Blog
Books
Search Hadith

زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں ابواب مطلق طور پر زمین کو کرایہ پر دینے کی ممانعت کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ سیدنا رافع کے غلام ابونجاشی کہتے ہیں: میںنے سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میںسوال کیا اور کہا: میری زمین ہے، کیا میں اسے کرائے پر دے سکتا ہوں؟ انھوں نے کہا: اس کو کسی چیز کے عوض کرانے پر نہ دینا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس کی زمین ہو تو وہ اسے خود کاشت کرے، اگر خود کاشت نہیں کرتا تو اپنے کسی بھائی کاشت کرنے کے لیے دے دے اور اگر وہ اس طرح بھی نہیں کرتا تو اس کو ویسے ہی چھوڑ دے۔ میں نے کہا: جییہ بتائیں کہ اگر میں اپنی زمین کو کاشت کے بغیر چھوڑ دیتا ہے، لیکن اگر میرا کوئی بھائی اس کو کاشت کرتا ہے اور میری طرف کچھ چارہ بھیج دیتا ہے (تو اس میں کیا حرج ہے)؟ انھوں نے کہا: تو اس سے کچھ بھی نہ لے اور نہ چارہ۔ میں نے کہا: جی میں اس سے کوئی شرط نہیں لگاتا، بس وہ میری طرف کوئی چیز بطورِ ہدیہ بھیج دیتا ہے؟ انھوں نے کہا: اس سے کچھ بھی نہ لے۔

Haidth Number: 6109
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں زمین بٹائی پر دیتے تھے اور بسا اوقات غلہ گاہنے کے بعد خوشوں میں رہ جانے والے وہ دانے ہمیں ملتے تھے،جو گاہنے سے الگ نہ ہو سکے ہوں،اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، وہ اس کو خود کاشت کرےیاپھر کسی بھائی کو برائے کاشت دے دے، وگرنہ اس کو ویسے ہی چھوڑدے۔

Haidth Number: 6110
۔ رافع کے بیٹے بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے ہو کر آئے اور کہا : رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع فرمایاہے کہ وہ کام ہمارے لئے بہتری والاتھا، بہرحال اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی فرمانبرداری ہمارے لئے سب سے زیادہنفع بخش ہے، تفصیلیہ ہے کہ اگر زمین کسی کی ملکیت ہے یا کسی کا عطیہ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں بٹائی پر کام کرنے سے منع فرما دیا ہے۔

Haidth Number: 6111

۔ (۶۱۱۲)۔ عَنْ أُسَیْدِ بْنِ ظُہَیْرِ بْنِ أَخِیْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ قَالَ: کَانَ أَحَدُنَا اِذَا اسْتَغْنٰی عَنْ أَرْضِہِ أَعْطَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبْعِ وَالنِّصْفِ وَیَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَۃَ وَمَا سَقَی الرَّبِیْعُ وَکَانَ الْعَیْشُ إِذْ ذَاکَ شَدِیْدًا وَکَانَ یُعْمَلُ فِیْہَا بِالْحَدِیْدِ وَمَاشَائَ اللّٰہُ وَیُصِیْبُ مِنْہَا مَنْفَعَۃً، فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِیْجٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہَاکُمْ عَنْ أَمْرٍ کَانَ لَکُمْ نَافِعًا، وَطَاعَۃُ اللّٰہِ وَطَاعَۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْفَعُ لَکُمْ، اِنَّ النَّبِیَّیَنَہَاکُمْ عَنِ الْحَقْلِ وَیَقُوْلُ: ((مَنِ اسْتَغْنٰی عَنْ أَرْضِہِ فَلْیَمْنَحْہَا أَخَاہُ أَوْ لِیَدَعْ۔)) وَیَنْہَاکُمْ عَنِ الْمُزَابَنَۃِ، وَالْمُزَابَنَۃُ: أَنْ یَکُوْنَ الرَّجُلُ لَہُ الْمَالُ الْعَظِیْمُ مِنَ النَّخْلِ فَیَأْتِیْہِ الرَّجُلُ فَیَقُوْلُ: قَدْ أَخَذْتُہُ بِکَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ۔ (مسند احمد: ۱۵۹۰۸)

۔ اسید بن ظہیر کہتے ہیں ہم ضرورت سے زائد زمین پیداوار کے تہائی، چوتھائی اور نصف حصے پر بٹائی پر دے دیا کرتے تھے اور تین تین نالیوں، غلہ گاہنے کے بعد خوشوں میں رہ جانے والے دانوں اور چھوٹی نہروں سے سیراب ہونے والی زمین کی شرط لگا لیتے تھے، جبکہ اس وقت گزران میں بڑی تنگی ہوتی تھی، پھر وہ لوگ لوہے کے آلات وغیرہ سے زراعت کرتے تھے اور ہمیں بھی نفع مل جاتا تھا لیکن ہوا یوں کہ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے پاس آئے اورکہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہیں ایک ایسے کام سے روک دیا ہے، جو کہ تمہارے لئے نفع بخش تھا، بہرحال اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اطاعت ہر چیز کی بہ نسبت زیادہ فائدہ مندہے۔نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہیں بٹائی پر کھیتی باڑی کرنے سے منع کر دیا ہے اور فرمایاہے: جس کے پاس زائدزمین ہو، وہ اسے اپنے بھائی کو بلاعوض عاریۃ دے دے یا پھر اس کو خالی پڑا رہنے دے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہیںمزابنہ سے بھی منع کر دیا ہے اور مزابنہ یہ ہے کہ ایک آدمی کے پاس کھجورکے درختوں پر لگا ہوا بہت زیادہ مال ہو اور اس کے پاس دوسرا آدمی آئے اور کہے: میں تجھے کھجوروں کے اتنے وسق دے کر یہ کھجوریں خریدتا ہوں۔

Haidth Number: 6112
۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزارعت یعنی پیداوار کے تہائی اورچوتھائی حصہ پر زمین بٹائی پر دینے سے منع کیا ہے۔

Haidth Number: 6113
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، وہ خود اس کو کاشت کرے، اگر اس کو کاشت کرنے کی طاقت نہ رکھتا ہو اور اس سے عاجز آ گیا ہو تو وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو عطیہ کے طور پر دے دے اور اس کو کرائے پر نہ دے۔

Haidth Number: 6114
۔ (دوسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: بعض لوگوں کے پاس زائد زمینیں ہوتی تھیں، وہ ان کو تہائی ،چوتھائی اور نصف حصے کے عوض اجرت پر دے دیتے تھے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو، وہ خود اس کو کاشت کرے یاپھر اپنے کسی بھائی کو بطور عطیہ دے دے، اگر وہ ایسا کام نہ کرنا چاہے تو پھر اپنی زمین کو اپنے پاس رکھے۔

Haidth Number: 6115
۔ (تیسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زائد زمینیاپانی ہو تو اسے خود کاشت کرے یا اپنے کسی بھائی کو دے دے اور اس کو فروخت نہ کرے۔ سلیم بن حیان کہتے ہیں: میں نے سعید سے پوچھا کہ فروخت نہ کرنے کامطلب کرائے پر دینا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 6116

۔ (۶۱۱۷)۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ الْأَرْضَ کَانَتْ تُکْرٰی عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَا عَلٰی الْأَرْبِعَائِ وَشَیْئٍ مِنَ التِّبْنِ لَا أَدْرِیْ کَمْ ھُوَ، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ یُکْرِیْ أَرْضَہُ فِیْ عَہْدِ اَبِیْ بَکْرٍ وَعَہْدِ عُمَرَ وَعَہْدِ عُثْمَانَ وَ صَدْرِ إِمَارَۃِ مُعَاوِیَۃَ حَتّٰی اِذَا کَانَ فِیْ آخِرِھَا بَلَغَہُ أَنَّ رَافِعًا یُحَدِّثُ فِیْ ذٰلِکَ بنَہْیِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَتَاہُ وَأَنَا مَعَہُ فَسَأَلَہُ فقَالَ: نَعَمْ نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ کِرَائَ الْمَزَارِعِ، فَتَرَکَہَا ابْنُ عُمَرُ فَکَانَ لَا یُکْرِیْہَا فَکَانَ اِذَا سُئِلَ یَقُوْلُ: زَعَمَ ابْنُ خَدِیْجٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ کِرَائِ الْمَزَارِعِ۔ (مسند احمد: ۴۵۰۴)

۔ امام نافع سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے معلوم ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میںچھوٹی نہروں کے پاس اگنے والی فصل اور چارے کے کچھ مقدار کے عوض زمینوں کو کرائے پر دیا جاتا تھا، میںیہ نہیں جانتا کہ چارے کی مقدار کتنی ہوتی تھی۔ اور سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سیدنا ابو بکر ، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان کے زمانوں میں اور سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے عہد کے شروع میں اپنی زمین کو کرائے پر دیا کرتے تھے۔ جب سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا آخر دور جاری تھا کہ انہیںیہ بات موصول ہوئی کہ سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زمین کو اس طرح کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، پس وہ ان کے پاس آئے، جبکہ میں نافع بھی ان کے ساتھ تھا اور اُن سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھیتوں کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، پس اس کے بعد سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ کام ترک کردیا اور کرائے پر زمین دینے کو چھوڑ دیا، پھر جب ان سے اس بارے میں پوچھا کیا جاتا تھا تو وہ کہتے ہیں: سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کاخیال ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھیتوں کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 6117
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے ابن خدیج! تم زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا بیان کرتے ہو؟ انھوں نے کہا: میں نے غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے اپنے دوچچو ں سے سنا ، وہ اپنے گھر والوں کو یہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 6118
۔ سیدنا رافع ابن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں زمین کو تہائی اور چوتھائی پیداوار اور معین غلے کے عوض کرائے پر دیا کرتے تھے، میرے ایک چچا ہمارے ہاں آئے اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کر دیا ہے، جو ہمارے لئے سود مند تھا، بہرحال اللہ تعالی اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے زیادہ مفید ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں زمین کو تہائی اور چوتھائی پیداواریا غلے کی معین مقدار کے عوض کرائے پر دینے سے منع فرما دیا ہے اور زمین کے مالکوں کو حکم دیا ہے کہ وہ خود کاشت کریںیا کسی کو کاشت کرنے کے لیے دے دیں ، اس کے علاوہ باقی صورتوں کو ناپسند کیا ہے۔

Haidth Number: 6119
۔ سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں مخابرہ سے منع فرمایا ہے، میں نے کہا: مخابرہ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: زمین کو نصف یا تہائییاچوتھائی پیدوار کے عوض کرائے پر دینا۔

Haidth Number: 6120
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مخابرہ کیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس خیال کا اظہار کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، پھر ہم نے اس کو ترک ہی کردیا۔

Haidth Number: 6121
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے فرمایا: روزِ قیامت تین آدمیوں کا مقابل میں ہوںگا اور جس کا مقابل میں ہوں گا، میں اس پر غالب آ جاؤں گا: (۱) وہ آدمی جس نے میرے نام پر عہد کیا، لیکن پھر اسے توڑ ڈالا، (۲) وہ آدمی جو آزاد آدمی کو فروخت کرکے اس کی قیمت کھاگیا، اور(۳) وہ آدمی جس نے مزدور رکھا اور اس سے کام پورالیا، مگر اس کی مزدوری پوری طرح ادانہ کی۔

Haidth Number: 6135
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک اور حدیث مروی ہے، اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رمضان المبارک کی آخری رات میںمیری امت کے لوگوں کو بخش دیا جاتا ہے۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیایہ شب قدر ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، بات یہ ہے کہ جب عامل کام پورا کرتا ہے تو اس کو پوری پوری مزدوری دی جاتی ہے۔

Haidth Number: 6136
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ جوکچھ لیتا ہے، وہ اس وقت تک اس کے ذمہ رہتا ہے، جب تک اس کو ادا نہیں کر دیتا۔ پھر حسن بصری بھول گئے تھے کہنے لگے کہ وہ ضامن نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 6153
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لقمان حکیم کہا کرتے تھے کہ جب کسی چیز کو اللہ تعالی کے سپرد کیا جاتا ہے تو وہ اس کی حفاظت کرتا ہے۔

Haidth Number: 6154
۔ سیدنا صفوان بن امیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حنین کے دن مجھ سے کچھ زرہیں ادھا ر لی تھیں۔ میں نے کہا: اے محمد! کیا ان کو غصب کر لیا جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی نہیں، بلکہ یہ ایسا عاریۃً ہے کہ جس کی ضمانت دی جارہی ہے۔ ہوا یوں کہ کچھ زرہیں ضائع ہو گئی تھیں، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی ضمانت بھرنے کی پیشکش کی تو میں (صفوان) نے کہا: اے اللہ کے رسول! آج کل تو میں اسلام کی رغبت رکھتا ہوں (سو اب میںیہ چٹی کیسے لے سکتا ہوں)۔

Haidth Number: 6155
۔ سیدنا صفوان بن یعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ جب تیرے پاس میرے قاصد آئیں تو انہیں تیسیا اس سے کم زرہیں اور تیسیا اس سے کم اونٹ دے دینا، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیایہ ایسا عاریہ ہے، جو قابل واپسی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں ۔

Haidth Number: 6156
۔ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع والے سال اپنے خطبے میں فرمایا: خبردار! عاریہ (عارضی طور پر لی ہوئی چیز) واپس کی جائے گی، مِنْحَہ (وہ عطیہ جو استفادہ کے لیے کچھ مدت کے لیے دیا جائے) بھی واپس کیا جائے گا، قرضہ چکایا جائے گا اور چیز کا ضامن اس کی ادائیگی کا ذمہ دار ہو گا۔

Haidth Number: 6157
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر و ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار چیزیں ہیں، اگر وہ تجھ میں پائی جائیں گی تو دنیا کی کوئی چیز فوت ہو جانے سے تیرا کوئی نقصان نہیں ہو گا، (ان میں سے ایک چیز) امانت کی حفاظت ہے۔

Haidth Number: 6158
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دے دو، میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں، (ان میں سے ایک چیزیہ ہے)جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو اسے ادا کیا کرو۔

Haidth Number: 6159
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کنویں کا احاطہ اس کی تمام اطراف سے چالیس ہاتھ ہو گا، یہ جگہ اونٹوں اور بکریوں کے بیٹھنے کے لیے ہو گی اور ایسے کنویں سے پینے والا پہلا شخص مسافر ہو گا اور زائد پانی سے اس مقصد کے لیے نہیں روکا جائے گا کہ اس کے ذریعے سے گھاس سے منع کر دیا جائے۔

Haidth Number: 6165
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایکیا دو یا تین کھجور کے درختوں کے بارے میںیہ فیصلہ کیا تھا، جبکہ لوگ ان کے حقوق کے بارے میں اختلاف کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہیہ کیا کہ ہر کھجور کی ٹہنیاں جہاں تک پہنچ رہی ہیں، وہ جگہ اسی درخت کا احاطہ ہو گا۔

Haidth Number: 6166
۔ سیدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : روز قیامت اللہ تعالی کے نزدیک سب سے بڑی خیانتیہ ہو گی کہ دو آدمیوںیا شریکوں کے درمیان زمین ساجھی ہو، پھر جب وہ اسے تقسیم کرنا چاہیں تو ان میں سے ایک دوسرے کی اس زمین سے ایک ہاتھ کے برابر چرا لے، ایسے شخص کو سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا۔ ایک روایت میں ہے: جب وہ ایسے کرے گا تو اسے سات زمینوں سے طوق پہنایا جائے گا۔

Haidth Number: 6194
۔ سیدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک سب سے بڑی خیانت ایک ہاتھ زمین ہے اور وہ یوں کہ دو آدمی ایک زمینیا گھر میں شریک ہوتے ہیں، لیکن ان میں سے ایک اپنے ساتھی کے حصے میں سے ایک ہاتھ کے بقدر ناحق اپنے قابو میںکر لیتا ہے، جب وہ اس پر قبضہ کرتا ہے تو اسے روز قیامت تک سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

Haidth Number: 6195
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا ظلم سب سے بڑا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک ہاتھ زمین، جسے آدمی اپنے بھائی کے حق سے چھین لیتا ہے،جو آدمی اس طرح کی ایک کنکری کے بقدر زمین ہتھیا لیتا ہے، قیامت کے دن اسے زمین کی گہرائی تک طوق پہنایا جائے گااور زمین کی گہرائی کو کوئی نہیں جانتا، مگر وہی جس نے اس کو پیدا کیا۔

Haidth Number: 6196
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو ظلم کرتے ہوئے کسی کی زمین ہتھیا لیتا ہے، اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔

Haidth Number: 6197
۔ سیدنایعلیٰ بن مرہ ثقفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کر لیا، اسے قیامت کے دن یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس جگہ کی مٹی کو اٹھا کر محشر میں لائے۔

Haidth Number: 6198
۔ (دوسری سند) سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوشخص ظلم کرتے ہوئے کسی کی ایک بالشت زمین ہتھیا لے گا، اللہ تعالی اسے یہ تکلیف دے گا کہ وہ اس زمین کو سات زمینوں تک کھودے اور پھر اسے قیامت کے دن لوگوں کے مابین فیصلہ ہونے تک (اس مٹی) کا طوق پہنا دیا جائے گا۔

Haidth Number: 6199