Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْفَجْرُ کے معنی کسی چیز کو وسیع طور پر پھاڑنے اور شق کردینے کے ہیں۔ جیسے محاورہ ہے، فَجَرَ الْاِنْسَانُ السَّکْرَ: اس نے بند میں وسیع شگاف ڈال دیا۔ فَجَّرْتُہٗ فَانْفَجَرَ: میں نے پانی کو پھاڑ کر بہایا تو وہ بہہ گیا فَجَّرْتُہٗ فَتَفَجَّر: شدت کے ساتھ پانی کو پھاڑ کر بہایا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَّ فَجَّرۡنَا الۡاَرۡضَ عُیُوۡنًا) (۵۴:۱۲) اور زمین میں چشمے جاری کردئیے۔ (وَّ فَجَّرۡنَا خِلٰلَہُمَا نَہَرًا ) (۱۸:۳۳) اور دونوں میں ہم نے ایک نہر بھی جاری کررکھی تھی۔ (فَتُفَجِّرَ الۡاَنۡہٰرَ خِلٰلَہَا) (۱۷:۱۹) اور اس کے بیچ میں نہریں بہا نکالو۔ (تَفۡجُرَ لَنَا مِنَ الۡاَرۡضِ یَنۡۢبُوۡعًا) (۱۷:۹۰) جب تک کہ ہمارے لیے زمین میں سے چشمہ جاری (نہ) کردو۔ اور ایک قرأت میں تُفَجِّرَ (بصیغہ تفعیل) ہے۔ (فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَاعَشۡرَۃَ عَیۡنًا) (۲:۶۰) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے۔ اور اسی سے صبح کو فجر کہا جاتا ہے کیونکہ صبح کی روشنی بھی رات کی تاریکی کو پھاڑ کر نمودار ہوتی ہے۔ قرآن میں ہے۔ (وَ الۡفَجۡرِ وَ لَیَالٍ عَشۡرٍ ) (۸۹:۱،۲) فجر کی قسم اور دس راتوں کی۔ (اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ کَانَ مَشۡہُوۡدًا) (۱۷:۷۸) کیونکہ صبح کے وقت قرآن پاک پڑھنا موجب حضور (ملائکہ) ہے۔ بعض نے کہا کہ فجر دو قسم پر ہے ایک فجر کاذب جو بھیڑیے کی دم کی طرح (سیدھی روشنی سے نمودار ہوتی ہے) دوم فجر صادق جس کے ساتھ نماز روزہ وغیرہ کے احکام تعلق رکھتے ہیں۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الۡخَیۡطُ الۡاَبۡیَضُ مِنَ الۡخَیۡطِ الۡاَسۡوَدِ مِنَ الۡفَجۡرِ۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیۡلِ) (۲:۱۸۷) یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے پھر روزہ (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو۔ اَلْفُجُوْرُ کے معنی دین کی پردہ دری یعنی نافرمانی کرنے کے ہیں۔ اس کا باب فَجَرَ یَفْجُرُ فُجُوْرًا فَھُوَ فَاجِرٌ (بدکار) ہے۔ اور فَاجِرٌ کی جمع فُجَّارٌ وَفَجَرَۃٌ ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (کَلَّاۤ اِنَّ کِتٰبَ الۡفُجَّارِ لَفِیۡ سِجِّیۡنٍ ) (۸۳:۷) سن رکھو کہ بدکاروں کے اعمال سجین میں ہیں۔ (وَ اِنَّ الۡفُجَّارَ لَفِیۡ جَحِیۡمٍ ) (۸۲:۱۴) اور بدکار دوزخ میں ۔ (اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡکَفَرَۃُ الۡفَجَرَۃُ ) (یہ کفار بدکردار ہیں۔ اور آیت کریمہ: (بَلۡ یُرِیۡدُ الۡاِنۡسَانُ لِیَفۡجُرَ اَمَامَہٗ ) (مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے کو خود سری کرتا جائے۔ یعنی وہ زندگی اس لیے چاہتا ہے کہ اس میں فسق و فجور کا ارتکاب کرے۔ بعض نے اس کے معنی لیَیُذنِبَ فَیْھَا (تاکہ اس میں گناہ کرے) کیے ہیں اور بعض نے اس کے یہ معنی کیے یہں کہ انسان گناہ کرتا ہے اور دل میں کہتا ہے کہ کل توبہ کرلوں گا۔ لیکن پھر تائب نہیں ہوتا تو یہ سراسر فجور ہے کیونکہ وہ عہد کرکے اسے توڑ ڈالتا ہے اور کاذب کو فاجر کہا جاتا ہے۔ کیونکہ کذب بیانی بھی فجور کی ایک قسم ہے۔ چنانچہ ایک دعا میں ہے۔(1) (۶۵) وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ یعنی جو تجھے جھٹلاتا ہے اسے ہم ترک کرتے ہیں۔ بعض نے مَنْ یَّفْجُرُکَ کے معنی مَنْ یَّتَبَاعَدُ عَنْکَ کیے ہیں یعنی جو تجھ سے علیحدہ اور دور ہوتا ہے۔ ایام الفجار: خانہ جنگی کے ایام جو عربوں میں واقع ہوئی۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْفَجَرَةُ سورة عبس(80) 42
الْفَجْرِ سورة البقرة(2) 187
الْفَجْرِ سورة بنی اسراءیل(17) 78
الْفَجْرِ سورة بنی اسراءیل(17) 78
الْفَجْرِ سورة النور(24) 58
الْفَجْرِ سورة القدر(97) 5
الْفُجَّارَ سورة الإنفطار(82) 14
الْفُجَّارِ سورة المطففين(83) 7
تَفْجُرَ سورة بنی اسراءیل(17) 90
تَفْجِيْرًا سورة بنی اسراءیل(17) 91
تَفْجِيْرًا سورة الدھر(76) 6
فَاجِرًا سورة نوح(71) 27
فَانْفَجَرَتْ سورة البقرة(2) 60
فَتُفَجِّرَ سورة بنی اسراءیل(17) 91
فُجُوْرَهَا سورة الشمس(91) 8
فُجِّرَتْ سورة الإنفطار(82) 3
كَالْفُجَّارِ سورة ص(38) 28
لِيَفْجُرَ سورة القيامة(75) 5
وَالْفَجْرِ سورة الفجر(89) 1
وَّفَجَّــرْنَا سورة القمر(54) 12
وَّفَجَّرْنَا سورة الكهف(18) 33
وَّفَجَّــرْنَا سورة يس(36) 34
يَتَفَجَّرُ سورة البقرة(2) 74
يُفَجِّرُوْنَهَا سورة الدھر(76) 6