Blog
Books
Search Hadith

وقف کے جواز، اس کی فضیلت اورغیر منقسم اور منقول چیز کے وقف کا بیان

1247 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب ابن آدم فوت ہو جاتا ہے تو تین اعمال کے علاوہ اس کے تمام اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، ایک صدقہ جاریہ، دوسرا وہ علم جس سے فائدہ اٹھائے جائے اور تیسرا وہ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔

Haidth Number: 6312

۔ (۶۳۱۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَصَابَ أَرْضًا مِنْ یَہُوْدِ بَنِیْ حَارِثَۃَیُقَالُ لَھَا: ثَمْغٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ أَصَبْتُ مَالًا نَفِیْسًا اُرِیْدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِہٖ،قَالَ: فَجَعَلَہَاصَدَقَۃً لَا تُبَاعُ وَلَا تُوْھَبُ وَلَا تُوْرَثُ، یَلِیْہَا ذَوُوْ الرَّأْیِ مِنْ آلِ عُمَرَ، فَمَا عَفَا مِنْ ثَمَرَتِہَا جَعَلَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَابْنِ السَّبِیْلِ وَفِی الرِّقَابِ وَالْفُقَرَائِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالضَّیْفِ، وَلَیْسَ عَلٰی مَنْ وَلِیَہَا جُنَاحٌ اَنْ یَاْکُلَ بِالْمَعْرُوْفِ أَوْ یُؤْکِلَ صَدِیْقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْہُ، قَالَ حَمَّادٌ: فَزَعَمَ عَمْرُو بْنُ دِیْنَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُہْدِیْ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ صَفْوَانَ مِنْہُ، قَالَ: فَتَصَدَّقَتْ حَفْصَۃُ بِأَرْضٍ لَھَا عَلٰی ذٰلِکَ وَتَصَدَّقَ ابْنُ عُمَرَ بِأَرْضٍ لَہُ عَلٰی ذٰلِکَ وَوَلِیَتْہَا حَفْصَۃُ۔ (مسند احمد: ۶۰۷۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بنی حارثہ کے یہودیوں سے ثمغ نامی جو زمین حاصل کی تھی، اس کے بارے میں انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میںیہ گزارش کی: اے اللہ کے رسول! مجھے بڑا نفیس اور عمدہ مال ملا ہے، میں اس کو صدقہ کرنا چاہتا ہوں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کے مطابق انھوں نے اس کو اس طرح صدقہ کیا کہ نہ اس کو بیچا جائے گا، نہ ہبہ کیا جائے گا اور نہ یہ کسی کے ورثے میں آئے گی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی آل کے سمجھ دار لوگ اس کی سرپرستی کریں گے، جو مال اس کے خرچ سے زائد ہوگا، اس کو اللہ تعالیٰ کی راہ، مسافروں، غلاموں کو آزاد کرنے، فقرائ، رشتہ داروں اور مہمانوں پر خرچ کیا جائے گا۔ اس کا نگران اچھے طریقے سے اس سے خود بھی کھا لے اور مہمان کو بھی کھلا لے، لیکن اس سے مال بنانے کی کوشش نہ کرے۔ حماد کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبد اللہ بن صفوان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اسی زمین سے تحفہ بھیجا کرتے تھے۔ سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اپنے باپ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرح اپنی اپنی زمین صدقہ کر دی تھیں، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی زمین کی نگران خود سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہی تھیں۔

Haidth Number: 6313
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اسلا م میں سب سے پہلا صدقہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کیا ہوا تھا، ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کھجوروں کی اصل کو روک لواور ان کے پھلوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خیرات کر دو۔

Haidth Number: 6314
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نقیع کی چراگاہ کو گھوڑوں کے لئے خاص کر دیا تھا۔ حماد کہتے ہیں: میں نے پوچھا کہ کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے گھوڑوں کے لئے خاص کی تھی، انھوں نے کہا: جی نہیں، مسلمانوں کے گھوڑوں کے لئے خاص کی تھی۔

Haidth Number: 6315

۔ (۶۳۱۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: کَانَ اَبُوْطَلْحَۃَ أَکْثَرَ الْأَنْصَارِ بِالْمَدِیْنَۃِ مَالًا وَکَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِہِ إِلَیْہِ بَیْرُحَائُ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَۃَ الْمَسْجِدِ، وَکَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدْخُلُہَا وَیَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِیْہَا طَیِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ {لَنْ تَنَالُو الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} قَالَ اَبُوْ طَلْحَۃَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰییَقُوْلُ: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِیْ إِلَیَّ بَیْرُحَائُ وَاِنَّہَا صَدَقَۃٌ لِلّٰہِ، أَرْجُوْ بِہَا بِرَّھَا وَذُخْرَھَا عِنْدَ اللّٰہِ تَعَالٰی، فَضَعْہَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! حَیْثُ أَرَاکَ اللّٰہُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَخٍ، بَخٍ ذَاکَ مَالٌ رَابِحٌ، ذَاکَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ، وَأَنَا أَرٰی أَنْ تَجْعَلَہَا فِی الْاَقْرَبِیْنَ۔)) فَقَالَ اَبُوْ طَلْحَۃَ: اَفْعَلُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَسَمَہَا اَبُوْ طَلْحَۃَ فِیْ أَقَارِبِہِ وَبَنِیْ عَمِّہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۶۵)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ کے انصاریوں میں سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سب سے زیادہ مال والے تھے اورانہیں بیرحاء والا مال سب سے زیادہ پسند تھا، یہ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس میں جاتے اور اس کا شیریں پانی پیتے رہتے تھے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی کہ تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پہنچ سکتے، جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز کو خرچ نہیں کرو گے۔ سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ {لَنْ تَنَالُو الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ} اور بیرحاء کا مال مجھے سب سے زیادہ پسند ہے، لہٰذا میں اسے رضائے الٰہی کے لئے صدقہ کر تا ہوں اورمجھے اس کی نیکی اور اللہ تعالی کے ہاں ذخیرۂ آخرت بننے کی امید ہے۔ اے اللہ کے رسول! جہاں آپ اللہ تعالی کی توفیق سے مناسب سمجھتے ہیں، اس کو خرچ کر دیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واہ، واہ، یہ تو بہت نفع بخش مال ہے، میں نے اس کے بارے میں سن لیا تھا، اب میرا خیالیہ ہے کہ تو اس کو قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کر دے۔ یہسن کر سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی اے اللہ کے رسول! میں ایسے ہی کروں گا، پھر اس باغ کو اپنے رشتہ داروں اور چچوں کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا۔

Haidth Number: 6316
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کے پاس مال ہو اور وہ اس کے بارے میں کوئی وصیت کرنا چاہتا ہو تو اس کے لیے مناسب نہیں کہ وہ دو راتیں گزرنے دے، مگر اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہونی چاہیے۔

Haidth Number: 6318
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’جس مسلمان کے پاس مال ہو اور وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو تو اس کا یہ حق نہیں ہے کہ تین راتیں گزرنے پائیں، مگر اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب سے میں نےیہ حدیث سنی تو میں نے ایک رات بھی نہ گزرنے دی، مگر میری وصیت میرے پاس لکھی ہوئی موجود رہی۔

Haidth Number: 6319
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ کونسا صدقہ سب سے افضل ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ضرور ضرور تجھے خبر دی جاتی ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ جب تو صدقہ کرے تو تو صحت مند ہو، لالچی ہو، زندگی کی امید ہو اور فقر و فاقے کا ڈر ہو، اور اس کام میں اتنی تاخیر نہ کر کہ جب جان حلق تک پہنچ جائے تو تو کہنا شروع کر دے کہ فلاں کو اتنا دے دو، فلاں کو اتنا دے دو، خبردار، وہ مال تو فلاں فلاں کا ہو چکا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 6320
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی ستر برس تک نیکوکار لوگوں والے عمل کرتا ہے، مگر جب وہ وصیت کرتا ہے اوراس میں ظلم کر جاتا ہے تواس کا خاتمہ بدتر عمل پر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دوزخ میںداخل ہو جاتا ہے اورایک آدمی ستر برس تک برے لوگوں والے عمل کرتا ہے، مگر وہ وصیت کرنے میں عدل کر جاتا ہے، تو اس کا خاتمہ بہترین عمل پر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ پھر سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھ لو: {تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗیُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھَارُ خَالِدِیْنَ فِیْھَا وَذَالِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۔ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗوَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗیُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْھَا وَلَہُ عَذَابٌ مُہِیْنٌ۔} یہ حدیں اللہ تعالی کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالی کی اور اس کے رسول ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی فرمانبرداری کرے گا، اسے اللہ تعالی جنتوں میں لے جائے گا، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اور جو شخص اللہ تعالی کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی مقررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، ایسوں ہی کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔ (سورۂ نسائ: ۱۳، ۱۴)

Haidth Number: 6321
۔ ابو حبیبہ طائی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے بھائی نے کچھ مال صدقہ کرنے کی وصیت کی، میں نے سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملاقات کی اور ان سے دریافت کیا کہ میرے بھائی نے مجھے کچھ مال کا صدقہ کرنے کی وصیت کی تھی، اب میں وہ کس کو دوں، فقیروں کو یا مجاہدوں پر یا مسکینوں کو؟ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر یہ مال میرا ہوتا تو میں کسی کو مجاہدوں کے برابر نہ قرار دیتا۔ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص موت کے قریب جا کر غلام آزاد کرتا ہے یا صدقہ کرتا ہے، تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو پہلے خود سیر ہو تا ہے اور پھر دوسروںکو دیتا ہے۔ ابو حبیبہ نے کہا: مجھے بھی اس مال میں سے کچھ ملا تھا۔

Haidth Number: 6322
۔ سیدنا قیس بن عاصم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے موت کے قریب اپنے بیٹوں کو یہ وصیت کی کہ: اللہ تعالی سے ڈرتے رہنااور اپنے میں سے سب سے بڑے آدمی کو سردار مقرر کرنا، بیشک لوگ جب بڑے کو سردار مقرر کرتے ہیں، تو وہ اپنے باپ کا جانشین بنا لیتے ہیں اور جب مجھے موت آ جائے تو مجھ پر نوحہ نہ کرنا، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نوحہ نہیں کیا گیا تھا۔

Haidth Number: 6323
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر اللہ تعالی نے چاہا تو آپ کل مکہ میں کہاں اتریں گے؟ یہ فتح مکہ کے زمانے کی بات تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا عقیل نے ہمارے لئے کوئی جگہ چھوڑی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر مؤمن کا اورمؤمن کافر کا وارث نہیں بن سکتا۔

Haidth Number: 6337
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو مختلف دینوں والے آپس میں ایک دوسرے کے وارث نہیں بنیںگے۔

Haidth Number: 6338
۔ ابو اسود دیلی کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن میں تھے، لوگ ان کے پاس ایکیہودی کا مقدمہ لے کر آئے، وہ مر گیا تھا اور ایک مسلمان بھائی کو بطورِ وارث چھوڑا، سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اسلام اضافہ کرتا ہے، کمی نہیںکرتا۔ پھر انھوں نے اس مسلمان کو یہودی کا وارث بنایا۔

Haidth Number: 6339
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو جان بوجھ کر قتل کردیا، جب اس کا مقدمہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پیش ہوا تو انہوں نے بطورِ دیت اس قاتل پر تیس حِقّوں، تیس جذعوں اور چالیس دو دانتے اونٹوں کا تعین کیا اور کہا: قاتل وارث نہیں بنتا، پھر کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ والد کو اولاد کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ تو میں نے تجھے قصاصاً قتل کر دینا تھا۔

Haidth Number: 6340
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگرمیں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ قاتل کو وراثت سے کچھ نہیں ملتا۔ تو میں تجھے مقتول بیٹے کا وارث قرار دیتا، پھر انھوں نے مقتول کے بھائی کو بلایا اور اسے اونٹ دے دئیے۔

Haidth Number: 6341
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس ایسی اونٹنیاں لیں جو دو دانتے سے نویں سال میں داخل ہونے تک تھیں اور وہ ساری کی ساری حاملہ تھیں، پھر انھوں نے مقتول کے بھائی کو بلایایہ سارے اونٹ اسے دے دیئے اور باپ کو کچھ نہ دیا اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میراث میں سے قاتل کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 6342
۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: دو آدمی آپس کا ایک جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اے عمرو!ان کے درمیان فیصلہ کرو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس امر کے زیادہ حقدار ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ میں ہوں۔ میں نے کہا: اگر میں ان کے ما بین فیصلہ کروں تومجھے کیا ملے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے فیصلہ کیا اور درست صورت تک پہنچ گئے تو دس نیکیاں ملیں گی اوراگر اجتہاد میں خطا اور غلطی ہو گئی تو ایک نیکی ملے گی۔

Haidth Number: 6386
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اجتہاد کیا اور فیصلہ درست کر لیا تو دس اجر ملیں گے اور اگر تم نے اجتہاد کیا اور خطا ہو گئی تو ایک اجر ملے گا۔

Haidth Number: 6387
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی اپنا مقدمہ لے کر سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے، انھوں نے ان کے درمیان فیصلہ کیا اور جس کے خلاف فیصلہ ہوا، وہ ناراض ہو گیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے کہا: جب قاضی فیصلہ کرتا ہے اور پوری جد وجہد کرتا ہے اور درست فیصلہ کر لیتا ہے تو اسے دس اجر ملتے ہیں اور اگر پوری محنت کے باوجود اس سے خطا ہو جائے تو اس کو ایکیا دو اجر پھر بھی ملتے ہیں۔

Haidth Number: 6388
۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب حاکم پوری محنت کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور درستی کو پہنچ جاتا ہے تو اس کو دو اجر ملتے ہیں اور جب پوری محنت کے باوجود اس سے خطا ہو جاتی ہے تو اس کو ایک اجر ملتا ہے۔ یہ حدیث سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی مروی ہے۔

Haidth Number: 6389
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو عامل بنا کر یمن کی طرف بھیجا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: جب کوئی مقدمہ پیش ہو تو تو کس طرح فیصلہ کرے گا؟ انھوں نے کہا: جی میں کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ا ٓپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ مسئلہ اللہ تعالی کی کتاب میں نہ ہو تو؟ انھوں نے کہا: تو پھر اللہ کے رسول کی سنت کی روشنی میں کروں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر رسول اللہ کی سنت میں بھی نہ ملے تو؟ انھوں نے کہا: تو پھر میں اجتہاد کروں گا اور اس میں کوئی کمی نہیں کروں گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سن کر سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سینے پر تھپکی دی اور فرمایا: اس اللہ کے لئے تعریف ہے، جس نے اپنے رسول کے قاصد کو اس چیز کی توفیق بخشی کہ جس کو اس کا رسول پسند کرتا ہے۔

Haidth Number: 6390
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کا قاضی مقرر کر کے بھیجا، جبکہ میں ابھی نو عمر تھا، اس لیے میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک ایسی قوم کے ہاں بھیج رہے ہیں، جن کے درمیان نت نئے معاملات جنم لیتے ہیں اور مجھے تو قضا کا علم ہی نہیں ہے ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تیری زبان کی رہنمائی کرے گا اور تیرے دل میں مضبوطی پیدا کر دے گا۔ اس کے بعد دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرتے مجھے کبھی کوئی شک و شبہ نہیں ہوا۔

Haidth Number: 6391
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ خیانت کرنے والے مرد و زن کی شہادت جائز ہے اور نہ اس کی جس کے دل میں بھائی کے خلاف کینہ ہو، اسی طرح اس شخص کی شہادت بھی جائز نہیں ہے جو کسی خاندان کا خادم اور تابع ہو، ان کے علاوہ باقی سب افراد کی شہادت جائز ہو گی۔ اَلْقَانِع سے مراد وہ شخص ہے، جس پر گھر والے خرچ کرتے ہوں۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ فرد جو کسی گھر والوں کا خادم اور تابع ہو گھر والوں کے حق میں اس کی گواہی رد کی ہے اور باقی افراد کے حق میں جائز قرار دی ہے۔

Haidth Number: 6427
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ خیانت کرنے والے کی شہادت جائز ہے، نہ اس شخص کی جس کو اسلام میں حد لگائی گئی ہو اور نہ اس کی جو اپنے بھائی کے خلاف کینہ رکھتا ہو۔

Haidth Number: 6428
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت لوگوں کے درمیان سب سے پہلے جو فیصلہ کیا جائے گا، وہ خونوںکے بارے میں ہوگا۔

Haidth Number: 6440
Haidth Number: 6441
۔ سیدنا جابربن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر لوگوں سے پوچھا: وہ کون سا دن ہے، جس کی حرمت سب سے زیادہ ہے؟ انہوں نے کہا: یہی ہمارا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کون سا مہینہ ہے، جس کی حرمت سب سے زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا: یہی ہمارا ذوالحجہ کا مہینہ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کونسا شہر ہے، جس کی حرمت سب سے زیادہ ہے؟ انھوں نے کہا: یہی ہمارا شہر۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تمہارا خون اور تمہارا مال تم پر اسی طرح حرام ہیں، جس طرح تمہارے اس شہر میں اور تمہارے اس مہینے میں تمہارے اس دن کی حرمت ہے۔

Haidth Number: 6442
۔ سالم بن ابی جعد سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کسی نے دریافت کیا کہ ایک آدمی ایک مؤمن کو قتل کرتا ہے، لیکن پھر توبہ کر لیتا ہے،ایمان لے آتا ہے، نیک عمل کرتا ہے اور ہدایتیافتہ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا: بڑا افسوس ہے تجھ پر، ایسے قاتل کے لئے ہدایت کہاں سے آئے گی؟ میں نے تمہارے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: مقتول اپنے قاتل کے ساتھ چمٹ کر آئے گا اور کہے گا: اے میر ے رب ! اس سے پوچھ کہ اس نے کس وجہ سے مجھے قتل کیا تھا۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالی نے تمہارے نبی پر اس آیت کو نازل کیا اور اس کو نازل کرنے کے بعد منسوخ نہیں کیا۔ بڑا فسوس ہے تجھ پر، ایسے قاتل کو ہدایت کہاں سے ملے گی؟

Haidth Number: 6443
۔ (دوسری سند) ایک آدمی، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور کہا : اے ابن عباس!اس آدمی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، جو مومن کو قتل کر دیتا ہے؟ انھوں نے کہا:اس کی ماں اسے گم پائے، اس کے لیے توبہ کہاں سے آئے گی، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا ہے کہ بیشکمقتول قیامت والے دن اپنے دائیںیا بائیں کے ساتھ اپنے سر کو پکڑ کر اور دوسرے ہاتھ سے اپنے قاتل کو پکڑ کر رحمن کے عرش کی طرف لائے گا،جبکہ اس کی رگیں خون بہا رہی ہوں گی، اور وہ کہے گا: اے میرے ربّ! اس سے پوچھو، اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا۔

Haidth Number: 6444