اَلدَّبُّ وَالدَّبِیْبُ: (ض) کے معنیٰ آہستہ آہستہ چلنے اور رینگنے کے ہیں۔یہ لفظ حیوانات اور زیادہ تر حشرات الارض کے متعلق استعمال ہوتا ہے اور شراب اور کہنگی وغیرہ کے(جسم اور کپڑے وغیرہ میں) سرایت کرجانے کے لئے بھی بولا جاتا ہے۔جن کی حرکات کا علم حاسہ بصر سے ادراک نہ ہوسکتا ہو۔یہ لفظ گوعرف میں خاص کر گھوڑے پر بولا جاتا ہے مگر(لغتہ) ہر حیوان یعنی ذی حیات چیز کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (وَ اللّٰہُ خَلَقَ کُلَّ دَآبَّۃٍ مِّنۡ مَّآءٍ) (۲۴۔۴۵) اور خدا ہی نے ہر چلتے پھرتے جانور کو پانی سے پیدا کیا۔ (وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ) (۲۔۱۶۴) اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلائے ہیں۔ (وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزۡقُہَا ) (۱۱۔۶) اور زمین پر چلنے پھرنے والا نہیں مگر اس کا رزق اﷲ تعالیٰ کے ذمے ہے۔ (وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیۡرُ بِجَنَاحَیۡہِ ) (۶۔۳۸) اور زمین پر چلنے پھرنے والا(حیوان) یا دو پروں سے اڑنے والا پرندہ نہیں ہے۔اور آیت کریمہ: (وَ لَوۡ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوۡا مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہۡرِہَا مِنۡ دَآبَّۃٍ ) (۳۵۔۴۵) اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا تو روئے زمین پر کسی ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا۔کی تفسیر میں ابوعبیدہ رضی اﷲ عنہ نے کہا کہ یہاں دَابَۃ سے خاص کر انسان مراد ہیں(1) مگر اولیٰ یہ ہے کہ اسے عموم پر رکھا جائے اور اس سے ہر ذی حیات چیز مراد لی جائے اور آیت کریمہ: (وَ اِذَا وَقَعَ الۡقَوۡلُ عَلَیۡہِمۡ اَخۡرَجۡنَا لَہُمۡ دَآبَّۃً مِّنَ الۡاَرۡضِ تُکَلِّمُہُمۡ ) (۲۷۔۸۲) اور جب ان کے بارے میں(عذاب کا) وعدہ پورا ہوگا تو ہم ان کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا۔کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ یہ ایک غیر معروف قسم کا جانور ہوگا جو قیامت کے قریب خروج کرے گا اور بعض نے اس سے وہ شریر لوگ مراد لئے ہیں جو جہالت میں جانوروں کی طرح ہوں گے۔ اس صورت میں لفظ دَابَّۃ جمع ہوگا(جیسا کہ خَائِن کی جمع خَائِنۃ آجاتی ہے) اور ہر چلنے پھرنے والی چیز کو شامل ہوگا۔اور آیت کریمہ: (اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنۡدَ اللّٰہِ ) (۸۔۲۲) کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک تمام جانوروں میں سب سے بدتر۔میں دَوآبّ کا لفظ جملہ حیوانات کو شامل ہے۔محاورہ ہے:نَاقَۃٌ دَبُوْبٌ: ضعف اور سستی کی وجہ سے آہستہ چلنے والی اونٹنی۔مَابِالدَّارِ دُبِیٌّ: (2) گھر میں کوئی نہیں۔ اَرْضٌ مَدْبُوبَۃٌ: وہ زمین جس میں چھوٹے چھوٹے رینگنے والے جانور کثرت سے ہوں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الدَّوَاۗبِّ | سورة الأنفال(8) | 22 |
الدَّوَاۗبِّ | سورة الأنفال(8) | 55 |
دَاۗبَّةً | سورة النمل(27) | 82 |
دَاۗبَّةٍ | سورة البقرة(2) | 164 |
دَاۗبَّةٍ | سورة الأنعام(6) | 38 |
دَاۗبَّةٍ | سورة هود(11) | 6 |
دَاۗبَّةٍ | سورة هود(11) | 56 |
دَاۗبَّةٍ | سورة النحل(16) | 61 |
دَاۗبَّةٍ | سورة النور(24) | 45 |
دَاۗبَّةٍ | سورة العنكبوت(29) | 60 |
دَاۗبَّةٍ | سورة لقمان(31) | 10 |
دَاۗبَّةٍ | سورة فاطر(35) | 45 |
دَاۗبَّةٍ | سورة الشورى(42) | 29 |
دَاۗبَّةٍ | سورة الجاثية(45) | 4 |
دَاۗبَّةُ | سورة سبأ(34) | 14 |
دَاۗبَّـةٍ | سورة النحل(16) | 49 |
وَالدَّوَاۗبُّ | سورة الحج(22) | 18 |
وَالدَّوَاۗبِّ | سورة فاطر(35) | 28 |