Blog
Books
Search Hadith

بیوی کا اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے صدقہ کرنے کا بیان

65 Hadiths Found
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا کہ میرا شوہر سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سخت مزاج آدمی ہے، تو کیا جب میرے پاس کوئی مسکین آجائے تو میں اس کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر صدقہ کر سکتی ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے تھوڑی سی چیز دے دیا کرو اور بخل نہ کرو، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی تم پر بخل کرنے لگے گا۔

Haidth Number: 3628
۔ (دوسری سند) سیدہ اسمائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میرے پاس وہی کچھ ہے جو میرا خاوند سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے گھر میں لاتا ہے،(تو کیا میں اس سے صدقہ کر دیا کروں)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرچ کیا کر اور نہ رک، وگرنہ تجھ سے بھی روک لیا جائے گا۔

Haidth Number: 3629
۔ (تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرچ کیا کر اور بچا بچا کر نہ رکھا کر، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے بچا بچا کر رکھے گا، اورگن گن کر نہ دے، وگرنہ اللہ تعالیٰ بھی گن گن کر تجھے دے گا۔

Haidth Number: 3630
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (مکہ سے مدینہ کی طرف واپسی کے دوران) روحاء کے مقام پر تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک قافلے سے ملاقات ہو گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں سلام کہا اور پوچھا: تم کون لوگ ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہم مسلمان ہیں ، پھر انہوں نے پوچھا: اور آپ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا رسول ہوں۔ یہ سن کر ایک خاتون نے گھبراہٹ کے عالَم میں اپنے بچے کو بازو سے پکڑا اور اس کو پالکی سے نکالا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس کا بھی حج ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں اوراجر تیرے لیے ہو گا۔

Haidth Number: 4079
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کیا، ہمارے ساتھ خواتین اور بچے بھی تھے اور ہم نے ان کی طرف سے کنکریاں ماری تھی۔

Haidth Number: 4080
۔ سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مجھے بھی حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کرایا گیا تھا جبکہ میری عمر سات برس تھی۔

Haidth Number: 4081
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دس ذوالحجہ کو خطبہ دیا اور فرمایا: کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والاہے؟ صحابہ نے کہا: آج کا یعنی دس ذوالحجہ کا دن۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس مہینہ کی حرمت سب سے زیادہ ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ ذوالحجہ کا مہینہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا شہر سب سے زیادہ حرمت والا ہے؟ انھوں نے کہا: ہمارا یہ شہریعنی مکہ مکرمہ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے خون اور مال ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہیں، جیسے تمہارے اس شہر اور اس مہینے میں اس دن کی حرمت ہے، کیا میں نے تم لوگوں تک اللہ تعالی کا پیغام پہنچا دیا؟ صحابہ نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! گواہ ہو جاؤ۔

Haidth Number: 4551

۔ (۴۵۵۲) عَنْ عِکْرِمَۃَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَیُّیَوْمٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: ھٰذَا یَوْمٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((أَیُّ بَلَدٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: بَلَدٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: شَہْرٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((إِنَّ أَمْوَالَکُمْ وَ دِمَائَ کُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا فِیْ شَہْرِ کُمْ ھٰذَا۔)) ثُمَّ أَعَادَھَا مِرَارًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ھَلْ بَلَّغْتُ؟)) مِرَارًا، قَالَ: یَقُوْلُ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَاللّٰہِ! إِنَّہَا لَوَصِیَّۃٌ إِلٰی رَبِّہِ عَزَّوَجَلَّ، ثُمَّ قَالَ: ((أَلَافَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ، لَاتَرْجِعُوْا بَعْدِی کُفَّارًا یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: لوگو! یہ کونسا دن ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا دن ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: یہ کونسا شہر ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا شہر ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے مال، تمہارے خون اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں، جیسے اس شہر میں اور اس مہینے میں آج کے دن کی حرمت ہے۔ آپ نے یہ الفاظ متعدد مرتبہ دہرائے، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آسمان کی طرف سر اٹھاکر متعدد بار فرمایا: کیا میں نے لوگوں تک پیغام پہنچادیا ہے؟ سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے: اللہ کی قسم! یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے امت کے حق میں اللہ تعالی کو وصیت تھی۔ اسکے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار ! جو لوگ اس وقت موجود ہیں، وہ یہ باتیں ان لوگوں تک پہنچادیں، جو یہاں موجود نہیں ہیں، لوگو! تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

Haidth Number: 4552
۔ ایک صحابی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو منیٰ میں خطبہ دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود ان کو ان کی جگہ پر بٹھانے کے لیے فرمایا: مہاجرینیہاں بیٹھ جائیں، اس کے ساتھ ہی آپ نے قبلے کی طرف اشارہ کیا، انصار یہاں بیٹھ جائیں، اس کے ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبلے کی بائیں جانب اشارہ کیا اور باقی لوگ ان کے ارد گرد بیٹھ جائیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو حج کے مناسک کی تعلیم دی، اللہ تعالی نے منیٰ والوں کے کان اس حد تک کھول دیئے کہ انھوں نے اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے بیٹھے ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باتیں سن لیں۔ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا تھا: (چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو۔

Haidth Number: 4553
۔ سیدنا ہرماس بن زیاد باھلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں چھوٹا تھا اور مجھے میرے والد نے اپنے پیچھے گدھے پر سوار کیا ہوا تھا، اس وقت میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منی میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا تھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عضباء نامی اونٹنی پر سوار تھے۔

Haidth Number: 4554
۔ (دوسری سند) سیدنا ہرماس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے دس ذوالحجہ کو منیٰ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا۔

Haidth Number: 4555
۔ مُرّۃطیّب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ایک صحابی نے مجھے میرے اس کمرے میں حدیث بیان کی اور اس نے کہاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس ذوالحجہ کو سرخ رنگ والی اونٹنی پر سوار ہو کر خطبہ دیا، اس اونٹنی کا کان کٹا ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ میں یہ بھی فرمایا تھا: آج قربانی کا دن ہے اور یہ حج اکبر کا دن ہے۔

Haidth Number: 4556
۔ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبادہ بن صامت سے انفال والی آیت کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: ہم بدر والوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی، جب ہم نے مالِ غنیمت میں اختلاف کیا اور اس بارے میں ہم سے بداخلاقی ہونے لگی تو اللہ تعالیٰ نے ہمارے ہاتھوں سے یہ چیز چھین لی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سپرد کر دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ مال مسلمانوں کے درمیان برابر برابر تقسیم کر دیا۔

Haidth Number: 5024

۔ (۵۰۲۵)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَشَہِدْتُ مَعَہُ بَدْرًا، فَالْتَقَی النَّاسُ، فَہَزَمَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی الْعَدُوَّ، فَانْطَلَقَتْ طَائِفَۃٌ فِی آثَارِہِمْ یَہْزِمُونَ وَیَقْتُلُونَ، فَأَکَبَّتْ طَائِفَۃٌ عَلَی الْعَسْکَرِ یَحْوُونَہُ وَیَجْمَعُونَہُ، وَأَحْدَقَتْ طَائِفَۃٌ بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَا یُصِیبُ الْعَدُوُّ مِنْہُ غِرَّۃً حَتّٰی إِذَا کَانَ اللَّیْلُ وَفَائَ النَّاسُ بَعْضُہُمْ إِلٰی بَعْضٍ، قَالَ الَّذِینَ جَمَعُوا الْغَنَائِمَ: نَحْنُ حَوَیْنَاہَا وَجَمَعْنَاہَا فَلَیْسَ لِأَحَدٍ فِیہَا نَصِیبٌ، وَقَالَ الَّذِینَ خَرَجُوا فِی طَلَبِ الْعَدُوِّ: لَسْتُمْ بِأَحَقَّ بِہَا مِنَّا نَحْنُ نَفَیْنَا عَنْہَا الْعَدُوَّ وَہَزَمْنَاہُمْ، وَقَالَ الَّذِینَ أَحْدَقُوا بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : لَسْتُمْ بِأَحَقَّ بِہَا مِنَّا نَحْنُ أَحْدَقْنَا بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَخِفْنَا أَنْ یُصِیبَ الْعَدُوُّ مِنْہُ غِرَّۃً وَاشْتَغَلْنَا بِہِ، فَنَزَلَتْ: {یَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ، قُلِ الْأَنْفَالُ لِلّٰہِ وَالرَّسُولِ، فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ} فَقَسَمَہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی فَوَاقٍ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ، قَالَ: وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَغَارَ فِی أَرْضِ الْعَدُوِّ نَفَلَ الرُّبُعَ، وَإِذَا أَقْبَلَ رَاجِعًا وَکُلَّ النَّاسِ نَفَلَ الثُّلُثَ، وَکَانَ یَکْرَہُ الْأَنْفَالَ، وَیَقُولُ: ((لِیَرُدَّ قَوِیُّ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی ضَعِیفِہِم۔)) (مسند أحمد: ۲۳۱۴۲)

۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، میں غزوۂ بدر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جب لوگوں کا مقابلہ ہوا تو اللہ تعالیٰ نے دشمنوں کو شکست دی، لشکر ِ اسلام کا ایک حصہ دشمنوں کو شکست دیتے ہوئے اور ان کو قتل کرتے ہوئے ان کاپیچھا کرنے لگ گے اور ایک حصہ مالِ غنیمت پر ٹوٹ پڑا اور اس کو جمع کرنے لگا اور ایک حصے نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھیرے میں لے لیا، تاکہ دشمن غفلت سے فائدہ اٹھا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی نقصان نہ پہنچا دے، یہاں تک کہ رات ہو گئی اور سارے لوگ لوٹ آئے، غنیمتیں جمع کرنے والوں نے کہا: ہم نے یہ مال جمع کیا ہے، کسی اور کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے، دشمن کا پیچھا کرنے والے گروہ نے کہا: تم لوگ ہم سے زیادہ اس مال کے مستحق نہیں ہو، ہم نے اس مال سے دشمن کو ہٹایا اور اس کو شکست دی، اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حفاظت کرنے والوں نے کہا: تم لوگ ہم سے زیادہ اس مال کا حق نہیں رکھتے، ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھیرا دیا اور ہم ڈر گئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دشمن غفلت سے فائدہ اٹھا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نقصان پہنچا دے اور اس طرح ہم اُدھر مصروف رہے، پس اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: {یَسْأَلُونَکَ عَنْ الْأَنْفَالِ، قُلِ الْأَنْفَالُ لِلّٰہِ وَالرَّسُولِ، فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ} … وہ تجھ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دے غنیمتیں اللہ اور رسول کے لیے ہیں، سو اللہ سے ڈرو اور اپنے آپس کے تعلقات درست کرو۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹنی کے فَوَاق کی مقدار کے برابر وقت میں اس مال کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم کر دیا۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دشمن کی سرزمین میں حملہ کرتے تھے تو ایک چوتھائی حصہ زائد دیتے تھے اور اگر واپسی پر ایسا ہوتا ہے تو مجاہدین کی تھکاوٹ کی وجہ سے ایک تہائی حصہ زائد دیتے تھے، ویسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس چیز کو ناپسند کرتے تھے کہ لوگ زائد حصے کی حرص رکھیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے تھے: قوی مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ کمزوروں کو زائد حصوں میں شریک کریں۔

Haidth Number: 5025
۔ سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو آدمی بوقت شکست لوگوں کی حفاظت کا کام سرانجام دیتا ہے، کیا اس کا اور دوسرے مجاہدین کا حصہ برابر برابر ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: او سعد کی ماں کے بیٹے! تیری ماں تجھے گم پائے، صرف تمہارے کمزوروں کی وجہ سے تم کو رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔

Haidth Number: 5026
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے اپنے کمزوروں کو تلاش کر کے لاؤ۔ کیونکہ تم لوگوں کو صرف اپنے ضعیفوں کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہے اور تمہاری مدد کی جاتی ہے۔

Haidth Number: 5027
۔ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرید و فروخت کرنے والوں کو اس وقت تک (تجارت فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے، جب تک جدانہ ہوں، اگردونوں نے تجارت میں سچائی سے کام لیا اور پوری وضاحت کردی تو ان کو اس تجارت کی برکت ملے گی اور اگر جھوٹ بولا اور (عیوب وغیرہ کو) چھپا لیا تو ان کی تجارت سے برکت اٹھا لی جائے گی۔

Haidth Number: 5919
۔ سیدنا ابو برزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خریدو فروخت کرنے والے دو آدمیوں کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار ہوتا ہے، جب تک جدا نہ ہو جائیں۔

Haidth Number: 5920
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرید و فروخت کرنے والے دو آدمیوں کو جدا ہونے تک سودا واپس کرنے کا اختیار ہوتا ہے، الا یہ کہ وہ اختیار والی تجارت ہو، یا ایک دوسرے سے کہے: تجھے اختیار ہے۔

Haidth Number: 5921
۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دوآدمی آپس میں لین دین کریں تو ان میں سے ہر ایک کو جدا ہونے تک سودا واپس کرنے کا اختیار ہے، یا پھر ایک دوسرے کو اختیار دے اور وہ اختیار قبول کر لے اور پھر اس پر بیع کر لیں تو سودا پکا ہو جائے گا اور اگر وہ بیع کرنے کے بعد اس حال میں جدا ہوئے کہ کوئی بھی تجارت کو ترک کرنے والا نہ ہو تو پھر بھی سودا ثابت ہو جائے گا۔

Haidth Number: 5922
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فروخت کرنے والے اور خریدنے والے، دونوں کو جدا ہونے سے پہلے سودا واپس کرنے کا اختیار حاصل ہے، الا یہ کہ اختیار والا سودا ہو اور یہ حلال نہیں ہے کہ آدمی سودے کی واپسی کے ڈر سے جدائی اختیار کرے۔

Haidth Number: 5923
۔ سیدنا ابوہریر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خرید وفروخت کرنے والے دونوں افراد کو جدا ہونے سے پہلے سودا واپس کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، یا پھر ان کی بیع اختیار والی ہو۔

Haidth Number: 5924
۔ سیدنا ابوہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجارت کرنے والے دو آدمیوں کو رضامندی کے ساتھ جدا ہونا چاہئے۔

Haidth Number: 5925
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اہل کتاب یعنییہود و نصاریٰ کی دیت مسلمانوں کی دیت سے نصف ہے۔

Haidth Number: 6599
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فتح مکہ کے سال مکہ میں داخل ہوئے تو لوگوں کے سامنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطاب کرنے کیلئے کھڑے ہوئے، … یہ ایک طویل حدیث ہے…، اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے۔

Haidth Number: 6600
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مکاتَب کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ اگر اس کو قتل کر دیا جائے تو وہ اپنی مکاتَبت میں سے جتنا حصہ ادا کر چکا تھا، اس کی اتنی دیت آزاد آدمی کی ادا کی جائے گی، اور جتنا حصہ باقی تھا، اتنی دیت غلام کی ہو گی۔

Haidth Number: 6601
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتب جتنی ادائیگی کر چکا ہو، اس کی اتنی آزاد کی دیت ادا کی جائے گی اور جتنی قسطیں باقی ہوں، اتنی غلام کی دیت دی جائے گی۔

Haidth Number: 6602
۔ (تیسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتَب کی ادائیگی کے مطابق آزاد کی دیت ادا کی جائے گی اور جتنا حصہ وہ غلام ہو گا، اتنے حصے کی غلام کی دیت ادا کی جائے گی۔

Haidth Number: 6603
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مکاتب کو اس کی ادائیگی کی مقدار کے مطابق دیت ادا کی جائے گی۔

Haidth Number: 6604
۔ ضمرہ بن سعید اپنی دادی سے اور وہ اپنے خاندان کی ایک عورت سے بیان کرتی ہیں، اس خاتون نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو قبلوں کی جانب نماز پڑھی تھی، یہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے اور مجھ سے فرمایا: ہاتھ رنگا کرو، عورتیں مہندی کو چھوڑے رکھتی ہیں، یہاں تک کہ ان کا ہاتھ مرد کے ہاتھ کی طرح لگنے لگتا ہے۔ اس فرمان کے بعد اس خاتون نے مہندی کو ترک نہیں کیا، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالی سے جا ملی، یہ اس وقت بھی مہندی لگاتی تھی، جس وقت اس کی عمر اسی برس تھی۔

Haidth Number: 8150