Blog
Books
Search Hadith

عرب کے ایسے لوگوں کی آمد کا بیان، جن کانام نہیں لیا گیا

445 Hadiths Found

۔ (۷۱)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ ؓ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا الْاِسْلَامُ؟ قَالَ: ((أَنْ یُسْلِمَ قَلْبُکَ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ وَ أَنْ یَسْلَمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِکَ وَیَدِکَ۔)) قَالَ: فَأَیُّ الْاِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((الْاِیْمَانُ۔)) (وَفِی رِوَایَۃٍ: قَالَ: خُلُقٌ حَسَنٌ)، قَالَ: وَمَا الْاِیْمَانُ؟ قَالَ: ((تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ مَـلَائِکَتِہِ وَ کُتُبِہِ وَ رُسُلِہِ وَ الْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ۔)) (وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَ: وَمَا الْاِیْمَانُ؟ قَالَ: ((الصَّبْرُ وَالسَّمَاحَۃُ)، قَالَ: فَأَیُّ الْاِیْمَانِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((الْہِجْرَۃُ۔)) قَالَ: وَمَا الْہِجْرَۃُ؟ قَالَ: ((تَہْجُرُ السُّوْئَ۔)) قَالَ: فَأَیُّ الْہِجْرَۃِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((الْجِہَادُ۔)) قَالَ: وَمَا الْجِہَادُ؟ قَالَ: ((أَنْ تُقَاتِلَ الْکُفَّارَ إِذَا لَقِیْتَہُمْ۔)) قَالَ: فَأَیُّ الْجِہَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((مَنْ عُقِرَ جَوَادُہُ وَ أُہْرِیْقَ دَمُہُ۔)) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ثُمَّ عَمَلَانِ ہُمَا أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ إِلَّا مَنْ عَمِلَ بِمِثْلِہِمَا، حَجَّۃٌ مَبْرُوْرَۃٌ أَوْ عُمْرَۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۱۵۲)

سیدنا عمرو بن عبسہؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ کہ تیرا دل اللہ تعالیٰ کے لیے مطیع ہو جائے اور دوسرے مسلمان تیری زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں۔ اس نے کہا: کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ایمان۔ ایک روایت میں ہے : اچھا اخلاق۔ اس نے کہا: ایمان کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ تعالیٰ پر، فرشتوں پر، کتابوں پر، رسولوں پر اور موت کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لائے۔ ایک روایت میںہے: اس نے کہا: ایمان کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: صبر و سماحت۔ اس نے کہا: افضل ایمان کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ہجرت۔ اس نے کہا: ہجرت کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: برائی کو ترک کر دینا۔ اس نے کہا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جہاد۔ اس نے کہا: جہاد کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب کافروں سے مقابلہ ہو تو ان سے قتال کرنا۔ اس نے کہا: کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی جائیں اور خود اس کا خون بہا دیا جائے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پھر دو عمل ہے، وہ افضل ترین ہیں اور(ان کو کرنے والا سب سے زیادہ افضل ہے) الا یہ کہ کوئی آدمی ان ہی دو پر عمل کرے، حج مبرور یا عمرہ۔

Haidth Number: 71

۔ (۷۲)۔عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ ؓ أَنَّہُ اسْتَأْذَنَ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: أَأَلِجُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِخَادِمِہِ: ((اُخْرُجِیْ إِلَیْہِ فَإِنَّہُ لَا یُحْسِنُ الْإِسْتِئْذَانَ، فَقُوْلِیْ لَہُ: فَلْیَقُلْ: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! أَأَدْخُلُ؟)) قَالَ: فَسَمِعْتُہُ یَقُوْلُ ذَالِکَ فَقُلْتُ: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَأَدْخُلُ؟ قَالَ: فَأَذِنَ لِیْ، أَوْ قَالَ: فَدَخَلْتُ فَقُلْتُ: بِمَ اَتَیْتَنَا بِہِ؟ قَالَ: ((لَمْ آتِکُمْ إِلَّا بِخَیْرٍ، أَتَیْتُکُمْ بِأَنْ تَعْبُدُوْا اللّٰہَ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ: وَأَحْسِبُہُ قَالَ: ((وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، وَأَنْ تَدَعُوْا اللَّاتَ وَالْعُزّٰی، وَأَنْ تُصَلُّوْا بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ وَ أَنْ تَصُوْمُوْا مِنَ السَّنَۃِ شَہْرًا وَأَنْ تَحُجُّوا الْبَیْتَ وَأَنْ تَأْخُذُوْا مِنْ مَالِ أَغْنِیَائِکُمْ فَتَرُدُّوْہَا عَلٰی فُقَرَائِکُمْ۔))قَالَ: فَقَالَ: ہَلْ بَقِیَ مِنَ الْعِلْمِ شَیْئٌ لَا تَعْلَمُہُ؟ قَالَ: ((قَدْ عَلَّمَنِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ خَیْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَا یَعْلَمُہُ إِلَّا اللّٰہُ {إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَا ذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوْتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ}۔)) (مسند أحمد: ۲۳۵۱۵)

ربعی بن حراش سے مروی ہے کہ بنوعامر کے ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آنے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا: کیا میں اندر آسکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی خادمہ سے فرمایا: اس بندے نے اچھے انداز میں اجازت نہیں لی، اس لیے اس کی طرف جاؤ اور اس کو کہو کہ وہ یوں کہے: السلام علیکم، میں اندر آ سکتا ہوں۔ اس آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے یہ الفاظ خود سن لیے اور اس نے کہا: السلام علیکم، میں اندر آ سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اسے اجازت دی، اس نے کہا: پس میں داخل ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے کہا: آپ کون سی چیز لے کر ہمارے پاس آئے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی میں خیر ہی لے کر آیا ہوں، اس کی تفصیل یہ ہے کہ میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں تاکہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، جو کہ یکتا ویگانہ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور تم لات و عزی کو چھوڑ دو اور دن رات میں پانچ نمازیں ادا کرو، ایک سال میں ایک ماہ کے روزے رکھو، بیت اللہ کا حج کرو اور اپنی مالدار لوگوں سے زکوۃ کا مال لے کر اپنے فقیروں میں تقسیم کر دو۔ اس بندے نے کہا: کیا عمل کی کوئی ایسی قسم بھی ہے، جو آپ نہیں جانتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے بھلائی کی تعلیم دی ہے، لیکن علم کی بعض ایسی صورتیں بھی ہے کہ جن کو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {إِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَا ذَا تَکْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِأَیِّ أَرْضٍ تَمُوْتُ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ} (بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے، کوئی بھی نہیں جانتا کہ کل کیا کچھ کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میںمرے گا، بیشک اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔) (سورۂ لقمان: ۳۴)

Haidth Number: 72

۔ (۷۳)۔ عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ؓ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمَّا بَرَزْنَا مِنَ الْمَدِیْنَۃِ إذَا رَاکِبٌ یُوْضِعُ نَحْوَنَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((کَأَنَّ ہَذَا الرَّاکِبَ إِیَّاکُمْ یُرِیْدُ۔)) قَالَ: فَانْتَہَی الرَّجُلُ إِلَیْنَا فَسَلَّمَ فَرَدَدْنَا عَلَیْہِ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مِنْ أَیْنَ أَقْبَلْتَ؟)) قَالَ: مِنْ أَہْلِیْ وَوَلَدِی وَ عَشِیْرَتِیْ، قَالَ: ((فَأَیْنَ تُرِیْدُ؟)) قَالَ: أُرِیْدُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((فَقَدْ أَصَبْتَہُ۔)) قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِیْ مَا الْاِیْمَانُ؟ قَالَ: ((تَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَ تُقِیْمُ الصَّلَاۃَ وَ تُؤْتِیْْ الزَّکَاۃَ وَ تَصُوْمُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَیْتَ۔)) قَالَ: قَدْ أَقْرَرْتُ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ بَعِیْرَہُ دَخَلَتْ یَدُہُ فِی شَبْکَۃِ جُرْذَانٍ فَہَوٰی بَعِیْرُُہُ وَہَوَی الرَّجُلُ فَوََقَعَ عَلٰی ہَامَتِہِ فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((عَلَیَّ بِالرَّجُلِ۔)) قَالَ: فَوَثَبَ إِلَیْہِ عَمَّارُبْنُ یَاسِرٍ وَحُذَیْفَۃُ فَأَقْعَدَاہُ فَقَالَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قُبِضَ الرَّجُلُ، قَالَ: فَأَعْرَضَ عَنْہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم، ثُمَّ قَالَ لَہُمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَا رَأَیْتُمَا إِعْرَاضِیْ عَنِ الرَّجُلِ فَإِنِّی رَأَیْتُ مَلَکَیْنِِ یَدُسَّانِ فِیْ فِیْہِ مِنْ ثِمَارِ الْجَنَّۃِ فَعَلِمْتُ أَنَّہُ مَاتَ جَائِعًا۔)) ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ہَذَا وَاللّٰہِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالَ لَہُمُ اللّٰہُ فِیْہِمْ: {اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُوْلٰئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُہْتَدُوْنَ}۔)) ثُمَّ قَالَ: ((دُوْنَکُمْ أَخَاکُمْ۔)) قَالَ: فَاحْتَمَلْنَاہُ إِلَی الْمَائِ فَغَسَّلْنَاہُ وَ حَنَّطْنَاہُ وَکَفَّنَّاہُ وَحَمَلْنَاہُ إِلَی الْقَبْرِ، قَالَ: فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتَّی جَلَسَ عَلٰی شَفِیْرِ الْقَبْرِ، قَالَ: فَقَالَ: ((اِلْحَدُوْا وَلَا تَشُقُّوْا، فَإِنَّ اللَّحْدَ لَنَا وَالشَّقَّ لِغَیْرِنَا۔)) (مسند أحمد: ۱۹۳۹۰)

سیدناجریر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نکلے، جب ہم مدینہ منورہ سے باہر نکل گئے تو ہم نے دیکھا کہ ایک سوار ہماری طرف آنے کے لیے اپنی سواری کو جلدی چلا رہا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس سوار کا ارادہ تم لوگ ہو۔ جب وہ ہمارے پاس پہنچا تو اس نے سلام کہا اور ہم نے اس کا جواب دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے پوچھا: تم کہاں سے آ رہے ہو؟ اس نے کہا: جی اپنے اہل و اولاد اور رشتہ داروں کے پاس سے آ رہا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے پوچھا: کہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہو؟ اس نے کہا: جی اللہ کے رسول کو ملنا چاہتا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو نے اپنے مقصد کو پا لیا ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایمان کی تعلیم دیں کہ وہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تو یہ گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق ہے اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کر، زکوۃ ادا کر، رمضان کے روزے رکھ اور بیت اللہ کا حج کر۔ اس نے کہا: جی میں اقرار کرتا ہوں۔ اتنے میں اس کے اونٹ کی اگلی ٹانگ چوہوں کے بلوں میں گھس گئی، جس کی وجہ سے اونٹ گر گیا اور وہ آدمی بھی اپنے سر کے بل گرا اور فوت ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نے فرمایا: اس بندے کو میرے پاس لاؤ۔ سیدنا عمار اور سیدنا حذیفہؓجلدی سے گئے، اس آدمی کو بٹھایا اور کہا: اے اللہ کے رسول! بندہ تو فوت ہو گیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے اعراض کیا اور پھر فرمایا: کیا تم نے دیکھا نہیں کہ میں اس بندے سے اعراض کر رہا تھا، پس بیشک میں نے دیکھا کہ دو فرشتے اس کے منہ میں جنت کے پھل ڈال رہے تھے، اس سے مجھے پتہ چلا کہ بھوکا مرا ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اللہ کی قسم! یہ ان لوگوں میں سے ہے، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُوْلٰئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُہْتَدُوْنَ} (جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ساتھ مخلوط نہیں کرتے، ایسوں ہی کے لیے امن ہے اور وہی راہِ راست پر چل رہے ہیں۔) (سورۂ انعام: ۸۲) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اپنے اس بھائی کو سنبھال لو۔ پس ہم اسے اٹھا کر پانی کی طرف لے گئے، اس کو غسل دیا، خوشبو لگائی، کفن دیا اور قبر کی طرف اٹھا کر لے گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ تشریف لائے اور قبرکے کنارے پر بیٹھ گئے اور فرمایا: لحد بناؤ، شَق نہ بناؤ، کیونکہ لحد ہمارے لیے ہے اور شق دوسرے مذاہب والوں کے لیے ہے۔

Haidth Number: 73
۔ (دوسری سند) سیدنا جریرؓ نے کہا: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نکلے، ہم چل رہے تھے کہ ہمیں ابھرتا ہوا ایک شخص دکھائی دیا…، پھر اسی قسم کی روایت کا ذکر کیا، البتہ یہ الفاظ بھی کہے: اس کے اونٹ کی اگلی ٹانگ چوہوں کے کھودے ہوئے کسی بل میں گھس گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا: یہ ان لوگوں میں سے ہے، جو عمل تو تھوڑا کرتے ہیں، لیکن اجر بہت زیادہ پاتے ہیں۔

Haidth Number: 74
۔ (تیسری سند) ایک آدمی آیا اور اسلام میں داخل ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اپنے ایک سفر میں اسے اسلام کی تعلیم دے رہے تھے، اتنے میں اس کے اونٹ کا پاؤں چوہے کے بل میں گھسا، (جس کی وجہ سے اونٹ گر گیا ) اور اس نے اس آدمی کی گردن توڑ دی اور وہ فوت ہو گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس کے پاس آئے اور فرمایا: اس نے عمل تو تھوڑا کیا، لیکن اجر بہت زیادہ پایا۔ تین دفعہ یہ جملہ دوہرایا اور پھر فرمایا: لحد ہمارے لیے ہے اور شَق دوسرے لوگوں کے لیے ہے۔

Haidth Number: 75
سیدناابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ ایک بدّو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ میرے لیے ایسے عمل کی نشاندہی کر دیں کہ اگر میں وہ عمل کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، فرضی نماز قائم کرو، فرضی زکوۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔ اس نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی جان ہے! میں نہ ان عبادات پر زیادتی کروں گا اور نہ ان میںکمی ہونے دوں گا، جب وہ چلا گیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس کو یہ بات بھلی لگے کہ وہ اہلِ جنت میں کوئی سے آدمی دیکھے تو وہ اس آدمی کو دیکھ لے۔

Haidth Number: 76
سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو فرماتے ہوئے سنا: بیشک اجنبیت کی حالت میں اسلام کا ظہور شروع ہوا تھا اور عنقریب یہ ایسے ہی ہو جائے، جیسے ابتداء کے وقت تھا، بہرحال اُس وقت کے اجنبیت والوں کے لیے خوشخبری ہے، جبکہ باقی زمانے میں فساد آ چکا ہو گا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو القاسم کی جان ہے! ایمان ان دومسجدوں کی طرف اس طرح پناہ لے گا، جیسے سانپ اپنے بل کی طرف پناہ پکڑتا ہے۔

Haidth Number: 165
سیدنا عبد الرحمن بن سَنَّہ سے مروی ہے کہ نبی ٔکریم نے فرمایا: بیشک اجنبیت کی حالت میں اسلام کی ابتدا ہوئی تھی اور عنقریب یہ ایسے ہی اجنبیت والا ہو جائے گا، جیسے ابتداء کے وقت تھا، بہرحال (اسلام والے) نامانوس لوگوں کے لیے خوشخبری ہے۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! نامانوس سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس سے مراد وہ لوگ ہیں کہ جب لوگوں میں فساد آ جائے تو وہ اصلاح کرتے ہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ایمان، مدینہ منورہ کی طرف سیلاب (کے نچلی جگہ کی طرف آگے بڑھنے) کی طرح پناہ لے گا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اسلام ان دو مسجدوں کی طر ف اس طرح پناہ لے گا، جیسے سانپ اپنے بل کی طرف پناہ لیتا ہے۔

Haidth Number: 166
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: دین اپنی ابتداء کے وقت بھی نامانوس تھا اور عنقریب یہ نامانوس ہو جائے گا، پس اس کو اپنانے والے نامانوس لوگوں کے لیے خوشخبری ہے۔

Haidth Number: 167
سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے یہی حدیث دین کے بجائے اسلام کے لفظ کے ساتھ بیان کی ہے اور اس میں یہ الفاظ زیادہ ہیں: کسی نے کہا: نامانوس کون لوگ ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: قبیلوں (اور رشتہ داروں) سے دور ہو جانے والے۔

Haidth Number: 168
علقمہ مزنی کہتے ہیں: مجھے ایک بندے نے بیان کرتے ہوئے کہا: میں مدینہ منورہ میں سیدنا عمر بن خطابؓکی مجلس میں تھا، انھوں نے ایک شخص سے کہا: اے فلاں! تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو کیا فرماتے ہوئے سنا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اسلام کی کیفیت بیان کر رہے تھے؟ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بیشک اسلام کی ابتدا(پانچویں سال میں داخل ہونے والے) نوجوان اونٹ کی طرح ہوئی، پھر وہ چھٹے سال میں داخل ہونے والے اونٹ کی طرح قوی ہو گا، پھر وہ ساتویں سال میں داخل ہونے والے اونٹ کی طرح طاقت ور بنے گا، پھر آٹھویں سال میں داخل ہونے والے اور پھر نویں سال میں داخل ہونے والے اونٹ کی طرح طاقت حاصل کرے گا۔ یہ سن کر سیدنا عمرؓ نے کہا: اونٹ کی عمر کے نویں کے بعد تو کمزوری شروع ہو جاتی ہے۔

Haidth Number: 169
سیدنا کرز بن علقمہ خزاعیؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اسلام کی کوئی انتہا بھی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جی ہاں، عرب و عجم کے جس گھر والوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر و بھلائی کا ارادہ کرے گا، ان پر اسلام کو داخل کر دے گا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر کیا ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پھر سایوں (یعنی پہاڑوں اور بادلوں) کی طرح فتنے رونما ہو جائیں گے۔ اس نے کہا: ہر گز نہیں، اللہ کی قسم! اگر اللہ نے چاہا تو ایسے ہر گز نہیں ہو گا۔ لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیوں نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم خبیث ترین بڑے سانپ کی طرح ہو کر ایک دوسرے کی گردنیں مارنے کے لیے جھپٹ پڑو گے۔

Haidth Number: 170
۔ (دوسری سند) اس میں تم ایک دوسرے کی گردنیں مارو گے کے بعد یہ الفاظ ہیں: امام زہری نے امام سفیان پر یہ الفاظ پڑے: أَسَاوِدَ صُبًّا ، اور امام سفیان نے کہا: بڑا اور کالا سانپ جو بلند ہوتا ہے۔

Haidth Number: 171
۔ (تیسری سند) اسی طرح کی روایت ہے، البتہ یہ الفاظ زیادہ ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس وقت لوگوں میں سب سے زیادہ فضیلت والا شخص وہ مؤمن ہو گا، جو کسی گھاٹی میں الگ تھلگ ہو جائے گا اور اپنے ربّ سے ڈرے گا اور لوگوں کو اپنے شرّ سے محفوظ کر دے گا۔

Haidth Number: 172
سیدنا ابو امامہ باہلیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اسلام کے کنڈوں یعنی اسلام کے احکام کو ایک ایک کر کے گرایا جاتا رہے گا، جب ایک کنڈا گر جائے گا تو لوگ اگلے کنڈے کے درپے ہو جائیں گے، سب سے پہلے جس حکم کو توڑا جائے گا، وہ عدل ہو گا اور سب سے آخر میں نماز کو منہدم کر دیا جائے گا۔

Haidth Number: 173
سیدنا فیروز دیلمیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اسلام کے کنڈوں یعنی احکام کو ایک ایک کر کے گرا دیا جائے گا، بالکل ایسے ہی جیسے ایک ایک لڑی کرتے کرتے رسی کو توڑ دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 174
سیدنا عبد اللہ بن بسرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں : کافی عرصہ ہو گیا ہے کہ میں نے ایک بات سنی تھی، جب تو بیس یا اس سے کم یا زیادہ لوگوں میں ہو اور پھر ان کے چہروں کو غور سے دیکھے، اگر ان میں تجھے ایک چہرہ بھی ایسا نہ لگے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے جس کی تعظیم و تکریم کی جاتی ہو، تو جان لینا کہ ایمان کمزور پڑ چکا ہے۔

Haidth Number: 175
سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی عہد ِ نبوی میں زخمی ہو گیا، پس اس کو (جنابت کی وجہ سے) غسل کرنے کا حکم دیا گیا اور وہ اس غسل سے فوت ہو گیا، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ بات موصول ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: لوگوں نے اُس کو قتل کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ اِن کو ہلاک کرے، کیا جہالت کی شفا سوال میں نہیں ہے۔

Haidth Number: 272
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس پہنچاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بئرِ بضاعہ سے وضو کر رہے تھے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس کنویں سے وضو کر رہے رہیں، جبکہ اس میں بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک کوئی چیز پانی کو ناپاک نہیں کرتی۔

Haidth Number: 389
سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اپنے ہاتھ سے بئرِ بُضاعہ سے پانی پلایا تھا۔

Haidth Number: 390
سیدنا عبد اللہ بن عُکَیم جہنی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمارے پاس جہینہ کی سرزمین میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا خط آیا، جبکہ میں اس وقت نوجوان لڑکا تھا، (اس خط میں لکھا ہوا تھا:) تم مردار کے چمڑے اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

Haidth Number: 427
۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اپنی وفات سے ایک ماہ قبل ہماری طرف یہ حکم لکھا کہ تم مردار کے چمڑے اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

Haidth Number: 428
۔ (تیسری سند) وہ کہتے ہیں: ہمارے پاس جہینہ کی سرزمین میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا ایک خط آیا، جبکہ میں اس وقت نوجوان لڑکا تھا، یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی وفات سے ایک یا دو ماہ پہلے کی بات تھی، اس میں لکھا تھا: تم مردار کے چمڑے اور پٹھے سے فائدہ حاصل نہ کرو۔

Haidth Number: 429
۔ (چوتھی سند) وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہماری طرف یہ خط لکھا کہ تم مردار کے چمڑے سے استفادہ نہ کرو اور نہ اس کے پٹھے سے۔

Haidth Number: 430
Haidth Number: 431
سیدنا عبد اللہ بن حارث زبیدی ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں پہلا آدمی ہوں، جس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے کوئی آدمی قبلہ رخ ہو کر پیشاب نہ کرے۔ اور میں پہلا آدمی ہوں، جس نے لوگوں کو یہ حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 506
سیدنا معقل بن ابو معقل اسدیؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے منع فرمایا کہ ہم پیشاب یا پائخانہ کرتے وقت دو قبلوں کی طرف منہ کریں۔

Haidth Number: 507
Haidth Number: 508
سیدنا ابو ایوب انصاری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب کوئی آدمی قضائے حاجت کے لیے آئے تو وہ قبلہ کی طرف رخ نہ کرے، اسے چاہیے کہ وہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کر لے۔ وہ کہتے ہیں: جب ہم شام میں آئے تو دیکھا کہ طہارت خانے قبلہ رخ بنائے گئے تھے،پس ہم پھر جاتے تھے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے تھے۔

Haidth Number: 509
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میں تمہارے لیے والد کی طرح ہوں، جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو نہ قبلہ کی طرف منہ کیا کرو اور نہ پیٹھ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے (استنجا میں) لید اور بوسیدہ ہڈی استعمال کرنے سے منع کیا اور نیز فرمایا: آدمی دائیں ہاتھ سے استنجا نہ کرے۔

Haidth Number: 510