آمنے سامنے کہا: اے آدم۔

Haidth Number: 10310
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، وہ جمعہ کا دن ہے ، اس میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اسی میں ان کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن میں ان کو اس سے نکالا گیا، ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ نے اسی دن آدم علیہ السلام کو زمین کی طرف اتارا اور اس دن کو ان کو وفات دی۔

Haidth Number: 10311
۔ ابو عالیہ کہتے ہیں: تمہارے نبی کے چچازاد نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کہا: کسی بندے کے لیےیہ جائز نہیں کہ وہ کہے: میںیونس بن متی سے بہتر ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا۔

Haidth Number: 10359
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کے لیےیہ جائز نہیں کہ وہ کہے: میںیونس بن متی سے بہتر ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ان کے باپ کی طرف منسوب کیا، انھوں نے گناہ کیا، لیکن پھر اللہ تعالیٰ نے ان کو منتخب کر لیا۔

Haidth Number: 10360
Haidth Number: 10361
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ……، اس حدیث میں نبی کے الفاظ کے بجائے بندے کا لفظ ہے۔

Haidth Number: 10362
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ورقہ بن نوفل کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اس کو خواب میں دیکھا ہے، اس نے سفید کپڑے زیب ِ تن کیے ہوئے تھے، میرا خیال ہے کہ اگر وہ جہنمی ہوتا تو اس پر سفید کپڑے نہ ہوتے۔

Haidth Number: 10453

۔ (۱۰۵۲۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: بَیْنَمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاجِدٌ وَحَوْلُہُ نَاسٌ مِنْ قُرَیْشٍ اِذْ جَائَ عُقْبَۃُ بْنُ أَبِیْ مُعَیْطٍ بِسَلَا جَزُوْرٍ فَقَذَفَہُ عَلٰی ظَھْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یَرْفَعْ رَأْسَہُ، فَجَائَ تْ فَاطِمَۃُ فَأَخَذَتْہُ مِنْ ظَھْرِہِ وَدَعَتْ عَلٰی مَنْ صَنَعَ ذٰلِکَ، قَالَ: فَقَالَ: اَللّٰھُمَّ عَلَیْکَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَیْشٍ، أَبَاجَھْلِ بْنَ ھِشَامٍ وَعُتْبَۃَ بْنَ رَبِیْعَۃَ وَشَیْبَۃَ بْنَ رَبِیْعَۃَ وَعُقْبَۃَ بْنَ أَبِیْ مُعِیْطٍ وَأُمَیَّۃَ بْنَ خَلْفٍ (أَوْ أُبَیَّ بْنَ خَلْفٍ شُعْبَۃُ الشَّاکُّ) قَالَ: فَلَقَدْ رَأَیْتُھُمْ قُتِلُوْا یَوْمَ بَدْرٍ فَأُلْقُوْا فِیْ بِئْرٍ غَیْرَ أَنَّ أُمَیَّۃَ (أَوْ أُبَیًّا) اِنْقَطَعَتْ أَوْصَالُہُ فَلَمْ یُلْقَ فِی الْبِئْرِ۔ (مسند احمد: ۳۷۲۲)

۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سجدے کی حالت میں تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارد گرد قریشی لوگ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں عقبہ بن ابی معیط ذبح شدہ اونٹنی کی بچہ دانی لے کر آیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کمر پر پھینک دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر نہ اٹھایا، اتنے میں سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تشریف لائیں اور ان کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کمر سے ہٹایا اور یہ کام کرنے والوں کے لیے بد دعا کی، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان الفاظ میں اِن پر دعا کی: اے اللہ! قریشیوں کے سرداروں ابو جہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، عقبہ بن ابو معیط اور امیہ بن خلف (یا ابی بن خلف) کی گرفت فرما۔ پس میں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ بدر والے دن ان کو قتل کیا گیا اور پھر کنویں میں ڈال دیا گیا، ما سوائے امیہیا ابی کے، اس کے جوڑ اکھڑ گئے تھے، اس لیے اس کو کنویںمیں نہیں ڈالا گیا۔ حدیث میں اس جگہ سَلَاجزور کے الفاظ ہیں نسلا کا معنی وہ جھلی (بچہ دانی) ہے جس کے اندر بچہ لیٹا ہوتا ہے اور مادہ کے رحم سے بچے کی ولادت کے بعد باہر آتی ہے۔ جزور: مادہ اور نر دونوں کے لیے بولا جاتا ہے۔ بلکہ ہر ذبح کیے جانے والے جانور پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ بخاری کی ایک روایت (۵۲۰) میں یہ الفاظ ہیںیعمرانی مرثھا ودمھا وسلاھا یعنی اس کے گوبر، خون اور بچہ دانی کو لائے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اوجھڑی بھی ساتھ لاکر آپ پر پھینکی گئی۔ (عبداللہ رفیق)

Haidth Number: 10521
Haidth Number: 10522
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کی طرف متوجہ ہوئے اور قریش کے سات افراد پر بد دعا کی، ان میں ابو جہل، امیہ بن خلف، شیبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط شامل تھے، پس تحقیق میں نے ان سب افراد کو دیکھا کہ ان کو بدر کے کنویں میں پچھاڑ دیا گیا، چونکہ وہ سخت گرمی والا دن تھا، اس لیے سورج کی وجہ سے بھی ان میں کچھ تبدیلی پیدا ہو گئی تھی۔

Haidth Number: 10523