Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ قبروں کی زیارت صرف مردوں کے لیے مستحب ہے، نہ کہ عورتوں کے لیے

1247 Hadiths Found
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اور خود بھی روئے اور اپنے ساتھ والوں کو بھی رلایا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے یہ اجازت طلب کی کہ میں اپنی والدہ کے حق میں دعائے مغفرت کروں؟ لیکن مجھے اجازت نہیں دی گئی۔پھر جب میں نے اس کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اجازت دے دی، تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ موت یاد دلاتی ہیں۔

Haidth Number: 3347
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ صدقات کو قبول کرتا ہے اور ان کو دائیں ہاتھ میں وصول کرتا ہے، پھر وہ ان کو یوں بڑھاتا رہتا ہے، جیسے تم میں سے کوئی گھوڑی، اونٹنی یا گائے کے بچے کی پرورش کرتا ہے،یہاں تک کہ ایک لقمہ احد پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔ وکیع نے اپنی روایت میں کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کی تصدیق قرآن مجید کی ان آیات سے ہوتی ہے: اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کے صدقات کو پکڑ لیتا ہے۔ (سورۂ توبہ:۱۰۴) اور اللہ سود کو ختم کرنا اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔ (سورۂ بقرۃ:۲۸۶)

Haidth Number: 3356
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مومن حلال اور پاکیزہ کمائی میں سے صدقہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی صرف پاکیزہ ہی کو قبول فرماتا ہے اور آسمان کی طرف بھی صرف یہی حلال کمائی چڑھتی ہے، بہرحال اللہ تعالیٰ اس (صدقہ کو) اپنے ہاتھ میں لے کر یوں بڑھاتا رہتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی گھوڑی، یا گائے کے بچے کو پالتا ہے، یہاں تک کہ ایک کھجور بہت بڑے پہاڑ کے برابر ہو جاتی ہے۔

Haidth Number: 3357
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 3358
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخل کرنے والے اور صدقہ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو جُبّے ہوں اور ان کے ہاتھ ہنسلی کی ہڈیوں تک باندھ دیئے گئے ہوں، جب صدقہ کرنے والا صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا جبہ اس حد تک کھل کر وسیع ہو جاتا ہے کہ اس کے پاؤں کے نشان مٹانے لگ جاتا ہے، لیکن جب بخیل آدمی صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے جبہ کا ایک ایک حلقہ سکڑ کر اس کے اوپر بری طرح تنگ ہو جاتا ہے۔ پھر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: پھر وہ اپنے جبہ کو کھلا کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے مگر وہ وسیع نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 3359
سیدنا ابودرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دونوں پہلوئوں میں دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں، وہ جن و انس کے علاوہ روئے زمین کی ہر چیز کو سناتے ہوئے اعلان کرتے ہیں: لوگو! اپنے پروردگار کی طرف آجائو، بے شک کم مقدار اور کفایت کرنے والی چیز اس سے بہتر ہے جو زیادہ تو ہو مگر غافل کر دے، اسی طرح جب سورج غروب ہوتا ہے تو اس وقت بھی دو فرشتے اس کے دونوں پہلوئوں میں بھیجے جاتے ہیں اور جن وانس کے علاوہ باقی اہل زمین کو سناتے ہوئے یہ اعلان کرتے ہیں: اے اللہ! اپنی راہ میں خرچ کرنے والے کو اس کا نعم البدل عطا فرما اور بخیل کے مال کو تلف کردے۔

Haidth Number: 3360
سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیان کیا کہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ابن آدم! تو (میری راہ میں) خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا اور ہمیشہ عطا کرنے والا ہے اور رات اور دن میں (خرچ کی جانے والی) کوئی چیز اس میں کمی نہیں کر سکتی۔

Haidth Number: 3361

۔ (۳۳۶۲) وَعَنْہُ أَیْضًا عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((بَیْنَمَا رَجُلٌ بِفَلَاۃٍ مِنَ الْأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِی سَحَابَۃٍ: اِسْقِ حَدِیْقَۃَ فُلَانٍ، فَتَنَحّٰی ذَالِکَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَائَہُ فِی حَرَّۃٍ، فَانْتَہٰی إِلٰی الْحَرَّۃِ، فَإِذَا ہُوَ فِی أَذْنَابِ شِرَاجٍ، وَإِذَا شَرْجَۃٌ مِنْ تِلْکَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَالِکَ الْمَائَ کُلَّہُ، فَتَبِعَ الْمَائَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِی حَدِیْقَتِہِ یُحَوِّلُ الْمَائَ بِمِسْحَاتِہِ، فَقَالَ لَہُ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! مَا اسْمُکَ؟ قَالَ: فُلَانٌ بِالْاِسْمِ الَّذِی سَمِعَ فِی السَّحَابَۃِ، فَقَالَ لَہُ: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! لِمَ تَسْأَلُنِیْ عَنِ اسْمِی؟ قَالَ: إِنِّیْ سَمِعْتُ صَوْتًا فِی السَّحَابِ الَّذِی ہٰذَا مَاؤُہٗ،یَقُوْلُ: اِسْقِ حَدِیْقَۃَ فُلَانٍ لِاِسْمِکَ، فَمَا تَصْنَعُ فِیْھَا؟ قَالَ: أَمَّا اِذَا قُلْتَ ھٰذَا، فَإِنِّی أَنْظُرُ إِلٰی مَا خَرَجَ مِنْہَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِہِ وَآکلُ أَنَا وَعِیَالِی ثُلُثَہُ وَأَرُدُّ فِیْہَا ثَلُثَہُ۔)) (مسند احمد: ۷۹۲۸)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی ایک جنگل میں تھا کہ اس نے بادل میں یہ آواز سنی: (بادل!) فلاں آدمی کے باغ کو سیراب کر۔ وہ بادل ایک طرف کو چل پڑا اور جا کر ایک پختہ زمین پر برسا، جب یہ آدمی وہاں پہنچا تو وہ کیا دیکھتا ہے کہ سارا پانی جمع ہو کر مختلف نالیوں سے ہوتا ہوا ایک بڑے نالے کی صورت بن گیا۔ یہ آدمی پانی کے ساتھ ساتھ چل پڑا، آگے جا کر دیکھا کہ ایک آدمی اپنے باغ میں کھڑا اپنی کَسّی سے پودوں کو پانی لگا رہا ہے۔ اس نے پوچھا: اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟ اس نے وہی نام بتایا جو اس نے بادل میں سنا تھا۔ باغ والے نے کہا: اللہ کے بندے! تو میرا نام کیوں پوچھتا ہے؟ اس نے کہا: جس بادل کا یہ پانی ہے، میں نے اس میں آواز سنی تھی، تمہارا نام لے کر کہا گیا کہ جا کر اس کے باغ کو سیراب کر۔ لہٰذا اب آپ یہ بتائیں کہ آپ کونسا کوئی خاص کام کرتے ہیں؟ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت آپ کو حاصل رہتی ہے؟ باغ والے نے کہا: آپ نے پوچھ ہی لیا ہے تو سنو! میں اس باغ کی کل آمدنی میں سے ایک تہائی اللہ کی راہ میں صدقہ کر دیتا ہوں، ایک تہائی میں اور میرے اہل وعیال کھا لیتے ہیں اور ایک تہائی اسی باغ پر خرچ کرتا ہوں۔

Haidth Number: 3362

۔ (۳۳۶۳) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّہُ قَالَ: أَتٰی رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیْمٍ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ ذُوْمَالٍ کَثِیْرٍ وَذُوْ أَہْلٍ وَوَلَدٍ وَحَاضِرَۃٍ، فَاَخْبِرْنِی کَیْفَ اُنْفِقُ وَکَیْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تُخْرِجُ الزَّکَاۃَ مِنْ مَالِکَ،فَإِنَّہَا طُہْرَۃٌ تُطَہِّرُکَ، وَتَصِلُ أَقْرِبَائَکَ وَتَعْرِفُ حَقَّ السَّائِلِ وَالْجَارِ وَالْمِسْکِیْنِ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَقْلِلْ لِیْ۔ قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَآتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہُ وَالْمِسْکِیْنَ وَابْنَ السَّبِیْلِ وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًاَ)) قَالَ: حَسْبِی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذَا أَدَّیْتُ الزَّکَاۃَ إِلٰی رَسُوْلِکَ فَقَدْ بَرِئْتُ مِنْہَا إِلٰی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ إِذَا أَدَّیْتَہَا إِلٰی رَسُوْلِیْ فَقَدْ بَرِئْتَ مِنْھَا، فَلَکَ أَجْرُہَا وَإِثْمُہَا عَلٰی مَنْ بَدَّلَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۲۱)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: بنو تمیم کا ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں کافی مال دار ہوں اور میرا خاندان بھی بڑا ہے، بچے بھی ہیں اور میرے ہاں مہمان بھی بکثرت آتے ہیں، اب آپ مجھے بتائیں کہ میں مال کیسے خرچ کروں یا کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے مال کی زکوۃ ادا کیا کر، یہ پاکیزہ عمل تجھے پاک کر دے گا، اسی طرح اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کیا کر اور تجھے سائل، پڑوسی اور مسکین کے حق کی بھی معرفت ہونی چاہیے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان باتوں کو میرے لیے ذرا اختصار کے ساتھ واضح کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے رشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں کو ان کے حقوق ادا کر اور فضول خرچی سے بچ۔ یہ سن کر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میرے لیے کافی ہے کہ جب میں آپ کے قاصد کو زکوۃ ادا کردوں تو کیا میں اللہ اور رسول کے ہاں اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہو جائوں گا؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، جب تو میرے قاصد کو زکوۃ ادا کردے گا تو تو اس سے بری ہو جائے گا اور تجھے اس کا اجر مل جا ئے گا، ہاں جو اس کو (ناجائز انداز میں) تبدیل کر دے گا تو اس کا گناہ اسی پر ہی ہو گا۔

Haidth Number: 3363
۔ سیدناجابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس (کھیتی کو) آسمان اور چشمے سیراب کریں، اس میں دسواں حصہ زکوۃ ہے اور جس کو اونٹ سیراب کریں، اس میں بیسواں حصہ زکوۃ ہے۔

Haidth Number: 3408
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس زمین کو نہریں اور بادل سیراب کریں، اس میں دسواں حصہ زکوۃ ہے اور جس کو اونٹ سیراب کریں، اس میں بیسواں حصہ زکوۃ ہے۔

Haidth Number: 3409
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس (کھیتی) کو آسمان سیراب کریں، اس میں دسواں حصہ زکوۃ ہے اور جس کو ڈول اور اونٹ سے سیراب کیا جائے، اس میں بیسواں حصہ ہے۔

Haidth Number: 3410
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم (فصل) پر، پانچ اوقیوں سے کم (چاندی) پر اور پانچ اونٹوں سے کم پر کوئی زکوۃ نہیں۔

Haidth Number: 3411
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم کھجور اور اناج پر زکوۃ نہیں ہے۔

Haidth Number: 3412
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک وسق میں (۶۰) صاع ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 3413
Haidth Number: 3414
۔ سیدنا علاء بن حضرمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بحرینیا ہجر کی طرف بھیجا تھا، میں جب ایسے باغ میں جاتا، جو مختلف بھائیوںکا ہوتا اور ان میں سے ایک مسلمان ہو چکا ہوتا تو مسلمان سے دسواں حصہ زکوۃ لیتا اور دوسروں سے خراج وصول کرتا تھا۔

Haidth Number: 3415
۔ سیدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ جو شخص دس وسق کھجور کاٹ لے، وہ مسجد میں مساکین کے لیے ایک خوشہ لٹکا دے۔

Haidth Number: 3416
۔ موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں: ہمارے پاس سیدنامعاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ایک تحریر ہے، اس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف گندم، جو، منقیٰ اور کھجور سے زکوۃ وصول کی ہے۔

Haidth Number: 3417
۔ سیدناعقبہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ عصر کی نماز ادا کی، سلام کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جلدی سے اٹھ کر اپنی ایک بیوی کے گھر تشریف لے گئے اور پھر واپس آ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محسوس کیا کہ لوگوں کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جلدی کی وجہ سے تعجب ہوا ہے،اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوران نماز مجھے یاد آیا کہ ہمارے ہاں سونے کی ایک ڈلی موجود ہے، مجھے یہ ناپسند لگا کہ شام ہو جائے یا رات گزر جائے اور یہ ہمارے پاس ہی ہو، اس لیے میں اسے تقسیم کرنے کا حکم دے کر آیا ہوں۔

Haidth Number: 3429
۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا کہ کیا فرض ہونے سے پہلے زکوٰۃ ادا کی جا سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس کی اجازت دے دی۔

Haidth Number: 3430
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو زکوۃ کی وصولی کے لئے بھیجا، انہوں نے واپس آ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بتلایا کہ سیدنا ابن جمیل، سیدنا خالد بن ولید اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا سیدناعباس نے زکوٰۃ ادا نہیں کی، (یہ سن کر) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن جمیل نے تو انکار نہیں کیا مگر اس وجہ سے کہ وہ پہلے تنگ دست تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اسے خوشحال کر دیا ہے، البتہ تم خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر زیادتی کرتے ہو، اس نے تواپنی زرہیں اور (سارا جنگی سامان) اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف کر دیا ہے، اور رہا مسئلہ عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تو ان کے حصے کی زکوۃ، بلکہ ایک گنا مزید مجھ پر ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نہیں جانتے کہ انسان کا چچا اس کے والد کی مانند ہوتا ہے۔

Haidth Number: 3431

۔ (۳۴۳۲) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌لِلنَّاسِ: مَا تَرَوْنَ فِی فَضْلٍ فَضَلَ عِنْدَنَا ِمْن ہَذَا الْمَالِ، فَقَالَ النَّاسُ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! قَدْ شَغَلْنَاکَ عَنْ أَہْلِکَ وَضَیْعَتِکَ وَتِجَارَتِکَ فَہُوَ لَکَ۔ فَقَالَ لِیْ: مَا تَقُوْلُ أَنْتَ، فَقُلْتُ: قَدْ أَشَارُوْا عَلَیْکَ۔ فَقَالَ لِی: قُلْ، فَقُلْتُ: لِمَ تَجْعَلُ یَقِیْنَکَ ظَنَّا، فَقَالَ: لَتَخْرُجَنَّ مِمَّا قُلْتَ، فَقُلْتُ: اَجَلْ وَاللّٰہِ ! لَأَخْرُجَنَّ مِنْہُ أَتذَکْرُ ُحِیْنَ بَعَثَکَ نَبِیُّاللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَاعِیًا فَأَتَیْتَ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَمَنَعَکَ صَدَقَتَہُ فَکَانَ بَیْنَکُمَا شَیْئٌ، فَقُلْتَ لِیْ: اِنْطَلِقْ مَعِی إِلی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَجَدْنَا ہُ خَاثِرًا، فَرَجَعْنَا، ثُمَّ غَدَوْنَا عَلَیْہِ فَوَجَدْنَاہُ طَیِّبَ النَّفْسِ فَأَخْبَرْتَہُ بِالَّذِی صَنَعَ، فَقَالَ لَکَ: ((أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیْہِ۔)) وَذَکَرْنَا لَہُ الَّذِی رَأَیْنَاہُ مِنْ خُثُوْرِہِ فِی الْیَوْمِ الْأَوَّلِ وَالَّذِی رَأَیْنَا مِنْ طِیْبِ نَفْسِہِ فیِ الْیَوْمِ الثَّانِی، فَقَالَ إِنَّکُمَا أَتَیْتُمَانِی فِیْ الْیَوْمِ الْأَوَّل َ، وَقَدْ بَقِیَ عِنْدِی مِنَ الصَّدَقۃَ ِدِیْنَارَانِ، فَکَانَ الَّذِی رَأَیْتُمَا مِنْ خُثُوْرِی لَہُ، وَأَتَیْتُمَانِی الْیَوْمَ وَقَدْ وَجَّہْتُہُمَا غَدًا، فَذَالِکَ الَّذِی رأََیْتُمَامِنْ طِیبِ نَفْسِی، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌صَدَقْتَ وَاللّٰہِ، لاََشْکُرَنَّ لَکَ الْأُوْلٰی وَالْآخِرَۃَ۔ (مسند احمد: ۷۲۵)

۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں سے کہا: (صدقہ کا) جو مال ہمارے پاس بچ گیا ہے، اس کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین! ہم نے آپ کو آپ کے اہل و عیال، کاروبار اور تجارت سے مصروف کر دیا ہے، اس لیےیہ مال آپ اپنے پاس رکھ لیں۔ سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ (علی) سے پوچھا: آپ کا کیا خیال ہے؟ میں نے کہا: لوگ آپ کو ایک چیز کا اشارہ کر چکے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا: آپ بھی کچھ کہو۔ میں نے کہا: آپ اپنے یقین کو گمان میں کیوں تبدیل کرتے ہیں؟انہوں نے کہا: تمہیں کھل کر بات کرنا ہو گی۔ میں نے کہا: ٹھیک ہے، وضاحت سے عرض کرتا ہوں، کیا آپ کو یاد ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ کو زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تھا، جب آپ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے آپ کو زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا تھا اورآپ کے اور ان کے درمیان چپقلش بھی ہو گئی تھی۔ آپ نے مجھ سے کہا تھا: میرے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک چلو۔ پس ہم گئے لیکن جب ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پریشان حال دیکھا تو ہم واپس لوٹ گئے،جب ہم دوسرے دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے تو آپ کو ہم نے مطمئن اور خوش گوارپایا۔ آپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سیدناعباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : چچا والد کی ہی مانند ہوتا ہے۔ پھر ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے دن کی پریشانی اور دوسرے دن کی خوشگواری کا ذکر کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: جب تم کل میرے پاس آئے تھے تو اس وقت میرے پاس صدقہ کے دو دینار بچے ہوئے تھے، میں ان کی وجہ سے پریشان تھا، جبکہ آج صبح ہی میں ان کو تقسیم کر چکا تھا، اس لیے تمہاری آمد پر خوش گوار اور مطمئن لگ رہا ہوں۔ یہ سن کر سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے بالکل درست کہا، میں اول و آخر آپ کا شکر گزار ہوں۔

Haidth Number: 3432
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور مجھ سے قبول کرنے والے مستحق لوگ بھی دستیاب ہوں تو میں چاہوں گا کہ تین راتوں سے پہلے پہلے وہ سارا خرچ کر دوں اور میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی باقی نہ رہے، ما سوائے اس کے کہ میں جس کو اپنا قرضہ اتارنے کے لئے بچا رکھوں۔

Haidth Number: 3433
۔ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو درخت والے (یعنی بیعت ِ رضوان کرنے والے) صحابہ کرام میں سے تھے، سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب کوئی آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں صدقہ لے کر آتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے حق میںیوں دعا فرماتے: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِمْ۔ (اے اللہ! تو ان پر رحم فرما۔) میرے والد بھی صدقہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیںیوں دعا دی: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی آل أَبِی أَوْفَی۔ (اے اللہ! تو ابو اوفی کی آل پر رحم فرما۔)

Haidth Number: 3434
۔ (دوسری سند) وہکہتے ہیں: میں نے سیدناعبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: جب کوئی آدمی اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے حق میں رحمت کی دعا کرتے، ایک دن میں بھی اپنے والد کے مال کی زکوٰۃ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا دی: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی آلِ أَبِی أَوْفَی۔ (یا اللہ! تو ابو اوفی کی آل پر رحم فرما۔)

Haidth Number: 3435
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:) انسان کا ہر عمل اس کے لئے ہے، ما سوائے روزہ کے، وہ تو میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا، روزہ (جہنم سے بچانیوالی) ڈھال ہے، جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو وہ نہ فحش کلامی کرے،نہ شور مچائے اور نہ جاہلانہ کلام کرے، اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے لڑے تو وہ کہے: میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو قیامت کے دن اللہ کے ہاں کستوری سے بھی زیادہ محبوب اور پاکیزہ ہو گی، روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں، وہ ان کی وجہ سے خوش ہوتا ہے، جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو افطاری کی وجہ سے خوش ہوتا ہے اور جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو روزہ کی وجہ سے خوش ہو گا۔

Haidth Number: 3639
۔ (دوسری سند) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انسان کا ہر عمل اس کے لئے ہے، سوائے روزہ کے، وہ تو میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، کیونکہ وہ میری وجہ سے کھانا پینا چھوڑتا ہے،اس لیے اس کا روزہ بھی میرے لئے ہوتا ہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا، ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک ہوتا ہے، لیکن روزہ ایسی عبادت ہے، جو میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔

Haidth Number: 3640
۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ابنِ آدم کی ہر نیکی کا اجر دس سے سات سو گنا تک مقرر کر رکھا ہے، ما سوائے روزے کے، کیونکہ روزہ صرف میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا، روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں، ایک خوشی روزہ افطار کرنے کے وقت ہوتی ہے اور دوسری قیامت کے دن ہو گی، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری سے زیادہ پاکیزہ ہوتی ہے۔

Haidth Number: 3641
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں: روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں، جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملے گا اور وہ اِس کو بدلہ دے گا تو یہ خوش ہو گا۔

Haidth Number: 3642