Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْھُوْدُ کے معنی نرمی کے ساتھ رجوع کرنا کے ہیں اور اسی سے اَلتَّھْوِیْدُ (تفعیل) ہے جس کے معنی رینگنے کے ہیں لیکن عرف میں ھُوْدٌ بمعنی تَوْبَۃٌ استعمال ہوتا ہے چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّا ہُدۡنَاۤ اِلَیۡکَ) (۷۔۱۵۶) ہم تیری طرف رجوع کرچکے بعض نے کہا ہے لفظ یہود بھی اِنَّا ھُدْنَآ اِلَیْکَ سے ماخوذ ہے یہ اصل میں ان کا تعریفی لقب تھا۔لیکن ان کی شریعت کے منسوخ ہونے کے بعد ان پر بطور علم جنس کے بولا جاتا ہے نہ کہ تعریف کے لئے جیسا کہ لفظ نصاریٰ اصل میں مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اﷲِ سے ماخوذ ہے پھر ان کی شریعت کے منسوخ ہونے کے بعد انہیں اسی نام سے اب تک پکارا جاتا ہے۔ھَادَ فُلانٌ کے معنی یہودی ہوجانے کے ہیں۔قرآن پاک میں ہے: ۔ (اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا) (۲۔۶۲) جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی۔کیونکہ کبھی اسم علم سے بھی مسمیٰ کے اخلاق و عادات کا لحاظ کرکے فعل کا اشتقاق کرلیتے ہیں۔مثلاً ایک شخص فرعون کی طرح ظلم و تعدی کرتا ہے تو اس کے متعلق تَفَرْعَنَ فُلَانٌ (کہ فلاں فرعون بنا ہوا ہے) کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔اسی طرح تَطَفَّلَ فُلَانٌ کے معنی طفیلی یعنی طفیل نامی شخص کی طرح بن بلائے کسی کا مہمان بننے کے ہیں۔تَھَوَّدَ فِیْ مَشْیِہ کے معنی نرم رفتاری سے چلنے کے ہیں۔اور یہود کے توراۃ کی تلاوت کے وقت آہستہ آہستہ جھومنے سے یہ معنی لیے گئے ہیں۔ ھَوَّدَ الرَّائِضُ الدَّابَّۃَ: رائض کا سواری کو نرمی سے چلانا۔ھَوَّدَ: اصل میں ھَائِدٌ کی جمع ہے جس کے معنی تائب کے ہیں اور یہ اﷲ تعالیٰ کے ایک پیغمبر کا نام ہے۔ (1)

Words
Words Surah_No Verse_No
هَادُوْا سورة النساء(4) 160
هَادُوْا سورة المائدة(5) 41
هَادُوْا سورة المائدة(5) 44
هَادُوْا سورة المائدة(5) 69
هَادُوْا سورة الأنعام(6) 146
هَادُوْا سورة النحل(16) 118
هَادُوْا سورة الحج(22) 17
هَادُوْٓا سورة الجمعة(62) 6
هُدْنَآ سورة الأعراف(7) 156
هُوْدًا سورة الأعراف(7) 65
هُوْدًا سورة هود(11) 50
هُوْدًا سورة هود(11) 58
هُوْدٌ سورة الشعراء(26) 124
هُوْدٍ سورة هود(11) 60
هُوْدٍ سورة هود(11) 89
يٰهُوْدُ سورة هود(11) 53
ھَادُوْا سورة البقرة(2) 62
ھَادُوْا سورة النساء(4) 46
ھُوْدًا سورة البقرة(2) 111
ھُوْدًا سورة البقرة(2) 135
ھُوْدًا سورة البقرة(2) 140