Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْبَلَدُ: (شہر) وہ مقام جس کی حد بندی کی گئی ہو اور وہاں لوگ آباد ہوں۔ اس کی جمع بِلَادٌ اور بُلْدَانٌ آتی ہے، اور آیت: (لَاۤ اُقۡسِمُ بِہٰذَا الۡبَلَدِ ۙ) (۹۰:۱) ھٰذَا الْبَلَدِ سے مکہ مکرمہ مراد ہے، دوسری جگہ فرمایا: (رَبِّ اجۡعَلۡ ہٰذَا الۡبَلَدَ اٰمِنًا ) (۱۴:۳۵) کہ میرے پروردگار اس شہر کو (لوگوں کے لیے) امن کی جگہ بنادے۔ (بَلۡدَۃٌ طَیِّبَۃٌ ) (۳۴:۱۵) پاکیزہ شہر ہے۔ (فَاَنۡشَرۡنَا بِہٖ بَلۡدَۃً مَّیۡتًا ) (۴۳:۱۱) پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کردیا۔ ( فَسُقۡنٰہُ اِلٰی بَلَدٍ مَّیِّتٍ ) (۳۵:۹) پھر ہم ان کو ایک بے جان شہر کی طرف چلاتے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (رَبِّ اجۡعَلۡ ہٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا) (۲:۱۲۶) اے پروردگار! اس جگہ کو امن کا شہر بنا۔ میں بھی مکہ مکرمہ مراد ہے لیکن ایک مقام پر اسے معرفہ اور دوسرے مقام پر نکرہ لانے میں جو لطافت اور نکتہ ملحوظ ہے، اسے ہم دوسری کتاب میں بیان کریں گے اور بَلَدٌ کے معنی بیابان اور قبرستان بھی آتے ہیں کیونکہ پہلا وحشی جانوروں دوسرا مردوں کا مسکن ہوتا ہے۔ اَلْبَلْدَۃُ: منازل قمر سے ایک منزل کا نام ہے اور تشبیہ کے طور پر ابرو کے درمیان کی جگہ اور اونٹ کے سینہ کو بھی بَلْدَۃٌ کہا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ بھی شہر کی طرح محدود ہوتے ہیں اور بطورِ استعارہ انسان کے سینہ پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے اور اثر یعنی نشان کے معنی کے اعتبار سے بِجِلْدِہٖ بَلَدٌ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے یعنی اس کی کھال پر نشان ہے اس کی جمع اَبْلَادٌ آتی ہے۔ شاعر نے کہا ہے(1) (۶۴) وَفِی النُّحُوْرِ کُلُوْمٌ ذَاتُ اَبْلَادِ۔ اور ان کے سینوں پر زخموں کے نشانات ہیں۔ اَبْلَدَ الرَّجُلُ: شہر میں چلا جانا جیساکہ اَنْجَدَ وَاَتْھَمَ کے معنی نجد اور تہامہ میں چلے جانے کے ہیں۔ بَلَدَ الرَّجُل کے معنی شہر میں مقیم ہونے کے ہیں اور کسی مقام پر ہمیشہ رہنے والا اکثر اوقات دوسری جگہ میں جاکر متحیر ہوجاتا ہے اس لیے متحیر آدمی کے متعلق بَلَدَ فِیْ اَمْرِہٖ وَاَبْلَدَ وَتَبَلَّدَ وغیرہا کے محاورات استعمال ہوتے ہیں۔ شاعر نے کہا ہے۔ (2) ع۔ (۶۵) لَابُدَّ لِلْمَحْزُوْنِ اَنْ یَتَبَلَّدَا کہ وہ اندوہ گیں لازماً متحیر رہے گا۔ اجڈ لوگ عام طور پر بلید یعنی کندذہن ہوتے ہیں اس لیے ہر جسیم آدمی کو اَبْلَدُ کہا جاتا ہے اور آیت کریمہ: (وَ الۡبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخۡرُجُ نَبَاتُہٗ بِاِذۡنِ رَبِّہٖ ۚ وَ الَّذِیۡ خَبُثَ لَا یَخۡرُجُ اِلَّا نَکِدًا ) (۷:۵۸) (جو زمین پاکیزہ ہے) اس میں سبزہ بھی پروردگار کے حکم سے (نفیس ہی) نکلتا ہے اور جو خراب ہے۔ اس میں سے جو کچھ نکلتا ہے ناقص ہوتا ہے) میں بلد کے طیب اور خبیث ہونے سے کنایۃ نفوس کا طیب اور خبیث ہونا مراد ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْبَلَدَ سورة إبراهيم(14) 35
الْبَلَدِ سورة البلد(90) 1
الْبَلَدِ سورة البلد(90) 2
الْبَلَدِ سورة التين(95) 3
الْبَلْدَةِ سورة النمل(27) 91
الْبِلَادِ سورة آل عمران(3) 196
الْبِلَادِ سورة مومن(40) 4
الْبِلَادِ سورة ق(50) 36
الْبِلَادِ سورة الفجر(89) 8
الْبِلَادِ سورة الفجر(89) 11
بَلَدًا سورة البقرة(2) 126
بَلَدٍ سورة النحل(16) 7
بَلَدٍ سورة فاطر(35) 9
بَلْدَةً سورة الفرقان(25) 49
بَلْدَةً سورة الزخرف(43) 11
بَلْدَةً سورة ق(50) 11
بَلْدَةٌ سورة سبأ(34) 15
لِبَلَدٍ سورة الأعراف(7) 57
وَالْبَلَدُ سورة الأعراف(7) 58