Blog
Books
Search Hadith

نماز میں کلام کرنے کی ممانعت کا بیان

1247 Hadiths Found
۔ (دوسری سند)وہ کہتے ہیں: جب ہم حبشہ کی طرف جانے سے پہلے مکہ میں ہوتے تھے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نماز میں سلام کہتے تھے (اور آپ سلام کا جواب دیتے تھے)، لیکن جب ہم حبشہ کے علاقے سے واپس آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کہا تو آپ نے جواب نہ، مجھے تو قریب کی اوردور کی وجوہات نے پکڑ لیا (کہ جواب نہ دینے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے، بالآخر) جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یقینا اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے نیا حکم کرتا ہے، اب اس سے نیا حکم یہ دیا ہے کہ ہم نماز میں کلام نہ کریں۔

Haidth Number: 1886

۔ (۱۸۸۷) عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ الْحَکَمِ السُّلَمِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَیْنَا نَحْنُ نُصَلِّیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ، فَرَمَانِیَ الْقَوْمُ بِأَبْصَارِھِم فَقُلْتُ: وَاثُکْلَ أُمِّیَاہ! مَاشَأْنُکُمْ تَنْظُرُوْنَ إِلَیَّ؟ قَالَ: فَجَعَلُوْا یَضْرِبُوْنَ بِأَیْدِیْہِمْ عَلٰی أَفْخَاذِھِمْ فَلَمَّا رَأَیْتُہُمْیُصَمِّتُوْنَنِیْ، لٰکِنِّیْ سَکَتُّ، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللَّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَبِأَبِیْ ھُوَ وَأُمِّیْ مَا رَأَیْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ أَحْسَنَ تَعْلِیْمًا مِنْہُ، وَاللّٰہِ! مَا کَہَرَنِیْ وَلاَشَتَمَنِیْ وَلاَضَرَبَنِیْ، قَالَ: ((إِنَّ ھٰذِہِ الصَّلَاۃَ لاَ یَصْلُحُ فِیْہَا شَیْئٌ مِنْ کَلاَمِ النَّاسِ ھٰذَا، إِنَّمَا ھِیَ التَّسْبِیْحُ وَالتَّکْبِیْرُ وَقِرَائَ ۃُ الْقُرْآنِ۔)) أَوْکَمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّا قَوْمٌ حَدِیْثُ عَہْدٍ بِالْجَاھِلِیَّۃِ وَقَدْ جَائَ اللّٰہُ بِالإِْ سْلاَمِ، وَإِنَّ مِنَّا قَوْمًا یَأْتُوْنَ الْکُہَّانَ۔ قَالَ: ((فَلاَ تَأْتُوْھُمْ۔)) قُلْتُ: إِنَّ مِنَّا قَوْمًا یَتَطَیَّرُوْنَ، قَالَ: ((ذَاکَ شَیْئٌیَجِدُوْنَہُ فِیْ صُدُوْرِھِمْ فَلاَیَصُدَّنَّہُمْ۔)) قُلْتُ: إِنَّ مِنَّا قَوْمًا یَخُطُّوْنَ۔ قَالَ: ((کَانَ نَبِیٌّیَخُطُّ فَمَنْ وَّافَقَ خَطَّہُ فَذٰلِکَ۔)) قَالَ وَکَانَتْ لِیْ جَارِیَۃٌ تَرْعٰی غَنَمًا (فَذَکَرَ قِصَّتَہَا)۔ (مسند احمد: ۲۴۱۶۳)

سیدنامعاویہ بن حکم سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک ایک آدمی نے چھینکا، میں نے اسے یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہا، اس وجہ سے لوگ تو مجھے گھورنے لگ گئے، میں نے ان سے کہا: ہائے میری ماں مجھے گم پائے! تم کو کیا ہو گیا ہے کہ میری طرف دیکھ رہے ہو؟ لوگ تو اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے، جب میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کروا رہے ہیں (تو میں نے کچھ کہنا چاہا) لیکن میں خاموش ہوگیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے، پس میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں نے آپ سے پہلے اور آپ کے بعد کوئی ایسا استاد نہیں دیکھا ہے جو تعلیم میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اچھا ہو، اللہ کی قسم! نہ آپ نے مجھے جھڑکا ، نہ برا بھلا کہا اور نہ مجھے مارا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلاشبہ یہ نماز ہے، اس میں لوگوں کے کلام سے کوئی چیز بھی درست نہیں ہے، یہ تو صرف تسبیح، تکبیر اور قراء تِ قرآن ہے۔ یا جیسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم لوگوں کا جاہلیت والا زمانہ قریب ہے، اب اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام عطا کیا ہے، تو ہم میں بعض لوگ کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جاتے ہیں(اس کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے) ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان کے پاس نہ جایا کرو۔ میں نے کہا: اور ہم میں کچھ لوگ بری فال لیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ اس چیز کو اپنے دلوں میں محسوس تو کر جاتے ہیں، لیکنیہ ان کو کسی کام سے روکنے نہ پائے۔ میں نے کہا: ہم میں بعض لوگ لکیریں کھینچتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک نبی خط کھینچتا تھا، جس کا خط اس کے موافق ہوگیا وہ تو درست ہو گا۔ میں نے کہا: اورمیری ایک لونڈی بکریاں چراتی تھی، ……۔ پھر اس کا واقعہ ذکر کیا۔

Haidth Number: 1887

۔ (۱۹۷۲) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ لَہُ عُمَرُ: یَاغُلَامُ! ھَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِہِ إِذَا شَکَّ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ مَاذَا یَصْنَعُ؟ قَالَ: فَبَیْنَمَا ھُوَ کَذٰلِکَ إِذْ أَقْبَلَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ فَقَالَ: فِیْمَ أَنْتَمَا؟ فَقَالَ عُمَرُ: سَأَلْتُ ھٰذَا الْغُلاَمَ ھَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِہِ إِذَا شَکَّ الرَّجُلُ فِی صَلاَتِہِ مَاذَا یَصْنَعُ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((إِذَا شَکَّ أَحَدُکُمْ فِیْ صَلَاتِہٖفَلَمْ یَدْرِ أَوَاحِدَۃً صَلّٰی أَمْ ثِنْتَیْنِ فَلْیَجْعَلْہَا وَاحِدَۃً، وَإِذَا لَمْ یَدْرِ ثِنْتَیْنِ صَلّٰی أَمْ ثَلاَثًا فَلْیَجْعَلْھَا ثِنْتَیْنِ، وَإِذَا لَمْ یَدْرِ أَثَلَاثًا صَلّٰی أَمْ أَرْبَعًا فَلْیَجْعَلْہَا ثَلَاثًا، ثُمَّ یَسْجُدُ إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِہِ وَھُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ یُسَلِّمَ سَجْدَتَیْنِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۵۶)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: اے لڑکے! کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے کوئی ایسی حدیث سنی ہے کہ اگر نمازی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ یہی بات ہو رہی تھی کہ اتنے میں سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پہنچ گئے اور انھوں نے پوچھا: تم کیا بات کر رہے ہو؟ سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے اس لڑکے سے پوچھا ہے کہ کیا اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یا کسی صحابی سے کوئی اس قسم کی حدیث سنی ہے کہ جب آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ یہ سن کر سیدنا عبد الرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے اوروہ یہ نہ جان سکے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو تو وہ ایک رکعت ہی سمجھ لے، جب اسے یہ پتہ نہ چل سکے کہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیںیا تین تو وہ ان کو دو ہی سمجھ لے اور جب اسے یہ معلوم نہ ہو سکے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیںیا چار تو وہ ان کو تین ہی سمجھ لے، پھر جب نماز سے فارغ ہو نے لگے تو بیٹھے بیٹھے اور سلام سے پہلے دو سجدے کر لے۔

Haidth Number: 1972
سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے نمازپڑھی لیکن (بھول گیا)، جس کی وجہ سے اب یہ پتہ نہیں چل رہا کہ جفت رکعات پڑھی ہیںیا طاق؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اپنے آپ کواس سے ڈراتا ہوں کہ شیطان تمہاری نماز میں تم سے کھیلنے لگ جائے، تم میںسے جو آدمی نماز پڑھے اور وہ یہ نہ جان سکے کہ جفت رکعات پڑھ لی ہیںیا طاق تو وہ دو سجدے کر لے، ان سے اس کی نماز کی تکمیل ہو جائے گی۔

Haidth Number: 1973
۔ (دوسری سند)مرہ بن معبد کہتے ہیں: یزید بن ابو کشبہ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میں نے مروان بن حکم کے ساتھ نماز پڑھی تھی، انہوں نے اسی طرح دو سجدے کیے تھے، پھر وہ ہماری طرف پھرے اور ہمیں یہ بتلایا کہ انھوں نے سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ نماز پڑھی تھی اور انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کیا تھا، پھر اوپر والی حدیث کی طرح کی حدیث بیان کی۔

Haidth Number: 1974
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نماز پڑھائی،مجھےیہ یاد نہیں رہا کہ زیادتی ہو گئی تھییا کمی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز مشروع ہو گئی ہے؟ آ پ نے فرمایا: (نہیں، اور وہ کیا ہے (جو تم محسوس کر رہے ہو)؟ لوگوںنے کہا: آپ نے اتنی اتنی نماز پڑھائی ہے۔ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں موڑے اور سہوکے دو سجدے کئے، پھر جب سلام پھیرا تو فرمایا: میںتوایک انسان ہی ہوں، جیسے تم بھول جاتے ہو اسی طرح میں بھی بھول جاتا ہوں، جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ نماز (کی رکعات کی تعداد کی درست صورت کو) تلاش کرے اور جب سلام پھیرے تو دو سجدے کر لے۔

Haidth Number: 1975
۔ (دوسری سند)اسی قسم کی روایت ہے، البتہ اس میں ہے: پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا پاؤں موڑا،قبلہ رخ ہوئے اور دو سجدے کیے، پھر ہم پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: اگر نماز میںکوئی نئی چیز مشروع ہوتی تو میں تمہیں ضرور بتاتا، بات یہ ہے کہ میں صرف ایک انسان ہوں، میں بھی اسی طرح بھول جاتا ہوں، جیسے تم بھولتے ہو، پس اگر میں بھول جاؤں تو مجھے یاد کرا دیا کرو اور تم میں جس کسی کو بھی نماز میں شک ہو جائے تو وہ ایسی صورت کو تلاش کرے جو درستگی کے زیادہ قریب ہو، پھر اس نماز کو مکمل کرے اور سلام پھیر کر دو سجدے لے۔

Haidth Number: 1976
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تونماز میں ہو اور تینیا چار رکعتوں میں شک ہو جائے، البتہ تیرا زیادہ گمان چار پر ہو، تو تو تشہد پڑھ اور سلام سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر، پھر تشہد پڑھ اور اس کے بعد سلام پھیر۔

Haidth Number: 1977
۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب تجھے اپنی نماز میں شک ہو جائے اور تو بیٹھا ہوا ہو اور تجھے یہ پتہ نہ چل سکے کہ تو نے تین رکعات پڑھی ہیںیا چار، تو اگر تیرا غالب ظن یہ ہو کہ تو نے تین رکعتیں پڑھ لی ہیں تو تو کھڑا ہو جا اور ایک رکعت ادا کر، پھر سلام پھیر، پھر دو سجدے کر، پھر تشہد پڑھ اور پھر سلام پھیر، اور اگر غالب ظن یہ ہو کہ تو نے چار رکعتیں پڑھ لی ہیں تو سلام پھیر دے، پھر دو سجدے کر، پھر تشہد پڑھ اور پھر سلام پھیر دے۔

Haidth Number: 1978
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو اس کے پاس شیطان آتا ہے تو اس پر اس کی نماز کو اتنا خلط ملط کر دیتا ہے کہ وہ یہ بھی نہیں جان سکتا کہ اس نے کتنی نماز پڑھ لی ہے، پس جو آدمی ایسی صورتحال پائے تو وہ دو سجدے کرے، اس حال میں کہ وہ بیٹھا ہوا ہو۔

Haidth Number: 1979
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے اور وہ (اس قدر بھول جائے کہ یہ) بھی نہ جان سکے کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے تووہ بیٹھے بیٹھے ہی دو سجدے کرلے اور جب شیطان کسی کے پاس آ کر کہے کہ تو بے وضو ہو گیا ہے تو وہ اسے کہے کہ تو نے جھوٹ کہا، الا یہ کہ وہ اپنے ناک سے بو محسوس کر لے یا اپنے کان سے آواز سن لے۔

Haidth Number: 1980
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور وہ یہ نہ جان سکے کہ اس نے کتنی نماز پڑھ لی ہے، تو وہ یقین پر بنیاد رکھے (اور مزید رکعات ادا کرے) حتی کہ اسے نماز کے مکمل ہونے کا یقین ہو جائے، پھر وہ سلام سے پہلے دو سجدے کرے، اگر اس کی (پڑھی ہوئی زائد نماز) طاق رکعات ہوں گی تو وہ (سہو کے دو سجدوں) کی بنا پر جفت بن جائے گی اور اگر اس کی نماز جفت (یعنی پوری ہی) ہو گی تو یہ سجدے شیطان کو خاک آلود کریں گے۔

Haidth Number: 1981
سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیامیں تمہیں وہ حدیث نہ بیان کروں جو میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ انھوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جو شخص نماز پڑھتا ہے اور اسے اس کے کم ہونے کا شک ہوتا ہے تو وہ نماز پڑھتا رہے، یہاں تک کہ اسے زیادہ ہونے میں شک ہونے لگے۔

Haidth Number: 1982
سیدناعبد اللہ بن جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز میں شک کرے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔ ایک روایت میں ہے: وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرلے۔

Haidth Number: 1983
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ نماز (کے ارکان) میںنقص پیدا کرنا جائز ہے اور نہ (نماز میں) سلام کہنا ہے۔

Haidth Number: 1984
سفیان ثوری کہتے ہیں: میرے باپ نے ابو عمرو شیبانی سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قول لَا إِغْرَارَ فِی الصَّلاَۃِ۔ (نمازمیںنقص پیدا کرنا نہیں ہے۔) کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا: یہ روایت اس طرح ہے: لَا غِرَارَ فِی الصَّلَاۃِ۔ اور لَا غِرَار کا معنییہ ہے کہ بندہ اس حال میں نماز سے نہ نکلے کہ اسے یہ گمان بھی ہو کہ اس کی نماز کا کچھ حصہ باقی ہے، (وہ اس وقت نکلے) جب اسے مکمل ہونے کا یقین ہو۔

Haidth Number: 1985
سیدنا عماربن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دو رکعت نماز پڑھی، عبدالرحمن بن حارث نے ان سے کہا: اے ابو الیقظان! میرا خیالیہ ہے کہ آپ نے ان میں تخفیف کی ہے۔ انہوں نے کہا: کیا میں نے اس کی حدود و قیود میں سے کسی چیز کی کمی کی ہے؟ وہ کہنے لگے: نہیں، لیکن آپ نے ان میں تخفیف کی ہے۔ انہوں نے کہا: (اصل بات یہ ہے کہ) میں نے بھولنے سے پہلے جلدی جلدی ان کو ادا کر لیا ہے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بیشک آدمی تو نماز پڑھتا ہے، لیکن ممکن ہے کہ اس کے لیے اس کی نماز سے نہ ہو مگر دسواں حصہ، یا نواں حصہ، یا آٹھواں حصہ، یا ساتواں حصہ، …۔ حتی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آخری عدد تک پہنچ گئے۔

Haidth Number: 1986
۔ (دوسری سند)ابن لاس خزاعی کہتے ہیں: سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد میں داخل ہوئے اور دو رکعت نماز ادا کی، وہ بہت تخفیف والی تھیں، لیکن مکمل بھی تھیں، پھر وہ بیٹھ گئے، ہم کھڑے ہوئے اور ان کے پاس بیٹھ گئے، ہم نے کہا: ابو الیقظان! آپ نے ان دو رکعتوں میں تخفیف کی ہے؟ انھوں نے کہا: جی میں نے ان کو اپنے اندر شیطان کے داخل ہونے سے پہلے ادا کر لیا ہے، پھر اسی طرح کی حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 1987
سیدنا عثمان بن ابی العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! شیطان میرے اور میری نماز اور قراء ت کے درمیان حائل ہوگیا ہے، آپ نے فرمایا: یہ شیطان ہے، اس کو خنزب کہتے ہیں، جب تو اسے محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ اور تین دفعہ اپنی بائیں جانب تھوک دے۔ انھوں نے کہا: پس میں نے یہ عمل کیا اور اللہ تعالیٰ نے مجھ سے یہ وسوسہ ختم کردیا۔

Haidth Number: 1988
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب انسان سجدہ والی آیت پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان علیحدہ ہوکر روتا ہے اورکہتا ہے: ہائے افسوس ! اس انسان کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا،اس نے سجدہ کیا، پس اس کے لئے جنت ہے اور مجھے سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا، لیکن میں نے نافرمانی کی، سو میرے لئے آگ ہے۔

Haidth Number: 2010
سیدنا ابو الدردا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ گیارہ سجدے کئے، ان میںسے ایک سجدہ سورۂ نجم کا تھا۔

Haidth Number: 2011

۔ (۲۰۳۲) عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَنْبَسَۃَ بْنِ أَبِیْ سُفْیَانَ عَنْ أُخْتِہِ أُمِّ حَبِیْبَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہَا سَمِعْتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَامِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ یُصَلِّیْ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ صَلّٰی) لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ کُلَّ یَوْمٍ (وَفِی رِوَایَۃٍ: فِییَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ وَفِی أُخْرَی: فِی لَیْلِہِ وَنَہارِہِ) ثِنْتَیْ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً (وَفِی رِوَایَۃٍ سَجْدَۃً) تَطَوُّعًا غَیْرَ فَرِیْضَۃٍ إِلاَّ بُنِی لَہُ بَیْتٌ فِی الْجَنَّۃِ، أَوْ بَنَی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ۔)) فَقَالَتْ أُمُّ حَبِیْبَۃَ: فَمَا بَرِحْتُ أُصَلِّیْہِنَّ بَعْدُ، وَقَالَ عَمْرٌوَ: مَا بَرِحْتُ اُصَلِّیْہِنَّ بَعْدُ، وَقَالَ النُّعْمَانُ مِثْلَ ذَلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۱۷)

زوجۂ رسول سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بندہ اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر ایک دن اور رات میں اللہ تعالیٰ کے لیے فرضی نماز کے علاوہ بارہ رکعت نماز پڑھتا ہے، اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے، یا اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنا دیتا ہے۔ سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں ہمیشہ سے یہ رکعتیں ادا کر رہی ہوں۔ (سند کے راوی) عمرو کہتے ہیں میں بھی حدیث پڑھنے کے بعد ان رکعات کو پڑھ رہا ہوں۔ (سند کے ایک اور راوی) نعمان کہتے ہیں میں بھییہ رکعات ہمیشہ سے پڑھ رہا ہوں۔

Haidth Number: 2032
سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دن رات میں فرض نماز کے علاوہ بارہ رکعتیں ادا کیں، اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔

Haidth Number: 2033
Haidth Number: 2034
Haidth Number: 2035
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ فرض نماز کے بعد کون سی نماز سب سے زیادہ فضیلت والی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کے آخری ایک تہائی حصے میں نماز پڑھنا۔ پھر کہا گیا: رمضان کے بعد کون سا روزہ سب سے فضیلت والا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا وہ مہینہ، جسے تم محرم کہتے ہو۔

Haidth Number: 2112
سیدنا ابو ہریرہ اور سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر گواہی دی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تاخیر کرتا ہے، حتی کہ رات کا تہائی حصہ ختم ہوجاتا ہے، پھر وہ اترکر کہتا ہے کہ کیا کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعاقبول کی جائے، کیا کوئی بخشش مانگنے والا ہے کہ اسے بخش دیا جائے۔

Haidth Number: 2113
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس آدمی پر رحم کرے، جس نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی اور اپنی بیوی کو جگایا اور اس نے بھی نماز پڑھی اور اگر اس نے انکار کیا تو اس کے چہرے میں پانی چھڑکا، اسی طرح اللہ تعالیٰ اس عورت پر بھی رحم کرے، جس نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی اور اپنے شوہر کو جگایا اور اس نے بھی نماز پڑھی اوراگر اس نے انکار کیا تو اس کے چہرے پر پانی چھڑک کر اسے جگایا۔

Haidth Number: 2114
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میںنے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیں کہ اگر میں اس پر عمل کروں تو جنت میں داخل ہوجاؤں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سلام عام کر، کھانا کھلا، صلہ رحمی کر اور رات کو جب لوگ سوئے ہوئے ہوں تو تو اٹھ کر نماز پڑھ، پھر سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجا۔

Haidth Number: 2115
ابو مسلم کہتے ہیں: میں نے ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: رات کا کون سا قیام افضل ہے؟ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: جیسے تو نے مجھ سے سوال کیا ہے، ایسے ہی میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کے آخری ایک تہائی حصے کو یا نصف رات کو قیام کر، بہرحال ایسا عمل کرنے والے لوگ کم ہیں۔

Haidth Number: 2116