Blog
Books
Search Hadith

نیک لوگوں کو صدقہ دینے کے مستحبّ ہونے اور بے عمل لوگوں کو دینے کے مکروہ ہونے کا بیان

91 Hadiths Found
۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن اورایمان کی مثال اس گھوڑے کی سی ہے جسے اس کے کھونٹے پر باندھ دیا گیا ہو، وہ اِدھر اُدھر چکر کاٹ کر کھونٹے کے پاس آ کر کھڑا ہو جاتا ہے، اسی طرح مومن بھی بھول تو جاتا ہے، لیکن پھر وہ ایمان کی طرف لوٹ آتا ہے، تم نیک لوگوں کو کھانا کھلایا کرو اور اہل ایمان کو ہر قسم کی نیکی سے نوازا کرو۔

Haidth Number: 3626
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کوئی صدقہ کرنے کا ارادہ کرے، لیکن اگر اسے صرف بے دین قسم کا بندہ ہی ملے تو وہ اپنا صدقہ واپس لے جائے۔

Haidth Number: 3627
۔ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ خثعم قبیلہ کی ایک خاتون نے آ کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالی کے فریضۂ حج نے میرے باپ کو پا لیا ہے، لیکن صورتحال یہ ہے کہ وہ عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے سواری پر بیٹھنے کی سکت بھی نہیں رکھتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم خود اپنے والد کی طرف سے حج کر لو۔

Haidth Number: 4073
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! میرا والد مسلمان ہے، لیکن اب وہ اس قدر عمر رسیدہ ہو چکا ہے کہ سواری پر بھی بیٹھ نہیں سکتا، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتاہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے اگر اس کے ذمہ قرض ہوتا اور تم اس کی طرف سے ادا کرتے، تو کیا اس کی طرف سے ادا ہو جاتا؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر تم اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔

Haidth Number: 4074
۔ (دوسری سند) سیدنافضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھا کہ ایک آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہا: میرا والد یا والدہ اس قدر بوڑھے ہیں کہ وہ حج کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے،… ۔

Haidth Number: 4075
۔ سیدناعبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ خثعم قبیلے کا ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرا والد مسلمان ہے،لیکن وہ اس قدر بوڑھا ہو چکا ہے کہ سواری پر سوار ہونے کی طاقت بھی نہیں رکھتا، جبکہ اس پر حج بھی فرض ہو چکا ہے، تو آیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کے سب سے بڑے بیٹے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا بتلائو اگر تمہارے والد کے ذمہ قرض ہوتا اور تم اس کی طرف سے ادا کرتے ،تو کیا وہ اس کی طرف سے ادا ہو جاتا؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھرتم اس کی طرف سے حج کرو ہو۔

Haidth Number: 4076
۔ سیدہ سودہ بنت زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس کے آخری الفاظ یہ ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس اللہ تعالی بڑا مہربان ہے، تم اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔

Haidth Number: 4077
۔ سیدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک خاتون نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: میری والدہ حج کئے بغیر فوت ہو گئی ہے، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس عورت نے مزید پوچھا: میری والدہ کے ذمہ ایک ماہ کے روزے بھی تھے ،تو کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھ سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔

Haidth Number: 4078
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ حجۃالوداع کے موقع پر ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے قربانی سے قبل سر منڈوالیا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ ایک اور آدمی نے کہا: میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے اس میں کوئی حرج نہ ہونے کا اشارہ کیا۔ اس دن ان امور کی تقدیم وتاخیر کے متعلق جس نے جو بھی بات دریافت کی، اس کے جواب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 4545
۔ (دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قربانی، رمی اور سر منڈوانے کی تقدیم وتاخیر کے بارے میں جو سوال بھی کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 4546
۔ (تیسری سند)نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مناسکِ حج کی تقدیم وتاخیرکے متعلق جو سوال بھی کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 4547
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: میں جمرہ کی رمی اور طواف افاضہ تو کر چکا ہوں، لیکن ابھی تک میں نے سر نہیں منڈوایا اور دوسرے کپڑے پہن لیے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے،اب سر منڈوالو۔ ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: میں رمی اور سر منڈوانے سے فارغ ہو گیا ہوں اور دوسرا لباس پہن لیا ہے، لیکن ابھی تک قربانی نہیں کی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے، اب قربانی کر لو۔

Haidth Number: 4548

۔ (۴۵۴۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاقِفًا عَلٰی رَاحِلَتِہِ بِمِنًی، قَالَ: فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ کُنْتُ أُرٰی أَنَّ الْحَلْقَ قَبْلَ الذَّبْحِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، فَقَالَ: ((اِذْبَحْ وَلَاحَرَجَ۔)) قَالَ: ثُمَّ جَائَ آخَرُ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی کُنْتُ أَرٰی أَنَّ الذَّبْحَ قَبْلَ الرَّمْیِ فَذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ، قَالَ: ((فَارْمِ وَلَا حَرَجَ۔)) قَالَ: فَمَا سُئِلَ عَنْ شَیْئٍ قَدَّمَہُ رَجُلٌ قَبْلَ شَیْئٍ إِلَّا قَالَ: ((اِفْعَلْ وَلَا حَرَجَ۔)) قَالَ عَبْدُ ا لرَّزَاقِ: وَجَائَ ہُ آخَرُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی کُنْتُ أَظُنُّ الْحَلْقَ قَبْلَ الرَّمْیِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِیَ، قَالَ: ((اِرْمِ وَلَا حَرَجَ۔)) (مسند احمد: ۶۸۸۷)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منیٰ میں اپنی سواری پر سوار تھے کہ ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو سمجھتا تھا کہ قربانی سے پہلے سر منڈاناہے، اس لیے میں نے قربانی سے پہلے منڈوا لیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب ذبح کرلو، اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اتنے میں ایک اور آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خیال تھا کہ ذبح کرنا رمی سے پہلے ہے، اس لیے میں نے رمی سے پہلے قربانی کرلی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اب رمی کرلو۔ اس روز جس شخص نے ان امور کی تقدیم وتاخیر کے بارے میں جو سوال بھی کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اب کر لو، کوئی حرج نہیں ہے۔ عبدالرزاق راوی نے کہا: ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں سمجھتا تھا کہ رمی سے پہلے سر منڈوانا ہے، اس لیے میں نے رمی سے پہلے سر منڈٖوالیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب رمی کرلو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 4549
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربانیوں سے فارغ ہو کر لوگوں کے لیے بیٹھ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کسی بھی امر کی تقدیم وتاخیرکے بارے میں جو سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً فرمایا: کوئی حرج نہیں ہے، کوئی حرج نہیں ہے۔‘ یہاں تک کہ ایک آدمی نے آکر کہا: میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوالیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ بعد ازاں ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: میں نے رمی سے پہلے سر منڈوالیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔ نیز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سارا عرفہ وقوف کی جگہ ہے، سارا مزدلفہ جائے وقوف ہے اور سارا منیٰ قربان گاہ ہے اور مکہ کی تمام گلیاں راستے اور قربان گاہیں ہیں۔

Haidth Number: 4550
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے غنیمتیں حلال کی گئی ہیں،جبکہ یہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھیں۔

Haidth Number: 5015
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے کالے سروں والی قوم یعنی بنو آدم کے لیے غنیمتیں حلال نہیںتھیں، بلکہ ان کے ہاں یوں ہوتا تھا کہ آگ آسمان سے نازل ہوتی تھی اور غنائم کو کھا جاتی تھی۔ جب بدر والے دن لوگوں نے غنیمتیں حاصل کرنے میں جلدی کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: {لَوْلَا کِتَابٌ مِنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ، فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَیِّبًا} اگر پہلے ہی سے اللہ کی طرف سے بات لکھی ہوئی نہ ہوتی تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس بارے میں تمھیں کوئی بڑی سزا ہوتی، پس جو کچھ حلال اور پاکیزہ غنیمت تم نے حاصل کی ہے، خوب کھاؤ۔ (سورۂ انفال: ۶۸، ۶۹)

Haidth Number: 5016
۔ ابو لبید کہتے ہیں: ہم نے سیدنا عبد الرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ کابل میںجہاد کیا، جب لوگوں نے غنیمت حاصل کی تو انھوں نے تقسیم سے پہلے اس کو لوٹنا شروع کر دیا، سیدنا عبدالرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک مُنادِی کو حکم دیا کہ وہ یہ اعلان کرے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے لوٹ مار کی، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ لہذا یہ غنیمتیں واپس کر دو، پس انھوں نے واپس کر دیں، پھر انھوں نے برابری کے ساتھ ان میں تقسیم کر دیں۔

Haidth Number: 5017
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا، جس نے تقسیمِ غنائم سے پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے معمولی سی چیز کا سوال کیا تھا، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے یہ جواب دیا تھا: اس کو چھوڑ دے، یہاں تک کہ ان کو تقسیم کر دیا جائے۔ عتاب راوی کے یہ الفاظ ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو رکھ دے، یہاں تک کہ ہم خود تقسیم کریں گے، پھر اگر تو نے چاہا تو تجھے اونٹ کا گھٹنا باندھنے والی رسی دے دیں گے اور اگر تو نے چاہا تو ہم تجھے رسی دے دیں گے۔

Haidth Number: 5018

۔ (۵۰۱۹)۔ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِیِّ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِیِّ قَرْیَۃً مِنْ قُرَی الْمَغْرِبِ، یُقَالُ لَہَا: جَرَبَّۃُ، فَقَامَ فِینَا خَطِیبًا فَقَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی لَا أَقُولُ فِیکُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: قَامَ فِینَا یَوْمَ حُنَیْنٍ، فَقَالَ: ((لَا یَحِلُّ لِامْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَسْقِیَ مَائَہُ زَرْعَ غَیْرِہِ، یَعْنِی إِتْیَانَ الْحُبَالٰی مِنَ السَّبَایَا، وَأَنْ یُصِیبَ امْرَأَۃً ثَیِّبًا مِنَ السَّبْیِ حَتّٰی یَسْتَبْرِئَہَا، یَعْنِی إِذَا اشْتَرَاہَا، وَأَنْ یَبِیعَ مَغْنَمًا حَتّٰی یُقْسَمَ، وَأَنْ یَرْکَبَ دَابَّۃً مِنْ فَیْئِ الْمُسْلِمِینَ حَتّٰی إِذَا أَعْجَفَہَا، رَدَّہَا فِیہِ وَأَنْ یَلْبَسَ ثَوْبًا مِنْ فَیْئِ الْمُسْلِمِینَ حَتّٰی إِذَا أَخْلَقَہُ رَدَّہُ فِیہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۱۲۲)

۔ حنش صنعانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا رویفع بن ثابت انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ مغرب کی جَرَبَّہ نامی بستی والوں سے جنگ کی، وہ خطاب کرنے کے لیے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور کہا: اے لوگو! میں تم سے وہی بات کروں گا، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حنین والے دن ہمارے اندر کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے بندے کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کی کھیتی کو پلائے، یعنی استعمال شدہ لونڈی خریدنے کی صورت میں استبرائے رحم سے پہلے اس سے جماع کرے، تقسیم سے پہلے مالِ غنیمت بیچ دے، مسلمانوں کے مال غنیمت سے کوئی سواری لے کر اس پر سواری کرے اور اس کو لاغر کر کے اسے مال غنیمت میں چھوڑ دے اور مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کپڑا لے کر پہن لے اور پھر اس کو بوسیدہ کر کے مال غنیمت میں رکھ دے۔ دوسرے کی کھتی کو پانی پلانے کی ممانعت سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد یہ تھی کہ استبرائے رحم سے پہلے حاملہ قیدی خواتین سے خاص تعلق قائم نہ کیا جائے۔

Haidth Number: 5019
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تقسیم سے پہلے مالِ غنیمت کو فروخت کرنے سے، آفت سے محفوظ ہونے سے پہلے پھلوں کو فروخت کرنے سے اورپیٹی کسنے سے پہلے آدمی کو نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔

Haidth Number: 5020
۔ سیدنا ابولیلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں خیبر کی فتح کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حاضر تھا، جب وہ یہودی شکست کھا گئے تو ہم ان کے گھروں میں گھس گئے اور گھروں سے ساز و سامان حاصل کرنے لگے، بہت جلدی ہنڈیاں ابلنے لگیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہنڈیوں کے متعلق حکم دیا تو ہنڈیاں انڈیل دی گئیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالِ غنیمت تقسیم کیا اور ہر دس آدمیوں کو ایک بکری عطا کی۔

Haidth Number: 5021
۔ سیدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے خیبر کے محل کا محاصرہ کیا ہوا تھا، ایک آدمی نے چربی کا مشکیزہ ہماری طرف پھینکا، میں اس کو لینے کے لیے گیا، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھ کر شرما گیا۔

Haidth Number: 5022
۔ (دوسری سند)خیبر والے دن چربی کا ایک مشکیزہ لٹکایا گیا، میں اس کو چمٹ گیا اور کہا: میں کسی کو اس میں سے کچھ بھی نہیں دوں گا، پھر جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف متوجہ ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا رہے تھے۔

Haidth Number: 5023
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصارییا قریشی آدمی سودے میں دھوکہ کھاتا رہتا تھا، اس کی زبان میں اٹکن تھی، پس اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے ہونے والے خسارے کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: جب تو سودا کرنے لگے تو کہہ: دھوکہ نہ ہو۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! گویا اب بھی میں اس کو یہ اٹک اٹک کر بولتے ہوئے کہتے سن رہا ہوں کہ دھوکہ نہ ہو ۔

Haidth Number: 5916
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ایک آدمی تجارت کیا کرتا تھا، اس کی عقل میں کچھ کمزور تھی، اس لیے اس کے گھروالے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول! آپ اس آدمی پر پابند لگا دیں، کیونکہ وہ سودے کرتا ہے اور اس کے عقل میں کمزوری ہے (اس طرح نقصان اٹھا بیٹھتا ہے)، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور تجارت کرنے سے منع کر دیا، لیکن اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تجارت کے بغیر نہیں رہ سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اِس لین دین کو نہیں چھوڑ سکتا تو سودا کرتے وقت کہا کر: لیجئے جناب اور دیجئے، لیکن دھوکہ نہ ہو۔

Haidth Number: 5917
۔ محمد ایک قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: جب وہ آئے توعبداللہ کو تیس ہزار اورچاندی کے برتنوں کے درمیان اختیار دیاگیا، انہوں نے برتن کو اختیار کیا، پھر جب (بحرین کے علاقے) دارِ ین سے تا جر آئے تو عبداللہ نے ان کو اس چاندی کے دس برتن، تیرہ برتنوں کے عوض فروخت کر دیئے، پھر جب وہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملے تو کہا: کیا تمہیں پتہ چلا ہے کہ میں نے ان کو کیسے دھوکہ دیا ہے؟ انھوں نے پوچھا: وہ کیسے؟ پھر اس نے ساری تفصیل بتائی،یہ سن کر سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تجھ پر عزم کرتا ہوں یا تجھے قسم دیتا ہوں کہ تو یہ سودا واپس کر دے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قسم کی تجارت سے منع کرتے تھے۔

Haidth Number: 5918
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایاکہ جب کسی کا ناک مکمل کٹ جائے تو اس کی پوری دیت ہے،جب ناک کی نوک کٹ جائے تو نصف دیت ہے، ایک آنکھ میں نصف دیت ہے، ایک ہاتھ میں نصف دیت ہے اور ایک پائوں میں نصف دیت ہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایاکہ عورت کی دیت اس کے عصبہ ادا کریں گے اور وہ جو بھی ہوں اور یہ عصبہ اس عورت کے اصحاب الفروض سے بچنے والے مال کے وارث بنیں گے، اور اگر خاتون قتل ہو جائے تو اس کی دیت اس کے وارثوں کو ملے گی اور وہی اس کے قاتل کو قتل کریں گے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ اہل کتاب یعنییہود ونصاریٰ کی دیت مسلمانوں کی دیت کی بہ نسبت نصف ہے۔

Haidth Number: 6593
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر ایک انگلی کی دیت دس اونٹ اور ہر ایک دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے، انگلیاں اور دانت سب دیت میں برابر ہیں۔

Haidth Number: 6594
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دانتوں اور انگلیوں کو دیت میں برابر قرار دیا ہے۔

Haidth Number: 6595
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس طرح بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چھنگلی انگلی اور یہ انگوٹھا دیت میں برابر ہیں (یعنی ہر ایک کی دیت دس دس اونٹ ہو گی)۔

Haidth Number: 6596