Blog
Books
Search Hadith

مال کی مذمت کا بیان

612 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر داخل ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ آیات تلاوت کر رہے تھے: زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا،یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے : میرا مال، میرا مال، اے ابن آدم! تیرے مال میں سے تیرا مال نہیں ہے، مگر وہ جو تونے کھا کر ختم کر دیا،یا پہن کر بوسیدہ کر دیا،یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔ قتادہ کہا کرتے تھے: وہ صدقہ کچھ نہیں ہے، جس کو قبضے میں نہیں لیا گیا۔

Haidth Number: 10053
۔ سیدنا کعب بن عیاض ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ہر امت کا فتنہ ہوتا ہے اور میری امت کا فتنہ مال ہے۔

Haidth Number: 10054
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ کہتا ہے: میرا مال، میرا مال، حالانکہ بندے کے مال کی صرف تین صورتیں ہیں،جو وہ کھا کر ختم کر دے، یا پہن کر بوسیدہ کر دے، یا وہ کسی کو دے کر ختم کر دے، اس کے علاوہ جو مال ہے، اس کو وہ لوگوں کے لیے چھوڑ کر چلا جانے والا ہے۔

Haidth Number: 10055
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: وہ لوگ جو سونے اور چاندی کا خزانہ کرتے ہیں اور اس کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ اس وقت ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے، ہم میں سے بعض افراد نے بعض سے کہا: سونے اور چاندی کے بارے میں تو یہ کچھ نازل ہو چکا ہے، اب اگر ہمیں پتہ چل جائے کہ کون سا مال بہتر ہے، تاکہ اس کا اہتمام کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین مال ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دل اور صاحب ِ ایمان بیوی، جو بندے کے ایمان پر اس کا تعاون کرے۔

Haidth Number: 10056
۔ عبد اللہ بن ابو ہذیل سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے ایک ساتھی نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے اور چاندی کے لیے ہلاکت ہے۔ یہ سن کر سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے یہ فرما دیا ہے کہ سونے اور چاندی کے لیے ہلاکت ہے، اب ہم کیا خزانہ کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ذکر کرنے والی زبان، شکر کرنے والا دل اور ایسی بیوی، جوآخرت کے معاملے میں اپنے خاوند کا تعاون کرے۔

Haidth Number: 10057
Haidth Number: 10058
۔ عبد اللہ بن حارث سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اور سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا حسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے محل کے سائے میں کھڑے تھے، سیدنا ابی ّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: کیا تو لوگوں کو نہیں دیکھتا کہ طلب ِ دنیا کے لیے ان کی گردنیں مختلف ہوئی ہوئی ہیں؟ میں نے کہا: جی کیوں نہیں، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: قریب ہے کہ فرات سے سونے کا پہاڑ نکل آئے، جب لوگوں کو اس کا پتہ چلے گا تو وہ اس کی طرف جائیں گے، اس پہاڑ کے پاس موجودہ لوگ کہیں گے: اللہ کی قسم! اگر لوگوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیں تو یہ پہاڑ تو ختم ہو جائے گا، پس لوگ آپس میں لڑ پڑیں گے اور ہر سو میں سے ننانوے افراد قتل ہو جائیں گے۔

Haidth Number: 10059
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اہل صفہ میں سے ایک آدمی دو دیناریا دو درہم چھوڑ کر فوت ہوا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ دو داغ ہیں، تم خود اپنے ساتھ کی نماز جنازہ پڑھ لو۔

Haidth Number: 10060
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اہل صفہ میں ایک آدمی ایک دینار چھوڑ کر فوت ہوا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ ایک داغ ہے۔ پھر ایک اور آدمی دو دینار چھوڑ کر فوت ہو گیا، ایک روایت میں ہے: اس کے ازار میں دو دینار پائے گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: یہ دو داغ ہیں۔

Haidth Number: 10061
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے کا رنگ بدلا ہوا تھا، میں نے سمجھا کہ شاید آپ کو کوئی تکلیف ہو گی، پھر میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا وجہ ہے کہ آپ کے چہرے کا رنگ بدلا ہوا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان سات دیناروں کی وجہ سے ہے، جو کل ہمارے پاس آئے تھے اور ابھی تک بچھونے کے کونے میں پڑے ہیں۔

Haidth Number: 10062
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرض الموت کے دوران فرمایا: عائشہ! اس سونے کا کیا بنا؟ یہ سن کر سیدہ چھ سات یا آٹھ یا نو دینار نکال لائیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہاتھ سے ان کو الٹ پلٹ کرنے لگے اور فرمایا: محمد کا اللہ کے بارے میں کیا گمان ہو گا، اگر وہ اس کو اس حال میں ملے کہ یہ دینار اس کے پاس ہوں، ان کو خرچ کر دو۔

Haidth Number: 10063
۔ شقیق کہتے ہیں: سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئے اور کہا: اے ام المؤمنین! مجھے ڈر ہے کہ میں ہلاک ہو جاؤں گا، کیونکہ قریشیوں میں سب سے زیادہ مال میرے پاس ہے اور اب میں نے چالیس ہزار دینار کی ایک زمین بیچی ہے، سیدہ نے کہا: اے میرے بیٹے! اپنا مال خرچ کر، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بیشک میرے بعض ساتھی ایسے ہیں کہ جب میں (وفات کے وقت) ان سے جدا ہوں گا تو وہ بعد میں مجھے نہیں مل سکیں گے۔ پس میں عبد الرحمن، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور ان کو یہ حدیث سنائی، وہ سیدہ کے پاس پہنچے اور کہا: اللہ کی قسم! کیا میں ان میں سے ہوں؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، اور آپ کے بعد میں ہر گز کسی کو بری نہیں کروں گی۔

Haidth Number: 10064
Haidth Number: 10065
۔ بنو سلیم کا ایک آدمی اپنے دادا سے بیان کرتا ہے کہ وہ چاندی لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: یہ ہماری ایک کان کی چاندی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب کانیں ہوں گی، لیکن بدترین لوگ ان پر حاضر ہوں گے۔

Haidth Number: 10066
۔ سیدنا حمزہ بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ خولہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور پھر دونوں نے دنیا کا ذکر کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشکیہ دنیا سر سبزو شاداب، میٹھی (اور پر کشش) ہے، جو اس کو اس کے حق کے ساتھ لے گا، اس کے لیے اس میں برکت کی جائے گی اور کئی لوگ ایسے ہیں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے مال میں گھس تو جاتے ہیں، لیکن جس دن وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کریں گے، اس دن ان کے لیے آگ ہو گی۔

Haidth Number: 10067
۔ سیدہ خولہ بنت ثامر انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشکیہ دنیا سر سبزو شاداب، میٹھی (اور پر کشش) ہے اور جو لوگ بغیر حق کے اللہ کے مال میں گھس جاتے ہیں، ان کے لیے قیامت کے دن آگ ہو گی۔

Haidth Number: 10068
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے قبل اپنے ہاتھ سے اپنے نفس کے لیے ایک کتاب لکھی اور اس کو اپنے عرش کے نیچے رکھا، اس میں ہے: میری رحمت میرے غضب پر غالب آ گئی۔

Haidth Number: 10187
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ مخلوق سے فارغ ہوا تو اس نے اپنے عرش پر لکھا: میری رحمت میرے غضب سے سبقت لے گئی۔

Haidth Number: 10188
۔ (تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کامعاملہ مکمل کیا، تو اپنی کتاب میں لکھا: بیشک میری رحمت میرے غضب پر غالب آ گئی، وہ کتاب عرش پر اس کے پاس ہے۔

Haidth Number: 10189
۔ (چوتھی سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنے ہاتھ سے اپنے نفس پر لکھا: بیشک میری رحمت میرے غضب پر غالب آ گئی۔

Haidth Number: 10190
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کسوف کی کیفیت بیان کرتی ہوئی کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہو چکا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ دیا، حمدو ثنا بیان کی اور پھر فرمایا: بیشک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں، ان کو نہ کسی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے اور نہ کسی کی زندگی کی وجہ سے، پس جب تم ان کو دیکھو تو اللہ تعالیٰ کی بڑائی بیان کرو، اللہ تعالیٰ کو پکارو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔

Haidth Number: 10232
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: اے لوگو! بیشک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوںمیں سے دو نشانیاں ہیں، ان کو کسی کی موت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے نہ کسی کی زندگی سے، جب تم اس چیز کو دیکھو تو نماز، صدقہ اور اللہ کے ذکر کی طرف پناہ حاصل کرو۔

Haidth Number: 10233
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورج کو غروب ہوتے ہوئے دیکھا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ کی دہکتی ہوئی آگ میں غروب ہوا ہے، اگر اللہ تعالیٰ کے حکم نے اس کو نہ روکا ہوا ہوتا تو اس نے زمین پر موجودتمام چیزوں کو ہلاک کر دینا تھا۔

Haidth Number: 10234
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورج عرش کے نیچے غروب ہوتا ہے، پھر اس کو اجازت دی جاتی ہے، پس وہ لوٹ آتا ہے، جب وہ رات ہو گی، جس کی صبح کو سورج نے مغرب سے طلوع ہونا ہو گا، اس کو اجازت نہیں دی جائے گی، پس جب وہ صبح کرے گا تو اس سے کہا جائے گا: تو اسی جگہ سے طلوع ہو، جہاں سے غروب ہوا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: کیایہ لوگ صرف اس امر کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیںیا ان کے پاس آپ کا ربّ آ ئے یا آپ کے رب کی کوئی (بڑی) نشانی آئے۔ (سورۂ انعام: ۱۵۸)

Haidth Number: 10235
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب صبح کے وقت (ثریا) ستارہ طلوع ہوتا ہے اور اس وقت جو قوم جس بیماری میں مبتلا ہوتی ہے تو وہ بیمارییا تو سرے سے ختم ہو جاتی ہے، یا اس میں تخفیف کر دی جاتی ہے۔

Haidth Number: 10236
۔ (دوسری سند)رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب (ثریا) ستارہ صبح کے وقت طلوع ہوتا ہے، تو آفت ختم کر دی جاتی ہے۔

Haidth Number: 10237
۔ محمد کہتے ہیں: ہم سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ اپنے گھر کی چھت پر تھے، انھوں نے ایک ستارے کو ٹوٹتے ہوئے دیکھا، پھر لوگوں نے اس کی طرف دیکھا تو انھوں نے کہا: ہمیں اس سے منع کیا گیا کہ ہم اس کو دیکھیں۔

Haidth Number: 10238
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند کو طلوع ہوتے ہوئے دکھایا اور فرمایا: تو اللہ کی پناہ طلب کر اس غاسق کے شرّ سے، جب اس کی تاریکی پھیل جائے۔

Haidth Number: 10239
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات کی طرف نہیں دیکھتے، جو تمہارے ربّ نے کہی ہے؟ اس نے کہا: جب بھی میں اپنے بندوں پر کوئی نعمت کرتا ہوں تو ان میں ایک فریق تو میرے ساتھ کفر کرنے والا ہو جاتا ہے، وہ کہتا ہے: ستارے نے بارش برسائی، ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی ہے۔

Haidth Number: 10240
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (غزوۂ تبوک کے سفر کے دوران قومِ ثمود کے شہر) حجر کے پاس سے گزرے تو فرمایا: معجزات کی طرح کی نشانیوں کا مطالبہ نہ کیا کرو، صالح علیہ السلام کی قوم نے ان کے بارے میں سوال کیا تھا، (پس اونٹنی کی صورت میں ان کا یہ مطالبہ پورا کیا گیا)، وہ ایک راستے سے آتی تھی اور دوسرے راستے سے نکل جاتی تھی، لیکن انھوں نے سرکشی کی اور اس کی کونچیں کاٹ دیں، وہ ایک دن میں ان کا پانی پی جاتی تھی اور وہ ایک دن میں ان کا دودھ پیتے تھے، لیکن انھوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں، اس وجہ سے ایک چیخ ان پر چھا گئی اور اللہ تعالیٰ نے آسمانی کی نچلی سطح کے نیچے والے ان سب کو ہلاک کر دیا، صرف ایک آدمی بچا، وہ اللہ تعالیٰ کے حرم میں تھا۔ کسی نے کہا: وہ آدمی کون تھا؟ اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ابو رغال تھا، جب حرم سے نکلا تو وہ اسی مصیبت میں مبتلاہو گیا، جس میں اس کی قوم مبتلا ہوئی تھی۔

Haidth Number: 10329