اَلْخَصْمُ: یہ خَصِیمَۃٌ کا مصدر ہے جس کے معنیٰ جھگڑنے کے ہیں کہا جاتا ہے: خَصَمْتُہٗ وَخَاصَمْتُہٗ مُخَاصَمَۃً وَخِصَامًا: کسی سے جھگڑا کرنا قرآن پاک میںہے: (وَھْوَ اَلَدْ الْخِصَامِ) (۲۔۲۰۴) اور وہ حالانکہ سخت جھگڑالو ہے۔ (وَ ہُوَ فِی الۡخِصَامِ غَیۡرُ مُبِیۡنٍ) (۴۳۔۱۸) اور جھگڑنے کے وقت بات نہ کرسکے۔ اور مْخَاصِمٌ کو خَصِیمٌ کہا جاتا ہے اور خصمم کا لفظ واحد جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے مگر کبھی تثنیہ بھی آجاتا ہے۔ (1) اصل میں خصَمٌ کے معنیٰ کنارہ کے ہیں اور مخاصمت کے معنیٰ ایک دوسرے کو کنارہ سے پکڑنے کے ہیں۔اور بوری کو کونے سے پکڑکر کھینچنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ایک حدیث میں ہے(2) (۱۱۴) نَسِیْتُھَا فِی خُصْمِ فَرَاشِیْ کہ میں اسے اپنے بسترہ کے کونے میں بھول آیا ہوں۔خَصْمٌ کی جمع خُصُومٌ وَاَخْصَامٌ آتی ہے اور آیت کریمہ: (خَصْمَانِ اخْتَصَمْوا) (۲۲۔۹) دو فریق جھگڑتے ہیں میں خَصْمَانِ سے دو فریق مراد ہیں اس لئے اخْتَصَمُوا آیا ہے۔ الِا خْتِصَامُ: (افتعال) ایک دوسرے سے جھگڑنا۔قرآن پاک میں ہے: ( لَا تَخۡتَصِمُوۡا لَدَیَّ ) (۵۰۔۲۸) ہمارے حضور ردوکدنہ کرو۔ (وَ ہُمۡ فِیۡہَا یَخۡتَصِمُوۡنَ ) (۲۶۔۹۶) وہ آپس میں جھگڑیں گے۔ اَلْخَصِیمْ:جھگڑالو بہت زیادہ جھگڑنے والا جیسے فرمایا: (فَاِذَا ہُوَ خَصِیۡمٌ مُّبِیۡنٌ ) (۱۶۔۴) مگر وہ (اس بارے میں) اعلانیہ جھگڑنے لگا۔اَلْخَصْمُ: سخت جھگڑالو جس کا شیوہ ہی جھگڑنا ہو۔قرآن پاک میں ہے: (بَلۡ ہُمۡ قَوۡمٌ خَصِمُوۡنَ) (۴۳۔۵۸) حقیقت یہ ہے یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اخْتَصَمُوْا | سورة الحج(22) | 19 |
الْخَصْمِ | سورة ص(38) | 21 |
الْخِصَامِ | سورة البقرة(2) | 204 |
الْخِـصَامِ | سورة الزخرف(43) | 18 |
تَخَاصُمُ | سورة ص(38) | 64 |
تَخْتَصِمُوْا | سورة ق(50) | 28 |
تَخْتَصِمُوْنَ | سورة الزمر(39) | 31 |
خَصِمُوْنَ | سورة الزخرف(43) | 58 |
خَصِيْمًا | سورة النساء(4) | 105 |
خَصِيْمٌ | سورة النحل(16) | 4 |
خَصِيْمٌ | سورة يس(36) | 77 |
خَصْمٰنِ | سورة الحج(22) | 19 |
خَصْمٰنِ | سورة ص(38) | 22 |
يَخِصِّمُوْنَ | سورة يس(36) | 49 |
يَخْتَصِمُوْنَ | سورة آل عمران(3) | 44 |
يَخْتَصِمُوْنَ | سورة الشعراء(26) | 96 |
يَخْتَصِمُوْنَ | سورة النمل(27) | 45 |
يَخْتَصِمُوْنَ | سورة ص(38) | 69 |