اَلشَّقُّ: شگاف کو کہتے ہیں، شَقَقْتُہ بِنَصْفَیِنِ میں نے اسے برابر دو ٹکڑوں میں کاٹ ڈالا۔ قرآن پاک میں ہے: (ثُمَّ شَقَقۡنَا الۡاَرۡضَ شَقًّا) (۸۰:۲۶) پھر ہم نے زمین کو چیرا پھاڑا۔ (یَوۡمَ تَشَقَّقُ الۡاَرۡضُ) (۵۰:۴۴) اس روز زمین (ان پر سے) پھٹ جائے گی۔ (وَ انۡشَقَّتِ السَّمَآءُ ) (۶۹:۱۶) اور آسمان پھٹ جائے گا۔ (وَ انۡشَقَّ الۡقَمَرُ) (۵۴:۱) اور چاند شق ہوگیا۔ میں بعض نے کہا ہے کہ انشقاق قمر آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں ہوچکا ہے۔ اور بعض کا قول ہے کہ یہ قیامت کے قریب ظاہر ہوگا اور بعض نے اِنْشَقَّ الْقَمَرُ کے معنیٰ وَضحُ الْاَسْرُ: کئے ہیں۔ یعنی معاملہ واضح ہوگیا۔ اَلشِّقَّۃُ: پھاڑا ہوا ٹکڑا۔ اسی سے محاورہ ہے: طَارَ فُلَانٌ مِنَ الْغَضَبِ شِقَاقًا: فلاں غصہ سے پھٹ گیا۔ جیساکہ قُطِعَ غَضَبًا کا محاورہ ہے۔ طَارَتْ مِنْھُمْ شُقَّۃٌ ان کا ایک حصہ اڑ گیا یعنی غضب ناک ہوئے۔ اَلشِّقُّ: اس مشقت کو کہتے ہیں جو تگ و دو سے بدن یا نفس کو لاحق ہوتی ہے جیساکہ الانکسار کا لفظ بطور استعارہ نفس کی درماندگی کے لئے استمعال ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اِلَّا بِشِقِّ الۡاَنۡفُسِ) (۱۶:۷) زحمت شاقہ کے بغیر۔ اَلشُّقَّۃُ: وہ منزل مقصود جس تک بہ مشقت پہنچا جائے۔ قرآن پاک میں ہے: (بَعُدَتۡ عَلَیۡہِمُ الشُّقَّۃُ) (۹:۴۲) لیکن مسافت ان کو دور (دراز) نظر آئی۔ اَلشِّقَاقُ: (مفاعلہ) کے معنیٰ مخالفت کے ہیں گویا ہر فریق جانب مخالب کو اختیار کرلیتا ہے اور یا سَقَّ الْعَصَا بِیْنَکَ وَبَیْنَہٗ کے محاورہ سے مشتق ہے جس کے معنیٰ باہم افتراق پیدا کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ شِقَاقَ بَیۡنِہِمَا) (۴:۳۵) اگر تم کو معلوم ہو کہ میاں بیوی میں اَن بن ہے۔ (فَاِنَّمَا ہُمۡ فِیۡ شِقَاقٍ) (۲:۱۳۷) تو وہ تمہارے مخالف ہیں۔ (لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شِقَاقِیۡۤ) (۱۱:۸۹) میری مخالفت تم سے کوئی ایسا کام نہ کرادے۔ (لَفِیۡ شِقَاقٍۭ بَعِیۡدٍ) (۲:۱۷۶) وہ ضد میں (آکر نیکی سے) دور ہوگئے ہیں۔ (وَ مَنۡ یُّشَاقِقِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ) (۸:۱۳) اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے۔ یعنی اس کے اولیاء کی صف کو چھوڑ کر ان کے مخالفین کے ساتھ مل جاتا ہے۔ جیسے فرمایا: (مَنۡ یُّحَادِدِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ ) (۹:۶۳) یعنی جو شخص خدا اور رسول کا مقابلہ کرتا ہے۔ (وَ مَنۡ یُّشَاقِقِ الرَّسُوۡلَ) (۴:۱۱۵) اور جو شخص پیغمبر کی مخالفت کرے۔ اَلْمَالُ بَیْنَنَا شَقَّ الشَّعْرَۃِ اَوْ شَقَّ الْاُبْلُمَۃِ(1) یعنی مال ہمارے درمیان برابر برابر ہے۔ فُلَانٌ شَقُّ نَفْسِیْ اَوْ شَقَیْقُ نَفْسِی: یعنی وہ میرا بھائی ہے میرے ساتھ اسے گونہ مشابہت یہ۔ شَقَائِقُ النُّعْمَان: گلِ لالہ یا اس کا پودا۔ (2) شَقِیْقَۃُ الرَّمَلِ: ریت کا ٹکڑا۔ اَلشَّقْشَقَۃُ: اونٹ کا ریہ جو مستی کے وقت باہر نکلتا ہے اس میں چونکہ شگاف ہوتا ہے اس لئے اسے شَقْشَقَۃٌ کہتے ہیں۔ (3) بَیَدِیٖ شَقُوْقٌ: اس کے ہاتھ میں شگاف پڑگئے ہیں شِقَاقٌ: سم کا شگاف فَرَسٌ اَشُقُّ: راستہ سے ایک جانب مائل ہوکر چلنے والا گھوڑا۔ اَلشُّقَّۃُ: اصل میں کپڑے کے نصف حصہ کو کہتے ہیں اور مطلق کپڑے کو بھی شُقَّۃٌ کہا جاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الشُّقَّةُ | سورة التوبة(9) | 42 |
انْشَقَّتِ | سورة الرحمن(55) | 37 |
انْشَقَّتْ | سورة الانشقاق(84) | 1 |
اَشَقُّ | سورة الرعد(13) | 34 |
اَشُقَّ | سورة القصص(28) | 27 |
بِشِقِّ | سورة النحل(16) | 7 |
تَشَقَّقُ | سورة الفرقان(25) | 25 |
تَشَقَّقُ | سورة ق(50) | 44 |
تُشَاۗقُّوْنَ | سورة النحل(16) | 27 |
شَاۗقُّوا | سورة الأنفال(8) | 13 |
شَاۗقُّوا | سورة الحشر(59) | 4 |
شَقَقْنَا | سورة عبس(80) | 26 |
شَقًّا | سورة عبس(80) | 26 |
شِقَاقٍ | سورة البقرة(2) | 137 |
شِقَاقٍۢ | سورة البقرة(2) | 176 |
شِقَاقٍۢ | سورة الحج(22) | 53 |
شِقَاقٍۢ | سورة حم السجدہ(41) | 52 |
شِقَاقَ | سورة النساء(4) | 35 |
شِقَاقِيْٓ | سورة هود(11) | 89 |
وَانْشَقَّ | سورة القمر(54) | 1 |
وَانْشَقَّتِ | سورة الحاقة(69) | 16 |
وَتَنْشَقُّ | سورة مريم(19) | 90 |
وَشَاۗقُّوا | سورة محمد(47) | 32 |
وَّشِقَاقٍ | سورة ص(38) | 2 |
يَشَّقَّقُ | سورة البقرة(2) | 74 |
يُّشَاقِقِ | سورة الأنفال(8) | 13 |
يُّشَاۗقِّ | سورة الحشر(59) | 4 |
يُّشَاقِقِ | سورة النساء(4) | 115 |