Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْکَشْفُ یہ کَشَفْتُ (ص) الثَّوْبَ عَنِ الْوَجْہِ کا مصدر ہے جس کے معنی چہرہ وغیرہ سے پردہ اٹھانا کے ہیں۔اور مجازاً غم واندوہ کے دور کرنے پر بھی بولا جاتا ہے۔چنانچہ فرمایا: (وَ اِنۡ یَّمۡسَسۡکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗۤ اِلَّا ہُوَ) (۶۔۱۷) اور خدا تم کو سختی پہنچائے تو اس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں ہے۔ (فَیَکۡشِفُ مَا تَدۡعُوۡنَ اِلَیۡہِ ) (۶۔۴۱) تو جس دکھ کیلئے اسے پکارتے ہو۔تو اس کو دور کردیتا ہے۔ (لَقَدۡ کُنۡتَ فِیۡ غَفۡلَۃٍ مِّنۡ ہٰذَا فَکَشَفۡنَا عَنۡکَ غِطَآءَکَ ) (۵۰۔۲۲) یہ وہ دن ہے کہ اس سے تو غافل ہورہا تھا۔اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اٹھادیا۔ (اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الۡمُضۡطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکۡشِفُ السُّوۡٓءَ ) (۲۷۔۶۲) بھلا کون بے قرار کی التجا قبول کرتا ہے جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی تکلیف کو دور کرتا ہے) اور آیت: (یَوۡمَ یُکۡشَفُ عَنۡ سَاقٍ) (۶۸۔۴۲) جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھادیا جائے گا۔میں بعض نے کہا ہے کہ یہ (قَامَتِ الْحَرْبُ عَلٰی سَاقٍ) کی کا محاورہ ہے یعنی شدت اور سختی …… ظاہر ہونے سے کنایہ ہے۔ (1) اور بعض نے کہا ہے کہ یہ اصل میں تَذْمِیْرُ الناَّقَۃِ کے محاورہ سے ماخوذ ہے یعنی جب کوئی شخص حاملہ اونٹنی کے پیٹ کے اندر ہاتھ ڈال کر بچہ نکالتا ہے تو اس وقت کہا جاتا ہے۔کُشِفَ عَنِ السَّاقِ (کہ پنڈلی کھولی گئی) تو یہاں بھیی صعوبت حال ہی سے کنایہ ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اكْشِفْ سورة الدخان(44) 12
فَكَشَفْنَا سورة الأنبياء(21) 84
فَكَشَفْنَا سورة ق(50) 22
فَيَكْشِفُ سورة الأنعام(6) 41
كَاشِفَ سورة الأنعام(6) 17
كَاشِفَ سورة يونس(10) 107
كَاشِفَةٌ سورة النجم(53) 58
كَاشِفُوا سورة الدخان(44) 15
كَشَفَ سورة النحل(16) 54
كَشَفْتَ سورة الأعراف(7) 134
كَشَفْنَا سورة الأعراف(7) 135
كَشَفْنَا سورة يونس(10) 12
كَشَفْنَا سورة يونس(10) 98
كَشَفْنَا سورة الزخرف(43) 50
كَشْفَ سورة بنی اسراءیل(17) 56
كٰشِفٰتُ سورة الزمر(39) 38
وَكَشَفْنَا سورة المؤمنون(23) 75
وَيَكْشِفُ سورة النمل(27) 62
وَّكَشَفَتْ سورة النمل(27) 44
يُكْشَفُ سورة القلم(68) 42