Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلطَّلَاقُ: دراصل اس کے معنی کسی بندھن سے آزاد کرنے کے ہیں محاورہ ہے۔ اَطْلَقْتُ الْبَعِیْرَ مِنْ عِقَالِہٖ وَطَلَّقْتُہٗ:میں نے اونٹ کا پائے بند کھول دیا طَلِقٌ وَطَلْقٌ: وہ اونٹ جو مقید نہ ہو اسی سے خَلَّیْتُھَا کی طرح طَلَّقْتُ الْمَرْئَ ۃَ کا محاورہ مستعار ہے یعنی میں نے اپنی عورت کو نکاح کے بندھن سے آزاد کردیا ایسی عورت کو طَالِقٌ کہا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فَطَلِّقُوۡہُنَّ لِعِدَّتِہِنَّ ) (۶۵:۱) تو ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو۔ (اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ) (۲:۲۲۹) طلاق صرف دو بار ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ الۡمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ) (۲:۲۲۸) اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنے تئیں روکے رہیں۔ میں طلاق کا لفظ عام ہے جو رجعی اور غیررجعی دونوں کو شامل ہے۔ لیکن آیت کریمہ: (وَ بُعُوۡلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ) (۲:۲۲۸) اور ان کے خاوند ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔ میں ’’واپس لے لینے کا زیادہ حق دار ہونے کا حکم‘‘ رجعی طلاق کے ساتھ مخصوص ہے اور آیت کریمہ: (فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ) (۲:۲۳۰) پھر اگر شوہر (دو طلاقوں کے بعد تیسری) طلاق عورت کو دے دے تو… اس پہلے شوہر پر حلال نہ ہوگی۔ میں مِنْ بَعْدُ کے یہ معنی ہیں کہ اگر بینونت یعنی عدت گزر جانے کے بعد پھر (تیسری) طلاق دے۔ تو اس کے لیے حلال نہ ہوگی تا وقتیکہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ ) (۲:۲۳۰) میں طَلَّقَھَا کے معنی یہ ہیں کہ اگر دوسرا خاوند طلاق دے دے اور وہ پہلے خاوند کے نکاح میں آنا چاہے تو ان کے دوبارہ نکاح کرلینے میں کچھ گناہ نہیں۔ اِنْطَلَقَ فُلَانٌ کے معنی چل پڑنا کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَانۡطَلَقُوۡا وَ ہُمۡ یَتَخَافَتُوۡنَ ) (۶۸:۲۳) تو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے۔ (اِنۡطَلِقُوۡۤا اِلٰی مَا کُنۡتُمۡ بِہٖ تُکَذِّبُوۡنَ ) (۷۷:۲۹) جس چیز کو تم جھٹلایا کرتے تھے اب اس کی طرف چلو۔ اور حلال چیز کو طَلْقٌ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے کھالینے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوتی۔ عَدَا الْفَرْسُ طَلْقَا اَوْ طَلْقَیْنِ: گھوڑے نے آزادی سے ایک دو دوڑیں لگائیں اور فقہ کی اصطلاح میں مُطْلَقٌ اس حکم کو کہا جاتا ہے جس سے کوئی جزئی مخصوص نہ کی گئی ہو۔ طَلَقَ یَدَہٗ وَاَطْلَقَھَا: اس نے اپنا ہاتھ کھول دیا۔ طَلْقُ الْوَجْہِ اَوْ طَلِیْقُ الْوَجْہِ خندہ رو… ہنس مکھ۔ طُلِقَ السَّلِیْمُ (مجہول) مارگزیدہ کا صحت یاب ہونا۔ شاعر نے کہا ہے۔(1) (الطّویل) (۲۹۴) تُطَلِّقُہٗ طَوْرًا وَطَوْرًا تُرَاجِعُ کہ وہ کبھی درد سے آرام پالیتا ہے اور کبھی وہ درد دوبارہ لوٹ آتا ہے۔ لَیْلَۃٌ طَلْقَۃٌ: وہ رات جس میں اونٹوں کو پانی پر وارد ہونے کے لیے آزاد چھوڑ دیا جائے کہ وہ گھاس کھاتے ہوئے اپنی مرضی سے چلے جائیں۔ چنانچہ محاورہ ہے: اَطْلَقَ الْاِبِلَ: یعنی اس نے پانی پر وارد وہنے کے لیے اونٹوں کو آزاد چھوڑ دیا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الطَّلَاقَ سورة البقرة(2) 227
انْــطَلَقْتُمْ سورة الفتح(48) 15
اَلطَّلَاقُ سورة البقرة(2) 229
اِنْـطَلِقُوْٓا سورة المرسلات(77) 30
اِنْــطَلِقُوْٓا سورة المرسلات(77) 29
طَلَّقَھَا سورة البقرة(2) 230
طَلَّقَھَا سورة البقرة(2) 230
طَلَّقْتُمُ سورة البقرة(2) 231
طَلَّقْتُمُ سورة البقرة(2) 232
طَلَّقْتُمُ سورة البقرة(2) 236
طَلَّقْتُمُ سورة الطلاق(65) 1
طَلَّقْتُمُوْهُنَّ سورة الأحزاب(33) 49
طَلَّقْتُمُوْھُنَّ سورة البقرة(2) 237
فَانْطَلَقَا سورة الكهف(18) 71
فَانْطَلَقَا سورة الكهف(18) 74
فَانْطَلَقَا سورة الكهف(18) 77
فَانْطَلَقُوْا سورة القلم(68) 23
فَطَلِّقُوْهُنَّ سورة الطلاق(65) 1
وَالْمُطَلَّقٰتُ سورة البقرة(2) 228
وَانْطَلَقَ سورة ص(38) 6
وَلِلْمُطَلَّقٰتِ سورة البقرة(2) 241
يَنْطَلِقُ سورة الشعراء(26) 13