Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْبَقَائُ: کے معنی کسی چیز کے اپنی اصلی حالت پر قائم رہنے کے ہیں یہ فناء کی ضد ہے۔ یہ باب بَقِیَ (س) یَبْقَی بَقَائً ہے۔ اور بعض کے نزدیک اس کا باب بَقٰی (ض) بَقْیًا بھی آتا ہے۔ چنانچہ حدیث پاک میں ہے(1) (۳۹) بَقَیْنَا رَسُوْلَ اﷲِ یعنی ہم آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے منتظر رہے اور کافی عرصہ تک آپ کی نگہبانی میں بیٹھے رہے۔ اَلْبَاقِیْ: (صفت) دو قسم پر ہے ایک الباقِیْ بِنَفْسِہٖ جو ہمیشہ ایک حالت پر قائم رہے اور اس پر کبھی فنا طاری نہ ہو اس معنی میں یہ حق تعالیٰ کی صفت ہے۔ ووم: الباقی بغیرہٖ اس میں سب ماسوی اﷲ داخل ہیں کہ ان پر فناء اور تغیر کا طاری ہونا صحیح ہے۔ البَاقِیْ بِاﷲِ بھی دو قسم پر ہے۔ ایک وہ جو بِذَاتِہٖ جب تک اﷲ کی مشیت ہو، باقی رہے جیسے اجرام سماویہ۔ دوم: وہ جس کے افراد و اجزاء تو تغیر پذیر ہوں مگر اس کی نوع یا جنس میں کسی قسم کا تغیر نہ ہو۔ جیسے انسان و حیوان۔ اسی طرح آخرت میں بھی بعض اشیاء بِشَخْصِہٖ باقی رہیں گی۔ جیسے اہل جنت کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے باقی رہیں گے۔ جیسے فرمایا: (خَالِدِیْنَ) (۴:۱۴) جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اور بعض چیزیں صرف جنس و نوع کے اعتبار سے باقی رہیں گی۔ جیساکہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ (2) (۴۰) ان اثمار اھل الجنۃ یقطفھا اھلھا ویأکلونَھا ثم تخلف مکانھا مثلھا۔ کہ ثمار جنت کو اہل جنت چن کر کھاتے رہیں گے اور ان کی جگہ نئے پھل پیدا ہوتے رہیں گے، چونکہ آخرت کی تمام اشیاء دائمی ہیں اس لیے فرمایا: (وَ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی) (۲۸:۶۰) اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ الۡبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ ) (۱۸:۴۶) میں وہ تمام اذکار و اعمال صالحہ داخل ہیں جن کا ثواب انسان کے لیے باقی رہے گا۔ بعض نے ان سے پانچ نمازیں مراد لی ہیں۔ اور بعض نے اس سے سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ یعنی تسبیح و تحمید مراد لی ہے۔ لیکن صحیح یہ ہے کہ ان میں ہر وہ عبادت داخل ہے جس سے رضائے الٰہی مقصود ہو یہی معنی آیت کریمہ: (بَقِیَّتُ اللّٰہِ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ) (۱۱:۸۶) میں بَقِیَّۃُ اﷲِ کے ہیں جوکہ اﷲ تعالیٰ کی طرف مضاف ہے۔ (3) او رآیت کریمہ: (فَہَلۡ تَرٰی لَہُمۡ مِّنۡۢ بَاقِیَۃٍ ) (۶۹:۸) بھلا تو ان میں سے کسی کو بھی باقی دیکھتا ہے۔ میں بَاقِیَۃٌ کا موصوف جَمَاعۃ یا فِعْلَۃٌ محذوف ہے یعنی باقی رہنے والی جماعت یا ان کا کوئی فعل جو باقی رہا ہو۔ اور بعض کے نزدیک بَاقِیَۃٌ بمعنی بَقِیَّۃٌ ہے، ان کا قول ہے کہ بعض مصادر فاعل کے وزن پر آتے ہیں اور بعض مفعول کے وزن پر لیکن پہلا قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔ (4)

Words
Words Surah_No Verse_No
الْبٰقِيْنَ سورة الشعراء(26) 120
الْبٰقِيْنَ سورة الصافات(37) 77
اَبْقٰى سورة النجم(53) 51
بَاقٍ سورة النحل(16) 96
بَاقِيَةً سورة الزخرف(43) 28
بَاقِيَةٍ سورة الحاقة(69) 8
بَقِيَ سورة البقرة(2) 278
بَقِيَّةٍ سورة هود(11) 116
بَقِيَّتُ سورة هود(11) 86
تُبْقِيْ سورة المدثر(74) 28
وَالْبٰقِيٰتُ سورة الكهف(18) 46
وَالْبٰقِيٰتُ سورة مريم(19) 76
وَاَبْقٰي سورة طه(20) 127
وَبَقِيَّةٌ سورة البقرة(2) 248
وَّاَبْقٰى سورة القصص(28) 60
وَّاَبْقٰى سورة الشورى(42) 36
وَّاَبْقٰي سورة طه(20) 131
وَّيَبْقٰى سورة الرحمن(55) 27
وَّاَبْقٰى سورة الأعلى(87) 17
وَّاَبْقٰي سورة طه(20) 71
وَّاَبْقٰي سورة طه(20) 73