Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلسَّنَا: (اسم مقصور) چمک دار روشنی کو کہتے ہیں۔ اور اَلسَّنَائُ (ممدود) کے معنیٰ رفعت کے ہیں۔ اور معنیٰ رفعت کے اعتبار سے آب کشی کے جانور کو ’’سَانِیَۃٌ‘‘ کہا جاتا ہے قرآن میں ہے: (یَکَادُ سَنَا بَرۡقِہٖ یَذۡہَبُ بِالۡاَبۡصَارِ) (۲۴:۴۳) اور بادل میں جو چمک آنکھوں کو (خیرہ کرکے بینائی کو) اچکے لئے جاتی ہے۔ اور سَنَتِ النَّاقَۃُ تَسْنُوْ کے معنیٰ ہیں اونٹنی نے کنویں سے پانی نکالا اور زمین کی سیراب کیا او رایسی اونٹنی کو سَانِیَۃٌ کہا جاتا ہے (والجمع السوانی) اَلسَّنَۃُ: (سال) اس کی اصل دو طرح بیان کی جاتی ہے ایک یہ کہ اصل میں سقنْھَۃٌ ہے کیونک محاورہ ہے سَانَھْتُ فُلَانًا کہ میں نے فلاں سے سالان اجرت پر معاملہ کیا۔ نیز اس کی تصغیر سُنَیْھَۃٌ آتی ہے اور ایک قول کے مطابق اسی سے (لَمۡ یَتَسَنَّہۡ) (۲:۲۵۹) ہے جس کے معنیٰ ہیں کہ وہ سالہا سال گزرجانے سے بھی متغیر نہیں ہوا اور نہ ہی اس کی تازگی ختم ہوئی ہے۔ بعض کے نزدیک اس کی اصل سَنْوَۃٌ ہے۔ کیونکہ اس کی جمع سَنَواتٌ آتی ہے اور اسی سے سَنَیتُ فعل ہے اس صورت میں سَنَۃٌ میں ہاء برائے وقف ہوگی۔ جیساکہ کِتَابِیَہ وحِسَابِیَہ میں ہے۔ (1) قرآن میں ہے: (اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً) (۵:۲۶) چالیس برس کے لئے۔ (سَبۡعَ سِنِیۡنَ دَاَبًا) (۱۲:۴۷) سات سال متواتر (ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیۡنَ) (۱۸:۲۵) تین سو برس۔ اور آیت: (وَ لَقَدۡ اَخَذۡنَاۤ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ بِالسِّنِیۡنَ) (۷:۱۳۰) اور ہم نے فرعونیوں کو کئی سال تک قحط میں مبتلا رکھا۔ میں سنین سے مراد قحط سالی ہے اور زیادہ تر سَنَۃٌ کا لفظ قحط سالی کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ محاورہ ہے: اَسْنَتَ الْقَومُ: لوگ قحط سالی میں مبتلا ہوگئے۔ شاعر نے کہا ہے۔ (2) (۲۴۰) لَھَا اَرَجٌ مَا حَوْلَھَا غَیْرٌ مُسْنِتٌ جس کی خوشبو مہک رہی ہو اور اس کے اردگرد تازگی پھیلی ہوئی ہو۔ دوسرے شاعر نے کہا ہے۔ (3) (۲۴۱) فَلَیْسَتْ بِسَنْھَاء وَلا رُجَّبِیَّۃٌ اسے نہ تو خشک سالی نے نقصان پہنچایا ہے اور نہ ہی کمزور ہونے کی وجہ سے اسے ستون لگاکر کھڑا کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس شعر میں ہاء اصلی ہے۔ ایک اور شاعر نے کہا ہے۔ (4) (۲۴۲) یَأکُلُ اَزْمَانَ الْھُزَالِ وَالسِّنِیْ جو ہزال اور قحط سالی کے زمانہ میں چرتا رہا ہو۔ یہاں اَلسِّنِیْ سَنَۃٌ سے مرخم نہیں ہے۔ بلکہ یہ فَعُوْلٌ کے وزن پر جمع ہے جیسے مِائَۃٌ کی جمع مِئِیْنَ وَمِئُوْنَ آتی ہے اور عَصِیٌّ کی طرح فاء کلمہ مکسور ہے مگر برعایت قافیہ تخفیف کرکے ایک یا کو ساقط کردیا گیا ہے۔ اور آیت: (لَا تَاۡخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوۡمٌ ) (۲:۲۵۵) اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند۔ میں سِنَۃٌ وَسَنٌ سے ہے اور اس باب سے خارج ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
السِّـنِيْنَ سورة يونس(10) 5
السِّنِيْنَ سورة بنی اسراءیل(17) 12
بِالسِّنِيْنَ سورة الأعراف(7) 130
سَـنَةً سورة المائدة(5) 26
سَـنَةً سورة الأحقاف(46) 15
سَـنَةٍ سورة البقرة(2) 96
سَـنَةٍ سورة السجدة(32) 5
سَـنَةٍ سورة المعارج(70) 4
سَنَةٍ سورة الحج(22) 47
سَنَةٍ سورة العنكبوت(29) 14
سِـنِيْنَ سورة الشعراء(26) 18
سِـنِيْنَ سورة الشعراء(26) 205
سِنِيْنَ سورة يوسف(12) 42
سِنِيْنَ سورة يوسف(12) 47
سِنِيْنَ سورة الكهف(18) 11
سِنِيْنَ سورة الكهف(18) 25
سِنِيْنَ سورة طه(20) 40
سِنِيْنَ سورة المؤمنون(23) 112
سِنِيْنَ سورة الروم(30) 4