Blog
Books
Search Quran
Lughaat

لَبِسَ الثَّوْبَ:کے معنی کپڑا پہننے کے ہیں اور اَلْبَسَہٗ کے معنی دوسرے کو پہنانا کے۔قرآن پاک میں ہے: (وَّ یَلۡبَسُوۡنَ ثِیَابًا خُضۡرًا) (۱۸۔۳۱) اور وہ سبر کپڑے پہنا کریں گے۔ (اَللِّبَاسُ وَاللَّبُوْسُ وَاللَّبسُ) :وہ چیز جو پہنی جائے۔قرآن پاک میں ہے: (قَدۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمۡ لِبَاسًا یُّوَارِیۡ سَوۡاٰتِکُمۡ ) (۷۔۲۶) ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا ستر ڈھانپے۔ اور لباس کا لفظ ہر اس چیز پر بولا جاتا ہے جو انسان کے برے کاموں پر پردہ ڈال سکے۔چنانچہ میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کا لباس قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک دوسرے کو قبائح کے ارتکاب سے روکتے ہیں۔قرآن پاک میں ہے: (ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ) (۲۔۸۷) وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو۔چنانچہ اسی معنی میں شاعر نے اپنی بیوی کو ازار کہا ہے۔ (1) (۳۸۹) (فِدًی لَّکَ مِنْ اَخِیْ ثِقَۃٍ اِزَارِیْ اے میرے قابل اعتبار بھائی!تجھ پر میری ازار یعنی بیوی قربان ہو۔اور تمثیل و تشبیہ کے طور پر تقوی کو بھی لباس قرار دیا گیا ہے۔چنانچہ فرمایا: (لَبَاسُ التَّقْوٰی) (۷۔۲۶) اور جو پرہیزگاری کا لباس ہے۔اور آیت کریمہ: (صَنْعَۃَ لَبُوْسِ لَکُمْ) (۸۱۔۸۰) (اور ہم نے) تمہارے لئے ان کو ایک طرح کا لباس بنانا۔میں لَبُوْسٌ سے زریں مراد ہیں۔اور آیت کریمہ: (فَاَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الۡجُوۡعِ وَ الۡخَوۡفِ) (۱۶۔۱۱۲) تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب بھوک اور خوف کا لباس پہناکر ناشکری کا مزہ چکھادیا۔میں جو ع یعنی بھوک اور خوف کی تصویر کھینچنے کے لئے اسے لباس کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔جیسا کہ: (تَدَرَّعَ فُلَانٌ الْفِقْرَ اَولَبِسَ الْجُوْعَ کا محاورہ ہے استعمال ہوتا ہے۔اور شاعر نے کہا ہے (2) (۳۹۰) (وَکِسْوَتُھُمْ مِّنْ خَیْرِ بُرْدٍ مُّنَجَّم عمدہ دھاری دار چادریں ان کا لباس ہیں۔بعض نے وَلَبَاسُ التَّقْوٰی پڑھا ہے جو لَبْسَ بمعنی شتر سے متشق ہے۔دراصل لَبْسُ کے معنی کسی چیز کو چھپانے کے ہیں اور معانی کے متعلق بھی استعمال ہتا ہے۔مثلاً (لَیَسْتُ عَلَیْہِ اَمْرَہ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَّ لَلَبَسۡنَا عَلَیۡہِمۡ مَّا یَلۡبِسُوۡنَ) (۶۔۹) اور جو شبہ (اب) کرتے ہیں اسی شبہ میں پھر ڈال دیتے۔ (وَ لَا تَلۡبِسُوا الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ ) (۲۔۴۲) تم سچ کو جھوٹ کے ساتھ نہ ملاؤ۔ (لِمَ تَلۡبِسُوۡنَ الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ ) (۳۔۷۱) تم سچ کو جھوٹ کے ساتھ خلط ملط کیوں کرتے ہو۔ (اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ لَمۡ یَلۡبِسُوۡۤا اِیۡمَانَہُمۡ بِظُلۡمٍ) (۶۔۸۲) جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو شرک کے ظلم سے مخلوط نہیں کیا۔فِیْ اْلَامْرِ لُبْسَۃٌ یعنی اس معاملہ میں اشتباہ ہے۔لَابَسْتُ فُلانًا:کسی سے گھل مل جانا یعنی اندرون سے واقف ہونا۔ (لَیْسَ فِیْ فُلَانٌ مُلْبَسٌ :یعنی دروے کبر وسال خوردگی نیست شاعر نے کہا ہے (3) (الطویل) (۳۹۱) (وَبُعْدَ الْمَشِیْبِ طُوْلُ عُمْرٍ وَمَلْبَسًا ۔اور بڑھاپے کے کبر سنی اور کہن سالی ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تَلْبَسُوْنَهَا سورة النحل(16) 14
تَلْبَسُوْنَهَا سورة فاطر(35) 12
تَلْبِسُوا سورة البقرة(2) 42
تَلْبِسُوْنَ سورة آل عمران(3) 71
لَبُوْسٍ سورة الأنبياء(21) 80
لَبْسٍ سورة ق(50) 15
لِبَاسًا سورة الأعراف(7) 26
لِبَاسًا سورة الفرقان(25) 47
لِبَاسًا سورة النبأ(78) 10
لِبَاسٌ سورة البقرة(2) 187
لِبَاسٌ سورة البقرة(2) 187
لِبَاسَ سورة النحل(16) 112
لِبَاسَهُمَا سورة الأعراف(7) 27
وَلِبَاسُ سورة الأعراف(7) 26
وَلِبَاسُهُمْ سورة الحج(22) 23
وَلِبَاسُهُمْ سورة فاطر(35) 33
وَلِيَلْبِسُوْا سورة الأنعام(6) 137
وَّلَـلَبَسْنَا سورة الأنعام(6) 9
وَّيَلْبَسُوْنَ سورة الكهف(18) 31
يَلْبِسَكُمْ سورة الأنعام(6) 65
يَلْبِسُوْنَ سورة الأنعام(6) 9
يَلْبِسُوْٓا سورة الأنعام(6) 82
يَّلْبَسُوْنَ سورة الدخان(44) 53