Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَثَرُالشَیء (بقیہ علامت) کسی شی کا حاصل ہونا جو اصل شی کے وجود پر دال ہو اس سے فعل اَثَرَ (ض) و اَثَّرَ (تفعیل) ہے اَثَرٌ کی جمع آثَارٌ آتی ہے، قرآن پاک میں ہے : (ثُمَّ قَفَّیۡنَا عَلٰۤی اٰثَارِہِمۡ بِرُسُلِنَا) (۵۷:۲۷) پھر ہم نے ان کے پیچھے اور پیغمبر بھیجے (وَّ اٰثَارًا فِی الۡاَرۡضِ ) (۴۰:۲۱) اور زمین میں نشانات بنانے کے لحاظ سے (فَانۡظُرۡ اِلٰۤی اٰثٰرِ رَحۡمَتِ اللّٰہِ ) (۳۰:۵۰) تم رحمت الہٰی کے نشانات پر غور کرو، اسی سے ان طرق کو آثار کہا جاتا ہے جن سے گزشتہ لوگوں) کے اطوار و خصائل) پر استدلال ہوسکے جیسے فرمایا: (فَہُمۡ عَلٰۤی اٰثٰرِہِمۡ یُہۡرَعُوۡنَ ) (۳۷:۷۰) سو وہ انہیں کے نقش قدم پر دوڑتے چلے جاتے ہیں۔ (قَالَ ہُمۡ اُولَآءِ عَلٰۤی اَثَرِیۡ ) (۲۰:۸۴) وہ میرے طریقہ پر کاربند ہیں۔ اسی سے مشہور محاورہ ہے سَمِنَتِ الْاِبِلُ عَلٰی اَثَارَۃِ اَثَرٍ من شَحْمٍ فربہ شد ندشتراں پر بقیہ پیہ کہ پیش ازیں بود اَثقرْتُ الْبَعِیْرَ۔ میں اونٹ کے تلو سے پر نشان لگایا تاکہ (گم ہوجانے کی صورت میں) اس کا کھوج لگایا جاسکے۔ اور جس لوہے سے اس قسم کا نشان بنایا جاتا ہے اسے اَلْمِئْثَرَۃٌ کہتے ہیں۔ اَثَرُالسَّیْفِ۔ تلوار کا جوہر جو اس کی عمدگی کا نشان ہوتا ہے۔ سَیْفٌ مَأْثُوْرٌ۔ جو ہر دار تلوار۔ اَثَرْتُ (ن) الْعِلْمَ آثُرُہٗ اَبْرًا واِثَارَۃً وَّاُثْرَۃٌ۔ کے معنی ہیں علم کو روایت کرنا دراصل اس کے معنی نشانات علم تلاش کرنا ہوتے ہیں اور آیت (أَوْ أَثَارَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ ) (1) (۴۶:۴) میں اَثَارَۃٍ سے مراد وہ علم ہے جس کے اثار (تاحال) روایت یا تحریر کی وجہ سے باقی ہوں ایک قراء ت میں اَثَرَۃٍ ہے یعنی اپنے مخصوص علم سے اَلْمآثرِ انسانی مکارم جو نسلاً بعد نسل روایت ہوتے چلے آتے ہیں اسی سے بطور استعارہ اَثَرْ بمعنی فضیلت بھی آجاتا ہے اور اَلْاِیْثَار (افعال) کے معنی ہیں (ایک چیز کو اس کے افضل ہونے کی وجہ سے دوسری پر) ترجیح دینا اور پسند کرنا اس سے آثَرْتُہٗ ہے۔ یعنی میں نے اسے پسند کیا۔ قرآن پاک میں ہے : (وَ یُؤۡثِرُوۡنَ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ ) (۵۹:۹) دوسروں کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں (تَاللّٰہِ لَقَدۡ اٰثَرَکَ اللّٰہُ عَلَیۡنَا ) (۱۲:۹۱) بخدا اﷲ نے تمہیں ہم پر فضیلت بخشی ہے۔ (بَلۡ تُؤۡثِرُوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا ) (۸۷:۱۶) مگر تم لوگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو۔ (۵) حدیث میں ہے: سَیَکُوْنُ بَعْدِیْ اَثَرَۃٌ (2) (میرے بعد تم میں خودپسندی آجائے گی) یعنی تم میں سے ہر ایک اپنے کو دوسروں سے بہتر خیال کرے گا۔ (اَلْاِسْتِئْثَارُ۔ یعنی کسی چیز کو اپنے لیے مخصوص کرلینا اور (محاورہ میں ) اِسْتَأثَرَ اﷲُ بِفُلَانٍ فلاں کی موت سے کنایہ ہوتا ہے اس میں تنبیہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے شرف بخشی کے لیے اسے چن لیا ہے او راپنے لیے خاص کر لیا ہے۔ رَجُلٌ اَثِرٌ جو اپنے آپ کو دوسروں پر ترجیح دے۔ لحیانی(3) نے حکایت کی ہے خُدْ اَثِرًا ما، وَاثِرًا مَّا، وَاَثِرَ ذی اَثِیْرٍ یعنی سب سے پہلے یہ کام کرو۔ (4)

Words
Words Surah_No Verse_No
اَثَرِ سورة طه(20) 96
اَثَرِ سورة الفتح(48) 29
اَثَرِيْ سورة طه(20) 84
اَثٰرَةٍ سورة الأحقاف(46) 4
اٰثَارِهِمَا سورة الكهف(18) 64
اٰثَارِهِمْ سورة المائدة(5) 46
اٰثَارِهِمْ سورة الكهف(18) 6
اٰثَارِهِمْ سورة الحديد(57) 27
اٰثَرَكَ سورة يوسف(12) 91
اٰثٰرِ سورة الروم(30) 50
اٰثٰرِهِمْ سورة الصافات(37) 70
اٰثٰرِهِمْ سورة الزخرف(43) 22
اٰثٰرِهِمْ سورة الزخرف(43) 23
تُـؤْثِرُوْنَ سورة الأعلى(87) 16
نُّؤْثِرَكَ سورة طه(20) 72
وَاٰثَارَهُمْ سورة يس(36) 12
وَاٰثَرَ سورة النازعات(79) 38
وَيُؤْثِرُوْنَ سورة الحشر(59) 9
وَّاٰثَارًا سورة مومن(40) 21
وَّاٰثَارًا سورة مومن(40) 82
يُّؤْثَرُ سورة المدثر(74) 24