Blog
Books
Search Quran
Lughaat

مَائٌ عَذْبٌ کے معنی خوش گوار اور ٹھنڈا پانی کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (ہٰذَا عَذۡبٌ فُرَاتٌ) (۲۵:۵۳) ایک کا پانی شیریں اور خوشگوار ہے۔ اَعْذَبَ الْقَوْمُ: لوگوں کو شیریں پانی ملنے لگا۔ اَلْعَذَابُ: سخت تکلیف دینا۔ عَذَّبَہٗ تَعْذِیْبًا: اسے عرصہ درا ز تک عذاب میں مبتلا رکھا۔ قرآن پاک میں ہے: (لَاُعَذِّبَنَّہٗ عَذَابًا شَدِیۡدًا) (۲۷:۲۱) میں اسے سخت سزا دوں گا۔ (وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمۡ وَ اَنۡتَ فِیۡہِمۡ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمۡ وَ ہُمۡ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ ) (۸:۳۳) اور خدا ایسا نہ تھا کہ جب تک تم ان میں تھے انہیں عذاب دیتا اورنہ ایسا تھا کہ وہ بخشش مانگیں اور وہ انہیں عذاب دے۔ یعنی بذریعہ عذاب کے ان کا استیصال نہیں کرے گا۔ اور آیت کریمہ: (وَ مَا لَہُمۡ اَلَّا یُعَذِّبَہُمُ اللّٰہُ ) (۸:۳۴) اور اب ان کے لیے کون سی وجہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ انہیں عذاب نہ دے۔ کے معنی یہ ہیں کہ اب انہیں تہ تیغ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اور فرمایا: (وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیۡنَ ) (۱۷:۱۵) اور ہم … عذاب نہیں دیا کرتے۔ (وَ مَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِیۡنَ ) (۲۶:۱۳۸) اور ہم پر کوئی عذاب نہیں آئے گا۔ (وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ وَّاصِبٌ ) (۳۷:۹) اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے۔ (وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ) (۲:۱۰) اور … ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ (وَ اَنَّ عَذَابِیۡ ہُوَ الۡعَذَابُ الۡاَلِیۡمُ ) (۱۵:۵۰) اور یہ کہ میرا عذاب بھی درد دینے والا عذاب ہے۔ لفظ عَذَابٌ کی اصل میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عَذَبَ (ض) الرَّجُلُ کے محاورہ سے مشتق ہے یعنی اس نے (پیاس کی شدت کی وجہ سے) کھانا اور نیند چھوڑ دی اور جو شخص اس طرح کھانا اور سونا چھوڑ دیتا ہے اسے عَاذِبٌ وَعَذُوْبٌ کہا جاتا ہے لہٰذا تَعْذِیْبٌ کے اصلی معنی ہیں، کسی کو بھوکا اور بیدار رہنے پر اکسانا اور بعض کے نزدیک یہ عَذْبٌ (شیریں) سے مشتق ہے لہٰذا عَذَّبْتہٗ کے معنی ہیں، میں نے اسے زندگی کی لذت اور خوشگواریوں سے محروم کردیا جیساکہ مَرَّضْتُہٗ (میں نے اس سے مرض کو دور کیا) اور قَذَّیْتُہٗ میں نے اس کی آنکھ سے تنکا نکالا۔ بعض نے کہا ہے کہ دراصل اَلتَّعْذیْبُ کے معنی ہیں کسی کو کوڑے کے (عَذْبَہ) یعنی سریکے ساتھ متواتر مارنا۔ چنانچہ بعض علمائے لغت نے تَعْذِیْبٌ کے معنی ہی مارنا لکھنے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ یہ مَائٌ عَذْبٌ کے محاورہ سے ماخوذ ہے یعنی مکدر پانی جس کے اوپر کوڑا کرکٹ پڑا ہوا ہو۔ اس بنا پر عَذَّبْتُہٗ کے معنی ہیں: میں نے اس کی زندگی کے چشمۂ صافی کو مکدر کردیا اس سے زندگی کی راحت دور کردی۔ عَذْبَۃُ السَّوْطِ: کوڑے کا سرا۔ عَذْبَۃُ اللِّسَانِ: زبان کا سرا عَذْبَۃُ الشَّجَرِ: درخت کا سرا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
وَيُعَذِّبُ سورة المائدة(5) 18
وَيُعَذِّبُ سورة الفتح(48) 14
وَّعَذَابًا سورة المزمل(73) 13
وَّيُعَذِّبَ سورة الفتح(48) 6
وَّعَذَابٌ سورة الأنعام(6) 70
وَّعَذَابٌ سورة يونس(10) 4
وَّعَذَابٍ سورة ص(38) 41
وَّعَذَّبْنٰهَا سورة الطلاق(65) 8
يُعَذِّبَهُمُ سورة الأنفال(8) 34
يُعَذِّبَھُمْ سورة آل عمران(3) 128
يُعَذِّبُ سورة المائدة(5) 40
يُعَذِّبُ سورة العنكبوت(29) 21
يُعَذِّبُ سورة الفجر(89) 25
يُعَذِّبُكُمْ سورة المائدة(5) 18
يُعَذِّبُنَا سورة المجادلة(58) 8
يُعَذِّبُھُمْ سورة التوبة(9) 106
يُعَذِّبْكُمْ سورة التوبة(9) 39
يُعَذِّبْكُمْ سورة بنی اسراءیل(17) 54
يُعَذِّبْكُمْ سورة الفتح(48) 16
يُعَذِّبْهُ سورة الفتح(48) 17
يُعَذِّبْهُمُ سورة التوبة(9) 14
يُعَذِّبْهُمُ سورة التوبة(9) 74
يُّعَذِّبَهُمْ سورة التوبة(9) 85