Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْغَیُّ: اس جہالت کو کہتے ہیں جو غلط اعتقاد پر مبنی ہو۔ کیونکہ جہالت کبھی تو کسی عقیدہ پر مبنی ہوتی ہے اور کبھی عقیدہ کو اس میں داخل نہیں ہوتا۔ پہلی قسم کی جہالت کا نام غَیٌّ (گمراہی ہے۔) قرآن پاک میں ہے۔ (مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمۡ وَ مَا غَوٰی) (۵۳:۲) کہ تمہارے رفیق (محمدؐ) نہ رستہ بھولے ہیں اور نہ بھٹکے ہیں۔ (وَ اِخۡوَانُہُمۡ یَمُدُّوۡنَہُمۡ فِی الۡغَیِّ) (۷:۲۰۲) اور ان (کفار) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچتے جاتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (فَسَوۡفَ یَلۡقَوۡنَ غَیًّا) (۱۹:۵۹) سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی۔ میں غَیٌّ سے عذاب مراد ہے عَذَاب کو غَیٌّ اس لیے کہا ہے کہ گمراہی عذاب کا سبب بنتی ہے۔ لہٰذا عذاب کو غَیٌّ کہنا مجازی ہے یعنی کسی شے کو اس کے سبب نام سے موسوم کردینا جیساکہ نبات کو ندًی (طراوت) کہہ دیتے ہیں۔ بعض نے آیت کے یہ معنی کیے ہیں کہ یہ لوگ عنقریب ہی اپنی گمراہی کا نتیجہ اور ثمرہ پالیں گے مگر مآل کے لحاظ سے دونوں معنی ایک ہی ہیں غَارٍ: بھٹک جانے والا، گمراہ۔ جمع غَاوُوْنَ وَغَاوِیْنَ جیسے فرمایا۔ (وَ بُرِّزَتِ الۡجَحِیۡمُ لِلۡغٰوِیۡنَ ) (۲۶:۹۱) اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی۔ (وَ الشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُہُمُ الۡغَاوٗنَ ) (۲۶:۲۲۴) اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ کیا کرتے ہیں۔ اَلْغَوِیٌّ: گمراہ، غلط رو۔ جیسے فرمایا: (اِنَّکَ لَغَوِیٌّ مُّبِیۡنٌ ) (۲۸:۱۸) کہ تو تو صریح گمراہ ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ عَصٰۤی اٰدَمُ رَبَّہٗ فَغَوٰی ) (۲۰:۱۲۱) اور آدم علیہ السلام نے اپنے پروردگار کے حکم کے خلاف کیا (تو وہ اپنے مطلوب سے) بے راہ ہوگئے۔ میں غَویٰ کے معنی یہ ہیں کہ آدم نے جہالت کا ارتکاب کیا اور بعض نے اس کے معنی خَابَ کے ہیں یعنی انہوں نے سراسر نقصان اٹھایا۔ جیساکہ شاعر نے کہا ہے۔(1) (الطّویل) (۳۳۴) وَمَنْ یَغْوِ لَایَعْدَمْ عَلَی الْغَیِّ لاَئِمًا اور اگر ناکام ہوجائے تو ناکامی پر بھی ملامت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ بعض نے غَوَی کے معنی فَسَدَ عَیْشُہٗ کیے ہیں یعنی اس کی زندگی تباہ ہوگئی اور یہ غَوِیَ الْفَصِیْلُ وَغَوَیٰ جیسے ھَوِیَ وَھَویٰ: سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی ہیں: اونٹ کے بچے نے بہت زیادہ دودھ پی لیا جس سے اسے بدہغمی ہوگئی۔ اور آیت کریمہ: (اِنۡ کَانَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ اَنۡ یُّغۡوِیَکُمۡ) (۱۱:۳۴) اور اگر اﷲ یہ چاہے کہ تمہیں گمراہ کرے۔ میں یُغْوِیَکُمْ سے مراد گمراہی کی سزا دینے کے ہیں اور بعض نے اس کے معنی گمراہی کا حکم لگانا بھی کیے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (قَالَ الَّذِیۡنَ حَقَّ عَلَیۡہِمُ الۡقَوۡلُ رَبَّنَا ہٰۤؤُلَآءِ الَّذِیۡنَ اَغۡوَیۡنَا ۚ اَغۡوَیۡنٰہُمۡ کَمَا غَوَیۡنَا ۚ تَبَرَّاۡنَاۤ اِلَیۡکَ) (۲۸:۶۳) (تو جن لوگوں پر) عذاب کا حکم ثابت ہوچکا ہوگا وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا اور جس طرح ہم خود گمراہ تھے اسی طرح انہیں گمراہ کیا تھا۔ میں بتایا گیا ہے کہ کفار قیامت کے دن اعلان کریں گے کہ ہم نے ان کے ساتھ انتہائی مخلصانہ سلوک کیا تھا جو کہ ایک انسان اپنے دوست سے کرسکتا ہے کیونکہ انسان کا سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ وہ اپنے دوست کے لیے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے تو وہ کہیں گے کہ ہم نے انہیں اپنی طرف سے فائدہ پہنچایا اور انہیں اپنے جیسا سمجھا تھا اور یہی معنی آیت: (فَاَغۡوَیۡنٰکُمۡ اِنَّا کُنَّا غٰوِیۡنَ) (۳۷:۳۲) ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے، کے ہیں۔ (بِمَاۤ اَغۡوَیۡتَنِیۡ لَاُزَیِّنَنَّ لَہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَاُغۡوِیَنَّہُمۡ ) (۱۵:۳۹) جسیاکہ تم نے مجھے رستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لیے (گناہوں کو) آراستہ کردکھاؤں گا اور ان کو بہکاؤں گا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْغَاوٗنَ سورة الشعراء(26) 224
الْغَيِّ سورة البقرة(2) 256
الْغَيِّ سورة الأعراف(7) 146
الْغَيِّ سورة الأعراف(7) 202
الْغٰوِيْنَ سورة الأعراف(7) 175
الْغٰوِيْنَ سورة الحجر(15) 42
اَغْوَيْتَنِيْ سورة الأعراف(7) 16
اَغْوَيْتَنِيْ سورة الحجر(15) 39
اَغْوَيْنَا سورة القصص(28) 63
اَغْوَيْنٰهُمْ سورة القصص(28) 63
غَوَيْنَا سورة القصص(28) 63
غَوٰى سورة النجم(53) 2
غَيًّا سورة مريم(19) 59
غٰوِيْنَ سورة الصافات(37) 32
فَاَغْوَيْنٰكُمْ سورة الصافات(37) 32
فَغَوٰى سورة طه(20) 121
لَاُغْوِيَنَّهُمْ سورة ص(38) 82
لَغَوِيٌّ سورة القصص(28) 18
لِلْغٰوِيْنَ سورة الشعراء(26) 91
وَالْغَاوٗنَ سورة الشعراء(26) 94
وَلَاُغْوِيَنَّهُمْ سورة الحجر(15) 39
يُّغْوِيَكُمْ سورة هود(11) 34